Home Blog Page 114

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے کہا ہے

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان نے کہا ہے کہ ان کارخانوں کے مالکان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائیگی جہاں پر مزدوروں کو حکومت کی طرف سے مقررہ کردہ ماہانہ اجرت سے کم معاوضہ دیاجاتا ہے انہوں محکمہ لیبر کے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مزدوروں کو حکومت کی مقررہ کردہ ماہانہ اجرت پر عمل درآمد کو تمام صوبے میں یقینی بنانے کیلیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں اس ضمن میں کسی کیساتھ نرمی سے کام نہ لیا جائے،یہ ہدایت انہوں نے صوابی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے دفتر میں کارخانہ داروں کے مسائل کو بغور سننے کے بعد اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے دی، اس موقع پر وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت و حرفت عبد الکریم خان تورڈھیر،سیکرٹری لیبر میاں عادل اقبال، سیکرٹری ورکر ویلفیئر بورڈ خیبر پختونخوا محمد طفیل، ڈائریکٹر لیبر عرفان اللہ، ڈائریکٹر ایجوکیشن ڈبلیو ڈبلیو بی سمیت محکمہ محنت کے دیگر افسران بھی موجود تھے صوابی چیمبر آف کامرس کے کارخانہ داروں نے صوبائی وزیر کو مزدوروں کو درپیش مختلف مسائل کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا، صوبائی وزیر نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ مزدوروں کے مسائل کو حل کرنا اور ا انھیں زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا موجودہ صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، انہوں نے کہاکہ محکمہ محنت میں مزدوروں کی فلاح و بہبود کیلیے انقلابی اقدامات متعارف کرنے جارہے ہیں جس سے مزدوروں کے بہت سے مسائل حل ہوجائینگے معیشت کی مضبوطی اور استحکام میں مزدور طبقہ کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

مشیر صحت احتشام علی کو صحت کارڈ سے متعلق بریفنگ

0

خیبرپختونخوا کے ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو صحت کارڈ کے تحت 753 سرکاری و نجی ہسپتالوں میں مفت علاج فراہم کیاجارہاہے، اب تک 3,529,487 افراد کے مفت علاج پر 88 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں، صحت کارڈ کے تحت مفت علاج پر ماہانہ ڈھائی ارب جبکہ سالانہ 30 ارب کے اخراجات پختونخوا حکومت برداشت کررہی ہے، اس وقت صحت کارڈ کے بقایاجات کی مد میں 19 ارب روپے واجب الادا ہیں، پختونخوا میں 118 جبکہ ملک بھر میں 635 نجی و سرکاری ہسپتال صحت کارڈ کے پینل پر رجسٹرڈ ہیں، مشیر صحت احتشام علی کو صحت کارڈ سے متعلق بریفنگ

مشیر صحت احتشام علی کو چیف ایگزیکٹیو صحت سہولت پروگرام ڈاکٹر ریاض تنولی نے صحت کارڈ پروگرام بارے بریفنگ دی۔ بریفنگ میں سپیشل سیکرٹری ہیلتھ حبیب اللہ، سی ای او صحت کارڈ ڈاکٹر ریاض تنولی و دیگر متعلقہ اہلکاروں نے شرکت کی۔ مشیر صحت کو صحت کارڈ کے تحت مہیا کیا جانے والا علاج اور اس کے پیکجز بارے بتایا گیا۔ ان کو بتایا گیا سیکنڈری کئیر پیکج میں چالیس ہزار فی بندہ اور دو لاکھ فی خاندان مہیا کئے جارہے ہیں جبکہ ٹرژئیری کئیر پیکج میں چار لاکھ روپے تک کا علاج مفت مہیا کیا جاتا ہے۔مشیر صحت کو بتایا گیا کہ پختونخوا کے ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو صحت کارڈ کے تحت 753 سرکاری و نجی ہسپتالوں میں مفت علاج فراہم کیا جارہاہے۔ اب تک 3,529,487 افراد کے مفت علاج پر 88 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ صحت کارڈ کے تحت مفت علاج پر ماہانہ ڈھائی ارب جبکہ سالانہ 30 ارب کے اخراجات پختونخوا حکومت برداشت کررہی ہے۔ اس وقت صحت کارڈ کے بقایاجات کی مد میں 19 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ پختونخوا میں 118 جبکہ ملک بھر میں 635 نجی و سرکاری ہسپتال صحت کارڈ کے پینل پر رجسٹرڈ ہیں۔ مشیر صحت کو علاج کیلئے مہیا کئے جانے والے پیکجز پر نظر ثانی کی اہمیت پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اس پر مشیر صحت نے جلد سے جلد اس بابت مجوزہ اقدامات اُٹھانے کے احکامات جاری کئے۔اگست کے مہینے میں ڈھائی ارب روپے کی لاگت سے صحت کارڈ کے تحت 97 ہزار مریضوں کا مفت علاج مہیا کیا گیا۔ مشیر صحت کو بتایا گیا کہ اب تک صحت کارڈ پر علاج کرنے والے 66 فیصد مریضوں نے سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کی خدمات حاصل کیں۔ اب تک صحت کارڈ پر ہونے والے علاج کی مد میں سے سب سے زیادہ اخراجات بالترتیب لیڈی ریڈنگ ہسپتال، پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں مفت علاج پر کئے گئے ہیں۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ حکومت صوبے کے سرکاری کالجز میں سٹاف کی کمی

