Home Blog Page 120

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ رنگیز احمد نے بدھ کے روز

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ رنگیز احمد نے بدھ کے روز موٹر وہیکل ایگزامنر آفس، ویٹس آفس سوات اور ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی ملاکنڈ ڈویژن کا دورہ کیا اس موقع پر محکمہ ٹرانسپورٹ کے موٹر وہیکل ایگزامنر محمد اکرام، ویٹس آفس کے انچارج ڈاکٹر امتیاز احمد اور سیکرٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی ارشد جمیل نے متعلقہ سیکشنز کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی، بریفنگ میں بتایا گیاکہ موٹر وہیکل ایگزامنر آفس سوات نے سال 2024میں 98 فیصد ریوینیو ہدف حاصل کیا ہے جبکہ ویٹس آفس سوات نے سال 2024-25میں ٹوٹل 16090 گاڑیوں کا معائنہ کیا جسمیں 10400 کو فٹنس سرٹیفیکیٹ دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ رنگیز احمد نے سیکرٹری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو ہدایت کی کہ تمام ٹرانسپورٹ اڈوں کو جلد از جلد رجسٹر کرواکر صوبائی حکومت کے ریونیو کو بڑھایا جائے اور اسکے علاوہ جتنے بھی غیر قانونی بس سٹینڈ ز ہیں انکے خلاف قانونی کارروائی کرکے بند کیا جائے۔معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ رنگیز احمد نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ دس ہزار لائسنس کارڈز ضلع سوات اور ضلع شانگلہ کے دفاتر کو ایشو کرے تاکہ زیر التواء ڈرائیونگ لائسنس کا مسئلہ بروقت حل ہوسکے۔ انھوں نے مزید کہا کہ محکمہ کو مکمل طور پر ڈیجیٹل کیا جا رہا ہے اور اسے جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا تاکہ نہ صرف ٹریفک مسائل پر قابو پایا جائے بلکہ عوام کو بہتر سفری سہولیات بھی میسرآسکیں انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ڈیجیٹائزیشن صوبے کے ریونیو جنریشن میں سنگ میل ثابت ہوگی۔ دریں اثناء معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ رنگیز احمد نے سوات کے ٹرانسپورٹرز سے ملاقات کی اور انکے مشکلات ومسائل سن کر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔بعد ازاں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ رنگیز احمد نے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن عابد وزیر سے انکے دفتر میں ملاقات کی اور ان سے محکمہ ٹرانسپورٹ کے ساتھ تعاون اور ٹرانسپورٹ بارے امور پربات چیت کی جس پر کمشنر ملاکنڈ ڈویژن نے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پر سیکرٹری پراونشل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر طارق عثمان معاون خصوصی برائے ٹرانسپورٹ رنگیز احمدکے ہمراہ تھے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر صحت احتشام علی کی ہدایت پر خیبر پختونخوا فیکلٹی آف پیرامیڈیکل

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر صحت احتشام علی کی ہدایت پر خیبر پختونخوا فیکلٹی آف پیرامیڈیکل اینڈ الائیڈ ہیلتھ سائنس کے زیر انتظام ہونے والے امتحان کے عمل کو شفاف انداز میں مکمل کرنے کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں فیکلٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق امتحانی مواد بشمول سوالیہ پرچے اور جوابی کا پیاں وغیرہ سیل شدہ حفاظتی تہوں میں پیک کیاجارہا ہے۔سی ای او کی براہ راست نگرانی میں یہ عمل مکمل کیا جا رہا ہے تمام امتحانی مواد متعلقہ اضلاع میں بینک کے ذریعے محفوظ طریقے سے پہنچایا جائے گا اور اس میں فیکلٹی کے عمل یا کسی بھی بیرونی فرد کی مداخلت مکمل طور پر ختم کر دیاگیاہے اور پہلی دفعہ ان امتحانات کے لیے بہتر قواعد و ضوابط کو لاگو کرتے ہوئے متعلقہ عملہ کی جانچ پڑتال اور انٹرویوز کے بعد اس کوتعینات کیا گیا ہے اور ڈیجیٹل آلات بھی نصب کیے ہیں تاکہ امتحانی عمل حقیقی معنوں میں شفاف طریقے سے مکمل ہو۔

حقیقی تبدیلی وہی رہنما لاتے ہیں جو مشکلات کے باوجود دیانت داری سے کام کرتے ہیں، بیرسٹر ڈاکٹر سیف

