بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف کا آل پاکستان اقرا لٹریری فیسٹیول سے خطاب

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات، بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے اقرا نیشنل یونیورسٹی، پشاور میں منعقدہ آل پاکستان اقرا لٹریری فیسٹیول سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کرتے ہوئے ادب کے انسانی ترقی میں بنیادی کردار کو اجاگر کیا۔اپنے فکر انگیز خطاب میں ڈاکٹر سیف نے اس بات پر زور دیا کہ ادب انسانی تجربات، علم اور فکری ارتقا کو نسل در نسل منتقل کرنے کا بنیادی ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ترقی کے تمام پہلو—چاہے وہ سماجی ہوں، سیاسی، سائنسی یا فلسفیانہ—ان کی بنیاد ادب میں ہی ہے۔ ”اگر ہم انسانی ترقی کا تجزیہ کریں تو معلوم ہوگا کہ ہر پیش رفت کسی نہ کسی فکر کا نتیجہ ہوتی ہے، اور ادب وہ وسیلہ ہے جو ان خیالات کو آنے والی نسلوں تک پہنچاتا ہے،”بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید وضاحت کی کہ ادب مختلف صورتوں میں ظاہر ہوتا ہے، جیسے شاعری، نثر، بصری اور اسٹیج آرٹ، موسیقی اور رقص، اور یہ سب انسانی اجتماعی ذہانت کو پروان چڑھانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی قوم کی پائیدار ترقی کا دار و مدار اس کے ادبی اثاثے اور تخلیقی صلاحیتوں پر ہوتا ہے اورکسی قوم کی فکری گہرائی ہی اس کی ترقی کا پیمانہ ہوتی ہے۔ڈاکٹر سیف نے کہا کہ نئے خیالات ہی نئی دنیا کے قیام کا باعث بنتے ہیں اور فکری ترقی ہی تمام مادی ترقی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے سائنسی ترقیات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ خلا کی تسخیر جیسے کارنامے سب سے پہلے انسانی فکر میں جنم لیتے ہیں اور پھر عملی شکل اختیار کرتے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ محض معلومات اکٹھی کرنے کے بجائے اپنے کردار کو مضبوط بنانے پر بھی توجہ دیں، کیونکہ ایک مضبوط کردار ہی عظیم خیالات کی بنیاد رکھتا ہے۔”آپ کی فکری صلاحیت کا دار و مدار آپ کے کردار کی مضبوطی پر ہے۔ اگر آپ کا اخلاقی اور فکری کردار مضبوط نہ ہو، تو آپ کی علمی کامیابیاں محض سطحی ہوں گی،”اپنے خطاب کے اختتام پر ڈاکٹر سیف نے ادب کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ قومی فکر کی تشکیل اور فکری ورثے کی حفاظت کا ایک بنیادی ذریعہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کے نوجوان اپنی علمی اور ادبی تخلیقات کے ذریعے قومی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔آل پاکستان اقرا لٹریری فیسٹیول میں ملک بھر سے آئے ہوئے طلبہ نے شرکت کی، جہاں انہیں مختلف علمی، ادبی اور تخلیقی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا موقع ملا۔ ان سرگرمیوں میں قرات/نعت، تقریری مقابلے، بیت بازی، فائن آرٹس، تھیٹر پرفارمنس، مختصر فلمیں، فوٹوگرافی نمائش، مضمون نویسی، کوئز مقابلے اور دیگر سرگرمیاں شامل تھیں، جن کا مقصد نوجوانوں میں علمی مکالمے کو فروغ دینا اور ادبی و فکری ماحول پیدا کرنا تھا۔

مزید پڑھیں