وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈویلپمنٹ (آئی ایف اے ڈی ) کی ریجنل ڈائریکٹر ریحانہ رضا نے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں صوبے میں رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور مذکورہ پراجیکٹ پر عملی کام شروع کرنے کےلئے پیشگی انتظامات کو جلد حتمی شکل دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔منصوبے پر ٹائم لائنز کے مطابق پیشرفت یقینی بنانے کےلئے مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق کرنے کے ساتھ ساتھ اس سلسلے میں متعلقہ صوبائی محکموں اور ڈونر ادارے کے درمیان کوآرڈینیشن کا موثر میکنزم تیار کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری کے علاوہ سیکرٹری زراعت جاوید مروت اور محکمہ منصوبہ بندی کے اعلیٰ حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ ملاقات میں متعلقہ حکام کو خیبرپختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ کے سلسلے میں بیس لائن سروے جلد مکمل کرنے کے علاوہ ضروری عملے کی تعیناتی اور دیگر لوازمات کو جلد پورا کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔اس موقع پر تمام متعلقہ محکموں کو پراجیکٹ پر پیشرفت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کےلئے ضروری ہدایات جاری کی گئی ہیں جبکہ منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کےلئے متعلقہ انتظامی سیکرٹریز کو ہر 15 دنوں میں باقاعدگی سے اجلاس منعقد کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ لوگوں کو خود روزگاری کے مواقع فراہم کرنے کےلئے رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن ایک اہم منصوبہ ہے اس پر ٹائم لائنز کے مطابق عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا، صوبائی حکومت اس منصوبے پر عملدرآمد کےلئے اپنے حصے کے فنڈز کی فراہمی سمیت ہر قسم کا تعاون یقینی بنائے گی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھاکہ زراعت کے شعبے کی جدید طرز پر ترقی صوبائی حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے اور اس مقصد کےلئے صوبائی حکومت خاطر خواہ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔لوگوں کو ذریعہ معاش اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کےلئے زراعت کے شعبے میں بہت زیادہ استعداد موجود ہے،نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرکے انہیں اپنے پاو¿ں پر کھڑا کرنا صوبائی حکومت کی اہم ترجیح ہے،موجودہ صوبائی حکومت اس استعداد کا مو¿ثر استعمال یقینی بنانے کےلئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کررہی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ زراعت کے شعبے کی ترقی کےلئے موجودہ صوبائی حکومت 49 مختلف منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔زراعت کے شعبے میں لوگوں کو آسان قرضوں کی فراہمی کےلئے نئے بجٹ میں چار ارب روپے رکھے گئے ہیں، صوبے کی فوڈ سکیورٹی کے مسئلے کو حل کرنے کےلئے سی آر بی سی، گومل زام اور ٹانک زام ڈیم جیسے منصوبوں پر کام جاری ہے۔اس کے علاوہ چیک ڈیمز کی تعمیر کےلئے متعدد موزوں مقامات کی نشاندہی کر لی گئی ہے اور ان منصوبوں پر عملدرآمد سے نہ صرف لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے بلکہ آبی وسائل کا تحفظ بھی ممکن ہوگا۔ اگلے ایک سال میں صوبائی حکومت اپنی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ کرے گی جبکہ آمدن پیدا کرنے والے محکموں کی استعداد کو بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن منصوبے کا جائزہ اجلاس۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن منصوبے سے متعلق ایک اہم اجلاس منگل کے روز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری اور سیکرٹری زراعت جاوید مروت کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ کو پراجیکٹ کے خد و خال ، اب تک کی پیشرفت، منصوبے پر عملدرآمد کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا رورل اکنامک ٹرانسفارمیشن پراجیکٹ بین الاقوامی شراکت دار اداروں کے تعاون سے 30 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا، منصوبے کے تین حصے ہونگے جن میں ایگری بزنس ڈویلپمنٹ ، اسکلز ڈویلپمنٹ اینڈ ایمپلائمنٹ پروموشن اور پروگرام منیجمنٹ اینڈ پالیسی سپورٹ شامل ہیں۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ایگری بزنس ڈویلپمنٹ کے تحت دیگر اقدامات کے علاوہ 550 پروفیشنل فارمرز آرگنائزیشنز قائم کی جائیں گی جبکہ اسکلز ڈویلپمنٹ اینڈ ایمپلائمنٹ پروموشن کے تحت ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے اورایگری بزنس کےلئے25000لوگوں کو ٹریننگ دی جائیگی۔ علاوہ ازیں 60 ہزار نوجوانوں کو ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل تربیت دی جائیگی۔وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے منصوبے پر عملدرآمد میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو منصوبے پر بروقت عملی کام شروع کرنے اور اس مقصد کےلئے تمام پیشگی ضروریات جلد سے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ منصوبے پر بروقت کام شروع کرنے اور اس پر پیشرفت یقینی بنانے کےلئے ٹائم لائنز مقرر کرکے ان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، منصوبے پر عملدرآمد کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کےلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔ علی امین گنڈاپور نے مزید ہدایت کی کہ منصوبے کو ایک کامیاب اور مثالی منصوبہ بنانے کےلئے متعلقہ محکموں اور شراکت دار اداروں کے درمیان قریبی روابط کا موثر میکنزم بھی تیار کیا جائے جبکہ متعلقہ محکمے منصوبے پر پیشرفت کا جائزہ لینے کےلئے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کریں۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ زراعت کے شعبے کی جدید طرز پر ترقی صوبائی حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے، اس مقصد کےلئے صوبائی حکومت خاطر خواہ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کےلئے زراعت کے شعبے میں بہت زیادہ استعداد موجود ہے، موجودہ صوبائی حکومت اس استعداد کا موثر استعمال یقینی بنانے کےلئے ایک جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کررہی ہے۔
یورپین یونین کی سفیر کی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے ملاقات، عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر بات چیت۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے پاکستان میں تعینات یورپین یونین کی سفیر رینا کیونکا نے منگل کے روز اسلام آبادمیں ملاقات کی اور ان سے خیبر پختونخوا میں یورپین یونین کے اشتراک سے جاری عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری اور دیگر متعلقہ حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نے صوبے میں عوامی فلاح و بہبود کے کاموں میں تعاون فراہم کرنے پر صوبے کے عوام کی طرف سے یورپین یونین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یورپین یونین کے تعاون سے جاری سی ڈی ایل ڈی پراجیکٹ صوبائی حکومت کےلئے اہمیت کا حامل ہے جو لوگوں کے سماجی و اقتصادی حالات کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہورہا ہے۔ سردار علی امین خان گنڈاپورنے کہا کہ صوبائی حکومت یورپین یونین کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں ترجیحی بنیادوں پر معاونت فراہم کرے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے میں پن بجلی کی استعداد کو بھر پور انداز میں استعمال کرنے پر کام کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ گرین انرجی انیشیٹیو بھی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے جس کے تحت سرکاری عمارتوں اور تعلیمی اداروں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے پر کام کیا جارہا ہے۔ اسی طرح غریب گھرانوں کو سولر سسٹم کی فراہمی کےلئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صوبائی حکومت میونسپل سروسز کی بہتری اور بنیادی صحت کے مسائل کو حل کرنے پر کام کر رہی ہے، حکومت کو ان شعبوں میں یورپین یونین سمیت دیگر ڈونر اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ضم اضلاع کے عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی دوبارہ آبادکاری کےلئے بھی ڈونرز کے تعاون کی ضرورت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ضم اضلاع میں انفراسٹرکچر کی بحالی اور لوگوں کو روزگار کی فراہمی کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، ضم اضلاع میں لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرکے اور انفراسٹرکچر کو ترقی دے کر وہاں پر بدامنی کا مو¿ثر انداز میں خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
امریکی قونصل جنرل کی معاون خصوصی برائے صنعت سے ملاقات، تجارتی تعاون اور سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت وحرفت اور فنی تعلیم عبدالکریم تورڈھیر سے پیر کے ر وز پشاور میں امریکی قونصلیٹ جنرل کے پولیٹیکل اینڈ اکنامک سیکشن چیف Dustin” Degrande”نے ملاقات کی اور انکے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور خصوصی طور پر تجارتی تعلقات،سماجی شعبوں میں تعاون اور اس میں مزید وسعت کے امکانات و دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ملاقات میں سیکریٹری صنعت وحرفت و فنی تعلیم عامر آفاق،منیجنگ ڈائریکٹر سمال انڈسٹریز ڈویلپمنٹ بورڈ حبیب اللہ عارف،ایڈیشنل سیکریٹری شمع نعمت،ڈائریکٹر ٹیوٹا منیر گل،ڈائریکٹر بزنس فیسلٹیشن خیبر پختونخوا بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ اقبال سرور سمیت خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی وصنعت کے دیگر حکام نے شرکت کی۔ملاقات کے دوران معاون خصوصی نے امریکی نمائندے کو صوبے کے خصوصی حالات کے تناظر میں بیرونی سرمایہ کاری اور خصوصی طور پر امریکی حکومت کی جانب سے یہاں پر مختلف شعبوں میں تعاون کے امکانات اور ضرورت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہاں پر ضم اضلاع کی ترقی کیلئے بیرونی تعاون کی ضرورت ہے جبکہ صوبے کے صنعتی شعبے میں توانائی کی فراہمی میں بھی ہم بیرونی تعاون چاہتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پورے ملک میں اس صوبے کی جغرافیائی لوکیشن بھی صنعتکاری کے حوالے سے منفرد حیثیت کی حامل ہے جس کے باعث یہاں پر تعمیر وترقی کیلئے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت تمام تر چیلنجز کے باوجود صوبے کی پائدار ترقی کیلئے کوشاں ہے جس کے سلسلے میں صنعت وتجارت کے شعبے کو توجہ دی جارہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم بیرونی سرمایہ کاری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس سلسلے میں امریکی انوسٹمنٹ اور مختلف شعبوں کیلئے دیرپا امدادی گرانٹس میں تعاون کی امید رکھتے ہیں۔اس موقع پر محکمہ صنعت کے مختلف شعبوں کی جانب سے یہاں پر فنی تعلیم وتربیت اور سرمایہ کاری و مالی تعاون کے ممکنہ شعبوں کے امکانات کے حوالے سے امریکی نمائندے کو آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر امریکن سفارکار نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین پرانے اور دیرینہ باہمی تعلقات ہیں اور یہاں پر انرجی،صاف پانی،تعلیم وتربیت اور کئی دیگر شعبوں میں امریکی حکومت کی جانب سے تعاون کیا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہاں پر آئی ٹی،معدنیات اور ہائیڈل میں سرمایہ کاری کے حوالے سے وسیع امکانات موجود ہیں۔انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری اور ممکنہ باہمی تعاون کی غرض سے باہمی روابط آئندہ جاری رکھیں جائیں گے جبکہ پاکستان میں امریکی حکومت کے تعاون پر مبنی مختلف منصوبوں کے حوالے سے بھی صوبائی حکومت کو آگاہ رکھا جائے گا۔
صوبائی وزراء کا سوات گندم گودام کا اچانک دورہ
