خیبر پختونخوا کی نگران وزیر برا ئے سماجی بہبود،زکواۃ عشر،،ریلیف،بحالی،آبادکاری،اور جیل خانہ جات جسٹس(ر)ارشاد قیصر نے کہا ہے کہ موسمیاتی تغیر کے خطرناک اثرات خیبر پختونخوا کے لیے چیلنج ہیں،انھوں نے محکمہ ریلیف،بحالی اور آبادکاری کو ہدایت دی کہ آفات و سانحات سے متاثرہ افراد کی آبادکاری کے ساتھ انکی نفسیاتی بحالی پر بھی زیادہ توجہ مرکوز کرنی چاہیئے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے محکمہ ریلیف،بحالی اور آبادکاری کے اجلاس میں کیا۔ اجلاس میں نگران صوبائی وزیر کو محکمے کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں محکمے کے سیکرٹری عبدالباسط،ڈی جی پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی،ڈی جی ریسکیو 1122 اور دیگر حکام نے شرکت کی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ محکمہ ریلیف اور اسکے ذیلی ادارے کسی بھی قدرتی آفت اور انسانی حادثات کے نتیجے میں رونما ہونیوالے حالات سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں،موسمیاتی تغیر کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبے میں مون سون کنٹن جنسی پلان،موسم سرما پلان جبکہ گرمی میں ہیٹ ویو کنٹن جنسی پلان تیار کیے جاتے ہیں تاکہ تمام اضلاع کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے چوکس ہوں، مختلف آفات کی صورت میں لوگوں کی مدد و رہنمائی کے لیے نہ صرف مرکزی کنٹرول روم 24 گھنٹے فعال رہتا ہے بلکہ متعلقہ اضلاع کے ڈی سی آفس میں بھی کنٹرول روم قائم ہوتے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبے کے لیے پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ پلان کی تیاری پر کام ہو رہا ہے۔اس موقع پر نگران صوبائی وزیر جسٹس(ر)ارشاد قیصر کا کہنا تھا کہ کلائمیٹ چینج کیوجہ سے صوبے میں قدرتی آفات کا چیلنج ہمہ وقت درپیش ہے،محکمہ ریلیف،بحالی،آبادکاری اور اسکے ذیلی اداروں پر ان خطرات سے ہونیوالے نقصانات کو کم سے کم رکھنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انھوں نے محکمہ ریلیف، بحالی اور آبادکاری خصوصا ریسکیو1122 کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ محکمہ اپنے مشکل فرائض احسن طریقے سے ادا کررہا ہے،ریسکیو 1122 ورکرز نے مختلف مواقع پر اپنی افادیت کو ثابت کیا ہے۔جسٹس(ر)ارشاد قیصر کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات اور سانحات میں خواتین،بچے اورمعذور افراد زیادہ توجہ کے طلبگار ہوتے ہیں، انہون نے کہا کہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے ساتھ ساتھ متاثرین کی نفسیاتی بحالی اور سانحات کے اثرات سے نکالنے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہیئے۔