Home Blog Page 140

خیبر پختونخوا کابینہ کے اہم فیصلے: جوڈیشل کمیشن، زکواۃ و عشر ایکٹ میں ترامیم، اور پولیس کی نئی بھرتیاں

خیبر پختونخوا کابینہ کا 9واں اجلاس جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈا پور کی صدارت میں پشاور میں منعقد ہوا جس میں صوبائی وزراء مشیروں اور معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔صوبائی کابینہ نے 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی منظوری دی۔کابینہ نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے صوبائی اسمبلی کی گیارہویں قرارداد کو وفاقی حکومت کو باضابطہ طور پر ارسال کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ایرانی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے وفاقی حکومت کو صوبائی اسمبلی کی پندرہویں قرارداد باضابطہ طور پر ارسال کرنے کی بھی منظوری دی، مذکورہ قرار دادمیں ہیلی کاپٹر حادثے کے نتیجے میں ایرانی صدر اور دیگر معززین کے جاں بحق ہونے پرایرانی عوام اور حکومت کے ساتھ تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا گیا۔کابینہ نے خیبر پختونخوا زکواۃ و عشر ایکٹ 2011 میں ضروری ترامیم کی منظوری دے دی تاکہ فلاحی تعاون فنڈ قائم کیا جا سکے۔ جس میں ابتدائی عطیات کے طور پر، صوبائی کابینہ کے اراکین ایک ماہ کی تنخواہ دیں گے۔ اسی طرح،زکوٰۃو عشر کونسل، ضلعی زکوٰۃکمیٹیوں، مقامی زکوٰۃکمیٹیوں اور صوبائی و ضلعی سطح پر جانچ کمیٹی کی تشکیل کے لیے بھی ضروری ترامیم کی جائیں گی۔ ان ترامیم کے ذریعے محکمہ،زکوٰۃو عشر کی تقسیم کے مؤثر انتظام کو یقینی بنانے کے لیے زکوٰۃ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم قائم کر سکے گا۔صوبائی کابینہ نے اسلام آباد اور ایبٹ آباد میں خیبر پختونخوا ہاؤسز اور پشاور میں شاہی مہمان خانہ کے کمروں کے کرایوں میں 100% اضافے کی منظوری دی۔کابینہ نے 53 کلومیٹر ‘بورڈ یختنگی-پورن-مارتونگ سڑک اور 18 کلو میٹر کالام-اتروڑ گبرال سڑک کو صوبائی اختیار میں لانے کی منظوری دی۔صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا پولیس کے لئے جنوبی اضلاع میں 565 پوسٹوں کی تخلیق کی منظوری دی ہے۔یہ فیصلہ صوبہ خاص طور پرضم اضلاع میں امن و امان کی بہتری کے لئے پولیس کو مستحکم کرنے کی پالیسی کے تحت کیا گیا۔کابینہ نے پشاور، سوات، اور ایبٹ آباد کی طرز پر دیگر ڈیویژنل ہیڈ کوارٹر میں ٹریفک وارڈن نظام متعارف کرنے کی منظوری دی ہے۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے خیبر پختونخوا پولیس ڈیپارٹمنٹ (ریسرچ اینڈ انالیسس ونگ) سروس رولز، 20214 آخری ترمیم شدہ 2022 میں، خیبر پختونخوا پولیس ایکٹ، 2017 کے سیکشن 140 کے تحت ترمیم کی تجویز پیش کی جس سے متفق ہوتے ہوئے، صوبائی کابینہ نے مسودہ نوٹیفکیشن کی منظوری دے دی۔ مذکورہ ترمیم کا مقصد ری-ڈیزیگنیٹڈ پوسٹوں کے سروس معاملات کو منظم کرنے اور ان پوسٹوں پر تقرریاں کرنے اور ابتدائی فورینزک لیبارٹری (IFL) کے سیٹ اپ کو فعال بنانا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے نیدر لینڈ کی سفیر کی ملاقات، زراعت، لائیوسٹاک اور توانائی میں باہمی تعاون پر گفتگو

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے پاکستان میں تعینات نیدر لینڈ کی سفیر حینی فوکل ڈی ورائس نے جمعرات کے روز وزیراعلیٰ ہاو¿س پشاور میں ملاقات کی اور ان سے باہمی دلچسپی کے امور خصوصاًمختلف شعبوں میں باہمی تعاون اور اشتراک کار سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید اور محکمہ منصوبہ بندی کے اعلیٰ حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ملاقات میں افغان مہاجرین سے متعلق امور کے علاوہ زراعت، لائیواسٹاک، آبی وسائل، سیاحت اور توانائی کے شعبوں میں باہمی اشتراک کار کے ممکنہ مواقع پر سیرحاصل گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر باہمی اشتراک کار کےلئے صوبے میں استعداد کے حامل شعبوں کی نشاندہی اور عملی پیشرفت کےلئے قابل عمل تجاویز تیار کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ سردار علی امین خان گنڈاپور نے سفیر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زراعت اور لائیو سٹاک کی جدید طرز پر ترقی صوبائی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست ہے، زراعت اور لائیوسٹاک میں پیداوار کو بڑھانے کےلئے صوبائی حکومت کو جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے اور ہم اس سلسلے میں نیدر لینڈ حکومت کے تعاون کا خیر مقدم کریں گے۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت زراعت اور لائیوسٹاک کے شعبوں کی ترقی کےلئے مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے، ان شعبوں کو جدید خطوط پر ترقی دے کر نہ صرف صوبے بلکہ ملک کی فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ بھی حل کیا جاسکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں زرعی اور ڈیری پیداوار میں اضافے کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، صوبائی حکومت اس مقصد کےلئے متعدد منصوبوں پر کام کر رہی ہے جن میں سی آر بی سی لفٹ کینال اور چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے منصوبے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں توانائی، معدنیات اور سیاحت کے شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، صوبائی حکومت ان شعبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرے گی۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنی آمدن میں اضافے کےلئے استعداد کے حامل شعبوں کو ترقی دینے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے،ہم قرضے اور گرانٹس لینے کی بجائے اپنی معیشت کو مضبوط کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے صوبائی حکومت کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کے دوران صوبائی حکومت نے وطن واپس جانے والوں کو پختون روایات کے مطابق تمام تر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا، اس پورے مرحلے کے دوران کوئی ایک شکایت بھی موصول نہیں ہوئی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے یہاں مقیم افغان نوجوانوں کو اچھی تعلیم اور ٹیکنیکل ٹریننگز دینے کےلئے تیار ہے تاکہ اپنے وطن واپس جانے کے بعد یہ اپنے پاو¿ں پر کھڑے ہوسکیں۔ حینی فوکل ڈی ورائس نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت اور عوام نے کئی دہائیوں تک افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی ہے، مہاجرین کی بہترین مہمان نوازی کے سلسلے میں خیبرپختونخوا حکومت اور صوبے کے عوام کا کردار قابل ستائش ہے۔ نیدر لینڈ سفیرکا کہنا تھا کہ نیدر لینڈ کی حکومت دیگر شعبوں کے علاوہ زراعت اور لائیو اسٹاک کے شعبوں میں صوبائی حکومت کے ساتھ اشتراک کار کی خواہاں ہے، ان شعبوں میں باہمی اشتراک دونوں حکومتوں کےلئے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوگا۔

