خیبر پختونخوا کے سرکاری سکولوں کے طلبہ کے لیے پہلا کمپیوٹر بیسڈ سکالرشپ ٹیسٹ کا کامیابی سے انعقاد

ایجوکیشنل ٹیسٹنگ اینڈ ایوالویشن ایجنسی (ایٹا) نے خیبر پختونخوا کے سرکاری سکولوں کے چھٹی اور ساتویں جماعت کے طلبہ کے لیے پہلے کمپیوٹر بیسڈ سکالرشپ ٹیسٹ (CBT) کا کامیابی سے انعقاد کیا۔ یہ اہم اقدام حکومت خیبر پختونخوا کے تعلیمی معیار میں بہتری، شفافیت اور انصاف کے عزم کا عکاس ہے۔
وظائف کے منعقدہ یہ کمپیوٹر بیسڈ ٹیسٹ 11 جنوری سے 27 جنوری 2025 تک صوبے کے تمام اضلاع میں کامیابی سے منعقد کیا گیا، اس امتخان میں کامیابی حاصل کرنے والے 506 ہونہار طالب علموں کو خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے صوبہ کے بہترین تعلیمی اداروں میں بارہوں جماعت تک مفت تعلیم فراہم کی جائے گی۔ایٹا کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق، اس سکالرشپ پروگرام کے لیے صوبہ بھر سے 13,251 طلبہ نے درخواستیں جمع کی تھی جن میں سے 12,104 طلبہ نے ٹیسٹ میں شرکت کی۔ نتائج کے مطابق 3,152 طلبہ کامیاب ہوئے، جب کہ 8,939 طلبہ کامیابی حاصل نہ کرسکیں۔ اور اس امتحان میں فیل قرار پائے گئے۔ 13 امیدواروں کو امتحانی قواعد کی خلاف ورزی اور نقل کی کوشش پر تادیبی کارروائی کا سامنا ہے۔
مقابلے کے اس امتحان میں کل 12,104 امیداروں میں سے 9,902 لڑکے اور 2,202 لڑکیاں شریک تھیں۔ لڑکوں کی کامیابی کی شرح 26.8 فیصد جبکہ لڑکیوں کی کامیابی کی شرح 22.6 فیصد رہی۔ ماضی میں کامیابی کی مجموعی شرح صرف 10 فیصد تھی، جس سے کمپیوٹر بیسڈ ٹیسٹ کے نفاذ کے فوائد کی واضح نشاندہی ہوتی ہے۔ کمپوٹر بیسڈ ٹیسٹ کے نفاذ کے بعد ایٹا 24 گھنٹوں کے اندر نتائج کا اعلان کرتا ہے جو کہ نظام کی تیز رفتاری اور پائیداری کی نشانی ہے۔ ماضی میں یہ امتحانات روایتی پیپر بیسڈ طریقے سے ہوتے تھے، جس میں غلطیوں، تاخیر اور بدعنوانیوں کے امکانات موجود تھے۔ جبکہ کمپیوٹر بیسڈ ٹیسٹ شفاف، معیاری اور محفوظ امتحانی عمل فراہم کرتا ہے۔وظائف کے لئے منعقدہ اس امتحان میں سرکاری سکولوں کے تین طالب علموں نے 99 نمبر حاصل کئے جس سے اس نئے نظام کی افادیت ثابت ہوتی ہے۔حکومت خیبر پختونخوا کا عزم ہے کہ وہ تعلیمی معیار میں مزید بہتری لائے گی، اور تمام طلبہ کو برابر کے مواقع فراہم کرے گی تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کے مطابق کامیاب ہو سکیں۔ ایٹا اس عزم کے تحت مسلسل اپنے امتحانی نظام میں بہتری کے لیے کام کر رہا ہے اور کمپیوٹر بیسڈ ٹیسٹ کے ذریعے ایک شفاف، منصفانہ اور ٹیکنالوجی پر مبنی امتحانی نظام قائم کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں