Home Blog Page 18

خیبر پختونخوا کے وزیر آبپاشی عاقب اللہ خان کا ضلع صوابی میں جاری و مکمل مختلف ترقیاتی منصوبوں کا معائنہ

صوابی میں ریکارڈ ترقیاتی منصوبے جاری ہیں, وزیر آبپاشی عاقب اللہ خان

وزیر آبپاشی عاقب اللہ خان نے صوابی کے مختلف علاقوں گوھاٹی،مال لار،کڈی مانیری،مرغز،ٹھنڈکھوئی،کلابٹ اور مینئی کا دورہ کیا اور زیر تعمیر بائی پاس سڑکو و واٹر چینلز سمیت دو نئے تعمیر شدہ پلوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر چیف انجنئیر نارتھ،ایکسین صاحبان اور محکمہ ابپاشی کے دیگر متعلقہ آفسران کے بشمول علاقے کے عمائدین بھی صوبائی وزیر آبپاشی کے ہمراہ تھے۔ صوبائی وزیر عاقب اللہ خان کو تمام منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ 710 ملین روپے کا منصوبہ 15 کلومیٹر گوھاٹی بائی پاس سڑک پر اگلے ہفتے کام مکمل ہوجا ئے گا۔ جس پر عاقب اللہ خان کی محکمہ ایری گیشن حکام کو معیاری کام و بروقت تکمیل یقینی بنانے پر خراج تحسین پیش کیا۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ 84 میٹر لمبی مال لار پل پر کام مکمل ہوا ہے اور ٹریفک کیلیے کھول دیا گیا ہے۔ سلیمان خان،انیری بالا،صوابی مانیری اور کیمپ ایریا کے علاقے مستفید ہو رہے ہیں۔ 8 ہزار فٹ لمبی کڈی مانیری بائی پاس سڑک سے متعلق بریفنگ میں بتایا گیا کہ یہ 50 ملین روپے کا منصوبہ ہے جس پر کام جاری ہے،عاقب اللہ خان نے معیار و مقدار یقینی بنانے پر زور دیا۔ اس موقع پر 68 ملین روپے کی لاگت سے 13 سو فٹ لمبی مرغز صوابی میں سیلاب سے بچاؤ کے لئے زیر تعمیر حفاظتی پشتوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ عاقب اللہ خان نے قریبی آبادیوں کی تحفظ جبکہ تجاویزات کیخلاف اقدامات اٹھانے کے لئے احکامات جاری کیں۔ صوبائی وزیر آبپاشی کو بتایا گیا کہ ٹھنڈ کھوئی صوابی میں پل کی توسیع کا کام مکمل ہوا ہے،عاقب اللہ خان کا کہنا تھا کہ ملحقہ علاقوں کے عوام کے لیے آمد و رفت میں آسانی ہوگی۔ صوابی میں مینئی واٹر چینل کے بارے میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ 3ہزار 2 سو فٹ لمبی مینئی واٹر چینل منصوبہ پر کام جاری ہے جس پر 16 ملین روپے لاگت آئی گی۔ میڈیا سے گفتکو میں صوبائی وزیر عاقب اللہ خان کا کہنا تھا کہ شفافیت کو ہر حال میں یقینی بنائیں گے اور اس سلسلہ میں کسی بھی قسم کی غفلت پر کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے جاری منصوبوں کو مقررہ مدت کے اندر مکمل کرانے پر بھی زور دیا تاکہ عوام ان سے بروقت مستفید ہو سکیں۔

ٹیکنالوجیز اینڈ انفارمیشن سائنسز میں جدت کے موضوع پربین الاقوامی کانفرنس، وزیر برائے اعلیٰ تعلیم،آرکائیوز و لائبریرز مینا خان آفریدی نے افتتاح کیا

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلی تعلیم، آرکائیوز و لائبریریز مینا خان نے یونیورسٹی آف انجینئر نگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاورمیں کمپیوٹنگ ٹیکنالوجیز اینڈ انفارمیشن سائنسز میں جدت کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کیا۔ کانفرنس کا اہتمام، یوای ٹی پشاور نے شعبہ کمپیوٹرسسٹم انجینئرنگ کے تعاون سے کیا ہے۔ کانفرنس کا مقصد ماہرین تعلیم، محققین اور پیشہ ور افراد کے درمیان کمپیوٹنگ ٹیکنالوجیز اور انفارمیشن سائنسز کے شعبہ میں ہونے والی جدید ترین پیشرفت سے آگاہی اور اس کو فروغ دینا ہے۔ کانفرنس کی افتتاحی تقریب کے موقع پر انجینئرنگ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر قیصر علی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا مینا خان آفریدی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کانفرنس کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے شرکاء پر زور دیا کہ اسطرح کے مواقع سے بھر پور استفادہ حاصل کرنا چاہیے کیونکہ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں مختلف شعبوں سے وابستہ ماہرین و محققین سے جدید اور بین الاقوامی مارکیٹ کے مطابق کمپیوٹر اور انفامیشن سائنسز کے شعبے میں سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی عمران خان کی ویژن کے مطابق مارکیٹ اورینڈیڈ مضامین کو نصاب میں شامل کرنا ہماری اولین ترجیح ہے جس پر صوبائی حکومت کام کررہی ہے اور جلد ہی ایسے مضامین نصاب کا حصہ ہونگے جبکہ ایسے مضامین جو عصری تقاضوں سے متصادم ہیں ان کو ختم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے صرف اس کو ابھارنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد اعلی تعلیم کی گورننس ایک چیلنج رہا ہے۔ خیبرپختونخوا کے جامعات کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے خیبر پختونخوا کی حکومت دیرپا اقدامات اٹھا چکی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہماری منصوبہ بندی کے نتیجے میں سال 2025-26میں جامعات مالی استحکام حاصل کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اعلی تعلیم کے فروغ سے ہی ملک کو بحران سے نکالا جاسکتا ہے۔ اعلی تعلیم کے حوالے سے ریشنالائزیشن پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ صوبائی ہائیرایجوکیشن کمیشن کے قیام کے حوالے سے سٹیک ہولڈرز کے ساتھ متواتر رابطے میں ہوں۔امید ہے جامعات میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کے چیلنج کوجلد ہی احن طریق احسن سے نمٹایا جائے گا۔ اس سے قبل پروفیسر ڈاکٹر رضوان محمد گل، سینئر ڈین یو ای ٹی پشاورنے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ کانفرس ہمیں کمپیوٹنگ ٹیکنالوجیز اینڈ انفارمیشن سائنسز میں جدت کے حوالے سے بہت کچھ سیکھنے میں مدد دے گا جو تعلیمی تحقیق اور پیشہ ورانہ ترقی کے لیے اہم ثابت ہو گا۔کانفر س میں اقرا نیشنل یونیورسٹی پشاور کے وائس چانسلر جہانگیر درانی، ڈاکٹر جمیل احمد، ڈاکٹر فرزند علی خان، ڈاکٹر یاسین اقبال سمیت رجسٹرار یو ای ٹی ڈاکٹر خضر اعظم خان،پروفیسر ڈاکٹر لائق حسن، سینئر فکلٹی اور سٹوڈنٹس کی بڑ ی تعداد نے بھی شر کت کی۔

خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی کی بڑی کارروائیاں، ہزاروں لیٹر غیر معیاری مشروبات اور خوراکی اشیاء ضبط

غیر معیاری مشروبات کے خلاف کریک ڈاؤن کو مزید تیز کیا جائے، وزیر خوراک ظاہرشاہ کی ہدایت

خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی فوڈ سیفٹی ٹیموں نے وزیر خوراک ظاہرشاہ طورو کی ہدایت پر غیر معیاری اور ملاوٹ مافیا کیخلاف کاروائیاں کرتے ہوئے گزشتہ روز پشاور اور نوشہرہ میں غیر معیاری مشروبات اور خوراکی اشیاء کے خلاف بڑی کارروائیاں کیں اور ہزاروں لیٹر مضر صحت ڈرنکس اور زائدالمیعاد بیکری مصنوعات ضبط کرلیں۔تفصیلات جاری کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ پشاور میں عوامی شکایت پر پشاور میں فوڈ سیفٹی ٹیم نے گودام پر چھاپہ مارا جہاں سے 1130 کارٹن غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ جوس برآمد کیے گئے جبکہ زائدالمیعاد بیکری آئٹمز کو موقع پر تلف کر دیا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ غیر معیاری کو شہر کے مختلف بازاروں میں سپلائی کرنا تھا، گودام کو سیل کر کے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔اسی طرح فوڈ سیفٹی ٹیم نے اور کارروائی کے دوران پشاور میں ایک مشروبات بنانے والی فیکٹری پر بھی چھاپہ مارا جہاں سے 600 لیٹر غیر معیاری اور مضر صحت مشروبات برآمد کیے گئے اور یونٹ کو سیل کر دیا گیا۔ترجمان نے مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ فوڈ سیفٹی ٹیم نے انسپکشن کیدوران نوشہرہ رشکئی بازار میں ہول سیل ڈیلر کے گودام سے غیر معیاری 4600 لیٹر فلیورڈ ڈرنکس ضبط کیے گئے، جس پر بھاری جرمانے عائد کیے گئے اور فوڈ سیفٹی ایکٹ کے تحت مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کامیاب کارروائیوں پر فوڈ اتھارٹی کو داد دی اور ہدایت کی کہ غیر معیاری مشروبات کے خلاف کریک ڈاؤن کو مزید تیز کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جعلی و غیر معیاری مشروبات تیار کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

مؤثر قانون سازی پر کابینہ کمیٹی کا اجلاس، اہم قانونی اصلاحات کا جائزہ

خیبر پختونخوا کابینہ کی قانون ساز کمیٹی کا اجلاس سول سیکرٹریٹ پشاور میں وزیر قانون خیبر پختونخوا، ایڈووکیٹ آفتاب عالم کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں انصاف کے شعبے اور عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات کو مضبوط بنانے کے لیے اہم قانونی و انتظامی ترامیم پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں سیکرٹری محکمہ قانون و پارلیمانی امور اختر سعید ترک، سیکرٹری بورڈ آف ریونیو محمد ارشاد، ڈائریکٹر پراسکیوشن محکمہ داخلہ میاں عزیز احمد، ڈپٹی سیکرٹری جوڈیشل محکمہ داخلہ فضل قیوم، سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے حکام نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران خیبر پختونخوا لیگل ایڈ (ترمیمی) ایکٹ 2025 پر تبادلہ خیال کیا گیا۔تجویز کردہ ترامیم کا مقصد معاشرے کے پسماندہ اور محروم طبقات کے لیے قانونی معاونت تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔ ان اصلاحات کے ذریعے لیگل ایڈ سسٹم کے طریقہ کار کو آسان اور زیادہ مؤثر بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔مزید برآں اجلاس میں خیبر پختونخوا کرمنل پراسیکیوشن سروس (آئین، فرائض اور اختیارات) (ترمیمی) ایکٹ 2025 پر بھی غور کیا گیا۔ان ترامیم کا مقصد پراسیکیوشن سروس کی ادارہ جاتی صلاحیت کو مزید مضبوط بنانا، شفافیت، خودمختاری اور مقدمات کے فوری فیصلے کو یقینی بنانا ہے۔علاوہ ازیں کمیٹی نے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (HED) کی جانب سے موجودہ ضم شدہ اضلاع میں 2011 میں بھرتی ہونے والے لیکچرز کی ترقی اور سینیارٹی کے سلسلے میں درپیش قانونی پیچیدگی پر دی گئی رائے کا جائزہ لیا اور معاملہ کو متوازن طریقہ سے حل کرنے کے لئے تجاویز پیش کی گئیں۔آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے متعلقہ محکموں کی محنت کو سراہا اور مجوزہ قانونی مسودات کو بروقت حتمی شکل دے کر صوبائی کابینہ سے منظوری اور بعد ازاں صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے پر زور دیا۔وزیر قانون نے اس موقع پر کہا کہ یہ اصلاحات حکومت خیبر پختونخوا کے قانونی استحکام، بہتر حکمرانی اور ثقافتی اقدار کے تحفظ کے عزم کی عکاسی کرتی ہیں، جو عوامی فلاح و بہبود کے لیے کی جا رہی ہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت خان نے کہا ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت خان نے کہا ہے کہ عوامی فلاح کے منصوبوں میں معیاری کام پر سمجھوتہ نہیں کریں گے اورتمام پراجیکٹس کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔عوام کو انکی دہلیز پر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔لال قلعہ ہسپتال کو سٹیٹ آف دی آرٹ تعمیر بنائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہو ں نے منگل کے روز اپنے دفتر میں دیر لوئر کے ایک نمائندہ وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔وفد کے نمائندوں نے ضلع میں جاری ترقیاتی سکیموں،زکوات کمیٹیوں کے چیئرمینوں کی تقرری،پارٹی تنظیم و دیگر معاملات بارے معاون خصوصی کو آگاہ کیا۔معاون خصوصی نے ان سے کہا کہ انکی ترجیح عوام کی فلاح و بہبود ہے اوراس حوالے سے عوامی منصوبوں کی تکمیل اولین ترجیح ہے۔انہوں نے کہا کہ لال قلعہ ہسپتال جیسے عوامی منصوبے کی تکمیل سے علاقہ میں ایک نئی تبدیلی آئیگی اور عوام ان سہولیات سے استفادہ حاصل کرسکیں گے۔ملک لیاقت خان نے کہا ہے کہ زکوات کمیٹی چیئرمین کے انتخاب میں ورکرز کی قربانیوں اور اہلیت کو دیکھنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں اہل لوگوں کو سامنے لایا جائے۔انکا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی سربراہی میں صوبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ کی زیر صدارت خیبر پختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن

خیبر پختونخوا کے وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ کی زیر صدارت خیبر پختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن کا32 واں اجلاس منگل کے روز پشاور میں منعقد ہوا جس میں محکمہ داخلہ،تعلیم قا نون، خزانہ، صحت اورسماجی بہبود کے محکموں کے اعلیٰ حکام سمیت یونیسیف کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں یونیسف کی جانب سے خیبر پختونخوا میں چائلڈ پروٹیکشن اور بچوں کی بہبود کے لیے صوبے اور خاص کر ضلع کی سطح پر کئے جانے والے اقدامات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بچوں کی دیکھ بھال اور ان کے حقوق اور تحفظ کے لیے جاری سہولیات اور آئندہ کے منصوبوں کے بارے میں یونیسف کے لائحہ عمل سے متعلق بریفنگ دی گئی جبکہ خیبر پختونخوا چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن نے خیبر پختونخوامیں سٹیٹ چلڈرن کے لیے حکومتی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بانے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تحفظ اطفال کے لیے فنڈز کی رقوم مختص کرنے اورضلعی سطح پر ملازمین کی کمی کو دور کرنے کے حوالے سے تمام تر قانونی تقاضوں پر غور و خوض کیا گیا۔اجلاس خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت صوبے کے بچوں کی دیکھ بال اور تحفظ کے لیے تمام تر اقدامات اٹھا رہی ہے اور صوبے کے غریب و ناداربچوں کو دوسرے خوشحال بچوں کے برابر تعلیم،صحت، کھیل اور رہائش کی سہولیات مہیا کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی سرپرستی اور نگرانی میں محکم سماجی بہبود مطلوبہ اہداف حاصل کر رہی ہے اور نادارغریب بچوں کی بہتری کے لیے تمام تر اقدامات اٹھا رہی ہے جو بہتر طرز حکمرانی کی ایک عمدہ مثال ہے۔

مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ حکومت خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے

مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ حکومت خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں صوبے کے آئینی حقوق کا کامیابی سے دفاع کیا۔انہوں نے کہا کہ نیٹ ہائیڈل پرافٹ اور این ایف سی میں ضم شدہ اضلاع کا حصہ خیبر پختونخوا کا قانونی اور آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے دونوں اہم معاملات پر کونسل کو اعتماد میں لیا ہے جبکہ وفاقی حکومت کو اس بارے میں باقاعدہ خطوط لکھے جا چکے ہیں، تاہم تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ دونوں معاملات آئندہ سی سی آئی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہوں گے۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ انضمام کے بعد ضم شدہ اضلاع خیبر پختونخوا کا قانونی اور آئینی حصہ ہیں، اور وفاق کی جانب سے ان کا حصہ روکنا غیر قانونی و غیر آئینی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ضم شدہ اضلاع کی ترقی صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔وفاقی حکومت کو اوچھے ہتھکنڈوں کی بجائے صوبے کی مدد کرنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں ترقی کے ذریعے ہی دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر وفاق دہشت گردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہے تو ضم اضلاع کے فنڈز فوری طور پر جاری کردے۔ہشت گردی صرف صوبے یا ضم اضلاع کا نہیں بلکہ پورے ملک کا مسئلہ ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ ضم اضلاع کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کیا جائے۔