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے کہا ہے کہ حکومت صوبے کے سرکاری کالجز میں سٹاف کی کمی سمیت دیگر مسائل کو حل کرنے کیلیے کوشاں ہے۔ اعلیٰ تعلیم کو عام کرنا اور پسماندہ علاقوں میں اعلیٰ تعلیم کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنا ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے گورنمنٹ ڈگری کالج کوہی شیر حیدر باڑہ ضلع خیبر کے مسائل کے حوالے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اجلاس میں باڑہ کے منتخب رکن صوبائی اسمبلی عبدالغنی، محکمہ اعلیٰ تعلیم کے افسران، مذکورہ کالج کے اساتذہ، علاقہ مشران اور طلباء نے شرکت کی صوبائی وزیر کو کالج ہذاہ میں سہولیات کی فقدان اور کمی کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا صوبائی وزیر کو بتایاگیا کہ 6لاکھ آبادی کے لئے علاقہ میں واحد ڈگری کالج ہے جو 2000 میں بناہے جہاں پر سہولیات کی کمی ہے بی ایس بلاک کے تعمیراتی کام، بی ایس کے مختلف ڈسپلن شروع کرنے سمیت لیبارٹری کو جدید آلات سے لیس کرنے سمیت دیگر مسائل کو صوبائی حکومت کے علم میں لا رہے ہیں۔ اس موقع پر صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم نے یقین دلایا کہ کالج کے مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائیگا انہوں نے متعلقہ افسران کو کالج میں اساتذہ اور دیگر سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کی ہدایت جاری کی انہوں نے کہا کہ سرکاری کالجز کے مسائل پر قابوپانے اور ان کالجز کو سہولیات کی فراہمی کیلیے اقدامات اٹھارہے ہیں

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت و حرفت اور فنی تعلیم عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت و حرفت اور فنی تعلیم عبدالکریم تورڈھیر نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت صنعتکاروں کو ممکنہ طور پر سہولیات کی فراہمی کیلئے ہر پہلو سے کوششیں کررہی ہے۔انھوں نے کہا کہ جب صنعتوں کا پہیہ چل رہا ہو تو صوبہ ترقی کرے گا اور معاشی طور پر مستحکم ہوگا لہذا حکومت اس شعبے کی ترقی پر خاص توجہ دے رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سمال انڈسٹریل اسٹیٹس کے صنعتکاروں کو درپیش مسائل کے خاتمے اور انکی جائز معروضات کو حل کرنے کیلئے کوششیں کی جائیں گی۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کے روز اپنے دفتر پشاور میں صوبے کے سمال انڈسٹریل اسٹیٹس کے صدور پر مبنی صنعتکاروں کے ایک وفد سے اظہار خیال کے دوران کیا جنھوں نے معاون خصوصی سے ملاقات کی۔وفد میں ایبٹ آباد سے حاجی افتخار،پشاور سے وحید عارف،مردان سے سجاد خان،مانسہرہ سے عبد المالک خان،کوھاٹ سے یونس خٹک و دیگر انڈسٹریل اسٹیٹس کے نمائندے شامل تھے۔ صنعتی بستیوں کے صنعتکاروں نے معاون خصوصی کو اپنے بعض مطالبات پیش کیے اوراس حوالے سے معاون خصوصی کو صنعتکاروں کے مسائل کو حل کرنے میں کردار ادا کرنے کی استدعا کی۔ اس موقع پر معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ حکومت صنعتکاروں کو ریلیف دینے کے ساتھ ساتھ انھیں صوبے میں صنعتکاری کیلئے ایک سازگار اور بہتر ماحول فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔انھوں نے کہا کہ صوبے میں توانائی مسائل اور کئی دیگر چیلنجز سے صنعتکاروں کو درپیش مشکلات کا انھیں بخوبی ادراک ہے اور یہی وجہ ہے کہ صنعتوں کو سستی بجلی،قرضہ سکیموں و دیگر پہلوؤں میں مراعات اور سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے کوششیں ہو رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ چھوٹی صنعتی بستیوں کے صنعتکاروں کے اجاگر کردہ نکات کا وہ جائزہ لیں گے اور انکی کوشش ہوگی کہ صنعتکاروں کو کوئی مشکل پیش نہ آئے۔

معاون خصوصی برائے ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی کا جلوزئی ہاؤسنگ سکیم کا دورہ

