قواعدِ کار، مراعات, استحقاقات اور حکومتی یقین دہانیوں سے متعلق قائمہ کمیٹی کا اجلاس

قواعدِ کار، مراعات, استحقاقات اور حکومتی یقین دہانیوں کے نفاذ سے متعلق قائمہ کمیٹی کا اجلاس بدھ کے روز خیبر پختونخوا اسمبلی کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی و چیئرپرسن قائمہ کمیٹی ثریا بی بی نے کی۔ اجلاس میں اراکین صوبائی اسمبلی و ممبران قائمہ کمیٹی خالد خان، اکرام غازی، منیر لغمانی, سجاد اللہ، مصور خان، صوبیہ شاہد، مشتاق غنی، شفیع جان، جلال خان، عبدالسلام افریدی، شازیہ جدون ، رشادخان اور تاج محمد ترند نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ محکمہ قانون، پولیس، صحت، موٹروے پولیس، ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن, لوکل گورنمنٹ سمیت متعلقہ محکموں کے وہ افسران بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔اجلاس کے دوران مختلف تحاریکِ استحقاق کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ شفیع جان کی جانب سے لوکل گورنمنٹ کے خلاف جمع کرائی گئی تحریکِ استحقاق پر کمیٹی نے فیصلہ دیا کہ متعلقہ افسر آئندہ اجلاس میں اپنا تحریری وضاحت پیش کریں۔ شازیہ جدون کی جانب سے محکمہ صحت کے خلاف تحریکِ استحقاق پر بحث کے بعد کمیٹی نے باقاعدہ انکوائری کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔مشتاق احمد غنی کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریکِ استحقاق پر سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن نے وضاحت پیش کی، جسے کمیٹی نے تسلی بخش قرار دیتے ہوئے قبول کر لیا۔ جلال خان کی پولیس ڈیپارٹمنٹ کے خلاف تحریکِ استحقاق پر کمیٹی نے متعلقہ افسر کے خلاف انکوائری کے احکامات جاری کیے اور رپورٹ آئندہ اجلاس میں جمع کرانے کی ہدایت دی۔ عبدالسلام افریدی کی پولیس کے خلاف تحریکِ استحقاق پر بھی کمیٹی نے انکوائری کا حکم جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔ پیر مصور خان کی موٹروے پولیس کے خلاف تحریکِ استحقاق پر کمیٹی نے متعلقہ افسران کے خلاف انکوائری کی ہدایات دیتے ہوئے رپورٹ آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کا حکم دیا۔اجلاس کے اختتام پر ڈپٹی سپیکر و چیئرپرسن قائمہ کمیٹی محترمہ ثریا بی بی نے کہا کہ اراکینِ اسمبلی اور عوامی نمائندوں کا احترام اور وقار مقدم ہے، اس لیے محکموں کے درمیان تعاون، ذمہ داری اور خوش اخلاقی کا مظاہرہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوانین اسمبلی میں بنائے جاتے ہیں اور ان پر مؤثر عمل درآمد کرنا محکموں کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کا مقصد سرکاری پالیسیوں پر عمل درآمد کی مؤثر نگرانی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے مضبوط نظام کو فعال رکھنا ہے۔

مزید پڑھیں