وزیر صحت سید قاسم علی شاہ نے چوتھی انٹرنیشنل پبلک ہیلتھ کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ چار روزہ انٹرنیشنل کانفرس 16 اپریل سے 19 اپریل تک خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں جاری ہے۔ سابق وفاقی وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر ظفر مرزا کے علاوہ یونیورسٹی آف سنٹرل لینکاشائر، آغا خان یونیورسٹی، قطر یونیورسٹی، ڈاو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، بقائی یونیورسٹی، شفا تعمیر ملت یونیورسٹی، ورلڈ بینک، عالمی ادارہ صحت و دیگر متعلقہ اداروں سے آئے ماہرین و سپیکرز نے انفیکشئیس ڈیزیز، غیر متعدی بیماریوں، موسمیاتی تغیر کے تحت صحت کو لاحق خطرات اور صحت کارڈ کے استحکام بارے لیکچرز دئے۔وزیر صحت نے پبلک ہیلتھ کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کے تیس فیصد افراد زیابطیس میں مبتلا ہیں اور اٹھارہ سال کے جوانوں میں بلند فشار خون جیسی علامات موجوہیں۔ ہم نے ہیلتھ میں صرف تقریریں نہیں کرنی کام بھی کرنا ہے۔ اس مد میں ہم Live Well کے نام سے اقدام اُٹھانے جارہے ہیں۔ ہم بیماریوں کے علاج پر اربوں روپے تو لگارہے ہیں لیکن ان بیماریوں کے سدباب پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔ Live Well کے تحت تعلیمی اداروں میں طلبا و طالبات کو صحت مند زندگی گُزارنے کی تاکید دینے جارہے ہیں۔ طلبا و طالبات اس اقدام کو عملی جامہ پہنانے میں ہمارا ساتھ دیں۔ وزیر صحت نے کانفرنس کے سپیکرز میں اعزای شیلڈز بھی تقسیم کیں۔ کانفرنس کے سپیکرز نے لیکچرز میں بتایا کہ خیبرپختونخوا میں پچاس فیصد اموات غیر متعدی بیماریوں سے ہوتی ہیں جن کا سدباب بالکل ممکن ہے۔ اگر ان بیماریوں کا بروقت سدباب نہ کیا جائے تو پیچیدگیاں پیدا ہونگی۔ کانفرنس میں بتایا گیا کہ ہمار معاشرے میں اوسط زندگی 67 سال تک محدود ہوکر رہ گئی ہے جو کہ برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ممالک میں 87 سال ہے۔ مقررین نے بتایا کہ زندگی کے طور طریقے بدلنے اور صحت افزا عادات اپنانے سے ہماری زندگی بیس سال تک مزید بڑھ سکتی ہے۔ متوازن غزا، ماقول نیند، سٹریس مینجمنٹ دوستانہ ماحول بہترین زندگی کے لئے بنیادی اُصول ہیں۔ اگر طرز زندگی کو بدلا جائے تو 10 میں سے 9 ٹائپ ٹو زیابطیس مریضوں کو مرض میں مبتلا ہونے سے روکا جاسکتا ہے جبکہ 60 فیصد کینسر مرض کا سدباب بھی طرز زندگی بدلنے سے ممکن ہے۔