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواکے معاون خصوصی برائے ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی نے جمعرات کے روز جلوزئی ہاؤسنگ سکیم کا دورہ کیا اورجاری منصوبوں کا بغور جائزہ لیا۔اس موقع پر سیکرٹری محکمہ ہاؤسنگ ڈاکٹرعنبر علی،ڈائریکٹر جنرل عمران خان وزیر اور محکمہ کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔ معاون خصوصی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ جلوزئی ہاؤسنگ سکیم صوبہ خیبر پختونخواکا ایک بڑا ہاؤسنگ منصوبہ ہے جس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور گہری دلچسپی لے رہے ہیں اور انہوں نے اس منصوبے کی تکمیل میں بھرپور تعاون کا بھی یقین دلایا ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ اس اہم منصوبے میں عوام کے لیے ہر قسم کی سہولیات کا لحاظ رکھا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے تعاون سے بننے والے فلیٹس کا بھی دورہ کیا جو کہ 780 سکوائر فٹ پر محیط ہے۔ معاون خصوصی نے دو بیڈ رومز اور کچن والے فلیٹس کے منصوبے کا بھی جائزہ لیا جو کہ 150کنال اور 1320 اپارٹمنٹ پر مشتمل ہے جس کے سنگم پر جلوزئی سپورٹس کمپلیکس بھی واقع ہے اس میں مختلف کھیلوں کی سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کے لیے کورٹس بنائے گئے ہیں جن میں والی بال، فٹبال، لانگ ٹینس، بیڈمنٹن اور واکنگ ٹریکس موجود ہیں اور یہ سہولتیں جلوزئی ہاؤسنگ سکیم کے مکینوں کے لیے کسی تحفے سے کم نہیں ہیں۔ اس موقع پر معاون خصوصی ڈاکٹر امجد علی نے شجر کاری میں اضافہ کرتے ہوئے پودا لگا یا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان پاکستان کو ایک سرسبز و شاداب اور آلودگی سے پاک ملک بنانے کا پختہ عزم کئے ہوئے ہیں۔ اس موقع پرسیکرٹری ہاؤسنگ اور ڈائریکٹر جنرل نے جلوزئی ہاؤسنگ سکیم پر اب تک ہونے والے کام کے بارے میں معاون خصوصی کو بریفنگ دی اور آئندہ کے مراحل پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔ معاون خصوصی نے متعلقہ حکام کی توجہ سیکورٹی کی طرف دلاتے ہوئے ہدایت کی کہ سکیم کے رہائشیوں کے تحفظ کے لئے بہتر سے بہتر انتظامات کئے جائیں اور اس کے لئے پولیس کو پابند بنایا جائے کہ وہ سکیم کے احاطہ میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دینے میں کو ئی کو تاہی نہ برتے کیونکہ صوبائی حکومت عوام کے لئے امن و امان کے قیام کواپنی اولین ذمہ داری سمجھتی ہے۔

مجوزہ ترامیم بارے جعلی حکومت قوم کو جواب دے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ مجوزہ ترامیم بارے جعلی حکومت قوم کو جواب دےانہوں نے کہا کہ ترامیم کا مسودہ میڈیا کے ذریعے قوم کے سامنے لایا جائے کیوں کہ اس وقت مجوزہ ترامیم پر نہ صرف ملکی بلکہ بین القوامی سطح پر بھی جگ ہنسائی ہورہی ہے اور جعلی حکومت مجوزہ ترامیم کے ذریعے جمہوریت پر حملہ آور ہورہی ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے مجوزہ ترامیم کا مسودہ اپنے ممبران قومی اسمبلی کو بھی نہیں دکھایا گیا صرف اتنا نہین بلکہ ممبران اسمبلی کے اصرار پر انہیں ڈرا دھمکاکر کہا کہ اپکا کام صرف ووٹ کاسٹ کرنا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ مسودہ اتنا خوفناک لگ رہا ہے کہ اپنے ہی ممبران کو بھی نہیں دکھایا جارہا ہے اور مناسب ہو گا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو مجوزہ ترامیم پر اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے اخلاقی طور پر توسیع سمیت کسی بھی عہدہ سے خود ہی دستبرداری کا اعلان کرنا چاہییے۔مشیر اطلاعات نے کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم کے ذریعے قانون کی حکمرانی کا گلا گھونٹ دیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخواکے معاون خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات محمد سہیل آفریدی کو جمعرات کے روزپشاور میں

