Home Blog Page 203

دریاوں میں مچھلی کے غیر قانونی شکار کو کنٹرول کرنے کیلئے سخت اقدامات اٹھائے۔

خیبر پختونخوا کے سیکریٹری لائیو سٹاک،ڈیری ڈویلپمنٹ و فشریز ڈاکٹر عنبر علی خان نے کہا ہے کہ صوبے میں ماہی پروری کی بطور صنعت ترقی کیلئے محکمہ کے افسران اور فیلڈ سٹاف اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کریں اور دریاوں میں مچھلی کے غیر قانونی شکار کو کنٹرول کرنے کیلئے سخت اقدامات اٹھائے جائیں، ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج ملاکنڈ ڈویژن کے دورے کے موقع پر مدین اور کالام میں محکمہ ماہی پروری کی ہچریوں اور متعلقہ سرکاری تحقیقی مراکز کا دورہ کرنے کے موقع پر متعلقہ حکام سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ،سیکرٹری لائیو سٹاک نے اپنے دورے کے دوران دریائے سوات میں مقامی سطح پر اعلیٰ قسم کی مچھلی ٹراو¿ٹ کی افزائش کیلئے مچھلیوں کے بچے بھی چھوڑ ے جبکہ وہاں پر ہچریوں میں ماہی پروری کے شعبے سے منسلک افراد سے مسائل بھی معلوم کیئے،سیکرٹری لائیو سٹاک نے اس موقع پر کہا کہ ٹراو¿ٹ مچھلی ملاکنڈ ڈویژن کے دریاوں میں پائی جانے والی منفرد قسم کی نایاب اور اعلی غذایت کی حامل قدرتی افزائش کرنے والی مچھلی ہے جو اس علاقے میں کافی مشہورہے اورحکومت کی یہ کوشش ہے کہ اس نعمت کو بچایا جائے اور اس کی نسل میں کوئی کمی نہ آئے،اس موقع پر سیکرٹری لائیو سٹاک کے ساتھ محکمہ کے متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر بلدیات،الیکشن ودہی ترقی سے نگران معاون خصوصی برائے خوراک نے پشاور میں ملاقات

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر بلدیات ،الیکشن ودہی ترقی ساول نذیر خان ایڈووکیٹ سے نگران معاون خصوصی برائے خوراک شیراز اکرم باچا نے جمعہ کے روز پشاور میں ملاقات کی ۔نگرںمعاون خصوصی برائے خوراک نے ضلع صوابی میں محکمہ بلدیات ودہی ترقی کے تحت عوامی منصوبوں اور فلاح و بہبود کے ترقیاتی کاموں پر پش رفت، ان میں مزید بہتری اور تیزی لانے اور بعض مسائل کے حل کے حوالے سے اقدامات بارے وزیر بلدیات سے تفصیلی مشاورت کی ۔جس پر وزیر بلدیات نے کہا کہ محکمہ بلدیات صوبہ بھر میں یکساں طور پر عوامی منصوبوں اور فلاحی سرگرمیوں کی تکمیل کے لئے اقدامات اٹھا رہا ہے اور وہ خود بھی اس کی نگرانی کررہے ہیں ۔صوبائی وزیر نے کہا کہ جہاں پر بھی مسائل کی نشاندہی ہوتی ہے اس کے حل کے لیے فوری اور ٹھوس بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں وزیر بلدیات نے مزید کہا کہ ضلع صوابی میی خصوصی طور پر محکمہ اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے اور کہیں پر منصوبوں کی تعمیر میں اگردشواریاں ہوئیں تو عوامی امنگوں اور ضرورتوں کے تحت ان کے حل کوفوری یقینی بنایا جائے گا۔

ایکسائز مردان ریجن کی ایک اور کامیاب کاروائی ، بھاری مقدار میں منشیات سمگلنگ کی کوشش ناکام

تفصیلات کے مطابق ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر نارکوٹکس کنٹرول اور سرکل آفیسر مردان ریجن کے زیر نگرانی ایس ایچ  او تھانہ ایکسائز مردان ریجن نے بمعہ دیگر نفری خفیہ اطلاع پر چارسدہ پشاور جی ٹی روڈ پر گاڑی نمبری LOK 9182 سے دوران تلاشی 4800 گرام چرس برآمد کی ، ملزم آصف خان ولد حضرت نبی ساکن بٹخیلہ کو موقع پر گرفتار کر کے مزید تفتیش اور قانونی کاروائی کیلئے تھانہ ایکسائز مردان  ریجن میں مقدمہ درج کردیا گیا۔

