Home Blog Page 230

کمشنر ملاکنڈ نے ڈپٹی کمشنر آفس میں دیودار کا پودا لگا کر شجر کاری مہم کا افتتاح کیا۔

کمشنر ملاکنڈ ڈویژ ن شاہد اللہ خان کا دورہ لوئر چترال،ڈپٹی کمشنر آفس پر چترال لیویز کے چاق و چوبند دستے نے سلامی دی۔ ڈپٹی کمشنر و ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر چترال اور دیگر انتظامی آفیسران اس موقع پر موجود تھے۔ کمشنر ملاکنڈ نے ڈپٹی کمشنر آفس میں دیودار کا پودا لگا کر شجر کاری مہم کا افتتاح کیا۔ کمشنر ملاکنڈ نے انتظامی اور لائن ڈیپارٹمنٹس کے سربراہان کیساتھ اجلاس کی صدارت کی۔ ڈپٹی کمشنر چترال لوئر محمد علی نے جاری ترقیاتی سکیموں و انتظامی امور اور درپیش مسائل بارے تفصیلی بریفنگ دی۔کمشنر ملاکنڈ نے علاقہ معززین، سیاسی و سماجی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور ان کے مسائل سنے۔ ڈپٹی کمشنر کو ان کے مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی۔ کمشنر ملاکنڈ کا کہنا تھا کہ چترال ایک حسین اور قدرتی حسن سے مالا مال وادی ہے اوراس کی خوبصورتی کیوجہ سے یہاں کے عوام سیاحت کے فروغ میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں جس سے علاقے اور ملک کو فائدہ پہنچے گا۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ چترال کو درپیش مسائل کے لئے حل طلب اقدامات اٹھائے جائینگے۔

ہمارا مینڈیٹ صاف اور شفاف الیکشن کرانا اور عوامی مسائل کو ان کی دہلیز پر حل کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہے۔

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر ٹرانسپورٹ اور سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی شاہد خان خٹک نے کہا ہے کہ ہمارا مینڈیٹ صاف اور شفاف الیکشن کرانا اور عوامی مسائل کو ان کی دہلیز پر حل کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ صحت، تعلیم ،لوکل گورنمنٹ، ذراعت ،واپڈا ،پبلک ہیلتھ انجینئرنگ بشمول دیگر محکموں میں موجود عوامی مسائل حل کر کے عوام کو ریلیف دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امسال اے ڈی پی میں کوئی نئی سکیم شامل نہیں تا ہم جاری اور تکمیل کے مراحل میں شامل عوامی فلاح و بہبود کی سکیمیں جلد از جلد مکمل کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام ادارے فرد واحد اور سابقہ پارٹیوں کے احکامات اور ہدایات کو چھوڑ کر صرف عوامی مسائل کے حل پر توجہ دےاور نگران حکومت کی طرف سے جاری احکامات پر عمل درآمد کرے۔ انہوں نے ان حیالات کا اظہار ڈپٹی کمشنر آفس نوشہرہ میں ضلع نوشہرہ کے تمام محکموں کے اعلی حکام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیر صنعت عدنان جلیل، وزیر مدنیات حاجی غفران شاہ وزیر پی این ڈی و پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ حامد شاہ، معاونین خصوصی پیر ہارون شاہ، شیراز اکرم باچا۔ ملک مہر الہی، ہدایت اللہ آفریدی، ڈاکٹر ریاض انور اور مشیر خزانہ حمایت اللہ خان نے شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنر نوشہرہ کبیر خان آفریدی نے وزراء ،معاون خصوصی اور دیگر مہمانوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نوشہرہ میں عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ اور تمام لائن ڈیپارٹمنٹس کے حکام کو ہدایت ہے کہ عوامی مسائل خادم بن کر حل کرے، انہوں نے نگران صوبائی وزراء کے خصوصی توجہ پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
وزیر ٹرانسپورٹ شاہد خان خٹک نے سرکاری محکموں کے افسران سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کے تعاون کے بغیر ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ نوشہرہ کے تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ سب مل بیٹھ کر مسائل کے حل کے لیے لائحہ عمل تیار کرے۔

محکمہ سوشل ویلفئیر کے زیر انتظام مسافروں، مزدوروں اور دیگر حقدار لوگوں کے لیے پجگی روڈ پناہ گاہ میں سہولیات کی فراہمی کا سلسلہ بدستور جاری

