خیبر پختونخوا کے وزیر برائے تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم نے امسال بہت متوازن اے ڈی پی بنایا ہے۔ جس میں جاری اور نئے منصوبوں کے لیے خطیر رقوم مختص کی گئی ہیں

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم نے امسال بہت متوازن اے ڈی پی بنایا ہے۔ جس میں جاری اور نئے منصوبوں کے لیے خطیر رقوم مختص کی گئی ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم کے جاری 107 منصوبوں میں سے 90 منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں جس میں بندوبستی اضلاع کے 58، ضم اضلاع کے 19 اور اے آئی پی کے 30 منصوبے شامل ہیں۔ ان منصوبوں میں سکولوں کی تعمیر، درجہ بلندی، ماڈل سکولز کے قیام، آئی ٹی لیبز و سائنس لیبز کی تعمیر اساتزہ کی بذریعہ پی ٹی سی بھرتی اور دیگر کئی اہم منصوبے شامل ہیں جن کی تکمیل سے محکمہ تعلیم ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ اس طرح نئے منصوبوں میں رینٹڈ بلڈنگز میں سکولوں کے قیام، مکتب سکولوں کو ریگولر سکولوں میں تبدیل کرنا، سکولوں کی تعمیر و بحالی،اے ایل پی سنٹرز کے قیام، ڈبل شفٹ سکولز اپگریڈڈ ماڈل اور دیگر کئی اہم منصوبے شامل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ تعلیم اے ڈی پی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری ایجوکیشن مسعود احمد اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع میں 50 مسجد سکولوں کو ریگولرائز کرنا، 200 پرائمری سکولوں کی تعمیر، 100 سکولوں کی دوبارہ تعمیر اور مامدگٹ کیڈٹ کالج کی تعمیر بھی شامل ہیں ضم اضلاع میں 150 سکولوں کی دوبارہ تعمیر جبکہ 150 مڈل سکولوں کو رینٹڈ بلڈنگ میں قائم کرنا بھی شامل ہیں۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ اے ڈی پی کے تحت قبائلی اضلاع میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن دفاتر کا قیام بھی شامل ہے جس میں بالخصوص خواتین آفیسرز کی رہائش کا بھی انتظام کیا جائے گا۔ انہوں نے محکمہ تعلیم حکام کو ہدایت کی کہ مڈل ہائی اور ہائر سیکنڈری سکولوں میں ٹیکنالوجی کورس شروع کرنے بارے بھی تفصیلی بریفنگ تیار کریں۔ وزیر تعلیم نے یہ بھی ہدایت کی کہ صوبہ بھر کے آئی ٹی لیبز اور آئی ٹی ٹیچرز کی مکمل تفصیل فراہم کی جائے تاکہ ضرورت کے مطابق آئی ٹی لیبز کی سولرائزیشن کی جا سکے اور ایکوپمنٹس کو بھی اپگریڈ کیا جائے۔ اس کے علاوہ آئی ٹی ٹیچر سے ان کی استعداد کے مطابق کام لیا جائے،وزیر تعلیم نے حکام کو یہ بھی ہدایت کی کہ جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے ٹائم لائن مقرر کریں تاکہ منصوبے بروقت مکمل ہو ں اور شرع خواندگی میں اضافہ ہو سکے۔

مزید پڑھیں