مشیر صحت احتشام علی کا یونیسیف پشاور آفس کا دورہ، مشیر صحت کو یونیسیف کی جانب سے محکمہ صحت کو دی جانیوالی سپورٹ پر خصوصی بریفنگ، یونیسیف کا شکریہ کہ امیونائزیشن سمیت دور افتاد علاقوں میں صحت کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے میں محکمہ صحت کا ساتھ دے رہا ہے، یونیسیف کے آئندہ پلاننگ میں محکمہ صحت اپنی رائے دیگا، یونیسیف پرائمری ہیلتھ کئیر کی فعالی و بحالی میں محکمہ صحت کا ساتھ دیں: مشیر صحت احتشام علی
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر صحت احتشام علی نے یونیسیف پشاور آفس کا دورہ کیا۔ سیکرٹری ہیلتھ عدیل شاہ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ یونیسیف کے ہیلتھ ٹیم لیڈ ڈاکٹر انعام اللہ اور پروگرام مینجر وسام حضیم، آئین خان آفریدی نیوٹریشن سپیشلسٹ نے مشیر صحت کا یونیسیف آفس میں استقبال کیا۔ یونیسیف ٹیم نے تعارفی نشست کے بعد مشیر صحت کو یونیسیف کی جانب سے فراہم کی جانیوالی معاونت پر بریفنگ دی۔ مشیر صحت احتشام علی نے اس موقع پر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امیونائزیشن سمیت دور افتاد علاقوں میں صحت کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے میں یونیسیف محکمہ صحت کا ساتھ دے رہا ہے۔ یونیسیف کے آئندہ پلاننگ میں محکمہ صحت اپنی رائے دیگا اور محکمہ صحت اپنی ضروریات یونیسیف کے سامنے رکھے گا جو کہ ان کی پلاننگ کا حصہ ہونگی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یونیسیف پرائمری ہیلتھ کئیر کی فعالی و بحالی میں محکمہ صحت کا ساتھ دیں۔ مشیر صحت کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ یونیسیف 2023-27 کے پانچ سالہ پروگرام کے تحت محکمہ صحت کو مختلف شعبوں میں معاونت فراہم کررہا ہے جس میں پولیو، ماں اور بچے کی صحت، نیوٹریشن و دیگر امور شامل ہے۔ یونیسیف محکمہ صحت میں ڈیجیٹائزیشن کی مد میں ڈی ایچ آئی ایس ٹو کے نفاذ میں بھی معاونت فراہم کررہا ہے۔ اسی طرح نیو بارن سٹریٹیجی، آکسیجن پلانٹس کی استعداد کار بڑھانے اور سوشل بیہوئیر چینج سمیت دیگر امور میں بھی معاونت فراہم کررہا ہے۔ اس کے علاوہ یونیسیف ہنگامی صورتحال میں محکمہ صحت کو ہمہ وقت معاونت فراہم کرتا چلا آرہا ہے۔ مشیر صحت کو بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا میں بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں جس کیلئے امدادی پروگرامز کے علاوہ محکمہ کی جانب سے سنجیدہ اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ اس بابت یونیسیف محکمہ صحت خیبرپختونخوا، خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور پی اینڈ ڈی کیساتھ مل کر کام کررہا ہے۔ مشیر صحت کو بتایا گیا کہ غذائیت کی کمی کو دور کرنے کیلئے ایم سی سی کی خریداری میں ایسی ادویات بھی شامل کی جائیں جوکہ دور افتاد علاقوں میں غذائی قلت کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوسکے۔ان کو مزید بتایا گیا کہ اس وقت صوبے میں نوزائدہ بچوں کی اموات کی شرح صوبے میں زیادہ جس کو سسٹیبل ڈویلپمنٹ گولز کے تحت مطلوبہ ہدف تک لانے میں محکمہ صحت ناکم رہا ہے۔ 2020 میں ہونے والے سروے کے مطابق صوبے میں 2018-20 کے دوران ایک سال سے کم عمر کے 158947 بچوں کی اموات واقع ہوئیں۔ ان اموات میں 86 فیصد یعنی 135499 بچوں کی اموات دیہی علاقوں میں واقع ہوتی ہیں جبکہ 118142 بچوں کی عمر ایک ماہ سے کم ہوتی ہے۔ ان کو بتایا گیا کہ بنیادی امیونائزیشن کی شرح بندوبستی اور قبائلی اضلاع میں کافی حد تک کم ہے جس کی وجہ سے پولیو کے خطرات ہمہ وقت موجود رہتے ہیں۔ ان کو بتایا گیا کہ پرائمری ہیلتھ کئیر کی فعالی سے اس میں کافی بہتری آسکتی ہے۔