خیبرپختونخوا کے نگران وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات، آب نوشی اور مواصلات و تعمیرات ڈاکٹر سید سرفراز علی شاہ نے کہا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں سے عوام کو مستفید کرنے کے لیے فنڈز کے بروقت اجراء، پی سی ونز کی منظوری اور نظر ثانی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منسوبوں پر توجہ، انڈسٹریز سیکٹر کی مزید بہتری اور فعالیت بشمول کے پی ٹیوٹا کے تحت انڈسٹریز اور قومی و بین الاقوامی مارکیٹس کی ضرورت کے مطابق نوجوانوں کو جدید تربیت دی جائے گی۔ اور اس ضمن میں ڈیمانڈ کے مطابق تکنیکی اداروں اور انڈسٹریز کے درمیان روابط مزید مضبوط کئے جائیں گے۔ انہوں نے ہدایت جاری کی کہ فنڈز کے بروقت اجراء اور خرچ کے مکینزم میں توازن برقرار رکھا جائے اور محکموں کو پابند بنایا جائے کہ تمام جاری منصوبوں کی پراگرس مانیٹر کریں۔
انہوں نے یہ ہدایات محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے مختلف سیکشن چیفس سے بریفنگ لیتے وقت جاری کی۔ اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری حبیب اللہ سینیئر چیف کوارڈینیشن میاں خالد، ہاشم خان، ضیاء الرحمان، شہزاد خان اور زینب خاتون اسسٹنٹ چیفس بشمول دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے موقع پر صوبائی مشیر کو اربن ڈیویلپمنٹ، لوکل گورنمنٹ، واٹر سپلائی سکیموں اور محکمہ ہاؤسنگ کے منصوبوں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اربن ڈیویلپمنٹ کے کل 75 منصوبوں کے لیے ریلیز شدہ بجٹ کے تقریبا 50 فیصد خرچ ہو چکے ہیں ان منصوبوں میں روڈز، سٹیزنز امپروومنٹ پروجیکٹس، پشاور ویلی ہاؤسنگ سکیمز وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح لوکل گورنمنٹ می کل 61 منصوبے شامل ہیں جن کے ریلیز شدہ بجٹ میں 44 فیصد خرچ ہو چکے ہیں جن کے چیدہ چیدہ منصوبوں میں تحصیل لیول پر بس ٹرمینلز کے قیام، بندوبستی اضلاع میں تحصیل لیول پر فروٹ و سبزی منڈیوں کے قیام، تحصیل لیول پر پبلک پارکس کے قیام وغیرہ شامل ہیں۔ جبکہ محکمہ ابنوشی میں کل 108 منصوبے جاری اور نئے منصوبوں کی مد میں شامل ہیں اور تقریبا 80 فیصد بجٹ خرچ کیا جا چکا ہے۔ اور محکمہ ہاؤسنگ میں عوامی مفاد کے 15 منصوبے شامل ہیں۔
ڈاکٹر سید سرفراز علی شاہ نے ہدایت جاری کی کہ پراجیکٹس کی منظوری، ریوائز کرنے اور فنڈز کے بروقت اجراء کے لیے اقدامات کئے جائیں اور ہر محکمے کو اپنی مینڈیٹ کے مطابق پراجیکٹ پروپوزلز بھیجنے کی ہدایت کریں اور مختلف فورمز پر پراجیکٹ کی منظوری دیتے وقت متعلقہ محکموں کے مینڈیٹ کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔
ریجنل ڈیویلپمنٹ سیکشن کے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی مشیر کو بتایا کہ ملٹی سیکٹورل ڈیویلپمنٹ کے تحت کل 143 منصوبے ہیں جبکہ فارن فنڈڈ 17 مزید منصوبے بھی پروگرام میں شامل ہیں۔ اسی طرح محکمہ ریلیف کے 33 منصوبوں پر بھی کام جاری ہے اور انڈسٹریز سیکشن کے مطابق بریفنگ دیتے ہوئے انہیں بتایا کہ اس سیکٹر میں کے پی ازمک، سمال انڈسٹریز ڈیولپمنٹ بورڈ، کے پی ٹیوٹا، بورڈ اف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ، سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی میں کے پی آئی ٹی بورڈ ڈائریکٹوریٹ اف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور معدنیات میں ڈی جی مائنز اور انسپکٹوریٹ آف مائنز اور لیبر ڈائریکٹریٹ شامل ہیں۔ انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ کے کل 58 منصوبے ہیں سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے 23 منصوبے اور محکمہ معدنیات کے 12 منصوبوں بشمول لیبر کے 8 منصوبے بھی اس پروگرام میں شامل ہیں۔
صوبائی مشیر منصوبہ بندی نے مزید ہدایت کی کہ سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی وقت کی اہم ضرورت ہے اور ان کے تمام منصوبوں کو ترجیح دی جائے اسی طرح سٹیزن فیسلٹیشن سنٹرز کے قیام سے عوام کو تمام تر سہولیات ایک چھت تلے ملے گی۔ اور ان کے ضروری مسائل حل ہو جائیں گے جبکہ انڈسٹریز اور آئی ٹی پر توجہ دے کر روزگار میں اضافے کے ساتھ ساتھ قومی اور بین الاقوامی مارکیٹس کے مطابق نوجوانوں کو تیار کیا جا سکے گا۔