مستقبل ان لوگوں کا ہے جو بڑے خواب دیکھتے ہیں اور اپنے مقاصد کی طرف جرات مندانہ اقدامات کرتے ہیں، مشیر اطلاعات

دنیا کو ایسے رہنماؤں کی ضرورت ہے جو ذاتی مفادات کے بجائے بڑے مقصد کے تحت کام کریں،بیرسٹر ڈاکٹر سیف

وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ، بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے ینگ لیڈرز کنونشن 2025 سے خطاب کرتے ہوئے مقصدیت پر مبنی قیادت، دیانت داری اور اعلیٰ اقدار سے وابستگی کی اہمیت پر زور دیا۔ اپنے فکر انگیز خطاب میں انہوں نے نوجوانوں کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذمہ داری، استقامت اور اخلاقی قیادت کو اپنا کر بہتر مستقبل کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اس بات پر زور دیا کہ حقیقی قیادت طاقت کے عہدے پر فائز ہونے کا نام نہیں بلکہ ایک بڑے مقصد کی خدمت کرنے کا نام ہے۔ انہوں نے کہا، ”ایک رہنما کو اختیار سے نہیں بلکہ اس کے اثرات سے پہچانا جاتا ہے۔“ انہوں نے نوجوانوں کو تلقین کی کہ وہ روایتی کامیابی کے پیمانوں سے آگے بڑھیں اور معاشرے میں بامعنی کردار ادا کریں۔انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کردار ہی پائیدار کامیابی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا، ”تاریخ انہیں یاد رکھتی ہے جو خود سے بڑے مقصد کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔“ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ایمانداری، نظم و ضبط اور اخلاقی جرات کو پروان چڑھائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حقیقی تبدیلی وہی رہنما لاتے ہیں جو مشکلات کے باوجود دیانت داری سے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ”بڑی قیادت کی پہچان یہ ہے کہ وہ مشکل فیصلے ایک واضح اخلاقی اصول کے ساتھ کرتی ہے۔“بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے استقامت اور وژن کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مشکلات کو مواقع میں تبدیل کرنے کی صلاحیت ہی کامیاب قیادت کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا، ”مستقبل ان لوگوں کا ہے جو بڑے خواب دیکھتے ہیں اور اپنے مقاصد کی طرف جرات مندانہ اقدامات کرتے ہیں۔“ انہوں نے نوجوان رہنماؤں کو تاکید کی کہ وہ ناکامیوں سے نہ گھبرائیں بلکہ انہیں سیکھنے کا ذریعہ سمجھیں۔ ”ہر ناکامی ایک سبق ہے اور ہر چیلنج ایک نئے عروج کی جانب قدم ہے،“ انہوں نے کہا اور نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ مشکلات کا سامنا ہمت اور لچک کے ساتھ کریں۔اپنے خطاب کے اختتام پر، ڈاکٹر سیف نے نوجوانوں کو جوش و جذبے اور یقین کے ساتھ اپنے مستقبل کی ذمہ داری سنبھالنے کی ترغیب دی۔ انہوں نے کہا، ”دنیا کو ایسے رہنماؤں کی ضرورت ہے جو ذاتی مفادات کے بجائے بڑے مقصد کے تحت کام کریں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ آپ آگے بڑھیں، فرق پیدا کریں اور دیانت داری کے ساتھ قیادت کریں۔“ انہوں نے سامعین کو سماجی فلاح و بہبود میں حصہ لینے، جدت کو فروغ دینے اور اپنی برادریوں میں مثبت تبدیلی لانے کی تلقین کی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ نوجوان نسل قیادت کی نئی تعریف متعین کرے گی اور پاکستان کو ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک بنائے گی۔

سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے انصرام اختیارات کے دو روزہ اجلاس کا پشاور میں انعقاد، سینیٹر ڈاکٹر زرکا سہرووردی تیمور نے صدارت کی

سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے انصرام اختیارات کے دو روزہ اجلاس کا پشاور میں انعقاد، سینیٹر ڈاکٹر زرکا سہرووردی تیمور نے صدارت کی
سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے انصرام اختیارات کا دو روزہ اجلاس پشاور میں منعقد ہوا، جس کی صدارت سینیٹر ڈاکٹر زرکا سہرووردی تیمور نے کی۔ اجلاس میں اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تناظر میں صوبائی حقوق سے متعلق امور کے نفاذ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ان اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا جن کے حل کے لیے وفاقی اور بین الصوبائی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے۔اجلاس میں سینیٹر عبدالوسعی، سینیٹر ضمیر حسین گھمرو، سابق سینیٹر مہر تاج روغانی، سیکرٹری مشترکہ مفادات کونسل عمر رسول، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری پی اینڈ ڈی خیبرپختونخوا، اور دیگر متعلقہ انتظامی سیکرٹریوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں ہائیڈرو پاور منصوبوں اور نیٹ ہائیڈرو منافع کے تحت خیبرپختونخوا کو نیٹ ہائیڈرو منافع کی منتقلی کے مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ضم اضلاع میں بجلی کے مسائل پر کمیٹی نے ٹیسکو کی فنڈنگ کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا اور زور دیا کہ یہ ٹیسکو فنڈ کا استعمال صوبائی حکومت کی مشاورت سے کیا جائے تاکہ یہ فنڈز ضم اضلاع کے عوام کی بہتری کے لیے استعمال ہوں۔کمیٹی نے ضم اضلاع کے زیر التوا مالی واجبات کا جائزہ لیا، جس پر خیبرپختونخوا حکومت نے ان واجبات کے جلد حل کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں مشترکہ مفادات کونسل کی سابقہ سفارشات کی روشنی میں فاٹا انضمام سے جڑے امور اور عارضی طور پر بے گھر افراد کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی برائے تمباکو کے معاملے پرخیبرپختونخوا حکومت نے اپنا مؤقف دہرایا کہ تمباکو پر ایکسائز ڈیوٹی کو صوبے کا حق تسلیم کیا جائے۔اجلاس میں جنگلات کے محکمے کی وفاق کے ذمے پنشن واجبات،ای او بی آئی اور ورکرز ویلفیئر فنڈز سے متعلق زیر التوا معاملات بھی زیرِ بحث آئے۔اجلاس میں خیبرپختونخوا کی 3,147 تاریخی نوادرات کے معاملے پر تبادلہ خیال ہوا جو دیگر صوبوں کے قبضے میں ہیں اور موقف اختیار کیا گیا کہ یہ نوادرات فوری صوبے کو منتقل کی جائیں۔کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی بی بل کے مسودے پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، جسے خیبرپختونخوا حکومت نے سی سی آئی کی سفارشات کے مطابق تیار کرنا ہے۔اجلاس میں لائیو اسٹاک تحفظ کے لیے قرنطینہ کے اختیار کو صوبے کو منتقلی پر زور دیا گیا، اور خیبرپختونخوا حکومت کو ہدایت دی گئی کہ وہ اس معاملے پر وفاقی حکومت اور متعلقہ کمیٹیوں سے باضابطہ رابطہ کرے۔ اجلاس میں پی ایس بی کوچنگ سینٹر اور یوتھ ہاسٹل خانس پور گلیات کی صوبے کو منتقلی کے معاملات بھی زیرِ غور آئے اور ایسے تمام سہولیات کو صوبے کو منتقل کرنے پر زور دیا گیا۔ سینیٹر ڈاکٹر زرکا سہرووردی تیمور نے آئینی دفعات پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت کو اہم قرار دیا اور کہا کہ 18ویں ترمیم کے من و عن عملدرآمد کے لئے ضروری ہے کہ ان تمام امور پر صوبائی حق نہ صرف تسلیم کیا جائے بلکہ فوری عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔سینیٹر عبدالوسعی نے اجلاس کے شرکاء کو یقین دلایا کہ یہ امور وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھائے جائیں گے تاکہ خیبرپختونخوا کے دیرینہ مسائل کو جلد از جلد حل کیا جا سکے۔

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف کا پنجاب کے اشتہاری بجٹ کی تحقیقات کا مطالبہ

