صوبائی ٹاسک فورس برائے انسدادِ پولیو کا اجلاس چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیرصدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں متعلقہ انتظامی سیکرٹریز، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام، کوآرڈینیٹر ای او سی، عالمی معاون اداروں یونیسف اور عالمی ادارہ صحت کے نمائندوں سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی جبکہ نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سنٹر اسلام آباد کے حکام، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ سپیشل سیکرٹری ہیلتھ و کوآرڈینیٹر صوبائی ایمرجنسی آپریشنز سنٹر نے اجلاس کو بریفنگ دی اور صوبے میں پولیو کیسز کی صورتحال کے بارے میں بتایا۔اس موقع پر گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر پیشرفت کا جائزہ بھی پیش کیا گیا۔اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری نے پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے جاری حکمت عملیوں اور کوششوں کا تفصیلی جائزہ لیا۔چیف سیکرٹری نے پولیو ویکسینیشن مہم کے دوران پروٹوکولز پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی اور اس حوالے سے کوتاہی برتنے والوں کیخلاف سخت کاروائی کی بھی ہدایت کی۔ چیف سیکرٹری نے درست اور جامع ڈیٹا کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بہتر فیصلہ سازی کے لئے 100 فیصد ڈیٹا کی فراہمی بہت ضروری ہے۔ انہوں نے فیصلہ سازی کے لیے مستند اور بروقت معلومات کو یقینی بنانے کے لیے نگرانی کے نظام کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔بعض اضلاع میں پولیو کے کیسز کے کا جائزہ لیتے ہوئے چیف سیکرٹری نے اس کی بنیادی وجوہات کی مکمل تحقیق اور تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تمام ضروری وسائل بروئے کار لائیں۔مزید برآں، چیف سیکرٹری نے عوامی بیداری مہم کے احیاء پر زور دیا۔ انہوں نے عوام کو ہسپتالوں میں بھی بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے میں سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ وہ ہسپتالوں کے دورے کریں گے اور سہولیات کا خود جائزہ لیں گے۔اجلاس میں پولیو کے خاتمے کی مہم میں اضلاع کی کارکردگی کو باقاعدگی سے مانیٹر کرنے کے لیے ”ڈسٹرکٹ سکور کارڈ” متعارف کرانے پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ چیف سیکرٹری نے اس اقدام کے ساتھ ساتھ گھریلو سماجی سروے کو بھی سراہا جن کا مقصد پولیو ٹیموں کے گھر گھر دوروں کی تاثیر کا جائزہ لینا ہے۔اجلاس میں 28اکتوبر 2024سے دو مرحلوں میں شروع ہونے والی پولیو مہم کے لئے تیاریوں کابھی جائزہ لیا گیا۔
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہونے والی بیماری کو کنٹرول کرنے کا بل پیش کردیا جو ملکی و صوبائی تاریخ میں پہلی بار پیش کیا گیا، انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زونوٹک امراض وہ امراض ہیں جو کہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں عالمی ادارہ صحت کے مطابق نئی پیدا ہونے والی بیماریوں میں سے 75 فیصد بیماریاں ایسی ہے جو کہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہیں لہذا صوبہ خیبرپختونخوا میں انسانی صحت کی تحفظ کے لئے ضروری ہے کہ جانوروں میں موجود بیماریوں کو کنٹرول کیا جائے اس وقت پورے ملک میں زونوٹک امراض کو کنٹرول کرنے کے لئے کوئی قانون موجود نہیں ہے اس قانون کے ذریعے جانوروں اور انسانوں کی صحت میں بہتری آئے گی، انہوں نے کہا کہ اس قانون کا بنیادی مقصد صوبہ خیبرپختونخوا میں جانوروں اور انسانوں کی صحت میں بہتری لانا ہے اور جانوروں میں موجود