وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی اور چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیرصدارت صوبے میں جیل اصلاحات بارے میں جائزہ اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، ایڈوکیٹ جنرل، صوبائی محتسب، ڈی جی پراسیکیوشن، آئی جی جیل اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ داخلہ عابد مجید نے اس موقع پر اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ خیبرپختونخوا کی سنٹرل اور ڈسٹرکٹ جیلوں میں ورچوئل وزٹنگ پوائنٹس قائم کردئیے گئے ہیں جن کی بدولت دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے قیدی اپنے رشتہ داروں سے آن لائن ملاقات کرسکیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ جیل مانسہرہ میں قیدیوں کیلئے ملاقات کے دوران سہولت کیلئے ماڈل انٹرویو روم بنادیا گیا ہے جس کا دائرہ کار صوبے کی دیگر جیلوں تک بھی بڑھادیا جائے گا۔اسی طرح خیبرپختونخوا کی 14 جیلوں میں تعلیم بالغاو خواندگی سنٹرز بھی قائم کئے گئے ہیں جبکہ قیدیوں کے علاج کے لیے 18 جیلوں میں ایک نجی تنظیم کے تعاون سے کلینکس بھی بنائے گئے ہیں جہاں ضروری طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ جیلوں میں سہولیات کا جائزہ لینے کے حوالے سے صوبائی نگران کمیٹی کے سات اجلاس منعقد ہوچکے ہیں جبکہ صوبائی و ضلعی نگران کمیٹیوں نے مختلف جیلوں کے بالترتیب 18 اور 156 دورے کئے ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کم عمر بچوں اور خواتین کو دیگر قیدیوں سے علیحدہ رکھا جا رہا ہے اور انہیں تمام ضروری سہولیات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔ وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں جیل اصلاحات کے حوالے سے اقدامات اطمینان بخش ہیں۔ جیلوں میں مزید بہتری لانے اور گنجائش بڑھانے کے لئے مسلسل کوششیں جاری رکھی جائیں۔اس موقع پرچیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کا کہنا تھا کہ جیلوں میں اصلاحات لانا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ قیدیوں کو مفید شہری بنانے کیلئے مفت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت دی جاتی ہے جسکے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ اجلاس کے اختتام پر چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی جانب سے وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی کو خیبرپختونخوا کی مختلف جیلوں میں قیدیوں کی جانب سے بنائی جانے والی مصنوعات بھی پیش کی گئیں۔