0

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات وتعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے پنجاب کے اشتہاری بجٹ کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کے غریب عوام کا پیسہ اشتہاروں پر لٹایا جا رہا ہے، یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔سوال یہ ہے کہ پنجاب میں کیا مہنگائی اور بے روزگاری ختم ہو چکی ہے وہ کون سی کارکردگی ہے جس کی تشہیر کی جا رہی ہے، پیکا کالے قانون کے بعد عوام کے ٹیکسوں کے پیسے سے اخبارات اشتہارات میں بدل دئیے گئے ہیں، اخبار میں اب خبر نہیں اشتہار شائع ہونگے، بتایا جائے کتنے پیسے ایک فرد کی تشہیر پر خرچ ہوئے ہیں، یہ بھی تحقیقات ہونی چاہیے کہ سرکاری پیسہ کیوں لٹایا گیا، ذمہ داروں سے یہ پیسہ وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرایا جائے،انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں غیر منتخب حکومتوں کی کارکردگی اشتہاری ڈرامہ بازی تک محدود ہے، عوام کو نظر آ رہی ہے نہ انہیں محسوس ہو رہی ہے، مریم نواز شریف کی ”سرکاری پروموشن” کا مزاحیہ اشتہار فرسٹریشن کی انتہا ہے، عوام کا لیڈر بننے کے شوق میں یہ کردار مذاق بن چکے ہیں، سرکاری اشتہاروں کے ذریعے عوام کا پیسہ”دو غیر سیاسی بچوں ” کو زبردستی لیڈر بنانے پر لٹانا بدقسمتی ہے، بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ چھبیسویں ترمیم نہ ہوتی تو شاید عدلیہ قومی وسائل کی لوٹ مار اور اپنے حکم کی خلاف ورزی کا نوٹس لے لیتی۔

جنگلات ہمارے آنے والے نسلوں کی بقا کا ضامن ہے،معاون خصوصی برائے جنگلات پیر مصور خان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، ماحولیات، جنگلی حیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان نے کہا ہے کہ شجرکاری اور موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کے حوالے سے عوامی بیداری میں جامعات کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، شجرکاری کے ساتھ ساتھ در ختوں اور پودوں کی حفاظت یقینی بنانا بھی حکومت اور عوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے زرعی یونیورسٹی پشاور کے دورے کے موقع پر موسم بہار شجرکاری مہم کے افتتاح کے موقع پر کیا، اس موقع پر پروسٹ زرعی یونیورسٹی ڈاکٹر ہارون خان، کنزرویٹر حیات علی، ڈی ایف او طارق خادم، سب ڈویژنل فارسٹ آفیسر پشاور عبد الستار اور یونیورسٹی حکام سمیت انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر اور اراکین بھی موجود تھے، معاون خصوصی پیر مصور خان نے یونیورسٹی میں پودا لگایا اور یونیورسٹی انتظامیہ کو تقریباً پانچ سو پھلدار پودے حوالے کئے جنہیں انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن انتظامیہ کے ساتھ ملکر لگائے گی،پیر مصور خان نے افتتاحی مہم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا شکار ہے جس سے نبردآزما ہونے کے لئے ہمیں زیادہ سے زیادہ شجرکاری کرنا ہوگی یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت بانی چئیرمن عمران خان کے ویژن اور وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی خصوصی ہدایات پر صوبے میں جنگلات کے فروغ اور پائیدار ترقی کو اولین ترجیح دے رہی ہے، جنگلات نہ صرف ملکی معاشی استحکام میں کردار ادا کر سکتے ہیں بلکہ صوبے بالخصوص سیاحتی مقاماتِ میں خوبصورتی میں اضافے کا باعث بھی ہیں، پیر مصور خان کا مزید کہنا تھا کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے، جنگلات ہماری آ نے والی نسلوں کی بقا کے ضامن بھی ہیں،اس لئے من حیث القوم ہمیں شجرکاری پر بھرپور توجہ دینا ہوگی، معاون خصوصی برائے جنگلات نے کہا کہ موسم بہار شجرکاری کے تحت پورے صوبے میں تقریباً 26 لاکھ پودے لگائے جائیں گے جن کے ماحول پر اچھے اثرات مرتب ہونگے۔

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیوسٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے اپنے

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیوسٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے اپنے دفتر پشاور میں لوگوں سے ملاقاتیں کیں، عوام نے کھل کر اپنے مسائل سے صوبائی وزیر کو آگاہ کیا صوبائی وزیر نے بعض مسائل موقع پر حل کرنے کے احکامات جاری کئے جبکہ بعض مسائل کے حل کیلئے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کیں اس موقع پر صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں کے مسائل کا حل موجودہ صوبائی حکومت کی اہم ذمہ داری ہے ہم عوام کے سامنے جوابدہ ہیں ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرانا اولین ترجیح ہے خیبرپختونخوا کی یکساں ترقی کیلئے وزیراعلیٰ سردار علی امین خان گنڈاپور نے عوامی ایجنڈا کے تحت ایک بہترین پلان ترتیب دیا ہے جس پر عوامی مسائل کے حل اور ترقی و خوشحالی کی سطح پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، عوامی لوگ ہیں اور عوام کے مسائل اور مشکلات سے بخوبی آگاہ ہیں صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت عوامی حکومت ہے ہمارے دفتر اور حجرے کے دروازے عوام الناس کیلئے ہمیشہ کھلے ہیں اور وہ اپنے مسائل کے سلسلے میں بلا جھجھک کسی بھی وقت آسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کا پاکستان تحریک انصاف پر اعتمادہے ہماری کوشش ہے کہ ہم عوام کے امنگوں پر پورا اترتے ہوئے ترقی و خوشحالی کا سفر جاری رکھیں۔

