Home Blog Page 203

نگران وزیر کی زیر صدارت ضم اضلاع میں ترقیاتی پروگرام کی تجویزات پر غور۔

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے امور ضم اضلاع،صنعت وحرفت اورفنی تعلیم ڈاکٹر عامر عبداللہ کی زیر صدارت منگل کے روز انکے دفتر میں ضم اضلاع میں محکمہ ہائے اعلی تعلیم،بحالی وآبادکاری،سماجی بہبود،صنعت، توانائی،صحت،بہبود آبادی،ہاوسنگ،سیاحت،معدنیات،قانون وانصاف،اطلاعات،اقلیتی امور اور کثیر الشعبہ جاتی ترقی کے شعبوں کیلئے ایکسلریٹڈ ایمپلمنٹیشن پروگرام کے تحت فنڈز مختص کرنے کی تجاویز کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں مذکورہ خصوصی ترقیاتی پیکج کے تحت آئندہ فروری تک چار مہینوں کے ترجیحی منصوبوں کیلئے مجوزہ ایلوکیشن پر غوروخوض ہوا۔اجلاس میں خیبر پختونخوا کی نگران وزیر برائے سماجی بہبود،بحالی وآبادکاری اور جیل خانہ جات جسٹس ریٹائرڈ ارشاد قیصر اور نگران وزیر اعلی کے مشیر برائے معدنیاتترقی و منصوبہ سازی اور توانائی ڈاکٹر سرفراز علی شاہ کے علاوہ سپیشل سیکر ٹری محکمہ داخلہ و قبائلی امور محمد زبیر،ڈی جی ایس ڈی یو محکمہ ترقی و منصوبہ سازی عادل سعید صافی اور تمام متعلقہ محکموں کے پلاننگ و دیگر افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں نگران وزیر کو مذکورہ شعبوں میں ضم اضلاع میں انتظامی و ترقیاتی اخراجات کیلئے مجوزہ مختص کردہ فنڈ اور اس سلسلے میں ترجیحی منصوبوں کی افادیت و اہمیت کے حوالے سے تفصیلی پریزنٹیشن دی گئی۔اس موقع پر نگران وزیر نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ضم اضلاع میں محکمہ سماجی بہبود کے تحت خواتین کی فلاح وبہبود کیلئے قائم مراکز کا ایک ایک سنٹر ہر تحصیل میں ہونا چاہیئے۔انھوں نے نشئی افراد کی بحالی کیلئے جاری منصوبے کیلئے بھی مناسب فنڈ مختص کرنے کی ہدایت کی۔نگران وزیر نے جنوبی وزیرستان لوئر کے صدر مقام وانا میں ریسکیو 1122 سنٹرکے ملکیتی معاملے کو حل کرنے کیلئے بھی متعلقہ حکام سے معاملہ اٹھانے کی ہدایت کی جبکہ شمالی وزیرستان میں متاثرہ کاروبار کے سلسلے میں متاثرین کی معاشی بحالی کے منصوبے کے تحت معاوضے کی جلد ادائیگی کیلئے ضروری عمل تیز کرنے کی ہدایت کی۔انھوں نے کہا کہ شاہ کس خیبرمیں ریسکیو 1122 کے مجوزہ اکیڈمی کے قیام کے سلسلے میں مجوزہ سائٹ کی اراضی کی تفصیلات وہاں پر دیگر شعبوں کے ترقیاتی منصوبوں کے حکام کیساتھ بھی واضح کئے جائیں۔نگران وزیر نے ضم اضلاع میں سب جیلوں کی ترقی اور انھیں ضروری آلات کی فراہمی کیلئے بھی مناسب رقم مختص کرنے کی ہدایت کی۔اسی طرح محکمہ اعلی تعلیم کے حکام کو ہدایت کی گئی کہ ضم اضلاع میں موزوں کالجز خصوصی طور پر زنانہ کالجز میں بی ایس پروگرام کے اجرا کیلئے رقم مختص کی جائے جبکہ باجوڑ ناوگئی کے زنانہ کالج میں کمپیوٹر سائنس سمیت تین مزید مضامین شروع کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔

نگران وزیر اطلاعات،ثقافت و سیاحت کی نشتر ہال پشاور میں آرٹ اینڈ ڈیزائن نمائش میں شرکت۔