عوامی منصوبے کوتکمیل تک پہنچانے کیلئے درپیش مشکلات کا عوامی امنگوں کے مطابق فوری حل نکالا جائے گا۔

خیبرپختونخوا کے نگران وزیر بلدیات ، الیکشن و دیہی ترقی ساول نذیر خان ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ وہ ریگی ماڈل ٹاﺅن پشاور کے عوامی منصوبے میں حائل رکاوٹوں سے بخوبی آگاہ ہیں ، اس عوامی منصوبے کوتکمیل تک پہنچانے کیلئے درپیش مشکلات کا قانون اور عوامی امنگوں کے مطابق فوری حل نکالا جائے گا تاکہ عوام اس سے جلد از جلد مستفید ہو سکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہو ںنے پشاور میں ریگی ماڈل ٹاﺅن کے متاثرین کے ایک نمائندہ وفد سے بات چیت کے دوران کیا ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ریگی ماڈل ٹاﺅن کے منصوبے کا مشاورت کے ساتھ ہر پہلوسے جائزہ لیا گیا ہے اور حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔وزیر بلدیات نے مزید کہاکہ یہ حل طلب مسئلہ کئی سالوں سے زیر التواءکا شکار ہے اور بدقسمتی سے اس عوامی منصوبے کے حل کے لیئے کسی نے مثبت اقدامات نہیں اٹھائے ہیںلیکن اب اس کو مزید تاخیر کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔انہو ںنے کہا کہ عوام کو بروقت خدمات کی فراہمی نگراں حکومت کی اولین ترجیح ہے اور عوامی مفاد سے جڑے پراجیکٹس کی بروقت تکمیل انتہائی ضروری ہے جس کے لئے نگران صوبائی حکومت سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے ۔وفد نے صوبائی وزیر بلدیات کا ان کے مسائل کو غور سے سننے پر شکریہ ادا کیا اور اپنی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ۔

عوامی فلاح وبہبود کیلیے تمام ضلعی افسران اپنی زمہ داریاں نبھائیں معاون خصوصی زکوۃ عشر سماجی بہبود

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی معاون خصوصی برائے زکوٰة عشر سماجی بہبود خصوصی تعلیم اور ترقی خواتین سلمیٰ بیگم کی زیر صدارت ضلع ایبٹ آباد، مانسہرہ ، بٹگرام اور ہری پور میں سوشل ویلفیئر کی سرگرمیوں اور کارکردگی کے حوالے سے ضلعی دفتر ایبٹ آباد میں جائزہ اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں چاروں اضلاع کے ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئر آفیسرز کے علاوہ ایبٹ آباد اور بٹگرام کے چائلڈ پروٹیکشن آفیسرز نے بھی شرکت کی اجلاس میں ہر ضلعی افسر نے اپنے متعلقہ ضلع کے بارے میں نگران معاون خصوصی کو کارکردگی اور ضلع میں محکمہ سماجی بہبود کی سرگرمیوں کے بارے تفصیلی بریفنگ دی ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئر آفیسرز نے ورکنگ ویمن ہاسٹل، دارالکفالہ، دارلامان، سپیشل ایجوکیشن کمپلیکس، پناہ گاہ ، بصارت سے محروم بچوں کی سرکاری تعلیمی اداروں اور بحالی مراکز میں دی جانے والے سہولیات اور سرگرمیوں کے بارے میں پریزینٹیشن پیش کئے جبکہ چائلڈ پروٹیکشن آفیسرز نے بھی نگران معاون خصوصی کو ایبٹ آباد اور بٹگرام میں بچوں کے تحفظ کے حوالے کئے گئے اقدامات پر تفصیل سے آگاہ کیا اجلاس میں متعلقہ اضلاع کے سوشل ویلفیئر آفیسرز نے درپش مسائل، وسائل کی کمی اور چیلنجز پر سیر حاصل بحث کی بریفنگ کے بعد نگران معاون خصوصی سلمیٰ بیگم نے ڈسٹرکٹ سوشل ویلفیئر چائلڈ پروٹیکشن آفیسرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ سماجی بہبود معاشرے کے معالی طور پر کمزور، معذور، بیواؤں ،یتیموں اور پسے ہوئے لوگوں کے ساتھ مدد کیلیے قیام میں لایا گیا ہے ان لوگوں کے مسائل کو حل کرنا اور ان کی مدد کرنا ہم سب کی فرض بنتی ہے سوشل ویلفیئر افسران کی زمہ داری ہے کہ ایسے لوگوں کی مسائل حل کرنے میں دلچسپی لے اور اپنا فرائض کو نیک نیتی سے انجام دیں انہوں نے تمام ڈسرکٹ افسران کو ہدایت جاری کی کہ اپنے متعلقہ اضلاع میں سماجی سرگرمیوں میں تیزی لائیں عوام کی طرف سے کسی قسم کی شکایت کا موقع نہ ملے تمام افسران کو اپنے کارکردگی میں بہتری لانے کیلیے عملی اقدامات اٹھائیں انہوں نے ضلعی دفاتر میں وسائل کی کمی کو پورا کرنے اور دوسرے درپیش مسائل کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی انہوں نے مذید کہا کہ نگران حکومت عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلیے کوشاں ہے جب تک نگران حکومت رہے گی ہم اپنی زمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں گے۔