قومی مالیاتی معاہدے و ایگریکلچر انکم ٹیکس عمل درآمد پر خیبر پختونخوا کو مبارکباد پیش کرتے ہیں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم سے ملاقات میں گفتگو

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کی وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے فنڈز رکنے پر شکایت

وفاقی حکومت نے ضم اضلاع کے اے آئی پی (AIP), اے ڈی پی (ADP) فنڈز روکے ہیں مشیر خزانہ خیبرپختونخوا

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم سے سول سیکرٹریٹ پشاور میں انکے دفتر واقع محکمہ فنانس ڈیپارٹمنٹ میں ملاقات کی اس ملاقات میں وفاقی وزیر مملکت علی پرویز، خیبرپختونخوا ایکسائز وزیر خلیق الرحمان، چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری پی اینڈ ڈی اکرام اللہ، ایس ایم بی آر جاوید مروت، سیکرٹری فنانس عامر سلطان ترین، سیکرٹری ایکسائز فیاض علی شاہ اور ڈی جی کیپرا فوزیہ اقبال نے شرکت کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ قومی مالیاتی معاہدے و ایگریکلچر انکم ٹیکس عمل درآمد پر خیبر پختونخوا کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور این ایف سی بارے خیبرپختونخوا کے خدشات کا جائزہ لیا جائے گا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ تمام صوبوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں اور بہترین مالیاتی انتظامات پر خیبرپختونخوا کی کارکردگی کو سراہتے ہیں۔اس خصوصی ملاقات میں مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے فنڈز رکنے پر شکایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے ضم اضلاع کے اے آئی پی (AIP), اے ڈی پی (ADP) فنڈز روکے ہیں اور ضم اضلاع کو کرنٹ بجٹ میں 66 ارب روپے مل رہے ہیں جبکہ اخراجات 104 ارب روپے ہیں۔ مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے وفاقی وزیر خزانہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضم اضلاع کے اخراجات کیلئے این ایف سی سے عبوری انتظامات کیے جائیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ اگلے تین ماہ میں این ایف سی اوارڈ فائنل نہیں ہو سکتا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اگلے بجٹ کے لیے صوبوں کے ساتھ معاملات پہلے سے طے کیے جائیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ٹیکس نفاذ اور پنشن سیلری معاملات پر صوبوں کو پہلے سے اعتماد میں لیا جائے۔

صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کا ضلع نوشہرہ کا تعلیمی دورہ

صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے نوشہرہ کا دورہ کیا، جس کے دوران انہوں نے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول رسالپور کینٹ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر ارکانِ صوبائی اسمبلی میاں محمد عمر کاکاخیل، زرعالم خان اور ایم این اے ذوالفقار سپیشل سیکرٹری ایجوکیشن قیصر عالم، ایڈشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر ادریس، ڈپٹی سی پی او امداد، ڈی ای او میل فیمیل، پرنسپلز، اساتذہ اور والدین بھی موجود تھے۔وزیر تعلیم نے اپنے دورے کے دوران زیر تعمیر گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کابل ریور کا معائنہ بھی کیا اور تعمیراتی کام کے معیار اور رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔علاوہ ازیں، وزیر تعلیم نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس نوشہرہ کے زیر انتظام 23 مارچ کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں بھی شرکت کی۔ تقریب میں گورنمنٹ پرائمری سکول لال کرتی نوشہرہ کینٹ کے طلبا نے خصوصی پرفارمنس پیش کی جسے حاضرین نے بے حد سراہا۔وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے عوامی مطالبہ پر گورنمنٹ پرائمری سکول لال کرتی نوشہرہ کو مڈل لیول تک اپ گریڈ کرنے کے ہدایات بھی جاری کیں۔ تقریب میں میاں محمد عمر کاکاخیل ایم پی اے نے اپنے حلقے میں تعلیمی صورتحال اور درپیش چیلنجز کا جائزہ پیش کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے گزشتہ ایک سال کے دوران صوبے میں کی جانے والی تعلیمی اصلاحات پر روشنی ڈالی، جن میں سیکنڈ شفٹ سکولز، تعلیم کارڈ، گزشتہ اور آنے والی داخلہ مہمات، 16247 اساتذہ کی بھرتی، ڈیجیٹل لیٹریسی پراجیکٹ اور دیگر اہم اقدامات شامل ہیں۔وزیر تعلیم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خیبرپختونخوا میں معیاری تعلیم کے فروغ اور تعلیمی اداروں کی بہتری کے لیے ہر ممکن اقدامات جاری رکھے جائیں گے.انہوں نے مزید کہا کہ ان کی قیادت میں محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے گزشتہ ایک سال کے دوران تعلیم کے شعبے میں بے مثال اقدامات کیے ہیں۔ گزشتہ ایک سال کے دوراں 37 نئے پرائمری اسکولز قیام کئے گئے۔ 54 سکولز کی اپ گریڈیشن کی گئی جن میں 25 پرائمری سے مڈل، 13 مڈل سے ہائی اور 16 ہائی سے ہائر سیکنڈری تک اپ گریڈ کئے گئے۔ 113 ناکارہ اسکولوں کی بحالی اور تعمیر نو مکمل کی گئی۔ بندوبستی اور ضم اضلاع میں 831 سکولز کو شمسی توانائی فراہم کی گئی جبکہ صوبے کے تمام سکولوں کو سولرائیزڈ کرنے کا پروگرام بھی زیر غور ہے۔ مخلتف اسکولوں میں 734 کلاس رومز کی تعمیر مکمل کی گئی۔ صوبے میں تین نئے ماڈل سکول قائم کئے گئے۔ ضم اضلاع میں 32,000 بچیوں کو وظائف فراہم کی گئی۔ ضم اضلاع کے طلباء کی آرمی پبلک سکولز میں مفت تعلیم کے لیے 130 ملین روپے فراہم کی گء۔ دو داخلہ مہمات کے نتیجے میں اسکولوں میں 13 لاکھ بچوں کی انرولمنٹ کی گئی۔ بچیوں کے لئے 600 کمیونٹی سکولز قائم کئے گئے۔ صوبہ بھر میں 640 الٹرنیٹ لرننگ سنٹرز قائم کئے گئے۔ 45 نئے ڈبل شفٹ سکولز قائم کئے گئے۔ 3000 اساتذہ کو جدید تربیت فراہم کی گئی۔ 10,985 اساتذہ کو رجسٹریشن کے پروگرام کے تحت تربیت فراہم کی گئی۔انہوں نے کہا کہ 560 سیلاب سے متاثرہ اسکولز کی بحالی۔ جنوبی اضلاع میں پہلی بار لڑکیوں کے کیڈٹ کالج کا قیام۔ ہمارے حاصل کردہ اہداف میں شامل ہیں۔

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی زیر صدارت اعلیٰ تعلیم کے محکمے پر بریفنگ اجلاس

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت اعلیٰ تعلیم کے محکمے پر ایک اعلیٰ سطحی بریفنگ منعقد ہوئی، جس میں سیکرٹری اعلیٰ تعلیم نے محکمے کے اہم اقدامات، کامیابیوں، درپیش چیلنجز اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں نمایاں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، جس میں شفافیت کو فروغ دینے، تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور تعلیمی نصاب کو مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے پر خصوصی توجہ دی گئی۔ اجلاس میں کالجز میں اساتذہ کے تبادلوں کے لیے میرٹ پر مبنی اور شفاف نظام کا نفاذ، طلبہ کی ملازمت کے مواقع بڑھانے کے لیے نصاب کو جدید مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے، اساتذہ کی پیشہ ورانہ مہارت کو بہتر بنانے اور معیاری تدریس کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل تربیتی پروگراموں کا آغاز کرنے، مستحق طلبہ کی معاونت کے لیے مختلف وظائف کی فراہمی، اور صوبے کی جامعات کی مالی صورتحال اور دیگر انتظامی امور پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں جامع اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا اور اس مقصد کے لیے اعلیٰ تعلیمی اصلاحاتی ورکنگ گروپ کے قیام کی ہدایت دی، جو پالیسی دستاویز تیار کرے گا اور اصلاحات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے ایک مربوط نظام وضع کرے گا۔ چیف سیکرٹری نے اس بات پر زور دیا کہ معیاری تعلیم ترقی اور خوشحالی کی بنیاد ہے، اور صوبے کے طلبہ کو جدید دور کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