پشاور کے ارباب نیاز اسٹیڈیم کے تعمیراتی کاموں پر تیزی سے کام شروع

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے کھیل اور امور نوجوان سید فخر جہان نے ا رباب نیاز سٹیڈیم پشاور کا دورہ کیا اور وہاں پر جاری تعمیراتی کام کا تفصیلی معائنہ کیا۔چیف انجینئر سی اینڈ ڈبلیو،ڈائریکٹر جنرل سپورٹس،ڈائریکٹر ورکس سپورٹس اور تعمیراتی کام کے ٹھیکدار بھی اس موقع پر موجود تھے۔مشیر کھیل نے اسٹیڈیم کے مختلف حصوں میں تزین وآرائش اور دیگر تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا اور زیر تعمیر کام کی جلد از جلد تکمیل کیلئے متعلقہ حکام کو احکامات جاری کیے۔اس موقع پر مشیر کھیل نے کہا کہ صوبے کے اس اہم سٹیڈیم کے تعمیراتی کام میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور کام کے معیار پر بھی کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ سٹیڈیم کے تعمیراتی کام میں تیزی لائی جائے تاکہ اسے انٹرنیشنل کرکٹ اور مختلف لیگز میچز کیلئے جلد از جلد تیار کیا جاسکے۔انھوں نے کہا کہ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ ہر حالت میں صوبے کے اس اہم گراؤنڈ کو عالمی معیار اور سہولیات کے مطابق جلد از جلد مکمل کیا جائے تاکہ یہاں پر انٹر نیشنل کرکٹ کے مقابلوں کا انعقاد عنقریب ممکن ہوسکے۔

اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے بجٹ کی منظوری: مالی بحران سے نمٹنے کے لئے ٹاسک فورس تشکیل

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم و پرو وائس چانسلر میناخان آفریدی کے زیر صدارت اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کا سالانہ بجٹ کے حوالے سے سینیٹ اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں سینیٹ ممبران سمیت خزانہ، اعلیٰ تعلیم اور اسٹبلیشمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے افسران نے شرکت کی اجلاس میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے 24-2023 بجٹ کا جائزہ لیا گیا جبکہ صوبائی وزیر کو 25-2024 بجٹ پر بریفنگ دی گئی بریفنگ میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے پراپرٹی، سٹوڈنٹس فیس، دکانوں اوربلڈنگز کے کرایہ، کرکٹ کوچنگ اکیڈمی اور کالج کے دوسرے ذرائع آمدنی سے صوبائی وزیر کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ صوبائی وزیر کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کی طرف سے ملنے والی گرانٹ ان ایڈ پر بھی بریفنگ دی گئی جبکہ یونیورسٹی سٹاف کے سیلری، نان سیلری اورپنشن کے بارے میں بھی بتایاگیا اجلاس میں شرکاء کی طرف سے مختلف تجاویز اور آرائیں بھی زیر غور لائے گئے صوبائی وزیر نے یونیورسٹی کی سال 25-2024 کی کل 2209 ملین روپے کی بجٹ کی مشروط منظوری دیدی اور ہدایت کی کہ یونیورسٹی کے مالی سال 24-2023 بجٹ کی آڈیٹر جنرل اور تھرڈ پارٹی آڈٹ رپورٹ 6مہینوں میں پیش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مالی بحران کا سامنا کرنے والی جامعات کو بہت جلد مالی مشکلات سے نکال کر اپنے پاؤں پر کھڑا کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ علی آمین گنڈاپور کی خصوصی ہدایت پر ایک ٹاسک فورس کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو مالی بحران کی شکار یونیورسٹیوں کی وجوہات کا جائزہ لے گی اور ایک روڈ میپ دیگی کہ ان یوینورسٹیوں کو کیسے مالی بحران سے نکا لاجائے۔ انہوں نے کہا کہ جامعات کے مالی بحران پر قابو پانے کیلیے ضروری ہے کہ ان کی ذرائع آمدنی بڑھانی ہوگی اور بزنس ماڈل لانا ہو گا۔

فنی تعلیم کے فروغ کیلئے ٹیوٹا کی کارکردگی کا جائزہ، معاون خصوصی تورڈھیر کی زیر صدارت اہم اجلاس

