Home Blog Page 100

ہنر مند نوجوان قوم کا قیمتی اثاثہ ہیں، صوبائی حکومت ٹیکنیکل ایجوکیشن کے فروغ کے لیے سرگرم ہے — عبدالکریم تورڈھیر

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت، تجارت اور ٹیکنیکل ایجوکیشن عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ ہنر مند نوجوان پاکستان کا قیمتی سرمایہ ہیں اور صوبائی حکومت ان کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، تاکہ وہ خود کفیل ہو کر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ان خیالات کا اظہارمعاون خصوصی برائے صنعت، تجارت اور ٹیکنیکل ایجوکیشن نے ہری پور میں گورنمنٹ پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ میں GIZ کے زیر اہتمام ”بلڈ فار اسکل انٹرن شپ” پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنیکل ایجوکیشن کی بڑھتی ہوئی اہمیت کے پیش نظر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نہ صرف صوبے میں صنعتوں کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہے بلکہ تکنیکی اداروں کی بہتری اور نوجوانوں کے لیے ہنر مندی کے مواقع فراہم کرنے کے لیے بھی بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے۔تقریب میں صوبائی پارلیمانی لیڈر اور چیئرمین ڈیڈک اکبر ایوب خان، تحریک انصاف کے سینئر رہنما یوسف ایوب خان، ایم پی اے ملک عدیل اقبال، ایم ڈی کے پی ٹیوٹا منصور قیصر اور گورنمنٹ پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل مشتاق احمد خان سمیت دیگر معززین بھی موجود تھے۔معاون خصوصی عبدالکریم تورڈھیر نے انٹرن شپ مکمل کرنے والے طلباء میں لیپ ٹاپ اور مکینیکل کٹس تقسیم کیں اور کہا کہ حکومت ٹیکنیکل ایجوکیشن کی بہتری کے لیے اربوں روپے کے فنڈز مختص کر چکی ہے تاکہ نوجوان ہنر سیکھ کر معاشی طور پر مستحکم ہو سکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ”ہمارا مقصد نوجوانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے تاکہ وہ باعزت روزگار حاصل کریں اور ملک کی ترقی میں مثبت کردار ادا کریں۔”دریں اثنا معاون خصوصی نے ادارے میں صنعتکاروں اور ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ کے ایک مشترکہ اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس میں معاون خصوصی نے فنی اداروں سے مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق ہنرمندوں کی فراغت کیلئے صنعتوں اور فنی اداروں کے مابین فعال رابطہ کاری پر زور دیا۔

وزیر لائیو سٹاک، فشریز و امداد باہمی فضل حکیم خان یوسفزئی نے خیبر پختو نخوا جانوروں کی فلاح و بہبود کا قانون 2024 کو صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا

قانون کا مقصد جانوروں کی بے توجہی، زیادتی اور ظلم کے واقعات میں کمی لاتا ہے۔ فضل حکیم خان یوسفزئی

خیبر پختونخوا کے وزیر لائیو سٹاک، فشریز و امداد باہمی فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا ہے کہ صوبے میں جانوروں کی فلاح و بہبود کا قانون 2024 جانوروں کو غیر ضروری تکالیف دینے کی روک تھام کے لئے اور جانوروں کو کم سے کم تکلیف کے ساتھ ترسیل کرنے، ان کی ہمدردی سے دیکھ بھال اور علاج معالجہ فراہم کرنے کا معیار مقرر اور لاگو کرنے کے لئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ موجودہ قانون ” جانوروں کے ساتھ ظلم کی روک تھام کا ایکٹ 1890 پرانا ہو چکا ہے، جسے اس قانون کے تحت منسوخ کر دیا گیا ہے۔اس قانون کا مقصد جانوروں کی بے توجہی، زیادتی اور ظلم کے واقعات میں کمی اور جانوروں کی صحت میں بہتری لانے کیلئے اقدامات اٹھانا ہے۔ اسی طرح جانوروں کی بہتر دیکھ بھال سے زونوٹک امراض کے پھیلاؤ کو کم کرنا اور بین الاقوامی مارکیٹوں میں مویشیوں کی مصنوعات کی ساکھ کو بڑھانا ہے تاکہ برآمدات میں اضافہ ہو۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کے روز صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں خیبرپختونخوا جانوروں کی فلاح و بہبود کا قانون 2024 پیش کرتے ہوئے کیا۔ فضل حکیم خان یوسفزئی نے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں قانون کے چیدہ چیدہ نکات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے تحت جانوروں کی فلاح و بہبود کی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو کہ مختلف اداروں کے افسروں اور نمائندوں پر مشتمل ہوگی۔ یہ کمیٹی جانوروں کی فلاح و بہود کے ہر طرح کے معاملات کو دیکھے گی اور متعلقہ دفتر کو رپورٹ کریں گی۔انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون کے ذریعے جانوروں کے ساتھ ہمدردانہ سلوک کی تعلیم دی جائیگی اور عوام کو جانوروں پر غیر ضروری درد یا تکلیف دینے کے خلاف آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ جانوروں کی فلاح و بہبود کے لئے لیکچرز، کتابوں اور پوسٹر ز کوفروغ د یا جائیگا۔ یہ قانون جانوروں کی نقل و حمل، جانوروں کے لڑانے کے منصوبے، جانوروں پر تجربے اور جراحی کے طریقہ کار کو منظم کریگا۔صوبائی وزیر نے قانون میں سزاؤں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مختلف خلاف ورزیوں پر ایک لاکھ (100000) روپے تک جرمانہ یا 06 ماہ تک قید یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ بلدیات، الیکشنز و دیہی ترقی کے تعارفی اجلاس کا انعقاد

خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ بلدیات، الیکشنز و دیہی ترقی کے تعارفی اجلاس کا انعقابد ھ کے روز

کمیٹی کے چیئرمین وممبر صوبائی اسمبلی ریاض خان کی زیر صدارت اسمبلی کانفرنس روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممبران صوبائی اسمبلی افتخار اللہ جان، زر عالم خان، تاج محمد، شاہ ابو تراب، محبوب شیر، عباد اللہ خان، اعجاز محمد، ملک طارق اعوان، جلال خان، ارباب زرک، ثوبیہ شاہد، شرافت علی، عبد الکبیر خان جبکہ محکمہ بلدیات کی جانب سے سپیشل سیکرٹری، ڈائریکٹر جنرل، چیف پلانگ آفیسر اور دیگر متعلقہ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔سپیشل سیکرٹری اور ڈائریکٹر جنرل بلدیات نے ادارے کی کارکردگی اور مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے کمیٹی کے چیئرمین اور ممبران کو تفصیلی بریفننگ دی۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی کے حوالے سے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے بلدیات و دیہی ترقی ایم پی اے ریاض خان نے کہا کہ وہ صوبائی حکومت کے مشکور ہیں جس نے ان پر اعتماد کر تے ہوئے صوبے کی سب سے اہم کمیٹی کے ذمہ داری انہیں سونپی۔ انہوں نے کہا کہ وہ بلدیاتی نظام کے حوالے سے پانچ سالوں کا ایک لائحہ عمل تیار کرینگے اور ہر سال اس پر نظر ثانی کر ینگے تاکہ صوبے کے بلدیاتی نظام میں نئی اصلاحات لائی جاسکیں۔چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے گزشتہ ادوار میں بھی خیبر پختونخوا میں بلدیاتی نظام کو بہتر کرنے میں خاطر خواہ اقدامات اٹھائے ہیں اور امید ہے کہ یہ سلسلہ اس دور میں بھی اسی طرح جاری رہے گا۔چیئرمین ریاض خان نے کہا کہ ٹی ایم ایز کی حالت زار کو ٹھیک کرنے اور ملازمین کے تنخواہوں کی ادائیگی کو بروقت بنانے کیلئے ایک مشروط لائحہ عمل تیار کروایا جائے تاکہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا مستقل حل نکل سکے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی ریاض خان نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں محکمہ خزانہ کے ایک سینئر افسر کو بھی مدعو کیا جائے تاکہ محکمہ بلدیات کے فنڈ کے مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جاسکیں۔ انھوں نے کہا کہ محکمہ بلدیات کا ترقی میں کلیدی کردار ہے اور ہم سب پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنے اپنے حصے کا کام کرتے ہوئے بلدیاتی نظام کو مزید مضبوط اور مستحکم بنا ئیں تاکہ صوبے کے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات مل سکیں۔

رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں چار شہریوں کی شکایات کی شنوائی، ڈی پی او لکی مروت کو فوراً ایف آئی آر کے اندراج کے احکامات جاری

