وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کو ایک بار پھر اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات سے روکنا آئین، قانون اور عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ پنجاب حکومت کے اس غیر جمہوری رویے کے خلاف وزیر اعلی محمد سہیل آفریدی نے اراکین اسمبلی اور کارکنوں کے ہمراہ اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دیا، وزیر اعلیٰ کے دھرنے کو پنجاب حکومت ہماری کمزوری نہ سمجھے۔ اپنے دفتر سے جاری ایک بیان میں معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ایک منتخب وزیراعلیٰ کے ساتھ پنجاب حکومت اور جیل انتظامیہ کا رویہ نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ وزیراعلیٰ کے منصب اور صوبائی عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے، پنجاب حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنوں کے عمران خان کیساتھ کھڑے ہونے کے عزم کو کمزور نہیں بلکہ مزید مضبوط کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے ساتھ روا رکھا جانے والا طرز عمل جمہوری اقدار کے سراسر منافی ہے۔معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خوف میں مبتلا مسلم لیگ ن بوکھلاہٹ کا شکار ہے جو ہمیشہ سے دھاندلی کے ذریعے اقتدار حاصل کرتی آئی ہے،مزید برآں، شفیع جان نے وزیراعلیٰ محمد سہیل آفریدی کے خلاف جاری منفی پراپیگنڈے کی بھی مذمت کی اور واضح کیا کہ وزیر اعلیٰ کے خلاف یہ منظم پراپیگنڈہ کسی صورت قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان وزیر اعلیٰ کو صوبے کو درپیش چیلنجز کا بخوبی ادراک ہے جس کے لئے وہ عملی اقدامات اٹھارہے ہیں،قیام امن کے لئے صوبائی حکومت نے امن جرگے کا انعقاد کیا امن جرگہ میں متفقہ طور پر منظور کردہ 15 نکات پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، شفیع جان نے مزید کہا کہ صوبے میں بہتر طرز حکمرانی کے فروغ کے لئے موثر اقدامات کئے جارہے ہیں اور اس ضمن میں وزیر اعلیٰ اقدامات کی خود مانیٹرنگ بھی کررہے ہیں۔
سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی اورصوبائی وزیر صحت خلیق الرحمن کی صدارت میں کنگ عبداللہ ٹیچنگ ہسپتال مانسہرہ اور دیگر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں سے متعلق ایک اہم اجلاس پشاور میں منعقد ہوا
سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی اورصوبائی وزیر صحت خلیق الرحمن کی صدارت میں کنگ عبداللہ ٹیچنگ ہسپتال مانسہرہ اور دیگر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں سے متعلق ایک اہم اجلاس پشاور میں منعقد ہوا جس میں سیکرٹری صحت شاہد اللہ خان، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز شاہد یونس، ریجنل ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ہزارہ ڈویژن، چیف ایگزیکٹو آفیسر صحت کارڈ پلس کے پی، ڈائریکٹر آئی ایم یو کے پی، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر مانسہرہ، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کنگ عبداللہ ٹیچنگ ہسپتال سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اس موقع پر گزشتہ اجلاس کی سفارشات پر عملدرآمد کے حوالے سے تفصیلی جائزہ لینے کے ساتھ شرکائ کو اب تک ہونے والی کارروائی اور پیش رفت سے آگاہ کیا گیا اور اہم مسائل کے ازالے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ محکمہ صحت نے ان مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اور عملی اقدامات کیے ہیں، نیز تمام خالی آسامیوں کو پُر کرنے کا عمل جاری ہے اور بہت جلد افرادی قوت کی کمی دور کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کنگ عبداللہ ٹیچنگ ہسپتال ایک بڑا طبی مرکز ہے اور محکمہ صحت اس ہسپتال میں تمام ضروری سہولیات اور وسائل کی فراہمی کے لیے پرعزم ہے۔وزیر صحت نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو ایمانداری سے فرائض انجام دینے اور ہسپتال کے نظام کی سخت نگرانی کی واضح ہدایات جاری کیں اور کہا کہ محکمہ صحت ادویات اور درکار فنڈز کی وافر فراہمی کر رہا ہے اس لئے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اس بات کو یقینی بنائیں کہ مریض بازار سے ادویات خریدنے پر مجبور نہ ہوں بلکہ تمام تجویز کردہ ادویات ہسپتال میں ہی دستیاب ہوں۔