وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف سے نیشنل لابنگ ڈیلیگیشن برائے اقلیتی حقوق کے وفد نے ملاقات کی جس میں ہندو میرج ایکٹ کے تحت قواعد و ضوابط کی تشکیل سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں پاکستان بھر سے نمائندگان نے شرکت کی۔ سابق صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور وزیر زادہ اور خیبر پختونخوا کے لیے وفد کے فوکل پرسن ہارون سارب دیال کے ساتھ بلوچستان سے شیزان ولیم، سندھ سے پشپا کماری، اسلام آباد سے رومانہ بشیر، اور پنجاب سے حبکوک گل اور کلیان سنگھ شریک ہوئے۔ وفد نے ہندو برادری کو ہندو میرج ایکٹ کے تحت قواعد کی عدم موجودگی کی وجہ سے درپیش مسائل کو اجاگر کیا۔اجلاس کے دوران وفد نے ہندو میرج ایکٹ کے تحت قواعد و ضوابط کی تشکیل کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ان قواعد کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہندو برادری کو مشکلات کا سامنا ہے۔بیرسٹر محمد علی سیف نے وفد کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ متعلقہ ایکٹ کے تحت قواعد کا مسودہ پہلے ہی تیار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ”یہ انصاف اور مساوات کا معاملہ ہے”، اور اس بات کا عزم کیا کہ مجوزہ قواعد کو آنے والے دنوں میں صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے کی وکالت کریں گے۔نیشنل لابنگ ڈیلیگیشن برائے اقلیتی حقوق نے ملاقات کے بعد امید کا اظہار کیا کہ معاملہ پر عنقریب مثبت پیشرفت ہوگی۔ ہارون سارب دیال نے کہا، ”یہ ایک اہم قدم ہے تاکہ ہندو شہری اپنے حقوق کو عزت اور قانونی تحفظ کے ساتھ استعمال کر سکیں۔” انہوں نے مزید کہا، ”ہم اقلیتوں کے حقوق کی وکالت میں مشیر اطلاعات کی وابستگی اور مثبت ردعمل کے لیے ان کے بے حد مشکور ہیں۔”