وزیر ایکسائز و انسداد منشیات کا وزیر منصوبہ بندی و ترقیات سے ملاقات ضم اضلاع کے جاری ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال

خیبر پختونخوا خوا کے نگران وزیر ایکسائز و انسدادِ منشیات حاجی منظور خان افریدی نے کہا ہے کہ جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے قبائلی اضلاع میں ترقی کا ایک نیا دور شروع ہو جائے گا انہوں نے کہا کہ تمام قبائلی اضلاع میں زیادہ تر منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ جن کی بروقت تکمیل سے قبائلی اضلاع کے عوام کو صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر اور پینے کی صاف پانی بشمول دیگر بنیادی سہولیات میسر ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اداروں کی زم ضم اضلاع تک توسیع دے کر ان کو مکمل طور پر فعال بنایا گیا ہے اور عوام کے مسائل اب ان کی دہلیز پر حل ہو رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر ایکسائز و انسدادِ منشیات حاجی منظور خان افریدی نے وزیر منصوبہ بندی و ترقیات حامد شاہ سے ضم اضلاع کی جاری ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے موقع پر کیا۔ وزیر ایکسائز حاجی منظور خان افریدی نے کہا کہ نگران حکومت نے اگرچہ بجٹ میں نئے سکیم شامل نہیں کیے تا ہم جاری ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کو فوقیت دی ہے تاکہ وہ منصوبے جلد از جلد مکمل ہو سکیں اور عوام ان سے مستفید ہو جائے۔ نگران وزیر نے صوبہ بھر کے لیے متوازن اور عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر نگران وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اور پوری نگران کابینہ کا شکریہ ادا کیا۔ صوبائی وزیر ایکسائز حاجی منظور خان افریدی نے اپنے محکمے کی حالیہ بہترین کارکردگی کے حوالے سے کہا کہ امسال ٹیکس حصول کے مد میں ریکارڈ ریکوری کی گئی ہے۔ یونیورسل نمبر پلیٹ کے اجراء سے بہت سے مسائل حل ہو گئے ہیں۔ جبکہ صوبہ بھر میں منشیات کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور ملوث عناصر کے خلاف روزانہ بنیادوں پر کاروائیاں ہو رہی ہیں۔

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے پاکستان میں تعینات آسٹریلیا کے ہائی کمشنر وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں ملاقات

نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان سے پاکستان میں تعینات آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے جمعرات کے روز وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں ملاقات کی ۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور مختلف شعبہ جات بالخصوص سیلاب زدہ علاقوں میں انفراسٹرکچر کی بحالی ، شعبہ معدنیات میں تکنیکی معاونت ، شعبہ توانائی ، سیاحت خاص طور پرمذہبی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔نگران وزیر اعلیٰ نے آسٹریلوی ہائی کمشنر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت صحت ،تعلیم ، صنعت اور زراعت سمیت دیگر شعبہ جات میں بھی بیرونی سرمایہ کاری کی خواہاں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جن سے صوبائی حکومت استفادہ کرکے ان کے نتائج عوام تک پہنچانا چاہتی ہے۔ محمد اعظم خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین دوستانہ تعلقات قائم ہے ہماری کوشش ہے کہ ان تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم کیا جائے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مختلف شعبہ جات میں آسٹریلیا کے تعاون کو حکومت قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔آسٹریلین ہائی کمشنر نے ملاقات کیلئے وقت دینے پر وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیااور کہا کہ وزیر اعلیٰ کے ساتھ یہ خوشگوار ملاقات دو طرفہ تعلقات کو مزید تقویت دینے میں معاون و مددگار ثابت ہوگی۔