محکمہ صحت ہسپتال کو ریڈیالوجی سروسز کو چوبیس گھنٹے فعال رکھنے کے لیے مطلوبہ عملہ اور ڈاکٹرز فراہم کرے گا۔ صحت کارڈ پلس پروگرام کے حوالے سے بتایا گیا کہ یہ پروگرام مکمل طور پر فعال ہے اور مریض اس سہولت سے مستفید ہو رہے ہیں۔ وزیر صحت نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت کی کہ ایم آر آئی مشین کو فوری طور پر فعال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت نے ایم آر آئی مشین فراہم کر دی ہے اور عوامی مفاد میں اسے جلد از جلد قابل استعمال بنایا جائے۔وزیر صحت نے مزید بتایا کہ محکمہ صحت ڈاکٹروں کی بڑی تعداد کو کنٹریکٹ بنیادوں پر بھرتی کر رہا ہے تاکہ طبی عملے کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہر ضلع میں میڈیکل سپرنٹنڈنٹ محکمہ صحت کا فوکل پرسن ہوتا ہے اور وہ اپنے متعلقہ ہسپتال میں عملے کی کمی، مسائل اور دیگر امور سے بروقت آگاہ کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت صوبے کے ہر کونے تک صحت کی سہولیات پہنچانے اور مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی سے کام کر رہا ہے۔بعد ازاں صوبائی وزیر صحت نے ڈپٹی سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کے ساتھ ایک مختصر ملاقات بھی کی جس میں بالائی اور زیریں چترال کے ہسپتالوں سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں بتایا گیا کہ بونی میں نرسنگ کالج کے قیام کے لیے فنڈز اور جگہ سے متعلق تمام مسائل حل کر لیے گئے ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ بالائی و زیریں چترال میں ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کی قلت کے مسائل بھی جلد حل کر لیے جائیں گے۔ وزیر صحت نے ڈپٹی سپیکر کو ان کے حلقے کے ہسپتالوں کی بہتری کے لیے ہر ممکن تعاون اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعلی سہیل آفریدی کو عمران خان سے ملاقات سے روکنا/ معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان کا سخت ردعمل
عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر وزیر اعلی سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دیدیا، شفیع جان
وزیراعلی کے ہمراہ اراکین اسمبلی اور کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے، شفیع جان
وزیراعلی سہیل آفریدی کا اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا پنجاب حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے، شفیع جان
وزیراعلی کو عمران خان سے ملاقات سے روکنا آئین و قانون کی صریح خلاف ورزی ہے، شفیع جان
بانی چئیر مین عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر ہمارے خدشات بڑھ رہے ہیں، شفیع جان
عمران خان کو قید تنہائی میں ڈالنا ہمیں کسی صورت قبول نہیں، شفیع جان
پنجاب حکومت کا رویہ وزیراعلیٰ کے منصب کی توہین ہے، شفیع جان
اڈیالہ جیل انتظامیہ اور پنجاب حکومت کا غیر قانونی طرز عمل قابل مذمت ہے، شفیع جان
پنجاب حکومت کے اوچھے ہتھکنڈے ہمارے عزم کو مزید مضبوط کر رہے ہیں، شفیع جان
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی سے روا سلوک جمہوری اقدار کے منافی ہے، معاون خصوصی
عمران خان کے خوف میں مسلم لیگ ن بوکھلاہٹ کا شکار ہے، شفیع جان
مسلم لیگ ن ہمیشہ دھاندلی کے ذریعے اقتدار حاصل کرتی آئی ہے، شفیع جان
صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ کی زیرصدارت خیبرپختونخوا اسمبلی کی متفقہ قرار داد نمبر 212 کے تناظر میں ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشنز 2011 کے مجوزہ خاتمے سے متعلق کمیٹی کا دوسرا اجلاس پشاور میں منعقد
صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ کی زیرصدارت خیبرپختونخوا اسمبلی کی متفقہ قرار داد نمبر 212 کے تناظر میں ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشنز 2011 کے مجوزہ خاتمے سے متعلق کمیٹی کا دوسرا اجلاس پشاور میں منعقد ہوا جس میں وزیر ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد علی، ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل، آئی جی جیل خانہ جات عثمان محسود اور سیکرٹری قانون سمیت متعلقہ محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پرگزشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کی گئی اور قانون کے خاتمے کی صورت میں پیدا ہونے والے ممکنہ قانونی خلا کو پر کرنے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ وزیر قانون آفتاب عالم نے شرکاء کو ہدایت کی کہ تمام معاملات کو عدالتی احکامات، قومی سلامتی اور شہری حقوق کے توازن کے ساتھ حل کیا جائے۔ اجلاس میں سیاسی و ذاتی انتقام کے تمام امکانات ختم کرنے اور شہریوں کے بنیادی حقوق کے مکمل تحفظ کے حکومتی عزم کا بھی برملا اعادہ کیا گیا۔ایک دوسرے اجلاس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997، مغربی پاکستان، پبلک آرڈر آرڈیننس 1960 اور سی آر پی سی 1898 کی دفعہ 144 میں مجوزہ اصلاحات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس کا مقصد ان قوانین کی کارکردگی کو بہتر بنانا اور عوامی مفادات کے ساتھ شہری حقوق کے درمیان توازن قائم کرنا ہے، تاکہ انہیں سیاسی انتقام یا دباؤ کے غلط استعمال سے روکا جا سکے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم ایڈوکیٹ نے کہا کہ صوبائی حکومت عوامی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے قوانین کا ازسرنو جائزہ لے رہی ہے۔ اُنہوں نے زور دیا کہ قوانین کا بنیادی مقصد امن و امان برقرار رکھنا ہے، مگر اسے شہری آزادیوں کی خلاف ورزی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ قوانین کو مزید شفاف اور منصفانہ بنانا ہے، تاکہ سیاسی استحصال کے امکانات ختم ہوں اور عدل و انصاف کا غلبہ ہو۔
پبلک اکاؤنٹ کمیٹی برائے محکمہ داخلہ و قبائلی امور کا اجلاس، آڈٹ رپورٹس کا تفصیلی جائزہ-
خیبر پختونخوا اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی برائے محکمہ داخلہ و قبائلی امور کا اجلاس جمعرات کے روز صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ پشاور کے رحمان بابا کانفرنس روم میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین اور رکن صوبائی اسمبلی ادریس خٹک نے کی، جبکہ اراکین اسمبلی مشتاق احمد غنی، انور خان، عبدالسلام آفریدی، اکرام غازی، ڈی آئی جی فرنٹیئر پولیس بمعہ متعلقہ عملہ، ڈائریکٹر جنرل آڈٹ، فنانس ڈیپارٹمنٹ، لا ڈیپارٹمنٹ اور صوبائی اسمبلی کے افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں مالی سال 2018-19 کے دوران محکمہ داخلہ و قبائلی امور سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے ہر اعتراض پر الگ الگ غور کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے وضاحتیں طلب کیں۔ حکام نے کمیٹی کے روبرو شواہد، ریکوریز اور آڈٹ نکات پر کی گئی کارروائیوں کی رپورٹس پیش کیں، جس پر کمیٹی نے معمولی نوعیت کے اعتراضات کو نمٹا دیا، چند اعتراضات پر فیصلے جاری کیے جبکہ بعض کو مزید جائزے کے لیے زیر التوا رکھا۔کمیٹی نے محکمہ داخلہ و قبائلی امور کو ہدایت کی کہ آمد و خرچ کے پورے نظام کو فوری طور پر کمپیوٹرائزڈ کیا جائے تاکہ چیک اینڈ بیلنس کے نظام میں مزید شفافیت لائی جا سکے۔ اجلاس کے دوران افسران کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ ورکنگ پیپرز کے ساتھ ڈی ایس سی اجلاس کی روداد لازمی منسلک کی جائیں۔ صوبائی اسمبلی کے سیکرٹری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مالی نظم و ضبط کی بہتری اور شفافیت کو فروغ دینے میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس بنیادی کردار ادا کرتے ہیں، جن کے ذریعے محکموں کی مالی کارکردگی میں بہتری کے اہم اقدامات کیے جاتے ہیں
خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کا بڑا ایکشن، مصنوعی دودھ بنانے والا قومی سطح کا نیٹ ورک بے نقاب
خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے مصنوعی، جعلی اور مضر صحت دودھ تیار کرنے والے ملک گیر نیٹ ورک کو بڑی کارروائی کے دوران بے نقاب کر دیا۔ ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید کی براہِ راست نگرانی میں ڈائریکٹر آپریشنز یوسف اور ڈائریکٹر ٹیکنیکل ڈاکٹر عبد الستار شاہ نے خصوصی فوڈ سیفٹی ٹیم کے ہمراہ رات گئے ضلع ہری پور کے حطار انڈسٹریل زون میں کارروائی کرتے ہوئے پنجاب کے ضلع بہاول نگر سے تعلق رکھنے والے مصنوعی دودھ میں ملوث گروہ کو فیکٹری کے اندر رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔ڈی جی واصف سعید نے کاروائی کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کی کارروائیوں کے بعد یہ بدنام زمانہ گروہ خیبرپختونخوا منتقل ہوگیا تھا، جسے کے پی فوڈ اتھارٹی نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے پکڑا۔ ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ انٹیلیجنس بیسڈ معلومات کی بنیاد پر پہلے پنجاب میں پنجاب فوڈ اتھارٹی اور اب خیبرپختونخوا میں خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی نے اس مکروہ دھندے کو پکڑا۔ آپریشن کے تفصیلات بتاتے ہوئے واصف سعید نے کہا کہ چھاپے کے دوران فیکٹری سے مصنوعی دودھ کی تیاری میں استعمال ہونے والے بڑے پیمانے پر کیمیکلز، خام مال اور بھاری مشینری برآمد کی گئی۔ موقع سے مضر صحت دودھ سے بھرے ٹینکرز بھی پکڑے گئے۔جسے تلف کر دیا گیا۔ڈائریکٹر جنرل نے مزید بتایا کہ فیکٹری غیر قانونی طور پر چلائی جا رہی تھی اور مصنوعی اور مضر صحت دودھ اسلام آباد، راولپنڈی سمیت مختلف بڑے شہروں کو سپلائی کیا جا رہا تھا۔ڈی جی واصف سعید نے بتایا کہ نیٹ ورک مبینہ طور پر روزانہ تقریباً ایک لاکھ لیٹر مصنوعی دودھ مارکیٹ میں سپلائی کر رہا تھا، جو انسانی صحت کے لیے شدید خطرناک ہے۔ کارروائی کے دوران فیکٹری سیل کرکے منیجر سمیت تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ تمام مشینری سرکاری تحویل میں لے لی گئی ہے۔ ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ اس معاملے میں غفلت برتنے پر ہری پور فوڈ اتھارٹی کی ضلعی ٹیم کو معطل کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ انسان دشمن عناصر کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا اور غذائی دھشتگردوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔ڈی جی واصف سعید نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سہیل خان آفریدی کے وژن اور چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کی ہدایات پر ایسے غذائی دہشت گردوں کا خاتمہ ہر صورت یقینی بنائیں گے اور صوبہ بھر میں ایسے عناصر کیخلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔ڈائریکٹر جنرل نے ضلعی انتظامیہ ا ور پولیس کے بھرپور تعاون پر ان کا بھی شکریہ ادا کیا۔
خیبر پختونخوا میں بچوں کو آنتوں (پیٹ) کے کیڑوں سے محفوظ بنانے سے متعلق سپیشل سیکرٹری صحت، خالد پرویز کی زیر صدارت ملٹی سیکٹورل سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا
خیبر پختونخوا میں بچوں کو آنتوں (پیٹ) کے کیڑوں سے محفوظ بنانے سے متعلق سپیشل سیکرٹری صحت، خالد پرویز کی زیر صدارت ملٹی سیکٹورل سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں محکمہ صحت سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی، جبکہ ڈی وارمنگ پروگرام کے حوالے سے ایک تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔بریفنگ میں اجلاس کو بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا میں بچوں کو آنتوں کے کیڑوں سے محفوظ رکھنے کے لیے جاری ڈی وارمنگ پروگرام کے تحت سال 2019 سے اب تک تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ بچوں کو مفت، محفوظ اور مؤثر ادویات فراہم کی جا چکی ہیں۔ اسی سلسلے کی آئندہ مہم 8 دسمبر سے 12 دسمبر تک جاری رہے گی، جس کے دوران صوبہ بھر میں مزید تقریباً 80 لاکھ بچوں کو پیٹ کے کیڑوں کے خاتمے کے لیے دوا پلائی جائے گی۔ مزید بتایا گیا کہ اس مہم کے تحت صوبہ خیبر پختونخوا کے 22 اضلاع میں 5 سے 14 سال کی عمر کے 80 لاکھ سے زائد بچوں کو آنتوں کے کیڑوں سے بچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس ہدف میں تمام سرکاری و نجی سکولوں، پرائمری و مڈل تعلیمی اداروں اور مدارس کے بچے شامل ہوں گے، تاکہ کوئی بھی بچہ اس حفاظتی مہم سے محروم نہ رہ جائے۔