خیبر پختونخوا کے وزیر بلدیات ارشد ایوب خان کی زیر صدارت غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے حوالے سے ایک اجلاس منگل کے روزپشاور میں منعقد ہوا، جس میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ڈاکٹرامبر علی خان بھی موجود تھے جبکہ پشاور، ہزارہ، کوہاٹ، ملاکنڈ، مردان ڈویژنز کے کمشنرز نے آنلائن پلیٹ فارم کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی اور غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی روک تھام کے بارے میں اپنی تجاویز پیش کیں۔اس موقع پر غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز سے پیدا ہونے والے مسائل، بالخصوص قیمتی زرعی زمینوں کے ضیاع، ناقص منصوبہ بندی اور جورسڈکشن کے پیچیدہ مسائل پر تفصیلی غور کیا گیا۔وزیر بلدیات ارشد ایوب خان نے کہا کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے سدباب کے لیے ”ڈیجیٹلائزیشن ہی واحد حل ہے”۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ دس مہینوں سے اس عمل کو مؤثر بنانے کے لیے کوشاں ہیں انہوں نے اس سلسلے میں اراضی کے لینڈ یوز پلان، این او سی کی شرط اور سوسائٹیز کی رجسٹریشن کے عمل کو شفاف بنانے پر زور د یتے ہوئے ہدایت کی کہ جب تک کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی متعلقہ این او سی حاصل نہ کرلے، اسے اشتہارات دینے کی اجازت نہ دی جائے۔ہر سوسائٹی کے لیے لازم قرار دیا جائے کہ وہ مسجد، پارک، قبرستان اور دیگر بنیادی سہولیات کے لیے مخصوص اراضی کی تفصیلات فراہم کرے۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنی سطح پر غیر قانونی لینڈ یوز کو روکتے ہوئے متعلقین کے خلاف فوری کارروائی کریں۔انہوں نے تجویز دی کہ غیر قانونی سوسائٹیز کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس قائم کی جائے جو مختلف محکموں کے درمیان ہم آہنگی کے فروغ اور قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