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت وحرفت اور فنی تعلیم عبدالکریم تورڈھیر نے بدھ کے روز پشاور میں ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی(ٹیوٹا) کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے محکمہ کو دئے گئے اہداف کے جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس میں ایڈیشنل سیکریٹری صنعت شمع نعمت،چیف پلاننگ آفیسر باسط خلیل اور ٹیوٹا کے ڈائریکٹرز منیر گل،خالد عثمان،حیدر علی اور سید سجاد علی شاہ کے علاؤہ دیگر افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں معاون خصوصی کو اتھارٹی کیڈیجٹلائزیشن،پائیداری،ہیومن ریسورس،مالیاتی امور،پروکیورمنٹ، تعلیم وتربیت،بزنس پروڈکشن و دیگر امور کے حوالے سے دئیے گئے اہداف پر عملدرآمد کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔معاون خصوصی کو مختلف اے ڈی پی سکیموں کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم کی گئیں اور زیر تکمیل و مکمل شدہ سکیموں کے بارے میں انھیں آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ طلبہ کی سہولت کیلئے 20 ایام کے اندر ٹیوٹا میں سٹوڈنٹس کمپلینٹ سیل کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔اجلاس میں معاون خصوصی نے ہدایت کی کہ اتھارٹی اور محکمہ کے تمام حکام اپنی ذمہ داریوں کو مقررہ وقت میں ادا کرکے دئے گئے ٹائم لائنز کے اندر درکار امور کو مکمل کریں۔انھوں نے کہا کہ فنی تعلیم و ہنر کے نصاب میں صوبے کی خصوصی ضروریات اور طلب کو مد نظر رکھتے ہوئے نئے ٹریڈز شامل کرنے پر کام کیا جائے۔معاون خصوصی نے اتھارٹی کو مالی طور پر مستحکم کرنے کیلئے self sustainability کے ماڈل پر ڈالنے کیلئے بھی دی گئی اہداف کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ادارے کے وسائل کو بروئے کار لاکر بزنس ماڈلز پر بھی کام تیز کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ ٹیوٹا کی ساکھ کو بحال کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے محکمہ کے افسران اپنی ذمہ داریاں احسن انداز میں سر انجام دیں۔معاون خصوصی نے اجلاس میں مختلف سکلز اور سروسز کی فراہمی کیلئے موبائل ورکشاپ کے ماڈل کی تجویز کو سراہا۔انھوں نے فنی تعلیمی اداروں کے وسائل کو استعمال میں لاکر انھیں پروڈکشن ہاؤسز کے طور پر استعمال میں لانے کے حوالے سے بھی اب تک کی پیش رفت سے متعلق معلومات حاصل کیں۔اس موقع پرمعاون خصوصی کونمک منڈی جیمز سٹون پروسسینگ اینڈ ٹریڈنگ سنٹر کے قیام کے حوالے سے بھی اب تک کی پراگریس پر پریزنٹیشن دی گئی۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت میگا ترقیاتی منصوبوں پر اجلاس، منصوبوں کی بروقت تکمیل اور معیار پر زور

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت بین الاقوامی شراکت دار اداروں کے تعاون سے جاری میگا ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں خیبر پختونخوا رورل انویسمنٹ، اینڈ انسٹیٹیوشنل سپورٹ پراجیکٹ ، خیبرپختونخوا انٹگریٹڈ ٹوارزم ڈویلپمنٹ پراجیکٹ ، خیبرپختونخوا رورل ایکسیسیبلٹی پراجیکٹ اور خیبر پختونخوا رورل روڈز ڈویلپمنٹ پراجیکٹ پر پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔سیکرٹری زراعت جاوید مروت ، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ داو¿د خان ، سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو اسد علی کے علاوہ چیف اکانومسٹ عارف اللہ اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ متعلقہ حکام کی جانب سے اجلاس کو مذکورہ بالا منصوبوں کی مجموعی لاگت، ذیلی پراجیکٹس، مدت تکمیل اور پراجیکٹس پر پیشرفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے تمام میگا منصوبوں پر ٹائم لائنز کے مطابق پیشرفت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ میگا منصوبوں پر پیشرفت کےلئے باقاعدگی سے جائزہ اجلاس منعقد کیے جائیں اور حائل رکاوٹوں کو بروقت دور کیا جائے تاکہ منصوبوں میں غیر ضروری تاخیر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی شراکت دار اداروں کے تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبوں کو مقررہ ٹائم لائنز کے مطابق مکمل کرنے کےلئے روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر تیز رفتار کام کیا جائے، موجودہ صوبائی حکومت میگا منصوبوں کےلئے درکار تمام تعاون ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرے گی۔عوامی سہولت کےلئے شروع کیے گئے میگا منصوبوں کے ثمرات بلا تاخیر عوام تک پہنچانا ضروری ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ تعمیراتی منصوبوں کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ وزیر اعلیٰ نے سیاحتی شعبے میں جاری منصوبوں پر کام کی رفتار کو مزید تیز کرنے کی بھی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ شعبہ سیاحت حکومت کی ترجیحی فہرست میں شامل ہے، اس کے فروغ کےلئے غیر معمولی اقدامات کیے جائیں گے،سیاحت کے شعبے کو ترقی دے کر صوبے کی معیشت کو مستحکم کیاجا سکتا ہے۔