شہریوں کی مشکلات کے ازالے کے لئے آر ٹی ایس کمیشن بنا ہے، کمیشن بروقت خدمات کے فراہمی کے لیے کوشاں ہے، اعلامیہ

رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں چار شہریوں کی شکایات کی شنوائی ہوئی دو رکنی بینچ نے شہریوں کی شکایات سنیں۔ لکی مروت سے نور زمان نے ایف آئی آر کے اندراج کے لیے کمیشن سے رجوع کیا تھا۔شہری کا کہنا ہے کہ انکا موٹر سائیکل چوری ہو گیا ہے۔ روزنامچہ میں اندراج کے باوجود ایف آئی آر درج نہیں ہو رہی۔ ڈی پی او کو درخواست دی ہے۔ کمیشن نے ڈی پی او کو فوراً ایف آئی آر درج کر کے ایک ہفتے کے دوران کمیشن کو آگاہ کرنے کے احکامات جاری کیے۔ پشاور سے تعلق رکھنے والے زمان خان نامی شہری نے زمین کی حد براری کے لیے کمیشن سے رجوع کیا۔ شہری کا کہنا ہے کہ زمین پر پرائیویٹ ہاؤسنگ سوسائٹی بن رہی ہیں۔ کمیشن نے ڈی سی پشاور کو احکامات جاری کیے کہ پندرہ دنوں کے اندر شہری کو سنا جائے اور قانون کے مطابق مسئلہ حل کیا جائے۔ سادیہ نامی خاتون نے صوابی سے خاندانی جائیداد کے فرد کے حصول کے لیے کمیشن کو درخواست دی ہے۔ شکایت کنندہ کو سننے کے بعد کمیشن نے ہدایت دی کہ پہلے کمیشن کو وراثتی انتقالات کے لیے درخواست دے، اسکے بعد فرد کا حصول ممکن ہو سکے گا۔ محاز گل نامی شہری نے ایبٹ آباد سے زمین کے فرد کے حصول کے لیے کمیشن کو درخواست دی ہے، انہوں نے بتایا کہ زمین این ایچ اے کو دی ہے۔ اور فرد کا اجراء نہیں ہورہاہے۔ کمیشن نے شہری کو تمام کاغزی ثبوت مہیا کرنے کا کہا۔کمیشن نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی مشکلات کے ازالے کے لئے آر ٹی ایس کمیشن بنا ہے۔ کمیشن بروقت خدمات کے فراہمی کے لیے کوشاں ہیں۔ صوبے کے رہائشیوں سے درخواست ہے کہ نوٹیفایڈ خدمات کی بروقت فراہمی میں کسے بھی قسم کی کوتاہی کی صورت میں کمیشن سے رجوع کریں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ریلیف، بحالی و آباد کاری نیک محمد خان داوڑ کا ریسکیو ڈائریکٹوریٹ پشاور کا دورہ

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ریلیف، بحالی و آباد کاری نیک محمد خان داوڑ نے بدھ کے روزریسکیو ڈائریکٹوریٹ پشاور کا دورہ کیا۔ ان کی آمد پر ڈائریکٹر جنرل ریسکیو اور دیگر اعلیٰ حکام نے پرتپاک استقبال کیا، جب کہ ریسکیو اہلکاروں نے سلامی پیش کی اور پریڈ کا مظاہرہ کیا۔معاون خصوصی نے مختلف سیکشنز کا تفصیلی دورہ کیا اور ریسکیو آپریشنز میں استعمال ہونے والے جدید آلات اور تکنیکی سہولیات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ لی۔ انہیں بتایا گیا کہ ریسکیو ادارہ نہ صرف قدرتی آفات جیسے زلزلے اور سیلاب بلکہ دہشت گردی، آگ، اور دیگر ہنگامی حالات میں بھی بروقت اور مؤثر خدمات فراہم کر رہا ہے۔اس موقع پر ریسکیو کے اہلکاروں اور حکام نے معاون خصوصی کو اپنے مسائل اور ضروریات سے آگاہ کیا۔ معاون خصوصی نے ان کے مسائل غور سے سنے اور یقین دہانی کرائی کہ حکومت ان مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریسکیو اہلکاران ہر محاذ پر عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے پیش پیش ہیں، اور ان کی خدمات قابل تحسین ہیں۔نیک محمد خان داوڑ نے ریسکیو کے اقدامات اور خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ خیبر پختونخوا کے عوام کے لیے ایک اہم اثاثہ ہے اور حکومت ریسکیو کو مزید مضبوط اور فعال بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت ریسکیو اہلکاروں کی تربیت اور آلات کی جدیدیت پر خصوصی توجہ دے رہی ہے تاکہ ہنگامی حالات میں فوری اور مؤثر امداد فراہم کی جا سکے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ریسکیو کے اہلکاروں کو درپیش مسائل کو فوری حل کرنے کے لیے صوبائی حکومت ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے تاکہ وہ بلاخوف و خطر اپنی خدمات انجام دے سکیں۔ اس موقع پر معاون خصوصی نے حکومت کی طرف سے ریسکیو کے اہلکاروں کے لیے مالی مراعات اور دیگر سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنانے کا عندیہ دیا۔