وفاقی حج انتظامیہ کی غفلت، خیبرپختونخوا کے عازمین حج مشکلات کے شکار ہیں۔ صوبائی وزیر عدنان قادری

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اوقاف و مذہبی امور صاحبزادہ محمد عدنان قادری نے عازمینِ حج کو درپیش مشکلات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حج انتظامیہ پر کڑی تنقید کی ہے۔ اپنے آفس سے ایک خصوصی بیان جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی ناقص منصوبہ بندی اور بدانتظامی کے باعث خیبرپختونخوا کے عازمین حج کو غیر ضروری اذیت اور ذہنی دباؤ کا سامنا ہے۔اپنے بیان میں صوبائی وزیر نے کہا کہ حج جیسے اہم اور مقدس فریضے کے لیے ون ونڈو آپریشن کے تحت سہولیات فراہم کرنا وفاقی حج انتظامیہ کی ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے اس حوالے سے کوئی عملی اقدام نظر نہیں آ رہا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے عازمین کو کورونا ویکسینیشن کے لیے حاجی کیمپ پشاور بلایا جاتا ہے پھر انہیں پاسپورٹ، ٹکٹ اور دیگر تصدیقی مراحل کے لیے اسلام آباد بھیج دیا جاتا ہے اور بعد ازاں دوبارہ پشاور طلب کیا جاتا ہے۔ یہ غیر ضروری چکر عازمین کے لیے باعثِ اذیت بن چکے ہیں۔عدنان قادری نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عازمین کا کوئی پرسان حال نہیں اور وفاقی سیکرٹری مذہبی امور سے متعدد بار رابطہ کرنے کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ انہوں نے سخت الفاظ میں کہا کہ وفاقی سیکرٹری مذہبی امور کبوتر کی طرح آنکھ بند کرکے اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب وفاقی حج انتظامیہ کی کارکردگی خیبرپختونخوا میں صفر ہے، تو یہ تصور کرنا مشکل نہیں کہ سعودی عرب میں حجاج کرام کو کن حالات کا سامنا ہو گا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پہلے ہی وفاقی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے 67 ہزار افراد حج کی سعادت سے محروم ہو چکے ہیں جو کہ ایک افسوسناک اور تشویشناک امر ہے۔صوبائی وزیر نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت فوری طور پر حج امور کے لیے ون ونڈو آپریشن کا آغاز کرے تاکہ عازمین کو بار بار کے سفر، مشکلات اور غیر ضروری اخراجات سے بچایا جا سکے۔

مشیر صحت احتشام علی کی سربراہی میں دوسرے ایم ایس کانفرنس کا انعقاد، ضلعی ہسپتالوں میں

