چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کی گورننس ریفارمز، سرمایہ کاری اور ڈیجیٹائزیشن کے اقدامات میں تیزی لانے کی ہدایت

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں انتظامی سیکرٹریز اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں مختلف محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور گورننس کو مؤثر، شفاف اور عوامی خدمات کی فراہمی کو تیز تر بنانے کے لیے اہم ہدایات جاری کی گئیں۔اجلاس کے دوران چیف سیکرٹری نے بتایا کہ صوبے میں پیپر ورک کے خاتمے اور ڈیجیٹل طرز حکمرانی کے لیے ”ای آفس سسٹم” کا نفاذ عمل میں لایا جا رہا ہے، جس کی باقاعدہ لانچنگ 30 اپریل کو متوقع ہے۔ سسٹم اس وقت آزمائشی مرحلے میں ہے اور اس کے فعال ہونے کے بعد شفافیت، وقت کی بچت اور انتظامی کارکردگی میں نمایاں بہتری متوقع ہے۔چیف سیکرٹری نے سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں ”اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC)” سیل کے قیام کو اہم پیش رفت قرار دیا۔ SIFC کے تحت ورکنگ گروپس تشکیل دئیے جا چکے ہیں، جبکہ سرمایہ کاری کی ترجیحات اور ممکنہ منصوبہ جات پر مشتمل پراجیکٹ انوینٹری دستاویز 30 مئی تک جاری کی جائے گی۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ عوامی فائدے کے پیش نظر ایسے منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیے جائیں جو یا تو مکمل ہونے کے قریب ہیں یا جن کا عوامی مفاد سے گہرا تعلق ہے۔ترقیاتی فنڈز کے اجراء اور استعمال کا جائزہ لیتے ہوئے چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ عوامی فلاح و بہبود سے متعلق سکیموں پر تیزی سے اخراجات یقینی بنائے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ اہم منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے ایک مرکزی پراجیکٹ ٹریکنگ سسٹم بھی فعال کیا گیا ہے، اور تمام محکموں کو اس حوالے سے مکمل عملدرآمد کی ہدایت دی گئی ہے۔اجلاس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (PPP) کے تحت سیاحت کے فروغ کے لیے مجوزہ منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، جن میں تفریحی پارکس اور موٹرویز شامل ہیں۔ مزید برآں، صوبے میں حال ہی میں قائم کی گئی آٹھ پرائمری سکولوں کو پبلک پرائیویٹ ماڈل کے تحت آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ چیف سیکرٹری نے تمام نئے پبلک پرائیویٹ منصوبوں کے لیے واضح ٹائم لائنز تیار کرنے کی ہدایت دی تاکہ ان کا مؤثر نفاذ ممکن بنایا جا سکے۔خریداری کے نظام میں اصلاحات کے سلسلے میں، چیف سیکرٹری نے کہا کہ آٹھ اہم محکموں میں نافذ کردہ ”ای-پیڈز ای پروکیورمنٹ سسٹم” کو تمام محکمانہ ٹینڈرنگ کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے، اور اس نظام کی یکم جولائی سے تمام محکموں تک توسیع دی جائے گی۔اجلاس کے دوران انفراسٹرکچر سے متعلق منصوبوں پر بھی اپ ڈیٹس پیش کی گئیں، جن میں رنگ روڈ کی ناردرن سیکشن پر پیش رفت اور پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (PDA) کے تحت ریگی ماڈل ٹاؤن اور حیات آباد کے ماڈل سیکٹر کی ترقیاتی منصوبہ بندی شامل ہے۔

مزید پڑھیں