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے وزیراعلیٰ

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایات کی روشنی میں ضلع کوہاٹ کا تفصیلی دورہ کیا اور گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کوہاٹ میں ضلع بھر کے تمام سرکاری میل وفیمل کالجز کو درپیش مسائل ومشکلات اوردرکار ضروریات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی صوبائی وزیر کے ہمراہ رکن قومی اسمبلی شاہد خان خٹک،چیئرمین ڈیڈیک ایم پی اے شفیع جان،ایم پی اے داؤد آفریدی، ڈائریکٹراعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا فریداللہ شاہ، محکمہ تعلیم کے دیگر متعلقہ افسران اورضلع کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے میل وفیمل کالجز کے پرنسپلز بھی بریفنگ میں موجود تھے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے پرنسپل پروفیسر محمدصادق ساغری نے بریفنگ دیتے ہوئے ضلع بھر کے کالجز کا اجتماعی جائزہ پیش کیا جس میں انہوں نے کالجز میں درپیش مسائل وضروریات کی نشاندہی کی جبکہ اس موقع پر صوبائی وزیر کو انفرادی طورپر تمام میل وفیمل کالجز کے پرنسپلز نے بھی اپنے متعلقہ کالجزکے مسائل وضروریات کے بارے میں بتایا تمام کالجز کے بارے میں بریفنگ لینے کے بعد سے صوبائی وزیر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورکی ہدایات کی روشنی میں ان کا ضلع کوہاٹ کادورہ کیا جس کا بنیادی مقصد ضلع کے کالجز کو درپیش مسائل سے آگاہی اور ان مسائل کو حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھانا ہے۔ انہوں واضح کیا کہ سب سے اہم اورضروری مسئلہ تدریسی عملہ کی کمی کا ہے جس کو حل کرنے کیلئے عارضی طورپر ہنگامی اقدامات اٹھا نے کی ضرورت ہے تاکہ طلباء وطالبات کی تعلیمی سرگرمیوں میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہو صوبائی وزیر نے کہاکہ مسلسل تیسری بار خیبر پختونخوا کے عوام پاکستان تحریک انصاف پر بھرپور اعتماد کااظہار کرتے رہے ہیں۔لہٰذا موجودہ صوبائی حکومت بھی مالی مشکلات کے باوجود حتی المقدور اقدامات اٹھا رہی ہے اورعوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اس نے پی ٹی آئی پر اعتماد کیا ہے اور ہماری پوری کوشش ہے کہ عوام کے اعتماد پر پورا اتریں اور عوام کی تواقعات سے بھی زیادہ ڈیلیور کریں ہمیں اکیڈیمک کے اندر ایکسیلنس لانا ہے اور اس عظیم مقصد کیلیے ہر ایک نے کمیٹیڈ ہونا ہے انہوں نے کہا کہ بہت جلد کالجز کے اندر اور اساتذہ کے مابین کارکردگی کے بنیاد پر مقابلے کرائیں گے جو اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریگا اس کی حوصلہ افزائی کی جائیگی اور نہیں کریگا تو پھر اصلاح یا سزا کا عمل ہوگا جو ہماری حکومت کا نعرہ بھی ہے انہوں نے ہدایت کی کہ اگلی بار جب کالج آؤ ں تو واضح تبدیلی دیکھنے کو ملنی چاہئئے صرف زبانی جمع خرچ نہیں چلے گا عملی کام نظر آنا چاہیے انہوں نے کالجز کے پرنسپل کو یقین دہانی کرائی کہ کالجز کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے اس موقع پر گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ منیجمنٹ سائنسز کوہاٹ کے پرنسپل پروفیسر علاؤالدین نے بھی کالج ہذا کے بارے میں بریفنگ دی۔

خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ بہت جلد 17 ہزار اساتذہ کی بھرتی

خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ بہت جلد 17 ہزار اساتذہ کی بھرتی کے لئے اشتہار شائع کیا جائے گا۔ تمام تر انتظامات مکمل ہیں اور سکولوں میں اساتذہ ہر صورت فراہم کئے جائیں گے۔ ریگولر، ایڈہاک اور بذریعہ پیرنٹس ٹیچرز کونسل اساتذہ کی تعیناتی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے اساتزہ ریکروٹمنٹ پالیسی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سپیشل سیکرٹری ایجوکیشن قیصر عالم، ڈائریکٹر آئی ٹی صلاح الدین، ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال اور محکمہ تعلیم کے دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا کہ حالیہ کامیاب داخلہ مہم، اساتذہ کی پروموشن اور ریٹائرمنٹ کی بدولت اساتذہ کی آسامیاں خالی ہو گئی ہیں جن پر ہنگامی بنیادوں کے تحت 17 ہزراساتذہ کی بھرتی کا عمل شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں میں اساتذہ کی فراہمی اولین ترجیح ہے اور ہر صورت طلباء و طالبات کو اساتذہ فراہم کئے جائیں گے۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے اساتذہ کی کمی کے پیش نظر محکمہ تعلیم کے حکام کو ہدایت کی کہ جتنے بھی اساتذہ لمبی چھٹیوں پر ہیں یا باہر کے ممالک جانے کے لئے چھٹیاں لی ہیں یا پھر دوسرے محکموں میں ڈیپوٹیشن پر تعینات ہیں ان کی مکمل تفصیلات فوری طور پر فراہم کی جائے اور ان کی چھٹیاں اور ڈیپوٹیشن فوری طور پر منسوخ کر دیں۔ تعلیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا استاد کا کام ہر صورت طلبہ و طالبات کو پڑھانا ہے اور ان کو کسی بھی دوسرے کام کرنے کی اجازت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جتنے بھی اساتذہ سیکرٹریٹ، ڈائریکٹریٹ لیول اور ضلی دفاتر میں منیجمنٹ کی پوسٹوں پر تعینات ہیں ان کو فوری طور پر اپنی اصل پوسٹوں پر واپس لانے کے لیے اقدامات کریں اور ایک ہفتے کے اندر اندر رپورٹ دی جائے۔ تدریسی کیڈر کے لوگوں کا کام صرف درس و تدریس سے ہے اور ان کے سکولوں سے باہر رہنے کی صورت میں تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں وزیر تعلیم نے یہ بھی ہدایت کی کہ جو اساتذہ رانگ پوسٹوں پر کام کر رہے ہیں اور اپنے سبجیکٹ یا کیڈر کے علاوہ دوسری پوسٹوں پر تعینات ہیں ان کی بھی مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہزاروں کی تعداد میں اساتذہ رانگ پوسٹوں پر تعینات ہیں ان کو اپنی اصلی پوسٹوں پر ہر صورت واپس لانا ہے۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا کہ جن 17 ہزار آسامیوں پر بھرتی کرنے جا رہے ہیں وہاں پوسٹیں پہلے سے دستیاب ہیں اور کسی بھی قسم کے اضافی اخراجات نہیں آئیں گے۔ تاہم پھر بھی فوری طور پر محکمہ خزانہ سے این او سی لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایٹا کے ذریعے بھرتی کا عمل شروع کیا جائے گا۔ ٹسٹ آئٹم بینک کو مزید بہتر بنایا گیا ہے اور دیگر اداروں بشمول محکمہ تعلیم حکام خود اس بھرتی کے عمل کی نگرانی کریں گے اور تمام نظام میرٹ اور شفافیت پر مبنی ہوگا اور قابل وذہین اُمیدواروں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیسٹنگ پراسس کے دوران امیدواروں کی بائیومیٹرک ویریفیکیشن ہوگی اور تمام ہالوں میں کیمروں کی تنصیب بشمول دیگر اہم اقدامات اٹھائے جائیں گے اور امیدواروں کی ایٹا کی طرف سے فائنل لسٹ کے اجراء سے پہلے ان کی تعلیمی اسناد کی ویریفیکیشن بھی ایٹا کے ذریعے کی جائے گی۔ اصل اسناد کی ویریفیکیشن کے بعد فائنل میرٹ لسٹ محکمہ تعلیم کو ملے گی اور پھر اس لسٹ کے مطابق امیدواروں کی بھرتی کا عمل شروع ہو جائے گا۔

مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کی ضلع چارسدہ میں الخدمت فاؤنڈیشن کی طرف سے لگائے گئے فری میڈیکل کیمپ میں بطور مہمان خصوصی شرکت

ہم سب کی سرپرستی آپ پر رہے گی اس لئے آپ یتیم نہیں ہے اور نہ مایوس ہونا ہے بلکہ ہر میدان میں انسانیت کی خدمت کرنی ہے،بیرسٹر ڈاکٹر سیف

الخدمت فاؤنڈیشن انسانیت کی فلاح کے معاملے میں سب سے آگے پیش پیش ہے،بیرسٹر ڈاکٹر سیف

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے ضلع چارسدہ میں الخدمت فاؤنڈیشن کی طرف سے لگائے گئے فری میڈیکل کیمپ اور فیملی فن گالا میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے الخدمت فاؤنڈیشن کے صوبائی صدر کے ہمراہ موبائل ہیلتھ یونٹ،مختلف میڈیکل، ہومیوپیتھک اور فری آئی کیمپ کا دورہ کیا، مریضوں سے ملاقات کی اور انکی خیریت دریافت کی۔ مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کی اس محفل کے حقیقی مہمان خصوصی یہ خوبصورت بچے اور بچیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ اس تقریب میں شرکت کا موقع ملا ہے، ہمارے معاشرے میں والدین کی وفات کے بعد یتیم سمجھا جاتا ہے، لیکن اصل میں یتیم وہ ہے جس کا معاشرے میں کوئی پوچھنے والا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم جس مقصد کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں، وہ یہ ثابت کرنا ہے کہ یہ تمام بچے یتیم نہیں ہیں بلکہ ہم سب کے بچے ہیں اور یہ ہمارے لئے نجات کا ذریعہ بھی ہیں۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ انسانی خدمت کا کام زندگی کا اصل مقصد ہونا چاہیے۔ انہوں نے الخدمت فاؤنڈیشن کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ میری ہمیشہ خواہش ہوتی ہے کہ ایسے کاموں کا حصہ بنوں جو انسانیت کی فلاح کے لیے کیے جائیں۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ حکومت خیبر پختونخوا نے انسانی فلاح کے ہر پراجیکٹ میں الخدمت فاؤنڈیشن کی شراکت کو سراہا ہے۔ انہوں نے تھیلیسیمیا سینٹر کے لیے زمین کے حوالے سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے ہونے والی گفتگو کا ذکر کیا اور امید ظاہر کی کہ جلد ہی زمین فراہم کر دی جائے گی۔ اپنے خطاب کے آخر میں، مشیر اطلاعات نے بچوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب آپ کے ساتھ ہیں، آپ نے مایوس نہیں ہونا ہے، بلکہ معاشرے کی بہتری کے لیے کام کرنا ہے اور ہر میدان میں انسانیت کی خدمت کرنی ہے۔

وزیراعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت و حرفت اور فنی تعلیم عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ

وزیراعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت و حرفت اور فنی تعلیم عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا کی ہدایات پر صنعتوں کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں اور اس سلسلے میں تمام سہولیات فراہم کرنے کی لیے فوری اور عملی اقدامات اٹھائیں گے۔انھوں نے کہا کہ چارسدہ کے صنعت کار اپنے کارخانے اور کاروبار سمال انڈسٹریل اسٹیٹ چارسدہ کو منتقل کریں اور سہولیات سے فائدہ اٹھائیں۔انھوں نے مزید کہا کہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری حکومتی اداروں اور صنعت کاروں کی مسائل اور مشکلات کے حل اور قرضوں اور دیگر سہولیات کے حصول کے لیے حکومتی اداروں اور صنعتکاروں کے مابین ایک پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چارسدہ میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے مرد اور خواتین نو منتخب کابینہ کی تقریب حلف برداری کی پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر عبدالکریم تورڈھیر نے چارسدہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے منتخب کابینہ اراکین جبکہ سابق گورنر حاجی غلام علی نے و ومن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی نو منتخب کابینہ سے حلف لیا۔ تقریب سے سابق گورنر حاجی غلام علی، چارسدہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینیئر نائب صدر نعمان اکبر جان خان،میجر ریٹائرڈ اکبر جان خان مہمند، چیمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر سجاد علی، سابق صوبائی وزیر بیرسٹر ارشد عبداللہ، تحصیل چیئرمین مفتی عبد الروف شاکر،چیف کوآرڈینیٹر عرفان خسرو اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر چارسدہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر علی خان بھی موجود تھے۔معاون خصوصی نے اس موقع پر کہا کہ چارسدہ چیمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹری نے قلیل عرصہ میں بہت کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ چیمبر بزنس کمیونٹی کے تمام ٹریڈ سے قریبی رابطہ رکھے اور ان کے مشکلات اور مسائل حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس سمال انڈسٹری کے فروغ اور صنعت کاروں کو سہولیات، بلاسود قرضوں اور گرانٹ کی فراہمی کے لیے خطیر رقوم پڑے ہیں جبکہ خواتین ٹرانس جینڈر اور معذور افراد کو کاروباری سرگرمیوں کے لیے بھی اربوں روپے کے فنڈ کا اجراء کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری حضرات ان سہولیات سے فائدہ اٹھائیں۔معاون خصوصی نے کہا کہ نوجوانوں کو منفی سرگرمیوں سے بچانے اور روزگار فراہم کرنے کے لیے صنعتوں کافروع ناگزیر ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار سدہ چپل سازی، گڑ، سفیدہ اورکھدر سمیت دیگر کاروباری سرگرمیوں کے لیے مشہور ہے اور ان کاروباروں کو وسعت دینے،انکی مارکیٹنگ اور برانڈنگ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ یہاں پر ٹیکنیکل ایجوکیشن کے مختلف سرٹیفیکٹس اور ڈپلومہ کورسزشروع کریں گے جبکہ علاقے میں صنعتوں کے قیام سے بے روزگاری کے خاتمہ میں مدد ملے گی۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی نیک محمد خان داوڑ کا پی ڈی ایم اے ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نو منتخب عہدیداران کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ریلیف و آباد کاری نیک محمد خان داوڑ نے کہا ہے کہ پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے ملازمین کے تمام مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ یقین دہانی پی ڈی ایم اے ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نو منتخب عہدیداران کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کروائی۔ تقریب کا انعقاد پی ڈی ایم اے کے دفتر حیات آباد پشاور میں ہوا، جس میں پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹرز اور دیگر متعلقہ حکام بھی شریک تھے۔نیک محمد خان داوڑ نے اپنے خطاب میں پی ڈی ایم اے کے ملازمین کی خدمات اور ادارے کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ملازمین قدرتی آفات اور ہنگامی حالات میں عوام کی مدد کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے تاکہ وہ بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے فرائض بخوبی سرانجام دے سکیں۔معاون خصوصی نے ملازمین کو نیک نیتی اور محنت کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے کی تاکید کی اور واضح کیا کہ حکومت کسی بھی قسم کی کرپشن یا بدعنوانی کو ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شفافیت اور ایمانداری کے ساتھ کام کرنے والے ملازمین ہی ادارے کی ساکھ اور کارکردگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔نیک محمد خان داوڑ نے پی ڈی ایم اے ویلفیئر ایسوسی ایشن کو ہدایت کی کہ وہ ملازمین کے مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے لیے ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دیں۔ یہ کمیٹی ہفتہ وار بنیادوں پر معاون خصوصی سے ملاقات کرے گی اور ملازمین کے مسائل اور شکایات کا فوری حل پیش کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کمیٹی کا مقصد تمام ملازمین کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنا اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔اس موقع پر معاون خصوصی نے پی ڈی ایم اے کے مثبت اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسوسی ایشن کو چند افراد تک محدود فوائد پہنچانے کے بجائے بلا تفریق تمام ملازمین کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسوسی ایشن کے تمام اقدامات تمام ملازمین کی بہتری کے لیے ہونے چاہئیں، تاکہ کوئی بھی ملازم خود کو نظر انداز یا محروم محسوس نہ کرے۔آخر میں معاون خصوصی نیک محمد خان داوڑ نے پی ڈی ایم اے کی انتظامیہ اور ملازمین کے ساتھ مکمل تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ حکومت اور پی ڈی ایم اے مل کر صوبے کے عوام کی خدمت میں مزید بہتری لانے کے لیے کوشاں ہیں۔