ضلع پشاور میں محکمہ سوشل ویلفئیر کے زیر انتظام مسافروں، مزدوروں اور دیگر حقدار لوگوں کے لیے پجگی روڈ پناہ گاہ میں سہولیات کی فراہمی کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ پجگی روڈ پناہ گاہ میں بدھ کے روز 144 لوگوں کو سہولیات مہیا کی گئیں جن میں چھ خصوصی افراد اور ایک فیملی بھی شامل ہے پجگی روڈ پناہ گاہ میں روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 200 کے قریب لوگوں کو کھانے پینے، صبح کا ناشتہ، رات کے قیام اور دیگر سہولیات بلا تعطل دی جارہی ہیں ڈسڑکٹ پشاور سوشل ویلفیئر آفیسر نور محمد محسود کے مطابق محکمہ سماجی بہبود کی پجگی روڈ پناہ گاہ دسمبر 2018 میں قائم ہوئی اور اس وقت سے آج تک اس پناہ گاہ پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع سے ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد لوگ مستفید ہوئے ہیں پجگی روڈ پناہ گاہ میں مسافروں، مزدوروں کے علاوہ صوبے کے دوردراز اور دوسرے اضلاع سے لوگ پشاور میں ضروری کام یا مریضوں کے ساتھ پشاور آتے ہے اس کے علاوہ زیادہ تر طالب علم امتحانی ٹیسٹ اور انٹرویو کیلیے آتے ہیں تو انکو ہوٹل میں قیام کرنا مشکل ہوتاہے پناہ گاہ میں ایسے لوگوں کیلیے مفت کھانے پینے کے علاوہ رات کا قیام بھی دیا جاتا ہ صبح کا ناشتے کے ساتھ ساتھ مفت ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی مہیا کررہے ہیں پناہ گاہ میں 134بیڈز کی سہولت موجود ہے روزانہ اوسطاً 180 لوگوں کو سروسز مہیا کررہے ہیں تاہم بعض اوقات تعداد 200 سے بھی اوپر چلی جاتی ہے گرمی کے موسم کولر فین اور سردیوں میں گرم پانی کی سہولت موجود ہوتی ہے پناہ گاہ میں قیام کیلیے قومی شناختی کارڈ کا ہونا ضروری ہے۔

محرم الحرام کے انتظامات کے سلسلے میں ڈپٹی کمشنر ٹانک محمد شعیب کی زیر صدارت اجلاس کا انعقاد

صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں محرم الحرام کے انتظامات کے سلسلے میں ڈپٹی کمشنر ٹانک محمد شعیب کی زیر صدارت اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع بھر کے اہلسنت و اہل تشیع علماء و اکابرین، امام بارگاہوں کے متولیان، سنی و شیعہ مشران،تاجران اور سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنر ٹانک محمد شعیب نے اس موقع پر تمام شرکاء سے کہا کہ کسی قسم کے غیر ضروری اعلانات، غیر ضروری سرگرمیوں، لاؤڈ اسپیکر کے غیر ضروری استعمال پر مکمل پابندی ہوگی، مسلک کے لحاظ سے غیر ضروری بیانات پر عوام کو اکسانے، اشتعال انگیزی اور انتظامیہ کی جانب سے پابندیوں کی خلاف ورزی کرنیوالوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔ تمام شرکاء نے محرم الحرام کے عزت و عقیدت کیساتھ گزارنے کی یقین دہانی کرائی اور مکمل تعاون کرنے کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) تنویر خان، اسسٹنٹ کمشنرامین اللہ، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر جمشید عالم، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر شہاب احمد خان اور DSP اصغر علی شاہ بھی موجود تھے۔

محرم الحرام کے انتظامات کے سلسلے میں ڈپٹی کمشنر محمد شعیب کی زیر صدارت اجلاس کا انعقاد

صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں محرم الحرام کے انتظامات کے سلسلے میں ڈپٹی کمشنر محمد شعیب کی زیر صدارت اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(جنرل) تنویر خان، اسسٹنٹ کمشنر امین اللہ، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر جمشید عالم، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر شہاب ااحمد خان اور DSP اصغر علی شاہ سمیت تمام محکموں کے سربراہان نے شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنر محمد شعیب نے محرم الحرام کے حوالے سے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ محرم الحرام کے دوران پانی، بجلی، صفائی، سیکیورٹی، میڈیکل کیمپس اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے لیے بروقت انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے ریسکیو 1122 اور محکمہ صحت کو ترجیحی بنیادوں پر محرم الحرام کے حوالے سے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں اور سٹاف کیلئے سپیشل ڈیوٹی روسٹر تیار کر کے انتظامیہ سے شیئر کیا جائے۔

ضلع دیر اپر و لوئر اور تحصیل کالام لینڈ ریکارڈ سیٹلمنٹ ہیڈ آفس میں پراجیکٹ کا تفصیلی جائزہ

خیبرپختونخوا کے نگران وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے ریونیو پیر ہارون شاہ نے بدھ کے روز ضلع دیر اپر و لوئر اور تحصیل کالام لینڈ ریکارڈ سیٹلمنٹ ہیڈ آفس میں پراجیکٹ کا تفصیلی جائزہ لیا. جائزہ اجلاس کے موقع پر معاون خصوصی پیر ہارون شاہ کو پراجیکٹ ڈائریکٹر فہد وزیر نے لینڈ سیٹلمنٹ طریقہ کار، پراجیکٹ کی کارکردگی، درپیش چیلنجز اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بریفنگ دی. پراجیکٹ ڈائریکٹر فہد وزیر نے معاون خصوصی پیر ہارون شاہ کو بریف کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ ضلع دیر اپر میں مجموعی طور پر 121 موضع جات، دیر لوئر 216 موضع جات اور تحصیل کالام سوات میں 17 موضع جات میں لینڈ سیٹلمنٹ پر کام جاری ہے. شجرہ نسب کے حوالے سے دیر اپر 75 فیصد، دیر لوئر 93.5 فیصد، اور سوات کالام کا 27 فیصد شجرہ نسب کا اندراج کیا جا چکا ہے. معاون خصوصی کو مزید آگاہ کیا گیا کہ لینڈ سیٹلمنٹ پراجیکٹ کے تحت دیر لوئر کے 56 موضع جات کا ڈیٹا جیوگرافک انفارمیشن سسٹم میں ڈالا گیا ہے جبکہ کالام سوات کے 17 موضع جات کا ڈیٹا جی آئی ایس سسٹم میں ریکارڈ کیا گیا ہے. معاون خصوصی برائے ریونیو پیر ہارون شاہ نے ضلع دیر اپر و لوئر اور تحصیل کالام لینڈ ریکارڈ سیٹلمنٹ پراجیکٹ کے حوالے سے درپیش چیلنجز پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فنڈز کی بروقت فراہمی، گاڑیوں کی کمی پورا کرنے اور دیگر متعلقہ مسائل کو جلد از جلد حل کر لیں گے تاکہ متعلقہ علاقوں میں لینڈ ریکارڈ ترتیب میں لا کر کمپیوٹرائزڈ بھی کیا جا سکے. انہوں نے پراجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ لینڈ ریکارڈ سیٹلمنٹ میں معیاری کام کو فوقیت دی جائے تاکہ مستقبل میں کسی بھی فرد کو لینڈ ریکارڈ کے حوالے سے مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے

سینیٹ اجلاس میں یونیورسٹی اف ویٹنری اینڈ اینیمل سائنسز سوات کا 380 ملین کا بجٹ منظور

سینیٹ نے یونیورسٹی اف ویٹنری اینڈ اینیمل سائنسز سوات کو حکومت کی جانب سے دئے گئے کفایت شعاری کے اقدامات اپنانے اور یونیورسٹی کو مستقبل میں بھی مناسب بجٹ بنانے کا کہا تاکہ مستقبل میں یونیورسٹی خسارے میں نہ جائے۔ نگران صوبائی وزیر برائے قانون و اعلیٰ تعلیم جسٹس ریٹائرڈ ارشاد قیصر نے کہا کہ کفایت شعاری کے اقدامات کے تحت یونیورسٹی کو آئندہ سالوں کے لیے مناسب منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔ نئی قائم شدہ یونیورسٹیوں کو مناسب انتظامی نظام متعارف کرانا چاہیے تاکہ مستقبل میں نئی یونیورسٹیاں پرانی یونیورسٹیوں کی طرح خسارے میں نہ جائیں۔ نگران صوبائی نے یونیورسٹی آف ویٹنری اینڈ اینیمل سائنسز سوات کی طرف سے کیے جانے والے اقدامات کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ امید ہے کہ مستقبل میں بھی یونیورسٹی آف ویٹنری اینڈ اینیمل سائنسز سوات اسی طرح ترقی کرے گی۔

