انسداد پولیو صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں جاری انسداد پولیو اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور 21 اپریل سے صوبے بھر میں شروع ہونے والی قومی انسداد پولیو مہم کے انتظامات کو حتمی شکل دی گئی۔اجلاس میں متعلقہ انتظامی سیکرٹریز، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سینئر افسران، ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر، اور یونیسف، عالمی ادارہ صحت سمیت بین الاقوامی شراکت دار تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ کمشنرز، ریجنل پولیس افسران، ڈپٹی کمشنرز، ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران، اور نیشنل ای او سی اسلام آباد کے حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔سپیشل سیکرٹری صحت اور صوبائی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر نے اجلاس کو موجودہ پولیو صورتحال پر بریفنگ دی اور اپریل مہم کی حکمت عملی سے آگاہ کیا۔ اس مہم کے دوران صوبے کے تمام اضلاع میں 65 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے، جبکہ 276 ایسے یونین کونسلز جو پولیو وائرس سے زیادہ متاثر ہیں وہاں خصوصی توجہ مرکوز کی جائے گی۔اجلاس میں گزشتہ ٹاسک فورس اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ بتایا گیا کہ اپریل مہم کے لیے عملے کی تربیت مکمل ہو چکی ہے، جبکہ بعض علاقوں میں کمیونٹی شمولیت بڑھانے کے لئے مربوط حکمت عملی بھی اپنائی گئی ہے۔چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے ڈپٹی کمشنرز اور محکمہ صحت کے افسران پر زور دیا کہ وہ پولیو مہم کو قومی فریضہ سمجھ کر بھرپور عزم اور محنت سے انجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کو اس معذور کر دینے والی بیماری سے بچانا سب کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ چیف سیکرٹری نے مؤثر مائیکرو پلاننگ اور معیار کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔اجلاس میں پچھلی تین مہمات کے دوران حاصل شدہ ماحولیاتی نگرانی اور لاٹ کوالٹی ایشورنس سیمپلنگ کے ضلعی سطح کے اعداد و شمار بھی پیش کیے گئے۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ پولیو کے حوالے سے کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کی (LQAS) پر توجہ کلیدی پیمانہ ہوگی۔انہوں نے ڈیٹا پر مبنی مانیٹرنگ اور منصوبہ بندی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مخصوص مسائل جیسے بعض والدین کی جانب سے پولیو سے انکار اور بچوں کی عدم دستیابی کے حل کے لئے مقامی حالات سے ہم آہنگ حکمت عملی ضروری ہے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ انکار کی صورتوں سے نمٹنے کے لیے پولیو کمیونیکیشن مائیکروپلانز کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔چیف سیکرٹری نے اختتامی کلمات میں انسداد پولیو کمیونیکیشن حکمت عملی میں احتساب کو لازمی قرار دیا اور کہا کہ شفاف اور مؤثر نظام ہی پولیو کے مکمل خاتمے کے لئے ضروری ہے۔