نگران وزیر کی زیر صدارت ضم اضلاع میں ترقیاتی پروگرام کی تجویزات پر غور۔

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے امور ضم اضلاع،صنعت وحرفت اورفنی تعلیم ڈاکٹر عامر عبداللہ کی زیر صدارت منگل کے روز انکے دفتر میں ضم اضلاع میں محکمہ ہائے اعلی تعلیم،بحالی وآبادکاری،سماجی بہبود،صنعت، توانائی،صحت،بہبود آبادی،ہاوسنگ،سیاحت،معدنیات،قانون وانصاف،اطلاعات،اقلیتی امور اور کثیر الشعبہ جاتی ترقی کے شعبوں کیلئے ایکسلریٹڈ ایمپلمنٹیشن پروگرام کے تحت فنڈز مختص کرنے کی تجاویز کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں مذکورہ خصوصی ترقیاتی پیکج کے تحت آئندہ فروری تک چار مہینوں کے ترجیحی منصوبوں کیلئے مجوزہ ایلوکیشن پر غوروخوض ہوا۔اجلاس میں خیبر پختونخوا کی نگران وزیر برائے سماجی بہبود،بحالی وآبادکاری اور جیل خانہ جات جسٹس ریٹائرڈ ارشاد قیصر اور نگران وزیر اعلی کے مشیر برائے معدنیاتترقی و منصوبہ سازی اور توانائی ڈاکٹر سرفراز علی شاہ کے علاوہ سپیشل سیکر ٹری محکمہ داخلہ و قبائلی امور محمد زبیر،ڈی جی ایس ڈی یو محکمہ ترقی و منصوبہ سازی عادل سعید صافی اور تمام متعلقہ محکموں کے پلاننگ و دیگر افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں نگران وزیر کو مذکورہ شعبوں میں ضم اضلاع میں انتظامی و ترقیاتی اخراجات کیلئے مجوزہ مختص کردہ فنڈ اور اس سلسلے میں ترجیحی منصوبوں کی افادیت و اہمیت کے حوالے سے تفصیلی پریزنٹیشن دی گئی۔اس موقع پر نگران وزیر نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ضم اضلاع میں محکمہ سماجی بہبود کے تحت خواتین کی فلاح وبہبود کیلئے قائم مراکز کا ایک ایک سنٹر ہر تحصیل میں ہونا چاہیئے۔انھوں نے نشئی افراد کی بحالی کیلئے جاری منصوبے کیلئے بھی مناسب فنڈ مختص کرنے کی ہدایت کی۔نگران وزیر نے جنوبی وزیرستان لوئر کے صدر مقام وانا میں ریسکیو 1122 سنٹرکے ملکیتی معاملے کو حل کرنے کیلئے بھی متعلقہ حکام سے معاملہ اٹھانے کی ہدایت کی جبکہ شمالی وزیرستان میں متاثرہ کاروبار کے سلسلے میں متاثرین کی معاشی بحالی کے منصوبے کے تحت معاوضے کی جلد ادائیگی کیلئے ضروری عمل تیز کرنے کی ہدایت کی۔انھوں نے کہا کہ شاہ کس خیبرمیں ریسکیو 1122 کے مجوزہ اکیڈمی کے قیام کے سلسلے میں مجوزہ سائٹ کی اراضی کی تفصیلات وہاں پر دیگر شعبوں کے ترقیاتی منصوبوں کے حکام کیساتھ بھی واضح کئے جائیں۔نگران وزیر نے ضم اضلاع میں سب جیلوں کی ترقی اور انھیں ضروری آلات کی فراہمی کیلئے بھی مناسب رقم مختص کرنے کی ہدایت کی۔اسی طرح محکمہ اعلی تعلیم کے حکام کو ہدایت کی گئی کہ ضم اضلاع میں موزوں کالجز خصوصی طور پر زنانہ کالجز میں بی ایس پروگرام کے اجرا کیلئے رقم مختص کی جائے جبکہ باجوڑ ناوگئی کے زنانہ کالج میں کمپیوٹر سائنس سمیت تین مزید مضامین شروع کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔

مزید پڑھیں