ایک بڑے صوبے کی نمائندگی کے بغیر ترمیم کرنا سب سے بڑا سوالیہ نشان ہے، مشیر اطلاعات
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ سینٹ میں خیبر پختونخوا کی نمائندگی کے بغیر غیر آئینی ترمیم پاس کی گئی ہے اور ایک بڑے صوبے کی نمائندگی کے بغیر ترمیم کرنا سب سے بڑا سوالیہ نشان ہے۔26آئینی ترمیم کے قومی اسمبلی اور سینٹ کے پاس کرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہاس آئینی معمے کا حل متنازعہ ترمیم کے نتیجے میں بنائے گئے آئینی بنچز کے پاس بھی نہیں ہوگا اور نامکمل پارلیمان کے ذریعے ترمیم کرنا ایک ایسا عجوبہ ہے جو کسی کو سمجھ نہیں آرہا۔خیبر پختونخوا حکومت اسکی پر زور مذمت کرتی ہے اور اسکے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کریگی کیوں کہ آئینی ترمیم سے عدلیہ میں سیاسی مداخلت کا راستہ ہموار ہوا ہے اوراگر چیف جسٹس آف پاکستان کو سیاسی حکومت تعینات کرے گی توپھر انصاف کا جنازہ نکلنا ناگزیر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ میں فیصلے عوام کی بجائے سیاسی مفادات کی بنیاد پر ہوں گے،انصاف کو سیاسی ایجنڈے کے تابع کرنا آئین سے غداری ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ پارٹی پالیسی کے برعکس آئینی ترمیم میں ووٹ دینے والوں کی نشاندھی کی جا رہی ہے اور جب ان کی نشاندہی کر لی جائے گی تو پھرعوام اور پارٹی دونوں ان لوٹوں سے حساب لیں گے اور ایسے ضمیر فروشوں کو نشان عبرت بنائیں گے