مہم کی کامیابی کے لیے ہر سال 35 ہزار سے زائد اساتذہ، محکمہ صحت کا طبی عملہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز اور دیگر معاون عملہ کے لوگ فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اساتذہ کو خصوصی تربیت دے کر تعلیمی اداروں میں بچوں کو دوا پلانے اور آگاہی فراہم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جبکہ محکمہ صحت کا عملہ تکنیکی نگرانی، ادویات کی فراہمی اور مانیٹرنگ کو یقینی بناتا ہے۔حکام نے بتایا کہ آنتوں کے کیڑے بچوں کی صحت، جسمانی نشوونما، غذائیت اور تعلیمی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں، جس کے تدارک کے لیے یہ مہم نہایت مؤثر ثابت ہو رہی ہے۔ ڈی وارمنگ پروگرام کے نتیجے میں بچوں میں خون کی کمی (اینیمیا)، کمزوری اور دیگر بیماریوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، جو ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔محکمہ صحت کے مطابق مہم کے دوران تمام حفاظتی اصولوں پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا اور بچوں کو عالمی معیار کے مطابق محفوظ اور مؤثر ادویات فراہم کی جائیں گی۔ اجلاس میں والدین، اساتذہ، علماء کرام اور تمام طبقات سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس قومی فلاحی مہم میں بھرپور تعاون کریں تاکہ صوبے کے بچے صحت مند اور محفوظ مستقبل کی طرف گامزن ہو سکیں۔
خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کی کارروائی ، جعلی، مصنوعی اور مضر صحت دودھ بنانے والا بڑا نیٹ ورک بے نقاب
خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کی کارروائی ، جعلی، مصنوعی اور مضر صحت دودھ بنانے والا بڑا نیٹ ورک بے نقاب
پشاور: خفیہ اطلاع ملنے پر ڈائریکٹر جنرل واصف سعید کی نگرانی میں خصوصی فوڈ سیفٹی ٹیم کا رات گئے حطار انڈسٹریل زون ضلع ہری پور میں بڑا آپریشن
پشاور: بہاولنگر، پنجاب سے تعلق رکھنے والا جعلی دودھ بنانے والا گروہ مصنوعی دودھ بناتے یونٹ رنگوں ہاتھ پکڑا گیا، ڈائریکٹر جنرل
پشاور: پنجاب میں کریک ڈاؤن کے بعد گروہ خیبرپختونخوا منتقل، کے پی فوڈ اتھارٹی کی بروقت کارروائی نے بدنام زمانہ گروہ کا ناجائز دھندہ ناکام بنا دیا، واصف سعید
پشاور: انٹیلیجنس بیسڈ معلومات کی نشان دہی پرپہلے پنجاب فوڈ اتھارٹی اور اب خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی نے اس مکروہ دھندے کو پکڑا، واصف سعید
کے مابین پر کاروائی کی گئی ، واصف سعید
پشاور: فیکٹری سے مصنوعی دودھ میں استعمال ہونے والے کیمیکلز اور دیگر اشیاء کی بڑی مقدار برآمد، واصف سعید
پشاور: فیکٹری میں بڑے پیمانے پر بڑے مشینوں سے مصنوعی اور مضر صحت دودھ تیار کیا جا رہا تھا ، ڈی جی
پشاور: فیکٹری غیر قانونی طور پر چلائی جا رہی تھی ، واصف سعید
پشاور: مصنوعی اور مضر صحت دودھ کے بھرے ٹینکرز موقع پر پکڑے گئے، واصف سعید
پشاور: ایف آئی آر درج ،منیجر سمیت تین افراد گرفتار، ڈائریکٹر جنرل واصف سعید
پشاور: تمام استعمال ہونے والی مشینیں سرکاری تحویل میں لے لی گئیں ،ڈی جی
پشاور: مصنوعی دودھ اسلام آباد ، راولپنڈی سمیت دیگر بڑے شہروں کو سپلائی کیا جا رہا تھا، ڈائریکٹر جنرل
پشاور: نیٹ ورک مبینہ طور پر روزانہ تقریباً 1 لاکھ لیٹر مصنوعی دودھ سپلائی کر رہا تھا، ڈی جی
پشاور: ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج، فیکٹری سیل، قانونی کاروائی کا آغاز، واصف سعید
پشاور: غفلت برتنے پر ہری پور فوڈ اتھارٹی ٹیم معطل کیا ہے، ڈی جی
پشاور: انسان دشمن عناصر کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا، واصف سعید
پشاور: مصنوعی دودھ بنانے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی، واصف سعید
وزیر اعلیٰ سہیل خان آفریدی کے وژن اور پالیسی گائیڈ لائنز اور چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کی ھدایتات کیمطابق صوبہ بھر میں ملاوٹ مافیا کیخلاف کاروائیاں جاری ہے ، واصف سعید
Minister Excise Chairs Key Meeting on 132kV Budal Chagharzai Grid Station Project in Bunair
Khyber Pakhtunkhwa Minister for Excise, Taxation and Narcotics Control, Syed Fakhar Jehan, chaired an important meeting regarding the new 132kV Budal Chagharzai Grid Station project for PK-26 constituency,held at Deputy Commissioner office in Buner.