گزشتہ دور حکومت میں سی پیک کے کئی منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے۔ نگران وزیر اطلاعات و اوقاف کی سی پیک پر عالمی سیمینار سے خطاب

خیبرپختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات، اوقاف، حج، مذہبی و اقلیتی امور بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا ہے کہ پاک چین دوستی ہر آزمائش پر پوری اتری ہے۔یہ ہر موسم کی لازوال دوستی ہے۔ سی پیک جیسے گیم چینجر منصوبے کی پہلی جھلک سلک روٹ میں نظر آئی تھی۔ سی پیک کے تحت خیبرپختونخوا میں چھ بڑے منصوبے ہیں۔ گزشتہ دور حکومت میں کئی منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے۔ نگران وزیر اطلاعات نے ان خیالات کا اظہار سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے دس سال مکمل ہونے پر منعقدہ عالمی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پشاور کے نجی ہوٹل میں منعقدہ عالمی سیمینار میں چین سے مندوبین، سرمایہ کاروں اور سی پیک پر کام کرنے والی کمپنیوں کے عہدیداروں سمیت طلبہ، سماجی و کاروباری شخصیات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ مقررین نے سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اسے پاکستان کی اقتصادی و معاشی ترقی کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ سی پیک اینڈ بی آر آئی منصوبے پر عالمی سیمینار کے پہلے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی لازوال ہے جو ہر آزمائش پر پوری اتری ہے اور مستقبل میں بھی مزید گہری اور مضبوط ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی پہلی جھلک سلک روٹ میں نظر آئی تھی۔ سی پیک جیسے گیم چینجر منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا میں 6 بڑے منصوبے لگائے گئے ہیں جس سے صوبے کے نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہے۔ نگران صوبائی وزیر نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں سی پیک کے تحت چلنے والے منصوبوں میں تاخیر کی گئی۔ اب بحیثیت مجموعی ہمیں سی پیک منصوبوں میں تاخیر اور رکاوٹوں کو دور کرنے میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی ترقی کے منصوبے سیاسی معاملات سے متاثر نہیں ہونے چاہیں۔ رہنما اپنی قوم کا عکس ہوتے ہیں۔ نگران صوبائی وزیر نے کہا کہ آج سے دس سال قبل اوورسیز پاکستانیوں کے لیے کوئی پالیسی موجود نہیں تھی۔ انہوں نے تب بحیثیت وفاقی وزیر دیگر حکام کے ساتھ مل کر دن رات محنت کر کے پالیسی تشکیل دی تھی جو آج بھی نافذ العمل ہے۔ اس وقت ملک کو اخلاص کے ساتھ آگے لے کر جانے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں ہماری تہذیب اور روایات کو تباہ کر دیا گیا۔ بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے نوجوان نسل کی بہترین تربیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کو سکول سے یونیورسٹی تک بہترین ماحول فراہم کرنا ہوگا تاکہ ہم پائیدار ترقی کی منازل طے کر سکیں۔

ضلع خیبر میں ڈیجیٹل لائبریری کا قیام، نگراں وزیر ریلیف بحالی و آبادکاری تاج محمد آفریدی نے افتتاح کیا

گورنمنٹ ہائی سکول جمرود ضلع خیبر میں ڈیجیٹل لائبریری کا قیام، نگراں وزیر ریلیف بحالی و آبادکاری تاج محمد آفریدی نے افتتاح کیا۔ ضم اضلاع میں نظام تعلیم جدت کا متقاضی ہے۔ خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر برائے ریلیف بحالی و آبادکاری الحاج تاج محمد آفریدی نے کہا ہے کہ ضم قبائلی اضلاع میں بہتر تعلیمی ماحول، اداروں میں عملہ و دیگر درکار ضروریات و سہولیات کی فراہمی جبکہ وہاں کے تعلیمی نظام میں جدت وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز گورنمنٹ ہائی سکول جمرود ضلع خیبر میں ڈیجیٹل لائبریری کا افتتاح کرتے ہوئے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ضلع خیبر، پرنسپل صاحبان، اساتذہ کرام، پیرنٹس ٹیچر کونسل چیئرمین و ممبران بھی شریک تھے۔

اس موقع پر نگراں صوبائی وزیر کو بریفننگ میں بتایا گیا کہ ضم اضلاع کی تاریخ میں یہ پہلی ڈیجیٹل لائبریری ہے، جس کا آج باقاعدہ افتتاح کیا گیا۔ مزید بتایا گیا کہ مذکورہ ڈیجیٹل لائبریری میں آف لائن و آن لائن دونوں اقسام کے کتب موجود ہیں۔ اس جدید لائبریری کے توسط سے اساتذہ کرام، طلبہ اور اعلٰی تعلیم و تحقیق سے وابسطہ افراد اپنے گھروں میں بیٹھ کر بھی مختلف کتب کا مطالعہ کرسکتے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگراں صوبائی وزیر تاج محمد آفریدی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی قوم تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کرسکتی آج باہر دنیا ہم سے ٹیکنالوجی میں آگے ہے جس کی بڑی وجہ بہتر نظام تعلیم ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ضم اضلاع میں شعبہ تعلیم اور تعلیمی اداروں میں جہاں جہاں خامیاں ہیں ان کو دور کیا جائے اور جدت و بہتری کیلئے نیا وژن عملی و یقینی بنایا جائے۔

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے فنی تعلیم اور صنعت وحرفت حیات آباد پشاور میں ٹیوٹا کی نئی عمارت کا افتتاح

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے فنی تعلیم اور صنعت وحرفت محمد عدنان جلیل نے بدھ کے روز حیات آباد پشاور میں ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی(ٹیوٹا) کی نئی عمارت کا افتتاح کیا، اس سے پہلے ٹیوٹا کا مرکزی دفتر کرایے کی عمارت میں قائم تھا اور اب اسے اتھارٹی کی ذاتی ملکیتی عمارت میں منتقل کرکے سرکاری خزانے کو ماہانہ بنیادوں پر تقریبا 18 لاکھ روپے کا فائدہ پہنچا ہے، افتتاح کے دوران ایم ڈی ٹیوٹا عبد الغفار،ڈائریکٹر فنانس ٹیوٹا منیر گل،ڈائریکٹر ایچ آر عابد نواز،اکنامک ایڈوائزر محکمہ صنعت عبدالرحمان ،کوارڈینیٹر فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سرتاج احمد خان اور اتھارٹی کے دیگر افسران اور عملہ بھی موجود تھا، اس موقع پر صوبائی وزیر نے ٹیوٹا کے نئے دفتر کے مختلف شعبوں کا معائنہ کیا اور وہاں پر دستیاب تمام ضروری سہولیات کی موجودگی پر اطمینان کا اظہار کیا،اس موقع پر منعقدہ تقریب سے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ فنی تعلیم کے فروغ کیلئے ٹیوٹا کی مضبوطی اور اسے سہولیات سے آراستہ کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ جب اس شعبے کا پورا نظام اور ڈھانچہ بہتر ہو تو تب اس کے تربیتی اور پیشہ ورانہ ادرے اپنی خدمات احسن انداز میں سرانجام دے سکیں گے،انھوں نے کہا کہ ٹیوٹا کو صحیح پٹڑی پر ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے جہاں سے بہترین اور مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق سکلڈ فورس کی تیاری ممکن ہوسکے گی،انھوں نے مزید کہا کہ صوبے میں نوجوان طبقے کو ہنر یافتہ بناننے کی غرض سےٹیوٹا کیلئے ایک جامع ایکشن پلان مرتب کیا جائے گا جس کے نتیجے میں اس ادارے کے تربیتی مراکز سے ایسے ہنر مند افراد فارغ ہوسکیں گے جنھیں انڈسٹری اور مارکیٹ میں باعزت روزگار کے بہترین مواقع میسر ہوں گے،نگران وزیر کا مزید کہنا تھا کہ بے روزگاری کو ختم کرنے کیلئے عصری علوم کیساتھ ساتھ فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم وتربیت کا فروغ انتہائی ضروری ہے کیونکہ دنیا کے نقشے پر کئی ترقی یافتہ ممالک نے ہنر مندی اور تکنیکی تربیت میں مہارت کا سہارہ لیکر ترقی کے منازل طے کئے ہیں،انھوں نے امید ظاہر کی کہ ٹیوٹا کا پورا عملہ نئے مرکزی دفتر میں اپنی پیشہ ورانہ زمہ داریاں ذہنی سکون اور خوش اسلوبی سے سرانجام دے سکیں گے،تقریب کے دوران ٹیوٹا کی جانب سے صوبائی وزیر کو شیلڈ بھی پیش کی گئی اور مختصر عرصے میں فنی تعلیمی شعبے کی ترقی کیلئے انکی انتھک کوششوں اور قدامات کو سراہا گیا،