چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ پشاور محمد ابراہیم خان کا سنٹرل جیل پشاور کا دورہ
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ پشاور محمد ابراہیم خان نے سنٹرل جیل پشاور کا دورہ کیا ان کے ہمراہ نگران صوبائی وزیر برائے جیل خانہ جات جسٹس ریٹائرڈمسز ارشاد قیصر،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور اشفاق تاج اور آئی جی جیل خانہ جات عثمان محسو د ومتعلقہ جوڈیشل افسران بھی موجود تھے۔چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے سب سے پہلے خواتین بیرک کا دورہ کیااور خواتین بیرک میں ویڈیو لنک کی سہولت کو سراہا۔انھوں نے خواتین قیدیوں کے مسائل سنے اور ان کے فوری حل کے لئے موقع پر ہدایات جاری کیں۔بعدازاں جسٹس محمد ابراہیم خان نے جیل کی عمارت میں بنے ہسپتال کے نئے وارڈ کا دورہ کیا اوربیمار قیدیوں کی عیادت کی۔چیف جسٹس نے جیل میں بنی فیکٹری کا دورہ بھی کیا جہاں پر قیدیوں کو چمڑہ سازی کی صنعت سے پشاوری جوتے اور پرس بنانے کا ہنرسکھایا جاتا ہے،علاوہ ازیں کشیدہ کاری اور پینٹنگ کلاس کا بھی دورہ کیا۔چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے جوینائل بیر ک کا بھی دورہ کیا اور کم عمر قیدیوں کے لئے بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے خصوصی احکامات جاری کیے۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ابراھیم خان نے جیل، عدلیہ اور دیگر محکموں کے افسران کو مخاطب کر تے ہوئے کہا کہ احتساب کا عمل سب سے پہلے اپنی ذات سے شروع کرنا چاہیے، پھر اس کے بعد اپنے ما تحت عملہ کا قبلہ درست کرنا چاہیے۔جیل کے دورہ کے اختتام پر انہوں نے آئی جی جیل خانہ جات اور سپرنٹنڈنٹ جیل وسیم خان کو مخاطب کرنے ہوئے جیل میں موبائل فون ومنشیات کے استعمال اور دیگر چھوٹے موٹے مسائل پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ میرے آفس کے دروازے آ پ کے لئے ہر وقت کھلے ہیں، نظام کی درستگی کے لئے اگر مجھے 80فیصد عملے کے خلاف بھی کاروائی کرنی پڑے تو جتنا میرے اختیار میں ہو گامیں کرونگا۔انہوں نے حلفاََ کہا کہ1993 سے میں نے بطور ایڈیشنل سیشن جج اپنے سفر کا آغاز کیا اور 31سالوں میں چیف جسٹس کے عہدے تک کے عرصہ کے دوران کوئی بھی فیصلہ کسی قسم کے دباؤ کے تحت نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے اس دورہ کے دوران 115مختلف معمولی نوعیت کے قیدیوں کی فوری رہائی کے احکامات جاری کیئے۔مزید برآں انہوں نے 14فارن ایکٹ کے تحت گرفتار کثیر تعداد میں قیدیوں کی ان کے اپنے ملک منتقلی کے لئے متعلقہ محکمہ کو فوری انتظامات کر نے کے احکامات بھی جاری کئے۔آخر میں انہوں نے سیشن جج پشاور اشفاق تاج کی انصاف کی فراہمی کے لئے جدید ٹیکنالوجی کو اختیار کرنے پر اور قیدیوں کے زیر التواء مقدمات کی فوری سماعت وفیصلہ کرنے جیسے اقدامات کو سراہااور موقع پر مختلف عدالتوں کے ججز صاحبان سے جیل سے بذریعہ ویڈیو لنک بات چیت کر کے ان سے اس نظام کی افادیت کو مزید بہتر کرنے کے لئے آراء طلب کیں۔۔۔۔۔۔۔