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات،ثقافت و سیاحت بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر منفی رویوں کا پرچار، ثقافتی اقدار پر یلغار اور اداروں کی کردار کشی نے معاشرے کو بڑا نقصان پہنچایا ہے، سوشل میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ کردار اور سوشل میڈیا پر پروان چڑھنے والے منفی رویوں کی نفی کرنا ہوگی، ہماری تہذیب، اقدار اور معاشرے کے مثبت پہلووں کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، ایسے میں نوجوانوں کا کردار نہایت اہم ہے، نوجوانوں کو ایسے منفی رویوں کا راستہ روکنا ہوگا اور دنیا کو ہماری معاشرتی اقدار اور روایات سے روشناس کرانا ہوگا، گزشتہ کئی سالوں سے سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے نفرت کی فضاء بنائی گئی ہے، ہماری اقدار، اسلوب اور اداروں کے امیج پر حملے ہورہے ہیں، نفرت پھیلانے والوں اور ہماری تہذیب اور روایات پر یلغار کرنے والوں کو سخت سزا دینی ہے، کوہستان واقعہ میں سوشل میڈیا کا جو منفی کردار سامنے آیا ہے، تصاویر بنا کر وائرل کی گئیں جس سے اتنا بڑا واقعہ رونما ہوا، اس پر سخت کارروائی ہوگی، ایسے لوگوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، مجرموں کو سخت سزا دی جائے گی. ان خیالات کا اظہار انہوں نے نشتر ہال پشاور میں منعقدہ آرٹ اینڈ ڈیزائن نمائش کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ایک روزہ نمائش کا اہتمام خیبرپختونخوا کلچر و ٹوورزم اتھارٹی اور پشاور یونیورسٹی کے آرٹ اینڈ ڈیزائن شعبے نے مشترکہ طور پر کیا تھا. نمائش میں صوبائی نگران وزیر خزانہ احمد رسول بنگش نے بھی شرکت کی جبکہ نمائش میں طالبات کے ساتھ ساتھ شہریوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اور یونیورسٹی طالبات کی جانب سے بنائے گئے آرٹ اور ڈیزائن کا مشاہدہ کیا. خطاب میں نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ خیبرپختونخوا بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ نگران وزیر برائے ضم اضلاع عامر عبداللہ ضم اضلاع کی ترقی خصوصاً نوجوانوں کے لئے بھرپور اقدامات کررہے ہیں اور فنڈ کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کے لئے نگران صوبائی حکومت وفاقی نگران حکومت سے بھی معاملات طے کررہی ہے. انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو مواقع فراہم کرنا اولین ترجیح ہے، اور ضم اضلاع کے نوجوانوں کے لئے خصوصی اقدامات کئے جا رہے ہیں، نشتر ہال کو فعال رکھنا اس کی ایک کڑی ہے تاکہ نوجوان اس پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے اپنی صلاحیتیں دنیا کو دکھا سکیں. کلچر و ٹوورزم اتھارٹی اور پشاور یونیورسٹی کی طالبات نے بہترین آرٹ اینڈ ڈیزائن نمائش منعقد کی جس کے لئے وہ داد کی مستحق ہیں۔

خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی ٹیم کوہاٹ کی لاچی بازار،ہائی وے،مین سٹی اور ملحقہ علاقوں میں کاروائیاں

فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی خصوصی ہدایات پر ٹیم کوہاٹ نے مختلف بازاروں میں خورا کی اشیاء کی انسپیکشن کی۔صفائی کے ناقص صورتحال پر دو ہوٹلوں اور گوشت شاپس پر جرمانہ عائد کیا گیاجبکہ مین سٹی میں مختلف فوڈ پوائنٹس کی چیکنگ کی گئی۔صفائی کا خیال نہ رکھنے پر کئی فوڈ پوائنٹس کو وارننگ دی گئی جبکہ ایک فوڈ پوائنٹ کو جرمانہ کیا گیا۔کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں مختلف کینٹینوں کی انسپیکشن کی گئی۔صفائی کا خیال نہ رکھنے پر ایک کنٹین کو سیل کر کے جرمانہ عائد کیا گیا۔کاروائیوں کا مقصد عوام کو صاف اور محفوظ خوراک کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔اس کے علاوہ عوامی شکایات بھی نمٹا دی گئیں۔

اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت پر توجہ، عوام میں اگاہی کمپین کا آغاز

اینٹی بائیو ٹک ادویات کے خلاف مزاحمت یا اینٹی مائیکرو بئیل ریزسٹنس کی ا گا ہی کا ھفتہ دنیا بھر میں 18 نومبر سے 24 نومبر تک منایا گیا- اس سلسلے میں سیکرٹری لائیوسٹاک، فشریز اینڈ کوآپریٹو خیبر پختونخوا محمد اسرارکی سربراہی میں لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخوا پشاورنے فلیمنگ فنڈ کنٹری گرانٹ کے اشتراک سے پشاور میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار میں ڈاکٹر عالمزیب، ڈائر یکٹر جنرل لائیوسٹاک (توسیع)، ڈاکٹر محمد اعجاز علی ڈائریکٹر لائیو سٹاک ریسرچ اور محکمے کے دیگر سنیئر افسران نے شرکت کی۔ ڈاکٹر سید اسد علی شاہ اپیڈمیالوجسٹ نے اینٹی مائیکرو بئیل ریزسٹنس اور اس سے پیدا ہونے والے خطرات کے حوالے سے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ انسانوں اور جانوروں میں بے تحاشہ اور غیر معتدل اینٹی بائیوٹک ادویات کا استعمال جراثیمی بیماریوں کے علاج کو مشکل بنا دیتا ہے اور ان ادویات کی افادیت میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت تقریبا دنیا میں سات لاکھ انسانی اموات اینٹی مائیکرو بئیل ریزسٹنس کے باعث ہو رہی ہیں۔ اس بریفنگ میں ملکی اور صوبائی سطح پراینٹی مائیکرو بئیل ریزسٹنس کے کنٹرول کرنے کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔اس موقع پر سیکرٹری لائیوسٹاک محمد اسرار نے ویٹرنری ڈاکٹروں کو اینٹی بائیوٹک ادویات کے غیر ضروری استعمال سے پرہیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے جانوروں کی نگہداشت کے بہتر طریقہ اور صفائی کے بہترین انتظام پر بھی زور دیا تاکہ بیماریوں میں کمی کی وجہ سے اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال میں کمی لائی جاسکے۔ انہوں نے محکمہ لائیوسٹاک کے افسروں کو کسانوں میں اینٹی مائیکرو بئیل ریزسٹنس کے متعلق اگاہی دینے کی ہدایت کی۔اس حوالے سے انہوں ں نے فلیمنگ فنڈ کی جانب سے جاری کوششوں اورتکنیکی تعاون کو سراہا۔سیمنار کے آخر میں عوام الناس میں اینٹی مائیکرو بئیل ریزسٹنس کی اگاہی کے لئے آگہی واک بھی منعقد کی گئی۔

نگراں صوبائی مشیرِ معدنیات ڈاکٹر سید سرفراز علی شاہ کا ضلع نوشہرہ میں کوئلے کی کانوں کا چانک دورہ۔

نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے معدنیات و معدنی ترقی، منصوبہ سازی و ترقی اور توانائی و برقیات ڈاکٹر سید سرفراز علی شاہ نے کان کنی سے متعلق تمام لوازمات یقینی بنانے سمیت سیفٹی امور میں غفلت برتنے والوں کیخلاف سخت اقدامات اٹھانے کیلئے ہدایات جاری کی ہیں۔یہ ہدایات انہوں نے گزشتہ روز ضلع نوشہرہ کے مختلف دیہاتوں بختی، بدرشئی اور شاہ کوٹ میں قائم کوئلے کی کانوں کا اچانک دورہ کرتے ہوئے موقع پر موجود حکام کو جاری کیں۔ اس موقع پر ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد نہ کرنے اور بالخصوص درکار حفاظتی اقدامات سے غفلت برتنے والے متعدد لیز مالکان کو باقاعدہ نوٹسز بھی جاری کئے گئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر سید سرفراز علی شاہ کا کہنا تھا کہ سینکڑوں فٹ گہری کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مزدورں کا تحفظ بہت ضروری ہے، یہ تحفظ نہ صرف ان کے خاندانوں کے لیے ضروری ہے بلکہ اس لئے بھی کہ ان ہی کی بدولت مائننگ سیکٹر کو بھی فروغ مل رہا ہے۔ انہوں نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر عملدرآمد یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔

کے ا یم یو کے زیر اہتمام ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ خیبر پختونخوا کے 7 شہروں کے 11مراکز میں منعقد کیا گیا۔

خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاورکی جانب سے صوبے کے تمام سرکاری اور نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کے لیے میڈیکل اینڈ ڈینٹل سینٹرلائزڈ داخلہ ٹیسٹ ایم ڈی کیٹ صوبے کے سات مختلف شہروں پشاور،ایبٹ آباد، کوہاٹ، چکدرہ،مردان، سوات اور ڈیرہ اسماعیل خان میں کامیابی کے ساتھ منعقد کیا گیا۔ ٹیسٹ میں مجموعی طور پر 46220 طلباء و طالبات کے لیے انتظامات کیے گئے تھے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا جسٹس)ر(ارشاد قیصر اور گورنر حاجی غلام علی نے بذات خود امتحانی مراکز کا دورہ کیا اور مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کے ا یم یو، صوبائی حکومت اور سیکورٹی ایجنسیوں کے درمیان اب تک کی بہترین مربوط کوششوں کو سراہا۔چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چودھری، مشیر برائے صحت، ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا عابد مجید، کمشنر پشاور مسٹر زبیر اور ڈپٹی کمشنر پشاور نے تمام امتحانی مراکز اور کے ایم یو کنٹرول سنٹر کا دورہ کیا۔ انہوں نے ٹیسٹ کے انعقاد کے لیے بنائے گئے پورے انتظامات پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر ریاض انور نے ڈاکٹر ضیاء الحق وی سی کے ایم یو، کے ایم یو کے تمام سٹاف ممبران، چیف سیکرٹری خیبر پختون خوا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم، ڈویژنل اور اسسٹنٹ کمشنرز، آر پی اوز، ڈی پی او اور سیکیورٹی ایجنسیوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ٹیسٹ کا صاف اور شفاف طریقے سے انعقاد صوبے کے لئے چیلنج تھا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ اور دیگر اداروں کے فول پروف انتظامات اور سیکورٹی پلان کے باعث امتحان انتہائی پرامن ماحول میں منعقد ہوا اور کہیں سے بھی کسی قسم کے ناخوشگوار وقوعہ یا شکایت موصول نہیں ہوئی۔ تمام مراکز کے داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹ لگائے گئے تھے اور میٹل ڈیٹیکٹر کے ذریعے باقاعدہ تلاشی لی گئی۔ بم ڈسپوزل سکواڈز اور سیکیورٹی ایجنسیوں نے بھی تمام مراکز پر فرائض سرانجام دیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مرحوم وزیر اعلیٰ کے پی اور موجودہ وزیر اعلیٰ کے پی کی منظوری اور رہنمائی کے بغیر کبھی ممکن نہیں تھا۔
صوبے کے ہر امتحانی مرکز کے لیے صوبائی سیکریٹری بھی تفویض کیے گئے تھے، جن میں اصغر علی، محمود حسن، عامر سلطان ترین، محمد داؤد خان، نذر حسین، ذوالفقار علی شاہ اور مسعود احمد اورمحمد طاہر اورکزئی شامل ہیں۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کے پی نے پورے صوبے میں ایم ڈی کیٹ کی پوری تیاری کی سربراہی کی۔ واضح رہے کہ ہر امتحانی سنٹر میں بیس طلبہ کے لیے ایک نگراں تعینات کیا گیا تھا۔ طلباء کی تین جگہوں پر تلاشی لی گئی تاکہ امتحان کے اندر کوئی موبائل فون یا کوئی اور الیکٹرانک ڈیوائس نہ لے جائے۔ ہر امتحانی مرکز پر موبائل فون کے سگنل بند کر دیے گئے تھے اور امتحانی مرکز سے کچھ فاصلے پر بچوں کے والدین کو بیٹھنے اور پارکنگ کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔ امتحانی مراکز کے پرچے کے ایم یو کے دو پروفیسرز اور ایک اسسٹنٹ کمشنر کی نگرانی میں امتحانی مرکزمنتقل کیے گئے۔ مذکورہ ٹیسٹ کے نتائج کا اعلان ایک انتہائی شفاف طریقہ کار کے تحت دو سے تین دن کے اندر کر دیا جائے گا، جبکہ متعلقہ طلباء کی جوابی بلبل شیٹ کاپی کے ساتھ پیپر کی ساتھ 24 گھنٹے کے اندر کے ا یم یو کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دی جائے گی جہاں سے طلباء اپنا نتیجہ خود چیک کر سکتے ہیں۔
قبل ازیں پاکستان اور میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے افسران نے امتحانی مراکز کا دورہ کیا اور کے ایم یو اور صوبائی حکومت کی جانب سے کیے گئے انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیاگیا۔ گورنر خیبرپختونخوا نے بھی پشاور کے امتحانی مراکز کا دورہ کیا اور امتحان کے کامیاب انعقاد پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کے ایم یو انتظامیہ اور صوبائی حکومت کے انتظامات اور اقدامات کی تعریف کی۔

نگران وزیر خیبرپختونخوا کا بلک واٹر سپلائی پراجیکٹ کا دورہ، میگا پراجیکٹ کا اہم اعلان

خیبرپختونخوا کے نگران وزیر برائے آبنوشی وبلدیات انجینئر عامر ندیم درانی نے گزشتہ روز بلک واٹر سپلائی پراجیکٹ شکر درہ اوررحمان آباد کوہاٹ کا دورہ کیا۔سیکرٹری پی ایچ ای شاہد سہیل خان،چیف انجینئرپی ایچ ای (ساؤتھ) ولایت اللہ،سپرنٹنڈنگ انجینئر خان محمدخان، ایکسیئن فیصل نعمان،ایکسیئن پی ایچ ای کرک انجینئر افتخار احمداورچیف ایگزیکٹیو آفیسر انجینئر سلیم برگ کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام بھی صوبائی وزیر کے ہمرا تھے۔ واضح رہے کہ اس میگا پراجیکٹ کی کل تخمینہ لاگت 2085 ملین روپے ہے جوکہ مالی سال18-2017 میں شروع ہو ااورجس سے مجموعی طورپر تقریباً ایک لاکھ آبادی کو پینے کا صاف پانی گھروں کی دہلیز پر فراہم ہوگا۔ منصوبے کی مرکز ی پائپ لائن کی لمبائی تقریباً 60 کلومیٹر ہے۔ منصوبے کے کل 8 سولرائزڈ ڈسٹریبیوشن پوائنٹس ہیں اوراس میگا پراجیکٹ کی تکمیل آئندہ جون2024 تک متوقع ہے۔ مختلف ڈسٹریبیوشن پوائنٹس کے دور ے کے موقع پر متعلقہ ایکسیئن نے نگران صوبائی وزیر کو منصوبے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ آخر میں رحمان آباد سورس پمپنگ سٹیشن میں مقامی لوگوں نے صوبائی وزیر کا پرتپاک استقبال کیا اورمنصوبے سے متعلق عوام کی ضروریات سے انہیں آگاہ کیا۔ نگران صوبائی وزیر نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے یقین دلایا کہ یہ ایک میگا پراجیکٹ ہے اوراس پر علاقے کے تمام لوگوں کا برابر حق ہے جس سے انہیں کسی صورت محروم نہیں رکھا جائیگا۔ علاوہ ازیں نگران صوبائی وزیر نے متعلقہ حکام کو تاکید کی کہ حکومت عوام کو پانی جیسی بنیادی نعمت کی فراہمی کیلئے اس منصوبے پر خطیر رقم خرچ کررہی ہے۔لہٰذا اس کی بروقت تکمیل متعلقہ افسران کی اہم ذمہ داری ہے۔صوبائی وزیر نے مختلف ڈسٹریبیوشن پوائنٹس پر پودے بھی لگائیں۔

صنعتی ترقی اور بحالی کیلئے فنڈز کا اجرا جاری، 20 ہزار افراد کو روزگار کی فراہمی کیلئے اقدامات جاری۔