وزیراعلیٰ کی آئی ایف اے ڈی ریجنل ڈائریکٹر سے ملاقات، رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ پر جلد عملدرآمد کا فیصلہ

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈویلپمنٹ (آئی ایف اے ڈی ) کی ریجنل ڈائریکٹر ریحانہ رضا نے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں صوبے میں رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور مذکورہ پراجیکٹ پر عملی کام شروع کرنے کےلئے پیشگی انتظامات کو جلد حتمی شکل دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔منصوبے پر ٹائم لائنز کے مطابق پیشرفت یقینی بنانے کےلئے مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق کرنے کے ساتھ ساتھ اس سلسلے میں متعلقہ صوبائی محکموں اور ڈونر ادارے کے درمیان کوآرڈینیشن کا موثر میکنزم تیار کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری کے علاوہ سیکرٹری زراعت جاوید مروت اور محکمہ منصوبہ بندی کے اعلیٰ حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ ملاقات میں متعلقہ حکام کو خیبرپختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ کے سلسلے میں بیس لائن سروے جلد مکمل کرنے کے علاوہ ضروری عملے کی تعیناتی اور دیگر لوازمات کو جلد پورا کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔اس موقع پر تمام متعلقہ محکموں کو پراجیکٹ پر پیشرفت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کےلئے ضروری ہدایات جاری کی گئی ہیں جبکہ منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کےلئے متعلقہ انتظامی سیکرٹریز کو ہر 15 دنوں میں باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ لوگوں کو خود روزگاری کے مواقع فراہم کرنے کےلئے رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن ایک اہم منصوبہ ہے اس پر ٹائم لائنز کے مطابق عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا، صوبائی حکومت اس منصوبے پر عملدرآمد کےلئے اپنے حصے کے فنڈز کی فراہمی سمیت ہر قسم کا تعاون یقینی بنائے گی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھاکہ زراعت کے شعبے کی جدید طرز پر ترقی صوبائی حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے اور اس مقصد کےلئے صوبائی حکومت خاطر خواہ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔لوگوں کو ذریعہ معاش اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کےلئے زراعت کے شعبے میں بہت زیادہ استعداد موجود ہے،نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرکے انہیں اپنے پاو¿ں پر کھڑا کرنا صوبائی حکومت کی اہم ترجیح ہے،موجودہ صوبائی حکومت اس استعداد کا مو¿ثر استعمال یقینی بنانے کےلئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کررہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ زراعت کے شعبے کی ترقی کےلئے موجودہ صوبائی حکومت 49 مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔زراعت کے شعبے میں لوگوں کو آسان قرضوں کی فراہمی کےلئے نئے بجٹ میں چار ارب روپے رکھے گئے ہیں، صوبے کی فوڈ سکیورٹی کے مسئلے کو حل کرنے کےلئے سی آر بی سی، گومل زام اور ٹانک زام ڈیم جیسے منصوبوں پر کام جاری ہے۔اس کے علاوہ چیک ڈیمز کی تعمیر کےلئے متعدد موزوں مقامات کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور ان منصوبوں پر عملدرآمد سے نہ صرف لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے بلکہ آبی وسائل کا تحفظ بھی ممکن ہوگا۔ اگلے ایک سال میں صوبائی حکومت اپنی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ کرے گی جبکہ آمدن پیدا کرنے والے محکموں کی استعداد کو بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن منصوبے کا جائزہ اجلاس۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن منصوبے سے متعلق ایک اہم اجلاس منگل کے روز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری اور سیکرٹری زراعت جاوید مروت کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ کو پراجیکٹ کے خد و خال ، اب تک کی پیشرفت، منصوبے پر عملدرآمد کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ بین الاقوامی شراکت دار اداروں کے تعاون سے 30 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا، منصوبے کے تین حصے ہونگے جن میں ایگری بزنس ڈویلپمنٹ ، اسکلز ڈویلپمنٹ اینڈ ایمپلائمنٹ پروموشن اور پروگرام منیجمنٹ اینڈ پالیسی سپورٹ شامل ہیں۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ایگری بزنس ڈویلپمنٹ کے تحت دیگر اقدامات کے علاوہ 550 پروفیشنل فارمرز آرگنائزیشنز قائم کی جائیں گی جبکہ اسکلز ڈویلپمنٹ اینڈ ایمپلائمنٹ پروموشن کے تحت ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے اورایگری بزنس کےلئے25000لوگوں کو ٹریننگ دی جائیگی۔ علاوہ ازیں 60 ہزار نوجوانوں کو ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل تربیت دی جائیگی۔وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے منصوبے پر عملدرآمد میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو منصوبے پر بروقت عملی کام شروع کرنے اور اس مقصد کےلئے تمام پیشگی ضروریات جلد سے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ منصوبے پر بروقت کام شروع کرنے اور اس پر پیشرفت یقینی بنانے کےلئے ٹائم لائنز مقرر کرکے ان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، منصوبے پر عملدرآمد کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کےلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔ علی امین گنڈاپور نے مزید ہدایت کی کہ منصوبے کو ایک کامیاب اور مثالی منصوبہ بنانے کےلئے متعلقہ محکموں اور شراکت دار اداروں کے درمیان قریبی روابط کا موثر میکنزم بھی تیار کیا جائے جبکہ متعلقہ محکمے منصوبے پر پیشرفت کا جائزہ لینے کےلئے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کریں۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ زراعت کے شعبے کی جدید طرز پر ترقی صوبائی حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے، اس مقصد کےلئے صوبائی حکومت خاطر خواہ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کےلئے زراعت کے شعبے میں بہت زیادہ استعداد موجود ہے، موجودہ صوبائی حکومت اس استعداد کا موثر استعمال یقینی بنانے کےلئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کررہی ہے۔