بیماریوں کو کنٹرول کرنا ہے مجوزہ قانون تین ابواب پر مشتمل ہے جس میں کل 29 سیکشن ہیں اس قانون کے تحت سرانجام پانے والے امور میں سے ایک اہم چیز یہ ہے کہ حکومت ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے زونوٹک امراض کی نگرانی کے لیے ایک مرکز متعین کرے گی جس میں مختلف محکموں کے نمائندے شامل ہوں گے جو کہ زونوٹک امراض کے حوالے سے ڈیٹا جمع کرے گی اور اس کا تجزیہ کرے گی انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹریٹ جنرل توسیع لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے عملے میں سے ویٹرنری افسروں کو ذمہ داری سونپی جائے گی جو کہ زونوٹک امراض کی رپورٹنگ کریں گے اور ڈائریکٹریٹ جنرل توسیع ان امراض کے کنٹرول کے لیے مناسب اقدامات اٹھائے گا انہوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت زونک امراض کی تشخیص کے لیے تجزیاتی اور حوالہ جاتی لیبارٹریوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا وباء کے دوران متاثرہ علاقوں کی نگرانی کی جائے گی اور وباء کے دوران حکومت نوٹیفکیشن کے ذریعے مخصوص علاقوں میں جانوروں کی منڈیوں میلوں نمائشوں اور اجتماعات کو ممنوع کر سکیں گی تاکہ امراض کو کنٹرول کیا جا سکے اس قانون کی خلاف ورزی کرنے پر والوں کو سزا کی دی جائے گی، انہوں نے کہا کہ اس قانون میں صوبہ خیبر پختونخوا میں جانوروں اور مچھلیوں کی خوراک اور خوراکی اجزاء کی معیار کو بھی بہتر بنایا جائے گا جانوروں کی خوراک کا اثر جانور سے پیدا ہونے والے دودھ گوشت اور مچھلیوں کے انڈوں پر ہوتا ہے بہتر خوراک سے جانوروں کی پیداوار بھی بہتر ہوگی اور انسانی صحت پر بھی اس کی مثبت اثرات مرتب ہوں گے فی الحال صوبے میں مویشیوں کی خوراک کو منظم کرنے کے لیے کوئی قانون موجود نہیں اس قانون کا بنیادی مقصد صوبہ خیبرپختونخوا میں مویشیوں کی خوراک اور خوراک میں استعمال ہونے والی اجزاء تیاری فراہمی ذخیرہ اور نقل و حمل کو منظم کرنا ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے ای ٹرانسفر پالیسی راؤنڈ ٹو کا آغاز منگل
خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے ای ٹرانسفر پالیسی راؤنڈ ٹو کا آغاز منگل کے روز سے شروع کر دیا۔ یہ راؤنڈ صرف ایس ایس ٹی اساتذہ کے لیے مختص ہے۔ آج سے 26 اکتوبر تک خالی آسامیاں اپلوڈ کی جائیں گی۔ ایس ایس ٹی اساتذہ 27 اکتوبر سے یکم نومبر تک آن لائن پورٹل پر اپلائی کریں گے۔ جبکہ متعلقہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسرز دو نومبر سے پانچ نومبر تک درخواستوں کی ویریفیکیشن کریں گے اور سات نومبر کو فائنل میرٹ لسٹ جاری ہوگی جبکہ آٹھ نومبر کو ای ٹرانسفر سسٹم کے تحت میرٹ پر آن لائن ٹرانسفر ارڈرز جاری ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ای ٹرانسفر پالیسی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سپیشل سیکرٹری ایجوکیشن اسفندیار خٹک، ایڈیشنل سیکرٹری فیاض عالم، ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال، ڈپٹی ڈائریکٹر ای ایم ائی ایس نور شیر آفریدی اور محکمہ تعلیم کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیر تعلیم نے حکام کو ہدایت کی کہ حالیہ ترقی کی وجہ سے ایس ایس ٹی میل و فیمیل اساتذہ کی جتنی بھی پوسٹیں خالی ہو گئی ہیں وہ تمام ای ٹرانسفر ایپ پر اپلوڈ کر دی جائیں۔ اور اس راؤنڈ کے تحت صرف ایس ایس ٹی اساتذہ کی ٹرانسفر ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایس ٹی اساتزہ کے کوئی بھی آرڈرز مینول جاری نہیں ہوں گے اور جو بھی آرڈرز ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز نے کئے ہیں وہ کینسل تصور ہوں گے۔ انہوں نے مزید ہدایت جاری کی کہ محکمہ تعلیم میں ہر قسم کی پوسٹنگ ٹرانسفر پر پابندی عائد ہے اور سیکرٹریٹ بشمول ڈائریکٹریٹ اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسز کوئی بھی آرڈر جاری نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی آرڈرز جاری کرے گا ان کے خلاف قانونی کاروائی ہوگی۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے آئی ٹی حکام کو ہدایت کی کہ منسٹر آفس اور پورے پختونخوا کے اساتذہ اور سکولوں کے مابین رابطے کے لیے پورٹل قائم کی جائے وزیر تعلیم نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت جاری کی کہ ای ٹرانسفر راؤنڈ تھری کے لئے پالیسی میں مزید اصلاحات شامل کی جائیں اور خواتین کو آسانی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ خصوصی افراد، انتہائی قابلیت اور اعلیٰ نتائج دینے والے اساتذہ کو خصوصی نمبرات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ سخت اور دشوار گزار علاقوں میں سروس دورانیہ کو بھی شمار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ راؤنڈ تھری کے بعد محکمہ تعلیم میں ریٹائرمنٹ یا پروموشن کی وجہ سے جو جو آسامیاں خالی ہو جاتی ہیں وہ ای ٹرانسفر ایپ پر فوراً اپلوڈ کر کے وہاں خواہشمند اساتذ ہ کے آرڈر جاری کئے جائیں گے۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا کہ محکمہ تعلیم حکام کا زیادہ تر وقت پوسٹنگ ٹرانسفر کے غیر ضروری کاموں میں ضائع ہو جاتا ہے اور اس کو بذریہ ای ٹرانسفر پالیسی کنٹرول کر کے تمام قیمتی وقت صرف درس و تدریس کو دیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ہمارے طلبہ ہمارا قیمتی اثاثہ ہے اور ان کے لیے یہ تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ طلبہ کی پڑھائی متاثر نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ای ٹرانسفر پالیسی میرٹ پر مبنی ہے اور میرٹ پر آنے والے اساتذہ کے گھر بیٹھے آرڈرز جاری کئے جاتے ہیں جس کے لئے دفاتر کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی قیادت میں صوبے میں ایلیمنٹری اور ہائیر ایجوکیشن کے فروغ کیلیے کوشاں ہے ہماری حکومت کی پالیسی ہے کہ طلباء اور نوجوانوں پرزیادہ سرمایہ کاری کی جائے طلباء ہماری پالیساں کامحورہیں ایسی پالیسیوں سے طلباء زیادہ مستفید ہونگے صوبے کے مالی حالات بہتر ہوجائیں تو نوجوانوں پر مزید سرمایہ کاری کرینگے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے دورہ کے موقع پر اینڈوومنٹ سکالرشپ حاصل کرنے والے یونیورسٹی کے طلبہ میں چیک تقسیم کرنے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرصوبائی وزیر کے ہمراہ رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک، اراکین صوبائی اسمبلی داؤد آفریدی، شفیع اللہ جان، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نصیرالدین، فیکلٹی ممبران سمیت طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی صوبائی وزیر کی آمد پر یونیورسٹی کے عملہ نے استقبال کیا اور پھولوں کا گلدستہ پیش کیا صوبائی وزیر کو یونیورسٹی کے وی سی نے تفصیلی بریفنگ دی صوبائی وزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کررہی ہے اور صوبے کو بقایاجات ادا نہیں کررہی ہے انہوں نے ہال میں موجود نوجوانوں سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنی ذندگی سے ناامیدی نکالیں اور پاکستان کی ترقی کیلیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ نوجوان ملک کی ترقی اور بقاء کی خاطر کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کے اوپر بھروسہ ہونا چاہیے نوجوان عظیم صلاحیتوں سے مالامال ہیں ان صلاحیتوں کو باہر لے آئیں پاکستان کی 60سے 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے یہی نوجوان پاکستان کو چیلنجز سے نکالینگے اور ملک کا مستقبل تبدیل کرینگے انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں اوریک اور کیو اے سی کی مضبوطی ضروری ہے انہوں نے کوہاٹ یونیورسٹی کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ یونیورسٹی رینکنگ اور سٹوڈنٹس اینرولمنٹ پر خصوصی توجہ دیں اور مارکیٹ اورینٹیڈ سبجیکٹ کی طرف جائے انہوں نے کہا کہ موجودہ چیلنجز کا مقابلہ کررہے ہیں اور انکا حل نکال کر بہت جلد ان چیلنجز سے نکل جائینگے صوبائی وزیر نے یونیورسٹی کے اینڈوومنٹ فنڈ سے سکالرشپ حاصل کرنے والے طلبہ میں چیک تقسیم کئے جبکہ بعد ازاں صوبائی وزیر نے کوہاٹ یونیورسٹی میں یوتھ ڈیولپمنٹ سنٹر کا بھی باقاعدہ افتتاح کیا۔
خیبر پختونخوا فوڈ اتھارٹی کی سات روزہ موبائل فوڈ ٹیسٹنگ مہم اختتام پذیر، 848 مختلف خوراکی اشیاء کے نمونوں کے معائنے
صوبائی حکومت فوڈ اتھارٹی کی ٹیسٹنگ کی صلاحیت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے کوشاں ہے، وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو
خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی جانب سے صوبے بھر میں سات روزہ مفت موبائل فوڈ ٹیسٹنگ مہم کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گئی ہے جس کے دوران دودھ، پانی، آئل اینڈ گھی، مصالحہ جات، سرکہ، چائے کی پتی، نمک اور مشروبات سے 848 نمونے حاصل کیے گئے جنہیں مفت ٹیسٹ کیا گیا۔فوڈ اتھارٹی کے ترجمان نے مہم کے حوالے سے تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کی فوڈ سیفٹی ٹیموں نے وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو اور ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید کی خصوصی ہدایات پر سات روزہ مفت فوڈ ٹیسٹنگ صوبے کے تمام ڈویژنز میں چلائی گئی اور کامیابی کیساتھ اختتام پذیر ہوئی۔ صوبہ بھر سے دودھ، مشروبات،پانی، گھی اور آئل، چائے کی پتی، مصالحہ جات اور نمک سمیت دیگر خوراکی اشیاء سے کل 848 نمونے لے کر موقع پر موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری سے چیک کیا گیا۔ جن میں پشاور ڈویژن سے 255، مردان سے 121، بنوں سے 81، ڈی آئی خان سے 63، کوہاٹ سے 55، ہزارہ سے 110 اور مالاکنڈ سے 163 نمونے حاصل کیے گئے۔ اس طرح کل نمونوں میں سے 664 نمونے تسلی بخش جبکہ 184 نمونے غیر معیاری ثابت ہوئے۔مختلف خوراکی اشیاء کے نمونوں کے حوالے تفصیلات دیتے ہوئے ترجمان فوڈ اتھارٹی نے کہا کہ صوبہ بھر سے دودھ کے 332، پانی کے 156، مشروبات کے 30، مصالحہ جات کے 49، چائے کے 78، آئل اینڈ گھی کے 78، اور نمک کے 22 نمونے ٹیسٹ کیے گئے۔ترجمان فوڈ اتھارٹی نے یہ بھی بتایا کہ عوام اور خوراک سے وابستہ کاروباروں نے خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کے اس اقدام کو بہت سراہا اور مستقبل میں ایسی مہمات جاری رکھنے کی اپیل بھی کی ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید نے فوڈ سیفٹی ٹیموں کی کامیاب مہم کے تکمیل پر فوڈ سیفٹی ٹیموں کو سراہا اورکہا کہ صوبے میں فوڈ سیفٹی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے مزید کریک ڈاؤن اور ٹیسٹنگ مہمات جاری رکھی جائیں گی۔صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے بھی کامیاب فوڈ ٹیسٹنگ مہم پر فوڈ سیفٹی ٹیموں کی کارکردگی کی تعریف کی اور کہا کہ عوام کو معیاری اور محفوظ خوراک کی فراہمی صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔صوبائی وزیر نے بتایا کہ صوبے میں سات موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیبز پہلے سے فعال ہیں اور مزید پانچ لیبارٹریز جلد فعال ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ فوڈ اتھارٹی کی حیات آباد سٹیٹک لیبارٹری میں جدید ملکو سکین مشین کے ذریعے دودھ کی ٹیسٹنگ بھی جاری ہے، اور فوڈ اتھارٹی کی ٹیسٹنگ کی صلاحیت کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے جس سے سائنسی بنیادوں پر خوراکی اشیاء کی ٹیسٹنگ میں مدد ملے گی اور بازاروں میں معیاری اشیاء خوردونوش کی دستیابی بھی ممکن ہو سکے گی۔
