خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر جاری پُرامن احتجاج میں شرکت کی، جو قائد عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف قائم مقدمات کی سماعت میں تاخیر کے خلاف منعقد کیا گیا تھا۔ احتجاج میں صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی، پارٹی رہنماؤں، وکلاء اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر مظاہرین نے مؤقف اختیار کیا کہ قائد عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف قائم مقدمات کی سماعت جلد از جلد مقرر کی جائے تاکہ شفاف اور بروقت انصاف کے تقاضے پورے کیے جا سکیں۔ شرکاء نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی، دیگر منتخب قیادت اور اہل خانہ کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دینا نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ آئینی و جمہوری اصولوں کے بھی منافی ہے۔ صوبائی وزیر ریاض خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سمیت عوامی نمائندوں، وکلاء، علیمہ خان اور دیگر بہنوں کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جانی چاہیے تاکہ وہ ان کی خیریت، صحت اور موجودہ صورتحال سے براہ راست آگاہ ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے قائد عمران خان کا حال پوچھنا اہل خانہ، ہر شہری اور منتخب نمائندے کا بنیادی، قانونی اور اخلاقی حق ہے۔ ریاض خان کا کہنا تھا کہ ایک پورے صوبے کے منتخب وزیر اعلیٰ کو اپنے قائد سے ملاقات سے روکنا نہایت تشویشناک ہے اور یہ طرز عمل جمہوری روایات کے منافی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی نہ صرف ایک عوامی نمائندہ بلکہ ایک صوبے کے چیف ایگزیکٹو بھی ہیں اور اپنے قائد سے ملاقات ان کا جائز اور آئینی حق ہے۔ صوبائی وزیر نے پُرزور مطالبہ کیا کہ عمران خان سے ملاقات کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں فوری طور پر دور کی جائیں کیونکہ شفاف معلومات اور براہ راست رابطہ ایک صحت مند جمہوری عمل کا لازمی حصہ اور قومی استحکام کے لیے ناگزیر ہے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی منتخب قیادت اور عوام آئین و قانون کی بالادستی، شفاف ٹرائل اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے پُرامن اور آئینی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ریاض خان نے مطالبہ کیا کہ قائد عمران خان، بشریٰ بی بی اور دیگر اسیران کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی مسلسل حراست نہ صرف عوام کے جذبات کو مجروح کر رہی ہے بلکہ یہ معاملہ آئینی اور انسانی حقوق کے حوالے سے بھی کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔