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے صنعت وحرفت،فنی تعلیم اور امور ضم اضلاع ڈاکٹر عامر عبد اللہ نے جمعرات کے روز اسلام آباد میں نگران وفاقی وزیر تجارت اورصنعت و پیداوار گوہر اعجاز سے ملاقات کی اور انکے ساتھی باہمی دلچسپی کے امور خصوصی طور پر صنعتی ترقی اور صوبے میں وفاقی حکومت کے بعض غیر فعال صنعتی مراکز کی دوبارہ بحالی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔نگران صوبائی وزیر نے ملاقات کے دوران وفاقی وزیر سے سوات میں سمیڈا کے تحت وفاقی حکومت کے قائم کردہ شہد کی پروسسنگ پلانٹ کے مالی مسائل کو حل کرکے اسے دوبارہ فعال کرنے کا معاملہ اٹھایا۔انھوں نے اس موقع پر سوات میں فروٹس کو دیرپا محفوظ اور خشک کرنے کیلئے وفاقی حکومت کے قائم کردہ بند پلانٹ کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھانے کی بھی گزارش کی جبکہ اسلام پور سوات میں اونی کپڑے کی تیاری کے بند سنٹر کو بھی چالو کرنے کیلئے فنڈ کے اجرا کیلئے بندوبست کرنے کا معاملہ اٹھایا۔نگران وزیر نے اس موقع پر وفاقی وزیر سے ان منصوبوں کی دوبارہ فعالیت جو فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند پڑے ہیں کیلئے درکار فنڈ جاری کرنے کی استدعا کی تاکہ یہ دوبارہ بحال ہوکر اپنی پروڈکشن شروع کریں۔انھوں نے اس موقع پر کہا کہ اگر وفاقی حکومت اس سلسلے میں فنڈ کا اجرا نہیں کرسکتی تو ان مراکز کو صوبے کے حوالے کیا جائے تاکہ ان کو جلد از جلد بحال کرکے پیداوار شروع کرنے کیلئے کار آمد بنایا جاسکے۔واضح رہے کہ ان منصوبوں کی بحالی سے تقریبا 20 ہزار افراد کو روزگار مہیا ہوسکے گا۔

رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں جمعرات کے روز چھ عوامی شکایات کی شنوائی ہوئی

رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں جمعرات کے روز چھ عوامی شکایات کی شنوائی ہوئی. تین رکنی بینچ نے عوامی شکایات سنیں. حسن ناصر نامی شہری نے کمیشن کو درخواست دی تھی کہ حلقہ پٹواری احمد خیل, انعام اللہ نہ صرف جائیداد کی فرد دینے سے انکاری ہے بلکہ رشوت بھی مانگ رہا ہے اور اس نے بزرگ والد کی بے عزتی بھی کی ہے جس پر کمیشن نے اسسٹنٹ کمشنر, تحصیلدار اور حلقہ پٹواری کو تمام ریکارڈ سمیت کمیشن کے سامنے پیش ہونے کے احکامات جاری کر دیئے۔72 سالہ ریٹائرڈ بزرگ شہری جمیل افریدی نے کمیشن کو شکایت کی تھی کہ ڈبلیو ایس ایس پی پانی کا کنکشن منقطع کرنے کے باوجود بار بار پیسے وصول کر رہی ہے. منیجر فائنانس کمیشن کے سامنے پیش ہوئے. کمیشن نے احکامات جاری کر دیئے کہ غفلت برتتے والے اہلکار کو شوکاز نوٹس جاری کر دئے جائے اور ایسی جگہ تعینات کر دیا جائے جہاں عوام کے ساتھ ڈیل کرنا نہ ہو. مزید برآں شہری کو 2020 کے بعد تمام بلز واپس کر دئیے جائیں اور سی یی او اگلی سنوائی پر کمیشن کے سامنے پیش ہو جائے. ایبٹ آباد سے سردار علی نامی شہری نے گاڑی کی چوری کی ایف آئی آر درج نہ کرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی. شہری نے تمام ثبوت بشمول سی سی ٹی وی فوٹیج کمیشن کے سامنے پیش کر دیئے. کمیشن نے ڈی پی او کو چودہ دنوں کے اندر ایف آئی آر درج کر کے کمیشن کو آگاہ کرنے کے احکامات دیئے. حنیف اللہ نامی افغان شہری اور یاسر خان نے لوئر دیر سے ایس ایچ او تھانہ خال کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے کی شکایت کی تھی. کمیشن نے ڈی ایس پی انوسٹیگیشن کو طلب کیا تھا جو کہ سرکاری مصروفیات کے باعث پیش نہیں ہو سکے. ایس ایچ او تھانہ خال تمام ریکارڈ سمیت کمیشن کے سامنے حاضر ہوئے. کمیشن نے اگلی سنوائی پر متعلقہ ڈی ایس پی کو طلب کر لیا. چترال سے محمد واجد نے فرد کے حصول کیلئے کمیشن کو درخواست دی تھی. حلقہ تحصیلدار اور نائب تحصیلدار کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور بتایا کہ ریکارڈ درستگی کا کیس عدالت میں چل رہا ہے. کمیشن نے تمام موجودہ ریکارڈ کی کاپیاں شہری کو مہیا کرنے کے احکامات دیئے. ایاز علی نے صوابی سے ہسپتال کے سیکورٹی آفیسر کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے کی شکایت کمیشن کو کی تھی. شہری کا کہنا ہے کہ آفیسر نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ پولیس ایف آئی آر درج نہیں کر رہی. کمیشن نے ڈی پی او مردان کو ایک مہینے کے دوران شہری کو سننے اور ایف آئی ار رجسٹر کروانے کی ہدایت جاری کر دیں. کمیشن نے اپنے اعلامیہ میں کہا کہ خدمات تک بروقت رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے. نوٹیفایڈ خدمات تک بروقت رسائی میں کسی بھی سرکاری اہلکارکی کوتاہی قانون کے تحت قابل تعزیرجرم ہے۔ بنیادی خدمات کی حصول کیلئے شہری کمیشن سے رجوع کرے۔

خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن اور بلیو وینز کے درمیان مفاہمت کی یاداشت پر دستخط ہو گئے۔

خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن اور بلیو وینز کے درمیان مفاہمت کی یاداشت پر دستخط ہو گئے۔ دونوں اداروں کے درمیان معاشرے کے پسماندہ اور نظر انداز طبقے خاص کر خواتین، خواجہ سراؤں، اور اقلیتوں کو معلومات تک رسائی کے قانون اور اس کے فوائد سے متعلق آگاہی دینے اور تعاون کو آگے بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ مفاہمت کی یاداشت پر خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن کی چیف انفارمیشن کمیشنر محترمہ فرح حامد خان، اور بلیو وینز کے ڈائریکٹر جناب قمر نسیم نے دستخط کئے۔ اس موقع پر خیبر پختونخواہ انفارمیشن کمیشن کے سیکرٹری انیس الرحمٰن، ڈپٹی ڈائریکٹڑ کمیونیکیشن سید سعادت جہاں، ڈپٹی رجسٹرار ناظم شہاب قمر، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی طاہر اور ایڈمینسٹریٹیو آفیسر نور سید کے ساتھ ساتھ بلیو وینز کی مانیٹرینگ اینڈ ایولوشن آفیسر زرتاشہ عابد اور لیزان آفیسر ایوب خان بھی موجود تھے۔ مفاہمت کی یاداشت کے تحت، خیبر پختونخوا انفارمیشن کمیشن اور بلیو وینزکے مشترکہ تعاون کے ساتھ خیبر پختونخوا کے مخصوص اضلاع یعنی پشاور،مردان، ہری پور، نوشہرہ، چارسدہ، صوابی، ملاکنڈ، دیر لوئر،چترال، ڈی آئی خان، خیبر اور کرم میں معلومات تک رسائی کے قانون سے متعلق عوام کی آگاہی کیلئے اقدامات اٹھائے جائینگے۔ جن میں اس اقانون سے متعلق آگاہی سیمینارز،ٹریننگز، آگاہی بینرز کی تنصیب،اور سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر آگاہی ویڈیوز چلانا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بلیو وینز دیگر شراکت داروں کے ساتھ میٹنگ کرنے کے لیے کمیشن کی مدد بھی کرے گی تاکہ معلومات تک رسائی کے پیغام کو صوبے کے کونے کونے تک پہنچایا جا سکے۔مفاہمت کے تحت دونوں ادارے توقع کرتے ہیں کہ معلومات کے آزادانہ بہاؤ سے شفاف اور جوابدہ طرز حکمرانی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی، جو خیبر پختونخوا میں لوگوں کو بااختیار بنانے کا باعث بنے گی۔