معاون خصوصی برائے ہاؤسنگ سے پیرامیڈکس ا یسوسی ایشن ضلع سوات کے وفد کی ملاقات
عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر امجد علی
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی سے منگل کے روز پیرامیڈکس ا یسوسی ایشن ضلع سوات کے وفد نے انکے دفتر پشاور میں ملاقات کی اور ضلع سوات میں صحت کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات اور طبی سہولتوں کی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر معاون خصوصی نے وفد کی گفتگو انتہائی توجہ سے سنتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام کو صحت کی سہولتیں فراہم کر نے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے اور ترجیحی بنیادوں پر مریضوں کو ہر علاقے میں طبی مراکز کے اندر علاج و معالجہ کی سہولتیں فراہم کرنا اپنا فریضہ سمجھتی ہے کیوں کہ عوام نے تیسری مرتبہ پی ٹی آئی کی حکومت کومنتخب کیا ہے اور کوشش ہے کہ حفظان صحت سے متعلق مسائل عوام کی دہلیز پر حل ہو ں۔ انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ عوام کی فلاح وبہبود کے لیئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرینگے۔ تاکہ ان کاا عتماد بحال ہو اور آنے والے انتخابات میں بھی پی ٹی آئی کو ایک بار پھر بھاری مینڈیٹ کے ساتھ کامیابی ملے اور عوام کو سبز باغ دیکھانے والے ایک بار پھر عبرتناک شکست کا سامنا کریں۔ اس موقع پر معاون خصوصی نے پیرامیڈکس ایسوسی ایشن کے وفد کو اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا
سینٹ میں خیبر پختونخوا کی نمائندگی کے بغیر غیر آئینی ترمیم پاس کی گئی ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف
ایک بڑے صوبے کی نمائندگی کے بغیر ترمیم کرنا سب سے بڑا سوالیہ نشان ہے، مشیر اطلاعات
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ سینٹ میں خیبر پختونخوا کی نمائندگی کے بغیر غیر آئینی ترمیم پاس کی گئی ہے اور ایک بڑے صوبے کی نمائندگی کے بغیر ترمیم کرنا سب سے بڑا سوالیہ نشان ہے۔26آئینی ترمیم کے قومی اسمبلی اور سینٹ کے پاس کرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہاس آئینی معمے کا حل متنازعہ ترمیم کے نتیجے میں بنائے گئے آئینی بنچز کے پاس بھی نہیں ہوگا اور نامکمل پارلیمان کے ذریعے ترمیم کرنا ایک ایسا عجوبہ ہے جو کسی کو سمجھ نہیں آرہا۔خیبر پختونخوا حکومت اسکی پر زور مذمت کرتی ہے اور اسکے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کریگی کیوں کہ آئینی ترمیم سے عدلیہ میں سیاسی مداخلت کا راستہ ہموار ہوا ہے اوراگر چیف جسٹس آف پاکستان کو سیاسی حکومت تعینات کرے گی توپھر انصاف کا جنازہ نکلنا ناگزیر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ میں فیصلے عوام کی بجائے سیاسی مفادات کی بنیاد پر ہوں گے،انصاف کو سیاسی ایجنڈے کے تابع کرنا آئین سے غداری ہے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ پارٹی پالیسی کے برعکس آئینی ترمیم میں ووٹ دینے والوں کی نشاندھی کی جا رہی ہے اور جب ان کی نشاندہی کر لی جائے گی تو پھرعوام اور پارٹی دونوں ان لوٹوں سے حساب لیں گے اور ایسے ضمیر فروشوں کو نشان عبرت بنائیں گے