یورپین یونین کی سفیر کی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے ملاقات، عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر بات چیت۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے پاکستان میں تعینات یورپین یونین کی سفیر رینا کیونکا نے منگل کے روز اسلام آبادمیں ملاقات کی اور ان سے خیبر پختونخوا میں یورپین یونین کے اشتراک سے جاری عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری اور دیگر متعلقہ حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نے صوبے میں عوامی فلاح و بہبود کے کاموں میں تعاون فراہم کرنے پر صوبے کے عوام کی طرف سے یورپین یونین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یورپین یونین کے تعاون سے جاری سی ڈی ایل ڈی پراجیکٹ صوبائی حکومت کےلئے اہمیت کا حامل ہے جو لوگوں کے سماجی و اقتصادی حالات کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہورہا ہے۔ سردار علی امین خان گنڈاپورنے کہا کہ صوبائی حکومت یورپین یونین کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں ترجیحی بنیادوں پر معاونت فراہم کرے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے میں پن بجلی کی استعداد کو بھر پور انداز میں استعمال کرنے پر کام کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ گرین انرجی انیشیٹیو بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے جس کے تحت سرکاری عمارتوں اور تعلیمی اداروں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے پر کام کیا جارہا ہے۔ اسی طرح غریب گھرانوں کو سولر سسٹم کی فراہمی کےلئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صوبائی حکومت میونسپل سروسز کی بہتری اور بنیادی صحت کے مسائل کو حل کرنے پر کام کر رہی ہے، حکومت کو ان شعبوں میں یورپین یونین سمیت دیگر ڈونر اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ضم اضلاع کے عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی دوبارہ آبادکاری کےلئے بھی ڈونرز کے تعاون کی ضرورت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ضم اضلاع میں انفراسٹرکچر کی بحالی اور لوگوں کو روزگار کی فراہمی کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، ضم اضلاع میں لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرکے اور انفراسٹرکچر کو ترقی دے کر وہاں پر بدامنی کا مو¿ثر انداز میں خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔

امریکی قونصل جنرل کی معاون خصوصی برائے صنعت سے ملاقات، تجارتی تعاون اور سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال۔

وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت وحرفت اور فنی تعلیم عبدالکریم تورڈھیر سے پیر کے ر وز پشاور میں امریکی قونصلیٹ جنرل کے پولیٹیکل اینڈ اکنامک سیکشن چیف Dustin” Degrande”نے ملاقات کی اور انکے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور خصوصی طور پر تجارتی تعلقات،سماجی شعبوں میں تعاون اور اس میں مزید وسعت کے امکانات و دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ملاقات میں سیکریٹری صنعت وحرفت و فنی تعلیم عامر آفاق،منیجنگ ڈائریکٹر سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بورڈ حبیب اللہ عارف،ایڈیشنل سیکریٹری شمع نعمت،ڈائریکٹر ٹیوٹا منیر گل،ڈائریکٹر بزنس فیسلٹیشن خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ اقبال سرور سمیت خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی وصنعت کے دیگر حکام نے شرکت کی۔ملاقات کے دوران معاون خصوصی نے امریکی نمائندے کو صوبے کے خصوصی حالات کے تناظر میں بیرونی سرمایہ کاری اور خصوصی طور پر امریکی حکومت کی جانب سے یہاں پر مختلف شعبوں میں تعاون کے امکانات اور ضرورت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہاں پر ضم اضلاع کی ترقی کیلئے بیرونی تعاون کی ضرورت ہے جبکہ صوبے کے صنعتی شعبے میں توانائی کی فراہمی میں بھی ہم بیرونی تعاون چاہتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پورے ملک میں اس صوبے کی جغرافیائی لوکیشن بھی صنعتکاری کے حوالے سے منفرد حیثیت کی حامل ہے جس کے باعث یہاں پر تعمیر وترقی کیلئے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت تمام تر چیلنجز کے باوجود صوبے کی پائدار ترقی کیلئے کوشاں ہے جس کے سلسلے میں صنعت وتجارت کے شعبے کو توجہ دی جارہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم بیرونی سرمایہ کاری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس سلسلے میں امریکی انوسٹمنٹ اور مختلف شعبوں کیلئے دیرپا امدادی گرانٹس میں تعاون کی امید رکھتے ہیں۔اس موقع پر محکمہ صنعت کے مختلف شعبوں کی جانب سے یہاں پر فنی تعلیم وتربیت اور سرمایہ کاری و مالی تعاون کے ممکنہ شعبوں کے امکانات کے حوالے سے امریکی نمائندے کو آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر امریکن سفارکار نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین پرانے اور دیرینہ باہمی تعلقات ہیں اور یہاں پر انرجی،صاف پانی،تعلیم وتربیت اور کئی دیگر شعبوں میں امریکی حکومت کی جانب سے تعاون کیا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہاں پر آئی ٹی،معدنیات اور ہائیڈل میں سرمایہ کاری کے حوالے سے وسیع امکانات موجود ہیں۔انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری اور ممکنہ باہمی تعاون کی غرض سے باہمی روابط آئندہ جاری رکھیں جائیں گے جبکہ پاکستان میں امریکی حکومت کے تعاون پر مبنی مختلف منصوبوں کے حوالے سے بھی صوبائی حکومت کو آگاہ رکھا جائے گا۔