مشیر صحت احتشام علی کی سربراہی میں دوسرے ایم ایس کانفرنس کا انعقاد، ضلعی ہسپتالوں میں شکایات کے ازالے کی عدم فراہمی، سٹورز میں پڑے پیک طبی آلات کے ڈیٹا کی عدم فراہمی پر مشیر و سیکرٹری ہیلتھ ایم ایس پر برہم، طبی آلات ڈیٹا کے اندراج کیلئے ایک ہفتہ، شکایات ازالے کے سسٹم کے قیام کیلئے تمام ایم ایس کو ایک مہینے کی مہلت، کارکردگی جانچنے کیلئے کے پی آئیز تیار، سیکنڈری کئیر ہسپتالوں کیلئے سٹینڈرڈ میڈیسن لسٹ بھی تیار، اگلے کانفرنس میں ناقص کارکردگی دکھانے والوں کیخلاف کاروائی ہوگی : مشیر صحت کا ایم ایس کانفرنس سے خطاب
مشیر صحت خیبرپختونخوا احتشام علی کی سربراہی میں دوسرے ایم ایس کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری صحت شاہد اللہ، ایڈیشنل سیکرٹری منظور آفریدی، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم، اے ڈی جیز، آر ڈی جیز، ڈائریکٹر آئی ایم یو ڈاکٹر اعجاز اور تمام ضلعی ہسپتالوں کے ایم ایس صاحبان نے شرکت کی۔ سیکنڈری ری ویمپنگ پروجیکٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فیصل شہزاد بھی شریک ہوئے۔
کانفرنس کے دوران مشیر صحت نے ضلعی ہسپتالوں میں شکایات ازالے کے نظام کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایم ایس صاحبان کو ہدایت کی کہ ایک ماہ کے اندر اندر ہر ہسپتال میں شکایات ازالے کا مؤثر نظام قائم اور فعال کیا جائے، بصورت دیگر سخت کارروائی ہوگی۔
سیکرٹری صحت شاہد اللہ نے ہسپتالوں میں موجود پیک طبی آلات کا ڈیٹا فراہم نہ کرنے پر ایم ایس صاحبان کو ایک ہفتے کی مہلت دی اور وارننگ دی کہ مقررہ مدت میں ڈیٹا فراہم نہ کرنے پر تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
مشیر صحت نے کہا کہ ہسپتالوں میں تعینات میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کی کارکردگی جانچنے کیلئے کے پی آئیز تشکیل دی گئی ہیں، جن کی بنیاد پر ان کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ جلد ہی سیکنڈری کیئر ہسپتالوں کیلئے سٹینڈرڈ میڈیسن لسٹ بھی جاری کر دی جائے گی۔
کانفرنس میں بتایا گیا کہ صوبے کے 27 ہسپتالوں میں بائیومیٹرک حاضری کا نظام نصب ہو چکا ہے جبکہ 24 میں یہ مکمل طور پر فعال ہے۔ مشیر صحت نے ہدایت کی کہ تمام ہسپتال بائیومیٹرک حاضری کا نظام فوری فعال کریں۔
انہوں نے کہا کہ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ہسپتالوں کی ری ویمپنگ سے ایم ٹی آئیز اور سپیشلائزڈ ہسپتالوں پر مریضوں کا دباؤ کم ہوگا، اور اگلی کانفرنس میں ناقص کارکردگی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

عمران خان کرکٹ سٹیڈیم پر تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے،نمائشی میچ کیلئے تیاریاں مکمل ہیں، سید فخر جہان

پشاور میں ثقافتی کھیلوں کے لئے ایک بڑا سٹیڈیم تعمیر کیا جائے گا

خیبرپختونخوا کےوزیر کھیل و امور نوجوانان سید فخر جہان نے کہا ہے کہ عمران خان کرکٹ سٹیڈیم میں تعمیرتی کام مکمل ہوچکا ہے اور اس سال پشاور میں نمائشی میچ کے لئے تمام تر تیاریاں مکمل کی گئی ہیں اب پاکستان کرکٹ بورڈ پر منحصر ہے کہ کب نمائشی میچ کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ پشاور میں ثقافتی کھیلوں کے لئے ایک بڑا سٹیڈیم تعمیر کیا جائے گا جس میں تمام سہولیات میسر ہو گی۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے عمران خان کرکٹ سٹیڈیم پشاور کا دورہ کرنے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ان کے ہمراہ ڈائریکٹر جنرل سپورٹس تاشفین حیدر،ڈائریکٹر عمران خان کرکٹ سٹیڈیم سلیم رضاء،ڈائریکٹر ورکس احمد زیب،ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ منیر عباس،اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانس شاہ فیصل بھی موجود تھے جبکہ ایکسین ریاض بنگش نے صوبائی وزیر کو سٹیڈیم کے حوالےسے تفصیلی بریفنگ دی۔سید فخر جہان کا کہنا تھا کہ جلد ہی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور اس سٹیڈیم کا افتتاح کریں گے جس کے بعد کرکٹ میچز کے لئے یہ اوپن ہو جائے گا ۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے گراونڈ مکمل ہوچکا اب پی ایس ایل اور ڈومیسٹک کیساتھ ساتھ ہماری پوری کوشش ہے کہ پشاور میں ایک مرتبہ پھر انٹرنیشنل میچز منعقد ہوں سکیں تاکہ خیبرپختونخوا کے شائقین کرکٹ اپنے ہیروز کو لائیو دیکھ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں کرکٹ کا بہت ٹیلنٹ موجود ہے اور امید ہے کہ اس سٹیڈیم کے تعمیر سے ان کھلاڑیوں کو اپنی کارکردگی میں مزید بہتری لانے کے مواقع ملیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سٹیڈیم میں تمام انکلوزرز کو خیبرپختونخوا کے لیجنڈ کھلاڑیوں کے ناموں سے منسوب کیا جائے گا۔