وزیراعلیٰ خیبر پختونخواکے معاون خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات محمد سہیل آفریدی کو جمعرات کے روزپشاور میں محکمہ محاصلات ت و تعمیر سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر سیکرٹری مواصلات و تعمیرات محمد اسرار خان، پراجیکٹ ڈائریکٹرز اور دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔معاون خصوصی کو پراجیکٹ ڈائریکٹر زنے اپنے اپنے منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور بتایا کہ صوبے میں مواصلات و تعمیر رات کے زیر انتظام کئی ایک منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے جن میں سڑکوں ہائی ویز سکولوں ہسپتالوں اور محکمہ کی بلڈنگ کی تعمیرات شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ عوامی ترقی کے منصوبے ایشین ڈیوپلمنٹ بینک اور یو ایس ایڈ کے تعاون سے صوبے کے تمام اضلاع میں مکمل کیئے جارہے ہیں۔ معاون خصوصی نے بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ترقیاتی عمل کو مقررہ مدت میں پایا تکمیل تک پہنچایا جائے تاکہ صوبے کے عوام حکومت کے ان ترقیاتی منصوبوں سے مستفید ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات اٹھائے جائیں جن کی بدولت محکمے کی آمدن میں اضافہ ہو سکے اوراس آمدن کو صوبے میں دیگر ترقیاتی کاموں پر خرچ کیا جا سکے۔

خیبرپختونخوا حکومت نے عوامی مسائل کے حل کے لیے اختیار عوام کا پورٹل کا اجراء کر دیا۔

خیبرپختونخوا حکومت نے بہتر طرز حکمرانی کے فروغ اور عوامی مسائل کے حل کے لیے ایک اہم اقدام کے طور پر ‘اختیار عوام کا’ کے نام سے خصوصی پورٹل کا اجراءکر دیا ہے۔ اس سلسلے میں بدھ کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے پورٹل کا با ضابطہ اجراءکیا۔ اب سے شہری اپنے مسائل کے حوالے سے شکایات اس پورٹل پر درج کرا سکیں گے۔ ‘اختیار عوام کا’  پورٹل ہفتہ بھر 24 گھنٹے عوامی خدمت کی فراہمی اور شکایات کے ازالے پر کام کرے گا۔ مزید برآں شکایات کی ریئل ٹائم ٹریکنگ اور مانیٹرنگ بھی اسی پورٹل کے ذریعے کی جائےگی۔ سمندر پار پاکستانی بھی اپنے مسائل/ شکایات اسی پورٹل پر درج کرا سکیں گے۔ شہریوں کا فیڈ بیک، تجاویز اور آراءبھی اسی پورٹل کے ذریعے لی جائیں گی۔ اس پورٹل میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے تجزیات و رپورٹنگ بھی کی جائے گی۔ “اختیار عوام کا” پورٹل عوامی شکایات کے حل کے لئے ایک مربوط نظام کے علاو¿ہ حکومت اور عوام کے مابین رابطے کے ایک مو¿ثر نظام کے طور پر بھی کام کرے گا۔ پورٹل کے ذریعے حکومتی فیصلہ سازی میں عوام کی بھر پور شرکت کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ علاو¿ہ ازیں پورٹل میں موجود آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی بنیاد پر عوامی شکایات کی نوعیت کا تعین کیا جاسکے گا اور شکایات کی نوعیت کے مطابق ان کے حل لئے ٹائم لائینز کا بھی تعین کیا جائے گا۔عوام کی سہولت کے لئے اس پورٹل میں شکایات کے اندراج کا آسان طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اور شکایت کنندگان کی معلومات کی حفاظت اور رازداری کا مو¿ثر نظام دیا گیا ہے۔یہ پورٹل موبائل ایپ، واٹس ایپ، ای میل، ٹیلی فون اور تحریری درخواست کی صورت میں صارفین کے لئے دستیاب ہوگا۔ تمام محکموں اور افسران کے لئے ڈیش بورڈ فراہم کیا گیا ہے۔ اس پورٹل کے ذریعے حکومتی ایجنڈے اور فیصلوں پر تیز رفتار عملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکے گا۔حکومتی معاملات میں شفافیت اور سرکاری حکام کی جوابدہی یقینی ہوگی۔ اسی طرح حکومتی وسائل کا بہتر اور دانشمندانہ استعمال اور ادارہ جاتی اصلاحات بھی پورٹل کی خصوصیات میں شامل ہیں۔ پورٹل کے ذریعے حکومت پر عوامی اعتماد میں اضافے کے ساتھ ساتھ حکومت کے مثبت عوامی تاثر کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے پورٹل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اختیار عوام کا پورٹل کے اجراءکا مقصد عوام کے مسائل کا فوری حل ہے، جب تک عوام اور حکومت کے درمیان روابط نہیں ہونگے، بہتر طرز حکمرانی ممکن نہیں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ حکومت کی اصل ٹیم عوام ہیں، اس لیے ہم  اختیار عوام کو دے رہے ہیں۔ عوام اپنے علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کا معیار یقینی بنانے اور خدمات کی فراہمی کے سلسلے میں حکومت کی معاونت کریں۔ علی امین گنڈاپور نے واضح کیا کہ ماضی کے تجربات کو مد نظر رکھ کر اختیار عوام کا پورٹل بنایا گیا ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ اس پورٹل میں وہ کمی / خامی نہ ہو جو دیگر پورٹلز میں تھیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب تک شکایت گزار مطمئن نہیں ہوگا،اس کی شکایت بند نہیں کی جائے گی۔ ہم اختیار عوام کو دے رہے ہیں، انکے مسائل کا حل ہماری ترجیح ہے۔ عوام اپنی شکایات اس پورٹل پر درج کرائیں ، ہم انکا ازالہ کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کی طرف سے سول انتظامیہ کو 99نکات پر مشتمل عوامی ایجنڈا بھی دیا گیا ہے جس پر عملدرآمد کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ صوبائی کابینہ اراکین کے علاوہ قائم مقام چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے تقریب میں شرکت کی جبکہ ڈویژنل کمشنرز، ریجنل پولیس آفسران، ڈپٹی کمشنرز اور ڈسٹرکٹ پولیس افسران نے بذریعہ ویڈیو لنک تقریب میں شرکت کی۔

خیبرپختونخوا کی صوبائی کابینہ کا 13 واں اجلاس

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا13واں اجلاس بدھ کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں کابینہ نے ایک اور تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے ڈبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قیام اور اس کے لئے قواعد و ضوابط کی منظوری دی۔ اجلاس میں وفاقی حکومت کی مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی درخواست دائر کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے صوبے میں بڑھتے ہوئے قرضوں اور اس ضمن میں اخراجات اور پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے منفی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قیام کو نہایت اہم قرار دیاہے تا کہ صوبے کے قرضوں کی واپسی کی ذمہ داریوں کو مؤثر طریقے سے منظم کرتے ہوئے مالیاتی استحکام کو یقینی بنا یا جائے۔فنڈ کے قیام کا فیصلہ خیبر پختونخوا پبلک فنانشل مینجمنٹ ایکٹ 2022 کے سیکشن 36 (1) کے تحت کیا گیا ہے، ڈبٹ مینجمنٹ فنڈ کے ذریعے سرکاری خزانے سے غیر استعمال شدہ بیلنس کو بہتر سرمایہ کاری کے لئے استعمال میں لایا جائیگا۔ یہ فنڈ نہ صرف بڑھتے ہوئے قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کا ذریعہ بنے گا بلکہ بہتر مالی انتظام کو بھی یقینی بنائے گا، تاکہ صوبہ اپنی مالی ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے نبھا سکے اور عوامی خدمات کی فراہمی پر خرچ کرنے کے لیے وافر فنڈزبروقت دستیاب ہوں۔ اجلاس میں خیبر پختونخوا ڈبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قواعد 2024 کا مسودہ بھی منظور کیا گیا، جو مجوزہ فنڈ کے کنٹرول، انتظام، استعمال اور نگرانی کے حوالے سے ہے۔ صوبائی کابینہ نے غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کی وفاقی وزارت کی جانب سے اسلامی ترقیاتی بینک سے ”انتہائی غریب اور سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے لیے غربت سے نجات کے منصوبے” کے لیے 118.4 ملین امریکی ڈالر قرض لینے کی پیشکش/فیصلے کو مسترد کیا ہے۔ یہ فیصلہ خیبر پختونخوا کے موجودہ قرض کے بوجھ اور متبادل فنڈنگ ذرائع کی دستیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا، جو کم لاگت اور زیادہ سازگار شرائط پیش کرتے ہیں۔مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں آئینی درخواست دائر کرنے کے حوالے سے کابینہ نے کہا کہ اس وقت پارلیمنٹ، یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں نامکمل ہیں کیونکہ پی ٹی آئی کو اس کی مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں، اس لیے کوئی بھی آئینی ترمیم منظور نہیں کی جا سکتی۔صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا کی کاربن مارکیٹ میں شرکت کے لیے پالیسی رہنما اصولوں کی بھی منظوری دی۔جس کے تحت قومی طور پر طے شدہ شراکت (NDCs) کے لیے 5% کٹوتی پر آمادگی کا اظہار کیا گیا اور کاربن کریڈٹ کی فروخت سے حاصل ہونے والی خالص آمدنی کا 12% CAF کے لیے مختص کرنے پر اتفاق ہوا جس میں سے 50% اس صوبے کو منتقل کیا جائے گا جہاں منصوبہ واقع ہے، جبکہ باقی 50% پاکستان کلائمیٹ چینج فنڈ یا ملک بھر میں دیگر ماحولیاتی اقدامات کے لیے صوبے کی مشاورت سے دیا جائے گااور اسی طرح 1% انتظامی اخراجات وزارت کلائیمیٹ چینج کو دیگر صوبوں کی توثیق سے دینے کی مشروط اجازت دی گئی ہے۔صوبائی کابینہ نے 9139.895 ملین بجٹ سے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ روڈ انفرا سٹرکچر کی بحالی و تعمیر نو کیلئے ایک سکیم کی منظوری دی ہے۔ اس سکیم کا مقصدخیبرپختونخوا میں سال2022 کے ماہ اگست اور سال2024 کے اپریل اور اگست کے مہینوں کے دوران سیلاب اور طوفانی بارشوں سے جن سڑکوں اور پلوں کو نقصان پہنچا تھا ان کی بحالی اورتعمیر نوکرناہے۔صوبائی کابینہ نے خیبرپختونخوا کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے لیے 1.5 ارب روپے کی گرانٹ کی منظوری دی۔ یاد رہے کہ 2018 سے، ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی صوبے کی یونیورسٹیوں کو دی جانے والی سالانہ گرانٹس منجمد کر دی گئی ہیں۔ 18ویں ترمیم کے بعد، اعلیٰ تعلیم صوبائی ذمہ داری بن گئی ہے، جس کے تحت صوبے کو اپنی یونیورسٹیوں کو آزادانہ طور پر فنڈز فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔اسی طرح کابینہ نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے اکیڈمک سرچ کمیٹی کے قیام کی منظوری دی جس کے تحت پروفیسر ڈاکٹرکوثر اے ملک کا نام کمیٹی کے کنوینر کے طور پر منظور کیا گیا جبکہ دیگر ممبران میں پروفیسر ڈاکٹر انورالحسن، پروفیسر ڈاکٹر ایم اسلم بیگ اور پروفیسر ڈاکٹر سارہ صفدر شامل ہونگے۔جبکہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کے لیے دو سال کی مدت کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دی گئی ہے، کابینہ نے اس کے لئے ڈاکٹر شفیق الرحمان،پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ اور ڈاکٹر پروفیسر ڈاکٹر محمد اکمل بطور ممبر ناموں کی منظوری دی۔
کابینہ نے گورنمنٹ ڈگری کالج بوئی ایبٹ آباد کے قیام کے لیے اے ڈی پی منصوبے کی منظوری دی۔اسی طرح ڈسٹرکٹ کورٹ کرم کے لیے ناکارہ گاڑی کو تبدیل کرنے کی منظوری دی گئی۔کابینہ نے گاڑیوں کی خریداری پر پابندی میں نرمی کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کے معزز جج کے سرکاری استعمال کے لیے گاڑی خریدنے کی مد میں 9,934,000 کی اضافی گرانٹ کی منظوری دی۔صوبائی کابینہ نے رٹ پٹیشن میں ہائی کورٹ کے فیصلے کی تعمیل کرتے ہوئے محکمہ قانون کے سالیسٹرز ونگ کے ملازمین کے لیے سیکرٹریٹ پرفارمنس الاؤنس مشروط طور پر منظور کر لیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس وقت سالیسٹر کے دفتر میں افسران کے چار عہدے اور دیگر عہدیداروں کی 22 آسامیاں موجود ہیں جن پر دو افسران اور 15 اہلکار کام کر رہے ہیں۔ الاؤنس روکنے پر محکمہ خزانہ کے فیصلے سے ناراض سالیسٹرز ونگ کے ملازمین نے رٹ پٹیشن دائر کی جس کی بحالی کا حکم 23 اپریل 2015 کو ہائی کورٹ نے دیا تھا۔کابینہ نے سابق صوبائی محتسب عقل بادشاہ کی تنخواہ اور مراعات کے بقایا جات کی بھی مشروط طور پر منظوری دے دی جو ان کے دور کے دوران مروجہ نرخوں کی بنیاد پر ہائی کورٹ کے جج کی تنخواہ کے برابر ہوگی۔ یہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں دائر کردہ CPLA کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوگی۔
کابینہ نے ضلع نوشہرہ میں دیہی صحت مرکز (RHC) نظام پور کو کیٹیگری ڈی ہسپتال میں اپ گریڈ کرنے کے لیے 11 کنال سرکاری اراضی محکمہ صحت کو منتقل کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے مختلف اضلاع میں آؤٹ سورس ہسپتالوں کے حوالے سے کابینہ کی نگران کمیٹی (سی ایس سی) کے 5ویں اجلاس کی سفارشات کی توثیق کی اور فنڈز کی فراہمی کی منظوری دی
کابینہ نے رواں مالی سال کے لیے صحت کی دو اسکیموں کو غیر اے۔ڈی۔پی منصوبوں کے طور پر بحال کرنے کی منظوری دی۔ جن میں سوات میں بی ایچ یو کو آر ایچ سی میں اپ گریڈ کرنے کے ساتھ ساتھ دیر لوئر میں میدان ہسپتال کو کیٹیگری ڈی سے سی میں اپ گریڈ کرنا شامل ہیں۔کابینہ نے چیسٹر یونیورسٹی، یو کے سے خیبر پختونخوا ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی نرسوں کے لیے تربیتی پروگرام کی منظوری دی۔کابینہ نے ضم اضلاع میں غلنئی، مامد گٹ، میران شاہ، زم ٹانک، وانا، پاراچنار، صدہ کرم اور باجوڑ میں واقع 8 ماڈل سکولوں کے لیے 166.154 ملین روپے کی گرانٹ کی منظوری دی۔مہمند غلنی میں ماڈل سکول کی تزئین و آرائش کے لیے فنڈز کی بھی کابینہ نے منظوری دی۔کابینہ نے ضم اضلاع میں ” خواندگی سب کے لئے “پروگرام کوایک سال کی توسیع دی، جس کی کل لاگت 223.872 ملین روپے ہیں۔ 2015 میں شروع ہونے والے اس پروگرام کا مقصد ناخواندگی کو ختم کرنا اور سکول سے باہر بچوں کا اندراج یقینی بنانا ہے۔ یہ توسیع یکم جولائی 2024 سے 30 جون 2025 تک ہوگی۔ مزید برآں، کابینہ نے اس منصوبے کو مستقبل میں تعلیم کارڈ پر منتقل کرنے کی منظوری دی،
