خیبر پختونخوا کے وزیر قانون،انسانی حقوق و پارلیمانی امور آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ کسی بھی محکمہ کی کارکردگی اور ترقی کا انحصار اس کے ملازمین کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور خدمات پر ہوتا ہے، لہٰذا ایمپلائز سروس رولز کو مؤثر، واضح اور عصری تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔ یہ رولز نہ صرف ملازمین کی بھرتی، ترقی، تربیت اور تبادلوں کے اصول متعین کرتے ہیں بلکہ شفافیت، احتساب اور میرٹ پر مبنی نظام کی بنیاد بھی فراہم کرتے ہیں۔ جدید دور میں جہاں ٹیکنالوجی، گورننس اور عوامی توقعات تیزی سے بدل رہی ہیں، وہاں سروس رولز کو وقتاً فوقتاً اپ ڈیٹ کرنا ضروری ہے تاکہ محکمہ ایک فعال، باصلاحیت اور ذمہ دار افرادی قوت سے لیس رہے۔ ایسے رولز، جو کارکردگی پر انعام، کمزوری پر اصلاح اور پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع فراہم کریں، ادارے کو مؤثر، جوابدہ اور عوامی خدمت کے لیے موزوں بناتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سیکرٹریٹ پشاور میں صوبائی محتسب کے ایمپلائز سروس رولز کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری محکمہ قانون سعید احمد ترک، محکمہ قانون کے سینئر قانون دان رئیس احمد، محکمہ قانون کے ڈپٹی لیجسلیشن آفیسر عمران خان اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی محتسب ایمپلائز سروس رولز کی سیکشن 8 جو صوبائی محتسب میں عملہ کی تعیناتی کے ضوابط پر مبنی ہے، تفصیلی بریفننگ دی گئی۔ اجلاس میں سیلیکشن اینڈ پروموشن بورڈ میں ڈائریکٹر جنرل صوبائی محتسب کو ممبر بنانے کے ساتھ ساتھ سیکرٹری محتسب اور سیکشن آفیسر ایڈمن کو ممبر بنانے کی تجویز پیش کی گئی۔ اجلاس میں تعیناتی کے سلسلے میں عمر کی حد اسامی کے لئے درخواست جمع کرنے کے آخری دن تک رکھنے کی بھی تجویز دی گئی۔ اصول و ضوابط میں معذور افراد، اقلیتی برادری،خواتین اور ٹرانس جنڈرز کے لئے کوٹہ مختص کرنے کے بھی تجویز پیش کی گئی۔ اجلاس میں کسی بھی اسامی پر تعیناتی کے لئے کیریکٹر سرٹیفکیٹ کے لوازمات کے متعلق مختلف آراء بھی پیش کی گئیں۔