The meeting focused on the required measures and arrangements for the timely and effective implementation of the project,while, attended by Additional Deputy Commissioner General Muhammad Qaiser Kundi, Additional Deputy Commissioner Relief Muhammad Akram Shah, Project Director Grid System PESCO Peshawar Imran, PESCO Operations XEN Bunair, Assistant Director Finance Ikhlaq, WAPDA officials and other relevant department officers.
Speaking at the meeting, the Provincial Minister emphasized that the Budal Chagharzai Grid Station project, included in last year’s Annual Development Program with an estimated cost of PKR 300 million, is aimed at providing a sustainable solution to electricity supply issues in Bunair.
He further instructed that, if necessary, additional funds should be made available for the project.
The Minister directed that the PC-1 for the 132kV Budal Chagharzai Grid Station be finalized and submitted to the concerned authorities within the next three days to ensure timely project execution.
Following the Minister’s instructions, the Project Director PESCO Grid System and WAPDA officials visited the Budal site to review all technical and administrative aspects of the grid station’s establishment.
Advisor to the Chief Minister Khyber Pakhtunkhwa on Finance, Mr. Muzzammil Aslam, has said that public procurement is a cornerstone of good governance, demanding transparency, accountability, and value for money
Advisor to the Chief Minister Khyber Pakhtunkhwa on Finance, Mr. Muzzammil Aslam, has said that public procurement is a cornerstone of good governance, demanding transparency, accountability, and value for money. Efficient procurement, he added, ensures the effective execution of government projects, optimal use of public funds, and the delivery of quality goods and services to citizens.
He expressed these views while addressing the Advisory Group on Public Procurement Conference, organized by the Khyber Pakhtunkhwa Public Procurement Regulatory Authority (KPPRA). At the outset, Mr. Akbar Ali Khan welcomed the Chief Guest, the Managing Directors of the provincial procurement regulatory authorities and their respective teams from across the country.
Mr. Muzzammil Aslam described the Advisory Group on Public Procurement as a vital platform that fosters knowledge sharing, collaboration, and constructive dialogue aimed at improving procurement practices across Khyber Pakhtunkhwa and beyond.
Speaking on the occasion, he said the forum provides an opportunity to collectively address systemic challenges, exchange practical experiences, and chart a clear roadmap for strengthening the procurement framework in the province. “Your deliberations will play a critical role in enhancing governance, minimizing procedural gaps, and ensuring that public funds are managed with the highest level of integrity,” he remarked.
Highlighting recent reforms, the Advisor noted that Khyber Pakhtunkhwa has made significant strides in modernizing its procurement processes through the introduction of digital systems such as EPADS. These initiatives, he said, reflect the government’s commitment to transparency, efficiency, and alignment with international best practices. Despite this progress, he acknowledged that certain challenges persist, requiring targeted and professional interventions.
Concluding his address, Mr. Aslam expressed gratitude to all participants for their continued dedication to strengthening public procurement. He said he was confident that the outcomes of the conference would yield actionable recommendations and concrete steps to further enhance efficiency and accountability across the province’s procurement ecosystem.