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے مینگورہ شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور لوگوں سے ملاقات کی، اس موقع پر لوگوں نے فضل حکیم خان یوسفزئی کو اپنے انفرادی اور اجتماعی مسائل سے بھی آگاہ کیا جنہیں صوبائی وزیر نے انتہائی غور سے سنا اور انکے مناسب حل کی یقین دہانی کرائی جبکہ بعض مسائل کو موقع پر متعلقہ افسران سے رابطہ کرکے حل بھی کیا اس موقع پر چیئرمین حیدرعلی، چیئرمین ارشد علی، جہانزیب گوگل، رحمت علی اور دیگر پی ٹی آئی کارکنان بھی صوبائی وزیر کے ہمراہ تھے، فضل حکیم خان یوسفزئی نے لوگوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی عام لوگوں کی سیاسی جماعت ہے اور بانی پی ٹی آئی عمران خان اپنے عوام کی خاطر قید و بند ہے اور ہر قسم تکلیفیں عوام کیلئے برداشت کر رہے ہیں اگر وہ چاہتے تو وہ ایک عالی شان زندگی گزار سکتے تھے مگر انہوں نے پاکستانی عوام کو پسند کیا انہوں نے کہا کہ آج ملک کے کروڑوں عوام عمران خان پر اپنی جان نچھاور کر رہے ہیں اور اُن کی محبت لوگوں کے دلوں میں زیادہ ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات اُٹھا رہی ہے صوبے میں صحت کارڈ، 1122 اور دیگر فلاحی منصوبے پی ٹی آئی کے مرہون منت ہے۔
مشیر صحت کی سربراہی میں محکمہ صحت کا اعلیٰ سطحی اجلاس
مشیر صحت کی سربراہی میں محکمہ صحت کا اعلیٰ سطحی اجلاس
ایڈیشنل و ڈوول چارج سمیت ڈیٹیلمنٹ اور اٹیچمنٹ کی تاحال فعالی، ڈیضتائزیشن میں رکاوٹوں اور غیر مجاز افراد کیساتھ محکمہ صحت کی گاڑیوں کی موجودگی پر مشیر صحت ڈیپارٹمنٹ پر برہم، تین دنوں کے اندر اندر گاڑیاں ریکور نہ ہوئیں تو متعلقہ حکام صاف بتادیں کہ وہ کام نہیں کرسکتے، کل سے ڈائریکٹوریٹ جنرل کی تمام پوسٹنگ ٹرانسفر و چھُٹیاں آن لائن ہونی چاہئے، تمام ڈونرز اور ایمپلمنٹیشن پارٹنرز محکمہ صحت کے ایجنڈے اور ضروریات کے مطابق چلیں گے نا کہ ڈیپارٹمنٹ ان کے ایجنڈے پر چلے گا، اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کیلئے آج سے ریجن کی تمام کاروائیاں ریجنل دفاتر کی توسط سے ہوا کرینگی، مشیر صحت کا محکمہ صحت کے اعلی سطحی اجلاس میں ہدایات
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر صحت احتشام علی کی سربراہی میں محکمہ صحت کا اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سپیشل سیکرٹری ہیلتھ غفور شاہ، سپیشل سیکرٹری ہیلتھ بجٹ اینڈ اکاونٹس حبیب اللہ، ایڈیشنل سیکرٹری فیاض شیرپاو، ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈاکٹر محمد سلیم، ڈی جی پی ایچ ایس اے ڈاکٹر عبدالوحید، چیف ایچ ایس آر یو ڈاکٹر خلیل افتخار، چیف پلاننگ آفیسر قیصر عالم، اے ڈی جی پبلک ہیلتھ ڈاکٹر شاہد یونس، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی ذاکراللہ، چیف ایگزیکٹیو آفیسر صحت کارڈ ڈاکٹر ریاض تنولی اور ڈپٹی چیف ایچ ایس آر یو ڈاکٹر ماجد و دیگر متعلقہ اہلکاروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں پچھلے ہفتے ہونے والی میٹنگ کے مطابق ایجنڈۃ آئٹمز پر تبادلہ خیال ہوا اور ہر مجاز افسر سے اس کی ذمہ داری بارے پوچھا گیا۔ مشیر صحت نے سب سے پہلے محکمہ صحت کے ریٹائرڈ، ٹرانسفرڈ اور غیر مجاز افراد کیساتھ محکمہ صحت کی گاڑیوں کے بارے میں پوچھا۔ جس پر سپیشل سیکرٹری ہیلتھ حبیب اللہ نے بتایا کہ اب تک ایچ آر ایم آئی ایس پر صرف دو سو گاڑیوں کی انٹری مکمل ہوچکی ہے۔ جس پر مشیر صحت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایات دیں کہ محکمہ صحت کی ہر گاڑی خواہ وہ خراب کیوں نہ ہو، تین دن کے اندر اندر ان کی تفاصیل چاہئے۔ اس پر سپیشل سیکرٹری نے بتایا کہ تمام اہلکاروں کو مراسلہ جاری کردیا گیا ہے جبکہ ایکسائز کو بھی مراسلہ بھیجا گیا ہے کہ جو گاڑی ایچ آر ایم آئی ایس پر موجود نہیں اسے فی الفور روڈ پر روکا جائے اسی طرح وہ گاڑیوں جو غیر مجاز افراد کے قبضے میں ہیں ان گاڑیوں کی مرمت اور تیل کا بجٹ بھی بند کیاجارہاہے۔ مشیر صحت نے بتایا کہ جو ڈی ایچ او، ایم ایس یا کوئی اور افسر گاڑیوں کا ریکار ڈ فراہم نہیں کررہا انہیں فوری طور پر ہٹا دیا جائے۔ پروجیکٹس سے ملی گاڑیوں کی تفاصیل بھی فوری مہییا کی جائیں۔ جو جو اپنے عہدے سے برخاست ہیں اور ان کے پاس سرکار کی گاڑی ہے ان سے گاڑیاں واپس لی جائیں۔ ڈیجٹائزیشن سے متعلق اب تک کی ہونی والی پیش رفت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مشیر صحت نے احکامات جاری کئے کہ آج سے ڈائریکٹوریٹ جنرل میں بھی ڈیجٹائزیشن کا آغاز کیا جائے۔ آج سے ڈائریکٹوریٹ جنرل کے پوسٹنگ ٹرانسفرز ڈیجٹلائز ہونی چاہئے۔ اگرچہ پوسٹنگ ٹرانسفر پر پابندی ہے لیکن سسٹم مکمل طور پر فعال کیا جائے تاکہ لوگ آج سے آن لائن ایپلائی شروع کردیں۔ ڈائریکٹوریٹ میں لیو مینجمنٹ سسٹم بھی فعال ہونا چاہیے جو اقدامات بھی محکمہ صحت میں ہو ں گے اب وہ لائن ہو ں گے۔ مشیر صحت نے یہ بھی احکامات جاری کئے کہ دوسرے ڈیپارٹمنٹس اور اداروں سے آئے تمام افسران کی ہیلتھ سے چھُٹی ہونی چاہئے، ڈوول چارج، ایڈیشنل چارج، اٹیچمنٹ اور ڈیٹلمنٹ پر ڈیوٹی کرنے والوں کی چھُٹی کردیں۔ کوئی بھی بندہ ایک سے زائد عہدوں پر براجمان نہیں ہوگا۔ تمام ریجنل ڈائریکٹوریٹس کے دفاتر فعال ہوگئے ہیں۔ ان کیلئے تمام سٹاف اور ضروری سامان مہیا کیا جائے۔ اس اقدام سے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی یقینی ہوجا ئے گی اور صوبے کے صحت سے جُڑے مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔
مشیر صحت نے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کیں کہ تمام ڈونرز، ایمپلیمنٹیشن پارٹنرز اور ٹیکنیکل اسسٹنٹس کیلئے لائحہ عمل بنانے پر فوری کام کا آغاز کیا جائے اور اگلے ہفتے رپورٹ اسی میٹنگ میں پیش کی جائے۔ ایم او یوز اور معاہدے تمام چیف ایچ ایس آر یو ڈیل کرے گا۔ تمام ڈونرز اور ایمپلمنٹیشن پارٹنرز محکمہ صحت کے ایجنڈے اور ضروریات کے مطابق چلیں گے نا کہ ڈیپارٹمنٹ ان کے ایجنڈے پر چلے گا۔ کوئی بھی ڈونر اگر محکمے کے لوازمات پرپورا نہیں اُترتا تو وہ ہیلتھ کے شعبے میں کام نہیں کرے گا۔
وزیر تعلیم خیبرپختونخوا فیصل خان ترکئی سے بلوچستان اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ سطحی وفد کی ملاقات، خیبرپختونخوا میں تعلیمی اصلاحات اور پی ٹی سیز کے کردار پر تفصیلی بریفنگ
خیبرپختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے بلوچستان اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کی، جس کی قیادت سیکریٹری تعلیم بلوچستان صالح محمد نصار کر رہے تھے۔ اس دورے کا مقصد خیبرپختونخوا میں نافذ کی جانے والی تعلیمی اصلاحات، خاص طور پر والدین اساتذہ کونسلز (PTCs) کے مؤثر کردار کا عملی جائزہ لے کر ان کامیاب منصوبوں کو بلوچستان میں لاگو کرنا تھا۔
وفد کو خیبرپختونخوا میں پی ٹی سیز کی ساخت، ان کی فعالیت، اور کمیونٹی کی شرکت کے ذریعے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ اسپیشل سیکریٹری (ڈویلپمنٹ) اسفند یار خٹک اور ڈپٹی سیکریٹری ریفارمز و انیشیٹوز شازیہ عطا نے اس بریفنگ کی قیادت کی۔ بریفنگ میں بلوچستان کے وفد نے اس اہم نظام کے بارے میں تفصیل سے بات چیت کی، جس میں پی ٹی سیز کے تحت والدین اور اساتذہ کی شرکت کو تعلیمی اداروں کی بہتری کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