خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاورکی جانب سے صوبے کے تمام سرکاری اور نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کے لیے میڈیکل اینڈ ڈینٹل سینٹرلائزڈ داخلہ ٹیسٹ ایم ڈی کیٹ صوبے کے سات مختلف شہروں پشاور،ایبٹ آباد، کوہاٹ، چکدرہ،مردان، سوات اور ڈیرہ اسماعیل خان میں کامیابی کے ساتھ منعقد کیا گیا۔ ٹیسٹ میں مجموعی طور پر 46220 طلباء و طالبات کے لیے انتظامات کیے گئے تھے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا جسٹس)ر(ارشاد قیصر اور گورنر حاجی غلام علی نے بذات خود امتحانی مراکز کا دورہ کیا اور مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کے ا یم یو، صوبائی حکومت اور سیکورٹی ایجنسیوں کے درمیان اب تک کی بہترین مربوط کوششوں کو سراہا۔چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چودھری، مشیر برائے صحت، ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا عابد مجید، کمشنر پشاور مسٹر زبیر اور ڈپٹی کمشنر پشاور نے تمام امتحانی مراکز اور کے ایم یو کنٹرول سنٹر کا دورہ کیا۔ انہوں نے ٹیسٹ کے انعقاد کے لیے بنائے گئے پورے انتظامات پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر ریاض انور نے ڈاکٹر ضیاء الحق وی سی کے ایم یو، کے ایم یو کے تمام سٹاف ممبران، چیف سیکرٹری خیبر پختون خوا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم، ڈویژنل اور اسسٹنٹ کمشنرز، آر پی اوز، ڈی پی او اور سیکیورٹی ایجنسیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ٹیسٹ کا صاف اور شفاف طریقے سے انعقاد صوبے کے لئے چیلنج تھا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ اور دیگر اداروں کے فول پروف انتظامات اور سیکورٹی پلان کے باعث امتحان انتہائی پرامن ماحول میں منعقد ہوا اور کہیں سے بھی کسی قسم کے ناخوشگوار وقوعہ یا شکایت موصول نہیں ہوئی۔ تمام مراکز کے داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹ لگائے گئے تھے اور میٹل ڈیٹیکٹر کے ذریعے باقاعدہ تلاشی لی گئی۔ بم ڈسپوزل سکواڈز اور سیکیورٹی ایجنسیوں نے بھی تمام مراکز پر فرائض سرانجام دیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مرحوم وزیر اعلیٰ کے پی اور موجودہ وزیر اعلیٰ کے پی کی منظوری اور رہنمائی کے بغیر کبھی ممکن نہیں تھا۔
صوبے کے ہر امتحانی مرکز کے لیے صوبائی سیکریٹری بھی تفویض کیے گئے تھے، جن میں اصغر علی، محمود حسن، عامر سلطان ترین، محمد داؤد خان، نذر حسین، ذوالفقار علی شاہ اور مسعود احمد اورمحمد طاہر اورکزئی شامل ہیں۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کے پی نے پورے صوبے میں ایم ڈی کیٹ کی پوری تیاری کی سربراہی کی۔ واضح رہے کہ ہر امتحانی سنٹر میں بیس طلبہ کے لیے ایک نگراں تعینات کیا گیا تھا۔ طلباء کی تین جگہوں پر تلاشی لی گئی تاکہ امتحان کے اندر کوئی موبائل فون یا کوئی اور الیکٹرانک ڈیوائس نہ لے جائے۔ ہر امتحانی مرکز پر موبائل فون کے سگنل بند کر دیے گئے تھے اور امتحانی مرکز سے کچھ فاصلے پر بچوں کے والدین کو بیٹھنے اور پارکنگ کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔ امتحانی مراکز کے پرچے کے ایم یو کے دو پروفیسرز اور ایک اسسٹنٹ کمشنر کی نگرانی میں امتحانی مرکزمنتقل کیے گئے۔ مذکورہ ٹیسٹ کے نتائج کا اعلان ایک انتہائی شفاف طریقہ کار کے تحت دو سے تین دن کے اندر کر دیا جائے گا، جبکہ متعلقہ طلباء کی جوابی بلبل شیٹ کاپی کے ساتھ پیپر کی ساتھ 24 گھنٹے کے اندر کے ا یم یو کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دی جائے گی جہاں سے طلباء اپنا نتیجہ خود چیک کر سکتے ہیں۔
قبل ازیں پاکستان اور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے افسران نے امتحانی مراکز کا دورہ کیا اور کے ایم یو اور صوبائی حکومت کی جانب سے کیے گئے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیاگیا۔ گورنر خیبرپختونخوا نے بھی پشاور کے امتحانی مراکز کا دورہ کیا اور امتحان کے کامیاب انعقاد پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کے ایم یو انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے انتظامات اور اقدامات کی تعریف کی۔