خیبر پختونخوا کے وزیرِ صحت خلیق الرحمٰن نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کا دورہ کیا۔ سیکریٹری صحت شاہداللہ خان بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اس موقع پرصوبائی وزیر نے ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور متعلقہ حکام سے ایف سی ہیڈ کوارٹر پشاور پر ہونے والے حملے میں زخمی افراد کی صحت سے متعلق تفصیلی آگہی حاصل کی۔وزیرِ صحت مذکورہ واقعہ کوافسوسناک اور انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی اورکہا کہ اس طرح کی بزدلانہ کارروائیاں اور گمراہ کن نظریات نہ عوام کے حوصلے پست کر سکتے ہیں اور نہ ہی خیبر پختونخوا حکومت کے عزم کو کمزور کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ہسپتال انتظامیہ کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو فوری اور بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں، ایمرجنسی وسائل کو الرٹ رکھا جائے اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدام کیے جائے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت اور صوبائی حکومت نہ صرف صورتحال سے پوری طرح آگاہ ہیں بلکہ ایمرجنسی حالات کو سنبھالنے کی مکمل صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ وزیرِ صحت نے حملے میں شہید ہونے والے ایف سی اہلکاروں کے لیے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کی۔صوبائی وزیر نے ایف سی جوانوں اور پولیس کے مثالی کردار اور قربانیوں کو بھی سراہا جو وہ صوبے میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کا حملہ اپنے مقصد میں ناکام رہا اور سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں اور بہادری لائقِ تحسین ہیں۔وزیر صحت نے کہاکہ انہوں نے واقعے کی اطلاع ملتے ہی فوری لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے حکام سے رابطہ کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔وزیرِ صحت نے ہسپتال انتظامیہ کو مزیدہدایت کی کہ ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام متعلقہ عملے کو الرٹ رکھا جائے تاکہ زخمیوں کے علاج میں کوئی تاخیر نہ ہو۔ انہوں نے متعلقہ شعبوں میں اضافی طبی سٹاف کی تعیناتی، ضروری آلات کی دستیابی اور خون کے عطیات کے انتظام کے بارے میں بھی خصوصی ہدایات دیں۔خلیق الرحمن نے کہا کہ زخمیوں کی جانوں کو بچانا اولین ترجیح ہے، اور اس مقصد کے لیے تمام ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں۔وزیر صحت نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ صورتحال پر مکمل نظر رکھی جائے اور ہر آنے والی پیش رفت سے انہیں فوری آگاہ کیا جائے۔