غیر اے۔ ڈی۔پی اسکیم کے تحت گورنمنٹ پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ مانسہرہ کے لیے زمین کے معاوضے کے طور پر 30.594 ملین روپے کی فراہمی کی منظوری دی گئی۔کابینہ نے خیبر پختونخوا تحصیل لوکل گورنمنٹ (پرائیویٹ ہاؤسنگ اسکیمز مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن) رولز 2021 اور خیبر پختونخوا ماڈل بلڈنگ بائی لاز رولز 2017 کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی منظوری دے دی۔ لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول ایکٹ 2021 کے سیکشن 52 کے تحت، لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول کونسل کو قواعد و ضوابط بنانے کا اختیار حاصل ہے۔ اس کے تحت خیبر پختونخوا ہاؤسنگ سوسائٹیز ریگولیشنز 2024 اور خیبر پختونخوا بلڈنگ ریگولیشنز 2024 کا مسودہ تیار کیا گیا ہے۔ لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول کونسل نے اپنی تیسری میٹنگ میں 3 جون 2024 کو ان قواعد و ضوابط کی منظوری دی ہے۔ ان قواعد کی منظوری کے بعد، یہ ضروری ہے کہ حکومت خیبر پختونخوا تحصیل لوکل گورنمنٹ (پرائیویٹ ہاؤسنگ اسکیمز مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن) رولز 2021 اور خیبر پختونخوا ماڈل بلڈنگ بائی لاز رولز 2017 کو ڈی نوٹیفائی کرے، جو خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت بنائے گئے تھے۔کابینہ نے اے ڈی پی سکیم کے تحت صوابی میں ٹی ایم اے لاہور کے دفتر کی عمارت کی تعمیر کے لیے سرکاری اراضی محکمہ لوکل گورنمنٹ کو منتقل کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے سیرائے نورنگ تحصیل لوکل گورنمنٹ کے تحصیل چیئرمین کو استنبول، ترکیے کی باگسیلر میونسپلٹی کے ساتھ ایک سسٹر سٹی تعلقات قائم کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کرنے کا اختیار دیا۔ وزارت خارجہ، اسلام آباد نے پہلے ہی اس معاہدے کے لیے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) دیا ہے۔کابینہ نے پشاور کے نوتھیا بازار میں آتشزدگی کے واقعے کے متاثرین کے لیے 14.87 ملین روپے کے خصوصی معاوضے کے پیکیج کی منظوری دی۔ پشاور کے ڈپٹی کمشنر کی طرف سے تیار کردہ نقصان کی تشخیص کی رپورٹ میں جن لوگوں کی نشاندہی کی گئی ہے انہیں معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔کابینہ نے تحصیل میرالی، ضلع شمالی وزیرستان کے دریائے ٹوچی کے ساتھ ہسو خیل پل کے قریب زرعی اراضی، گاؤں کی بستیوں اور پاک فوج کی چوکیوں کے تحفظ کے لیے فلڈ پروٹیکشن وال (ایف پی ڈبلیو) کی تعمیر کے لیے 30 ملین روپے کے بجٹ کے ساتھ ایک نان اے ڈی پی اسکیم کی منظوری دی۔کابینہ نے تین سال کی مدت کے لیے ماحولیاتی تحفظ ٹربیونل، پشاور کے لیے نئے چیئرپرسن ملک ہارون اقبال کی تقرری کی منظوری دی۔کابینہ نے خیبرپختونخوا میں ڈیجیٹل گورننس کے لیے KFW کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے کی منظوری دی۔ اسی طرح کابینہ نے گندھارا ڈیجیٹل کمپلیکس کے قیام کے لیے حاجی کیمپ بس اسٹینڈ، جی ٹی روڈ، پشاور کے قریب فوڈ گودام سے 20 کنال اراضی کے دوبارہ نوٹیفکیشن کی منظوری دی، جس کا مقصد صوبے میں ڈیجیٹل گورننس اور جدت کو آگے بڑھانا ہے۔صوبائی کابینہ نے خیبرپختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے لئے ناصر خان کے نام کی منظوری دی یہ فیصلہ پبلک سیکٹر کمپنیز (کارپوریٹ گورننس رولز) 2013 کے قاعدہ 5(2) کے تحت لیا گیا ہے.کابینہ نے 39.224 ملین روپے کی نان اے ڈی پی سکیم کے تحت ضلع شانگلہ میں شانگلہ ٹاپ پر نیب کی ضبط شدہ اراضی پر ریسٹ ہاؤس کی تعمیر کی منظوری دے دی۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی عید میلاد النبی پر امت مسلمہ کو مبارکباد