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے خوراک ظاہر شاہ طورو نے صوبائی وزیر جنگلات فضل حکیم یوسفزئی کے ہمراہ گزشتہ روز سوات گندم گودام کا اچانک دورہ کیا اور گودام میں صوبائی حکومت کی جانب سے گندم خریداری مہم کے ذریعے خریدی گئی گندم کے معیار کا جائزہ لیا۔اس موقع پر صوبائی وزراء کو ضلعی محکمہ خوراک کے افسران نے گندم خریداری کے عمل اور ذخیرہ کی گئی گندم کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کیا۔ وزراء نے گودام میں ذخیرہ کی گئی گندم کے معیار اور اس کی حفاظت کے انتظامات کا بھی معائنہ کیا۔صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے شہریوں کے بہتر مفاد میں گندم خریداری کا فیصلہ کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ گندم خریداری سے نہ صرف آٹا سستا ہوگیا بلکہ مارکیٹ میں گندم کی قیمت میں کمی واقع ہوئی اور صوبے میں اقتصادی سرگرمیوں کو بھی تقویت ملی۔ظاہر شاہ طورو نے مزید کہا کہ حکومت کے اس اقدام سے نہ صرف مقامی بلکہ پنجاب کے کاشتکاروں کو بھی فائدہ پہنچا ہے اور وہ اپنی پیداوار کو بہتر قیمت پر فروخت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ خوراک کی جانب سے گندم کی بروقت خریداری اور مناسب طور پر ذخیرہ کرنے کے اقدامات سے عوام کو کسی قسم کی قلت کا سامنا نہیں ہوگا۔اس موقع پر ضلعی محکمہ خوراک کے افسران نے بتایا کہ گودام میں ذخیرہ کی گئی گندم کو معیاری رکھنے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور اس کی مسلسل نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔صوبائی وزراء نے گودام کے عملے کی کارکردگی کو سراہا اور انہیں ہدایت دی کہ وہ گندم کی معیاری ذخیرہ کے تحفظ کو یقینی بنائیں تاکہ گندم کا معیار برقرار ہے۔
وفاق سے حق نہ ملا تو آئینی ردعمل دیں گے، نوجوانوں کو روزگار کیلئے بلا سود قرضے فراہم کریں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہماری حکومت میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، ہم نے سی ٹی ڈی سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کیا ہے۔ صوبائی حکومت نے ٹیکس فری عوامی بجٹ پیش کیا ہے، جس کے تحت عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات اٹھائے جائیں گے، ہم ایک لاکھ نوجوانوں کو روزگار کےلئے بلا سود قرضے دیں گے اور اپنا ریونیو بڑھانے پر فوکس کریں گے۔ ہمارا اپنا کوئی مسئلہ نہیں بلکہ تمام مسائل وفاق کی طرف سے ہیں۔ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے اور ہمارے حقوق نہ دئیے گئے تو آئین و قانون کے اندر رہ کر رد عمل بھی دیں گے، ہم اپنا حق لینا جانتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں پیر کے روز اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا بجلی بنانے والا صوبہ ہے مگر صوبے کو اس کا حق نہیں مل رہا۔ بجلی کے خالص منافع کی مد میں وفاق نے صوبے کے 1510 ارب روپے دینے ہیں جو وہ دے نہیں رہے۔ ہم نے وفاقی حکام سے صوبے میں بجلی کی ناروا لوڈ شیڈنگ کے خاتمے اور نقصانات کی ریکوری کے حوالے سے بات کی اور ہم نے ایک ماہ میں ایک ارب روپے کی ریکوری کی۔اس کے باوجود اگر وفاق اپنی کمٹمنٹ پر قائم نہیںرہتا تو پھر مسائل تو پیدا ہوں گے۔صوبے میں لائن لاسز کی وجہ واپڈا کا اپنا سسٹم ہے۔ ہم اپنے حقوق کےلئے آواز اٹھا تے رہیں گے،ہم اپنا حق لینا جانتے ہیں اور لیکر رہیں گے۔ اس موقع پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ عزم استحکام کے حوالے سے ابھی کوئی پلان سامنے نہیں آیا، اگر اس طرح کا کوئی پلان ہوا بھی تو اس کےلئے صوبوں،پارلیمنٹ ،عوام اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا انتہائی ضروری ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگوں نے جانی و مالی اور معاشی طور پر بہت بڑا نقصان اٹھایا ہے، آج تک ہمارے لوگوں کو وہ حق اور ریلیف نہیں ملا جو ان کو ملنا چاہیے تھا۔ آج تک بے گھر ہونے والے لوگ دوبارہ آباد نہیں ہو سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ابھی تک تو عزم استحکام کے حوالے سے کوئی پلان ہے ہی نہیں، جب پلان سامنے آئے گا تب ہی اس پر بات کی جا سکتی ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بلاول نے پوری دنیا کا چکر لگایا مگر افغانستان نہیں گیا کیونکہ ان کو ہمارے لوگوں کی یا امن و امان کی، پاکستانی عوام کے جان و مال، پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی پرواہ ہی نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور یو این ایچ سی آر کا مہاجرین کی فلاح کے لئے اشتراک بڑھانے پر اتفاق۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے پیر کے روز یو این ایچ سی آرکی نمائندہ برائے پاکستا ن فیلیپاکیڈلر کی سربراہی میں ایک وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے جس میں خیبرپختونخوا میں مقیم مہاجرین سے متعلق اُمو رپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ملاقات میں خیبرپختونخوا میں مقیم مہاجرین کے مسائل کے حل اور انہیں بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے باہمی اشتراک کو مزید مربوط بنانے پر اتفاق کیا گیا ۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ خیبرپختونخوا کے عوام کئی دہائیوں سے اپنے افغانبہن بھائیوں کی میزبانی کرتے آرہے ہیں، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی رضاکارانہ واپسی کے دوران اب تک خیبرپختونخوا سے تین لاکھ سے زائد غیر ملکی اپنے وطن واپس جا چکے ہیں ۔ صوبائی حکومت نے پختون روایات کے مطابق رضا کارانہ طور پر واپس جانے والے ان غیر ملکیوں کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کی ہیں ۔ رضاکاروانہ واپسی کے اس عمل میں ایک بھی شکایت موصول نہیں ہوئی ۔ علی امین گنڈا پور نے کہاکہ بغیر قانونی دستاویزات کے پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں کی اپنے ممالک واپسی حکومت پاکستان کا فیصلہ ہے جس پر عمل درآمد ہو گا، قانونی دستاویزات رکھنے والے غیر ملکیوں کے یہاں قیام سے کو ئی مسئلہ نہیں ہے ۔ اُنہوںنے مزید کہاکہ خیبرپختونخوا میں مقیم مہاجرین کو بہترین سہولیات کی فراہمی کیلئے یو این ایچ سی آر اور صوبائی حکومت کے درمیان بہتر اشتراک کار کی ضرورت ہے جبکہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں یو این ایچ سی آر کوہر ممکن تعاون فراہم کرنے کیلئے تیار ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت اس حوالے سے نہ صرف انتظامی تعاون بلکہ وسائل بھی فراہم کرے گی ۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مقیم افغان نوجوانوں کو فنی تربیت دے کر انہیں اپنے پاﺅں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے اگر یو این ایچ سی آر اس سلسلے میں کوئی پروگرام شروع کرنا چاہے تو صوبائی حکومت افغان نوجوانوں کو اپنے تکنیکی اداروں میں تربیت فراہم کرے گی ۔ صوبائی حکومت کے صحت کارڈ کے طرز پر اگر یو این ایچ سی آر افغان مہاجرین کیلئے ہیلتھ کارڈ کا اجراءکرے تو تب بھی صوبائی حکومت اپنے ہسپتالوں میں ان کیلئے علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے تیار ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ مہاجرین کے کیمپوں میں بجلی کے مسائل کو حل کرنے کیلئے شمسی توانائی بہترین ذریعہ ہے ، صوبائی حکومت اس سلسلے میں بھی یو این ایچ سی آر کے ساتھ تعاون کیلئے تیار ہے ۔ وزیراعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت ضم اضلاع کے بے گھر افراد کی دوبارہ آبادکاری کیلئے بھی اقدامات کر رہی ہے ۔ ان لوگوں کی جلد سے جلد آبادکاری کیلئے صوبائی حکومت کو یو این ایچ سی آرسمیت دیگر ڈونر اداروں کا بھی تعاون درکار ہے ۔ وفد نے طویل عرصے تک افغان مہاجرین کی مہمان نوازی پر پاکستان خصوصاً خیبرپختونخوا حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہاکہ غیر ملکیوں کی اپنے ممالک رضاکارانہ واپسی کے عمل میں خیبرپختونخوا حکومت کا تعاون قابل ستائش ہے ۔ خیبرپختونخوا میں مقیم مہاجرین کے مسائل کے پائیدار حل اور انہیں بہترین سہولیات کی فراہمی کیلئے صوبائی حکومت کے ساتھ اشتراک کار کو مزید مربوط اور مضبوط بنایا جائے گا۔
وزیر بلدیات خیبر پختونخوا: عید الاضحی صفائی آپریشن کامیاب، پشاور میں 11 ہزار ٹن آلائشیں اٹھائی گئیں۔
صوبائی وزیر بلدیات ارشد ایوب نے کہا ہے کہ صوبے بھر میں عید الاضحی صفائی آپریشن کامیابی سے جاری ہے صرف پشاور میں عید کے دو دنوں میں 11 ہزار ٹن سے آلائشیں اٹھائی گئیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس میں صوبائی وزیر نے کہا کہ عملے نے دن رات ایک کر کے عید الاضحی پر صفائی یقینی بنائی، اس بار پشاور میں عید الاضحی صفائی آپریشن سے واضح تبدیلی نظر آئی۔انہوں نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ صفائی روزانہ کا کام ہے اس لئے ڈبلیو ایس ایس پی کے عملہ سے ہر قسم تعاون کریں گے۔ارشد ایوب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ شہری خدمات کی بہتری میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں، نگران حکومت میں جمع ڈبلیو ایس ایس پی کے بقایاجات ادا کر دیئے ہیں، آج رات تک عید آپریشن اور علی الصبح تک دھلائی اور چونا ڈالنے کا کام بھی مکمل کر لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو پانی کی فراہمی کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہے ہیں،: ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی غرض سے امبریلا سکیم کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا وفاق پر واجبات کی عدم ادائیگی کا الزام، بجلی کے لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا اعلان
وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ بجلی کی مد میں وفاق کے ذمے خیبر پختونخوا کے 1600 ارب روپے واجب الادا ہیں جو مشترکہ مفادات کونسل سے منظور شدہ ہیں لیکن وفاقی حکومت یہ واجبات ادا نہیں کر رہی، واپڈا سے جڑے تمام حل طلب معاملات طے کرنے کے لئے ہم نے وفاقی حکومت کے ساتھ بات چیت کی، لائن لاسز کے معاملے کو حل کرنے کے لئے ہم نے بھر پور تعاون کی اور جن علاقوں میں بہت ذیادہ لاسز ہیں وہاں لوگوں کو سولر سسٹم دینے کے لئے ہم نے 10 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ بجلی سے جڑے معاملات طے کرنے کے لئے ہم نے وفاق کو 15 دن کی ڈیڈلائن دی تھی لیکن وفاق نے ہم سے ڈیڑھ مہینے کا ٹائم اور تعاون مانگا تھا اور ہم نے بھر پور تعاون کی مگر اس کے باوجود وفاق نے اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کی۔ وہ بدھ کے روز اپنے آبائی علاقہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت مینڈیٹ چوری کرکے جھوٹ کی بنیاد پر حکومت میں بیٹھی ہے، اس نے اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کی،اب جب ڈیڑھ مہینے کا وقت ختم ہوا تو میں نے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کو مسیج اور کال کی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا جس کا مطلب ہے کہ وہ ازاد اور ہم آزاد ہیں۔ وزیر اعلی نے پارٹی کے تمام پارلیمنٹرینز اور پارٹی ذمہ داروں سے کہا کہ بجلی کے حوالے سے اب وہ بحیثیت وزیراعلی ان کی طرف سے دی جانے والی پالیسی پر عملدرآمد کریں۔ میں اپنے لوگوں کو پیعام دیتا ہوں کہ کسی نے بھی واپڈا کے اثاثوں کو نقصان نہیں پہنچانا، یہ ہمارا اثاثہ ہیں کیونکہ ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے بنے ہیں۔سردار علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ وفاق کی طرف سے 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کم کرکے 18 گھنٹے کرنے کے وعدے پر عمل نہیں ہوا اس لئے میں اعلان کرتا ہوں کہ صوبے کے کسی بھی فیڈر پر 12 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی اور
پارٹی کے تمام پارلیمنٹیرئینز اپنے اپنے علاقوں میں اس شیڈول کی خود نگرانی کرکے اس کو یقینی بنائیں کیونکہ آپ عوام کے نمائندے ہیں، عوام نے آپ لوگوں کو ووٹ دیا اور آپ کے لئے غیرت کا مظاہرہ کیا ہے اب آپ لوگوں نے بھی عوام کے لئے غیرت کا مظاہرہ کرنا ہے۔ وزیر اعلی نے کہا میں نے آئی جی پولیس کو واضح احکامات دیے ہیں کہ واپڈا اہلکاروں کے کہنے پر اب صوبے کے کسی شہری کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہوگی، یہ خیبرپختونخوا پولیس ہے اور یہ واپڈا کے ماتحت نہیں، واپڈا ہمارا حق نہیں دے رہا اوپر سے ہمارے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، ایسی صورت میں پولیس نے حق کے ساتھ کھڑا ہونا ہے،صوبے کا چیف ایگزیکٹو میں ہوں اور پولیس میرے احکامات پر عمل کرے گی۔ انہوں نے انتظامیہ کو بھی ہدایت کی کہ پارلیمنٹیرئینز کے ساتھ مل کر لوڈشیڈنگ کے شیڈول کی نگرانی کرنی ہے اور اس پر عملدرآمد یقینی بنانے میں کردار ادا کرنا ہے۔ وزیر اعلی نے واضح کیا کہ گرڈ میں کسی فالٹ کے علاوہ 12 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی صورت قبول نہیں ہوگی اور یہ میرا واضح پیغام ہے جو سب تک پہنچنا چاہیے۔ وزیر اعلی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ لوڈشیڈنگ کے شیڈول پر عملدرآمد کے سلسلے میں اپنے منتخب نمائندوں کو سپورٹ کریں لیکن خود گرڈ اسٹیشنز میں جانے سے گریز کریں، کوئی 9 مئی جیسا واقعہ کرکے آپ پر ڈال سکتا ہے۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے مشیر برائے کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان نے کہا
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے مشیر برائے کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان نے کہا ہیکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث رونما ہونے والے منفی اثرات معاشرے کیلئے بڑا خطرہ ہیں اور صوبائی حکومت ان چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کیلئے ممکنہ طور پر ہر لحاظ سے کوششیں کررہی ہے۔پی ٹی آئی کی گزشتہ صوبائی حکومت میں بلین ٹری پلانٹیشن کا منصوبہ شروع کیا گیا اور پی ٹی آئی ہی کی مرکزی حکومت میں دس بلین ٹری پلانٹیشن کا منصوبہ شروع کیا گیا جس کی افادیت کے حوالے سے عالمی سطح پر پزیرائی کی گئی۔انھوں نے کہا کہ صوبے میں پانی کے تحفظ کیلئے سمال ڈیمز بنا رہے ہیں جبکہ جنگلات کے تحفظ کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ طلبہ اس قومی مقصد میں ایک فعال کردار ادا کرسکتے ہیں اوروہ شجر کاری مہمات میں بڑھ چڑھ کر اپنا حصہ ڈالیں۔مشیر کھیل نے کہا کہ ملک کی آبادی کا 64 فیصد حصہ یوتھ پر مشتمل ہے اور صوبائی حکومت نوجوانوں کیلئے صوبے میں احساس روزگار سکیم شروع کررہی ہے جسکے تحت انھیں 10 لاکھ سے لیکر 1 کروڑ تک مفت قرضہ فراہم کیا جائے گا اور وہ کلسٹرز کی شکل میں اس سکیم کے ذریعے اپنا کاروبار شروع کرسکیں گے۔عید کے بعد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اس منصوبے کا افتتاح کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کے روز پشاور یونیورسٹی میں ” ماحولیاتی انصاف کیلئے متحد مذہبی کمیونیٹیز ” (Faith Communities Together for Climate Justic) کے نام سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے منعقدہ ایک روزہ سیمنار سے بطور گیسٹ آف ہانر خطاب کے دوران کیا۔سیمینار کا اہتمام شعبہ کریمینالوجی نیاوٹریچ اسسٹنس ٹو ہیومینٹی(OATH) اور پاکستان پارٹنرشپ انیشیٹیو کے باہمی اشتراک سے کیا تھا۔ جبکہ اس موقع پر وزیر اعلی کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف مہمان خصوصی تھے۔سیمینار سے مشیر کھیل سید فخر جہان نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچاؤ کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اس معاشرتی چیلنج میں نوجوان طبقہ ایک اہم کردار ادا کرسکتا ہے کیونکہ مستقبل ان نوجوانوں کا ہیلہذا وہ اپنے روشن اور تابناک کل کیلئے آج ہی سے معاشرے کو رونما ہونے والے چیلنجز پر قابو پانے کیلئے اپنی کوششیں کرے۔انھوں نے کہا کہ بطور مشیر نوجوانان انکے دروازے ہمہ وقت طلبہ اور یوتھ کیلئے کھلے رہتے ہیں اور وہ کسی بھی تعاون کیلئے براہ راست ان سے رابطہ کرسکتے ہیں۔انھوں نے یونیورسٹیوں کے حوالے سے حکومت کے ویژن کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے میں تمام تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں کے مسائل کو حل کرنے میں ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے۔ سیمنار سے وزیر اعلیٰ کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف،وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد جہانزیب،ڈین سوشل سائنسز ڈاکٹر جوہر علی،چیر پرسن انوائرمنٹل سائنسز ڈاکٹر بشری، ودیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے محرکات اور ان کے تدارک کیلئے ممکنہ اسباب اور کوششوں پر روشنی ڈالی۔مذکورہ سیمنار کی آرگنائزنگ میں یونیورسٹی کی جانب سے شعبہ کریمینالوجی کے فیکلٹی ممبر ڈاکٹر ابرار اور سوشل ورک ریسرچر عمران نبی کا تعاون حاصل رہا۔