محکمہ اطلاعات کو درپیش مالی مشکلات حل کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ نگران صوبائی وزیر اطلاعات

خیبرپختونخوا کے نگران صوبائی وزیر اطلاعات، اوقاف، حج، مذہبی و اقلیتی امور بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے محکمہ اطلاعات کو درپیش مالی مشکلات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاملہ نگران وزیراعلیٰ کے نوٹس میں لانے سمیت محکمہ خزانہ کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ محکمہ اطلاعات کے تمام امور میں مزید شفافیت لائی جائے گی۔ افسران اور ملازمین محنت اور لگن سے فرائض سر انجام دیں۔ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے ان خیالات کا اظہار نظامتِ اطلاعات کے اچانک دورے کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل محکمہ اطلاعات بصیر علی رحمان، ڈائریکٹر تعلقات عامہ لیاقت امین، ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن سلیم خان اور دیگر افسران بھی ان کے ہمراہ تھے۔ نگران صوبائی وزیر نے محکمہ اطلاعات کے سیکریٹریٹ اور ڈائریکٹوریٹ کے مختلف سیکشنز کا معائنہ کیا اور ریکارڈ اور مختلف دفتری امور کی انجام دہی کا جائزہ لیا۔ نگران صوبائی وزیر نے محکمہ اطلاعات کے صوبائی وزراء کے ساتھ تعینات پبلک ریلیشنز آفیسرز (پی آر اوز) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہیں نگران صوبائی حکومت کی کارکردگی اجاگر کرنے اور حکومت کے فلاحی اقدامات عوام تک پہنچانے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر نگران صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ فنڈز کے عدم اجراء کی وجہ سے محکمہ اطلاعات کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے جس سے محکمانہ امور متاثر ہو رہے ہیں۔ اس پر بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے فوری ایکشن لینے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ یہ معاملہ نگران وزیراعلیٰ کے نوٹس میں لائیں گے جبکہ محکمہ خزانہ کے ساتھ بھی یہ معاملہ اٹھایا جائے گا۔ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے نظامتِ اطلاعات کے اچانک دورے کے موقع پر دیگر افسران اور ملازمین سے بھی ملاقات کی اور ان سے درپیش مسائل کے حوالے سے دریافت کیا۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ملازمین کو درپیش مسائل حل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ نگران صوبائی وزیر نے افسران اور ملازمین سے کہا کہ وہ جانفشانی اور محنت سے کام کریں۔ محکمہ اطلاعات میں میرٹ پر ٹرانسفر اور پوسٹنگز کی گئی ہیں جبکہ محکمہ کے تمام امور میں مزید میرٹ اور شفافیت لائی جا رہی ہے۔

نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کے دفتر کا دورہ

نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ حمایت اللہ خان نے بدھ کے روز خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کے دفتر کا دورہ کیا جہاں پر ڈائریکٹر جنرل خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی شاہ محمود خان نے انہیں کے پی آر اے کے کام کرنے کے طریقہ کار، انتظامی ڈھانچے اورگزشتہ کئی سالوں میں اکٹھے کئے گئے محاصل کے بارے میں تفصیلی پربریفنگ دی اور آگے کا لائحہ عمل بھی واضح کیا۔ ان کے ہمراہ خیبرپختونخوا کے سیکرٹری خزانہ محمد آیاز بھی بریفنگ میں موجود تھے۔اس موقع پر ڈی جی کے پی آر اے نے بتایا کہ انکے ادارے نے گزشتہ مالی سال میں خیبرپختونخوا کے اپنے ذرائع آمدن کے کل حصے کا 71 فیصد حصہ جمع کیاہے اور 2017 سے اب تک ادارے کی آمدنی میں 180 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کے پی آر اے ٹیم کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ڈائریکٹر جنرل کے پی آر اے نے مشیر خزانہ کو ایف بی آر، این ٹی ڈی سی اور پیسکو کے پاس کے پی آر اے کے ذمے واجب الادا رقوم کے بارے میں بتایا جس کے لیے حکومت کی سطح پر کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ اداروں کو بقایا رقم کے اجراء پر قائل کیا جا سکے۔ڈی جی کے پی آر اے نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور کے پی آر اے کے درمیان کراس ان پٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے ایک معاہدہ طے ہوا ہے اور اس معاہدے کے تحت ایف بی آر اب تک کے پی آر اے کو 8 ارب روپے ادا کر چکا ہے جبکہ اس کے ذمے 10 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ اس پر مشیر خزانہ کا کہنا تھا حکومت رقم حاصل کرنے کے لیے معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھائے گی۔ڈی جی کے پی آر اے کا کہنا تھاکہ کے پی آر اے نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنے ٹیکس کی بنیاد کو مضبوط کیا ہے اور سروسز کے کاروبار سے وابستہ نئے شعبے ٹیکس نیٹ میں لائے گئے ہیں۔ جب کے پی آر اے قائم ہوا تو اسکے کل محاصل کا 93 فیصد حصہ ٹیلی کام سیکٹر سے وصول کیا جاتا تھا لیکن کے پی آر اے کی ٹیم نے اپنی کوششوں سے نئے شعبوں کوٹیکس کے دائرہ کار میں شامل کیا ہے اور تما م شعبہ جات پر محنت کی ہے جس کے نیتجے میں اب ادارے کے کل سالانہ محاصل کا صرف 35 فیصد حصہ ٹیلی کام سیکٹر سے آتا ہے جبکہ دیگر شعبہ جات سے حاصل ہونے والے محاصل میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ جناب حمایت اللہ خان نے کے پی آر اے کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور ٹیکس کی وصولی کے لیے نئے شعبوں کو تلاش کرنے پر زور دیا۔ہمیں اپنے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے پر کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے بنیاد پر ہم محصولات سے حاصل کی جانے والی آمدنی کو متاثر کیے بغیر ٹیکس کے ریٹ کو مزید کم کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر ایکسائز وانسدد منشیات کا نگران وزیراعلی کے مشیر برائے تعلیم سے ملاقات

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر ایکسائز و انسداد منشیات حاجی منظور خان افریدی نے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم کے جاری ترقیاتی منصوبوں کے تحت ضلع خیبر بشمول تمام اضلاح میں تعلیمی اداروں کی کمی پوری کی جائے گی جس سے قبائلی اضلا کی تعلیمی نظام میں مزید بہتری یقینی ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں اساتذہ کی کمی پوری کرنے کے لئے بروقت اقدامات کئے گئے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ضم اضلاع کے بچوں کو دوسری سہولیات کے ساتھ ساتھ اساتذہ بھی بروقت میسر ہو جائیں گے۔ ان خیالات ک اظہار انہوں نے قبائلی وفد کے ہمراہ مشیر تعلیم رحمت سلام خٹک سے قبائلی اضلاع کے تعلیمی نظام میں بہتری کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے موقع پر کیا۔

نگران وزیر ایکسائز حاجی منظور خان افریدی نے مشیر تعلیم کو قبائلی اضلاع کے تعلیمی مسائل سے اگاہ کیا۔ اور نگران حکومت کی جانب سے محکمہ تعلیم میں اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ضم اضلاع میں پیرنٹس ٹیچرز کونسل کے ذریعے تمام طلباء کو عارضی بنیادوں پر اساتذہ مہیا کئے گئے ہیں جو لائق تحسین عمل ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جتنے بھی نئے سکول بنے ہیں ان میں تدریسی اور غیر تدریسی معاون سٹاف کے ایس این ایز بھی جلد از جلد منظور کیے جائے۔ تاکہ چھٹیوں کے بعد طلباء کو اساتذہ اور دیگر تمام سہولیات میسر ہو۔ انہوں نے نگران مشیر تعلیم سے مطالبہ کیا کہ جاری ترقیاتی منصوبوں کے تحت سکولوں کے تعمیر پر بھی کام تیز کیا جائے اور کوالٹی یقینی بنانے کے لیے سخت مانیٹرنگ کی جائے تاکہ اعلیٰ کوالٹی مٹیریل استعمال ہو اور تمام منصوبے مقرر شدہ ٹائم لائن کے اندر مکمل ہو۔ نگران مشیر تعلیم رحمت سلام خٹک نے وزیر ایکسائز کو یقین دلایا کہ تعلیم ہماری اولین ترجیح ہے اور بالخصوص ضم اضلاع کے تعلیمی نظام کی بہتری کے لیے ہر ممکنہ کوشش اور تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ تاکہ قبائلی اضلاع کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ ہو سکیں اور حقیقی معنوں میں انظمام کے ثمرات ان علاقوں کے عوام کو مل سکیں۔