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے پوری امت مسلمہ خصوصاًاہل پاکستان کو عید میلاد النبی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ حضور کی ولادت نہ صرف عالم اسلام بلکہ پوری عالم انسانیت کے لئے باعث رحمت ہے اور آپ سے محبت اور آپ کی تعلیمات کی پیروی ایمان کا بنیادی تقاضا ہے۔ وہ منگل کے روز قومی رحمت العالمین کانفرنس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا وہ عید میلاد النبی کی مناسبت سے صوبے میں عشرہ رحمت العالمین کے انعقاد پر محکمہ مذہبی امور اور دیگر متعلقہ محکموں کے حکام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آپ کا اسوہ حسنہ تمام انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے، آپ کی آفاقی تعلیمات زندگی کے تمام شعبوں کا احاطہ کرتی ہیں، آپ نے خواتین، بچوں، یتیموں، اقلیتوں اور غلاموں سمیت سب کے حقوق کا واضح تعین کیا ہے اور آپ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر انسان دنیا اور آخرت میں کامیابی سے ہمکنار ہو سکتا ہے۔ علی امین خان گنڈاپور کا کہنا تھا کہ آپ نے انسانیت، محبت، امن، عدل و انصاف اور ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا درس دیا ہے، آپ کا خطبہ حجتہ الوداع ایک ایسا منشور ہے جو رہتی دنیا تک بنی نوع انسان کے لئے رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔ وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ اسلام جنگوں سے نہیں بلکہ آپ کی حسن سیرت اور کردار سے پھیلا ہے، غیر مسلموں نے آپ کے عملی کردار سے متاثر ہوکر اسلام قبول کیا، آپ نے لوگوں کو عملی نمونہ پیش کرنے کے بعد انہیں اسلام کی طرف راغب کیا اور آپ نے ہمیشہ اصلاح کا موقع دیا اور فتح مکہ کے بعد سب کے لئے عام معافی کا اعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا ہمیں اپنے بچوں کو آپ کی ان عظیم تعلیمات سے روشناس کرانا ہوگا کیونکہ آنے والی نسلوں کو آپ کا بتایا ہوا راستہ دکھائے بغیر اسلامی فلاحی معاشرے کا قیام ممکن نہیں۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے لیڈر عمران خان نے بین الاقوامی سطح پر اسلام اور ناموس رسالت کے بارے میں موثر آواز اٹھایا اور اپنی بات منوائی، عمران خان نے بین الاقوامی سطح پر امت کی نمائندگی کی اور ان کی کوششوں کی وجہ سے اب عالمی سطح پر اسلامو فوبیا کے خلاف دن منایا جاتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور ہمیں اپنے عمل سے ثابت کرنا ہے کہ ہم پر امن لوگ ہیں۔ کانفرنس میں وزیر اعلیٰ نے عشرہ رحمت العالمین کی مناسبت سے منعقد حسن قرآت اور نعت خوانی میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں میں انعامات تقسیم کئے۔ کانفرنس میں خطبہ حجتہ الوداع کا متن پڑھ کر سنایا گیا۔ کانفرنس کے آخر میں ملک کی تعمیر وترقی، خوشحال و استحکام اور امن و امان کے لئے خصوصی دعا کی گئی۔ کانفرنس میں منتخب عوامی نمائندوں، سرکاری حکام، سیاسی و سماجی شخصیات اور تمام مکتبہ ہائے فکر کے علماءکرام اور اقلیتی کمیونٹی کے نمائندوں نے بڑی تعداد شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر مذہبی امور عدنان قادری علمائے کرام نے سیرت النبی کے مختلف پہلوو¿ں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔کانفرنس عشرہ رحمت العالمین منانے کے سلسلے میں صوبائی حکومت کی مختلف تقاریب کا اہم حصہ تھا۔ یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی خصوصی ہدایات پر صوبے میں پہلی دفعہ رحمت العالمین کانفرنسوں کا سرکاری سطح پر انعقاد کیا گیا اور یہ کانفرنسز صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر منعقد کئے گئے۔