نیشنل گیمز کی اولمپک ٹارچ حوالگی کے سلسلے میں قیوم اسپورٹس کمپلیکس پشاور میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے کھیل و امورنوجوانان تاج محمد خان ترند تھے۔تقریب میں خیبرپختونخوا اولمپک ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ذوالفقار بٹ، سابق صوبائی وزیر عاقل شاہ، ڈائریکٹر جنرل سپورٹس تاشفین حیدر سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی،تقریب میں خیبرپختونخوا اولمپک ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ذوالفقار بٹ نے اولمپک ٹارچ کو صوبائی مشیر کھیل تاج محمد خان ترند کے حوالے کی، جس کے بعد انہوں نے یہ مشعل باضابطہ طور پر آزاد جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل سپورٹس کے سپرد کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشیر کھیل تاج محمد ترند نے کہا کہ خیبرپختونخوا کا 480 کھلاڑیوں اور آفیشلز پر مشتمل دستہ کراچی میں ہونے والے 35ویں نیشنل گیمز میں بھرپور تیاری کے ساتھ شرکت کرے گا۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے کھلاڑیوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں اور ہر موقع پر انہوں نے قومی و بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔تاج محمد ترند نے نیشنل گیمز میں پوزیشن حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کے لیے انعامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گولڈ میڈل جیتنے والے کھلاڑی کو 3 لاکھ روپے،سلور میڈل جیتنے والے کو 2 لاکھ روپے اور برانز میڈل جیتنے والے کو 1 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کھیلوں کے فروغ کو اولین ترجیح دے رہی ہے اور اسی مقصد کے تحت صوبے بھر میں اسپورٹس انفراسٹرکچر کی بہتری کے متعدد منصوبے جاری ہیں۔ مشیر کھیل نے مزید کہا کہ قیوم اسپورٹس کمپلیکس میں نئے ایتھلیٹکس ٹریک کی تکمیل کے لیے کام تیزی سے جاری ہے،تاج محمد ترند نے بتایا کہ رواں سال خیبرپختونخوا گیمز بھی منعقد کیے جائیں گے جن میں 5 ہزار سے زائد کھلاڑی مختلف ایونٹس میں حصہ لیں گے۔ انہوں نے نوجوان کھلاڑیوں پر زور دیا کہ وہ محنت، لگن اور عزم کے ساتھ میدان میں اتریں اور صوبے کے لیے زیادہ سے زیادہ میڈلز جیت کر اپنے صوبے کا نام روشن کریں۔تقریب سے سابق صوبائی وزیر کھیل اور سابق صدر خیبرپختونخوا اولمپک ایسوسی ایشن سید عاقل شاہ نے بھی خطاب کیا۔
صوبائی حکومت محکمہ جاتی اصلاحات، موثر گورننس اور ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے سروس ڈلیوری کے نظام کی بہتری کیلئے کوشاں ہے, چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت گورننس امور پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں محکموں کے سیکرٹریز اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنرز ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پشاور میں بیوٹیفکیشن اور بحالی کے منصوبے کو بہتر انداز میں آگے بڑھانے کے لئے تجاوزات کیخلاف کاروائیاں جاری ہیں۔ چیف سیکرٹری نے محکموں کو آپس میں باہمی رابطہ برقرار رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ذخیرہ اندوزی کے تدارک کیلئے چینی اور آٹے کی مارکیٹ میں سپلائی اور ڈیلرز کے سٹاک کی کڑی نگرانی کی جارہی ہے۔ خیبرپختونخوا میں خسرہ و روبیلا سے بچاو کی ویکسینیشن مہم کو کامیاب بنانے کے لیے ڈپٹی کمشنرز کو ٹاسک سونپ دیا گیا۔ اسی طرح پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی قائم کرنے کے لئے کمیٹی دو مہینے میں قانون سازی کرے گی۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبوں میں عوامی شراکت داری اورالیکٹرک وہیکل رکشہ کیلئے لائحہ عمل تشکیل دیا جارہا ہے۔چہرہ شناس حاضری نظام کو پورے صوبے میں متعارف کرایا جارہا ہے جبکہ لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، غیر قانونی ہاوسنگ سوسائٹیز اور تعمیرات کی شکایات کیلئے دو ہفتے میں پورٹل کا اجراء کردے گی۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ 10 دسمبر تک سرکاری امور کی ڈیجیٹائزیشن کے منصوبے ای آفس کو تمام ڈائریکٹوریٹس اور ذیلی دفاتر تک توسیع دے دی جائے گی۔
صحت اور تعلیم صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات ہیں، معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان
خیبرپختونخوا میں خسرہ و روبیلا سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم کا باضابطہ آغاز کردیا گیا۔ اس حوالے سے ورسک روڈ پشاور کے ایک مقامی سکول میں خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ شفیع جان، صوبائی وزیر صحت خلیق الرحمان، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ سمیت محکمہ صحت سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی، اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی کے معاون خصوصی شفیع جان نے کہا کہ صوبہ بھر میں 12 روزہ مہم 29 نومبر تک جاری رہے گی، اس دوران تقریباً 60 لاکھ بچوں کو خسرہ و روبیلا سے بچاؤ کی ویکسین اور ٹیکے لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔شفیع جان نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے شعبوں میں جلد صوبے میں ایمرجنسی نافذ کی جارہی ہے تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات تک مؤثر اور بروقت رسائی مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ بانی چئیرمن عمران خان کے ویژن کے تحت وزیراعلی کی قیادت میں عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے صحت اور تعلیم کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ویکسینیشن مہم کی کامیابی میں اساتذہ، والدین اور علمائے کرام کا کلیدی کردار ہے۔ حکومت سمیت معاشرے کے تمام طبقات کی مشترکہ کوششوں سے ہی اس قومی ذمہ داری کو مؤثر انداز سے پورا کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم عوام کے ووٹ سے منتخب ہوئے ہیں اور عام لوگوں کے مسائل کا بخوبی ادراک رکھتے ہیں۔ صوبائی حکومت عوامی فلاح و بہبود کے ہر منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھا رہی ہے۔
ترقی، شفافیت اور عوامی خدمت ہماری حکومت کی بنیادی ترجیحات ہیں،سید فخر جہان
خیبرپختونخوا کے وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول سید فخر جہان نے کہا ہے کہ بانی چیئرمین عمران خان کے ویژن کے تحت وزیراعلی خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کی قیادت میں صوبائی حکومت کے ترجیحات میں شفاف حکمرانی، عوامی فلاح اور ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بونیر کی ترقی، بنیادی سہولیات کی فراہمی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے عملی اور ٹھوس اقدامات جاری ہیں اور ان میں مزید بہتری لائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں جاری ترقیاتی عمل کو تیز کرنا اور عوام کی دہلیز پر سہولیات پہنچانا حکومت کا واضح اور عزم مصمم ہے۔ان خیالات کا اظہار دورہ بونیر کے دوران انھوں نے ہیر کے روز تحصیل چیرمین گاگرہ کے دفتر میں عوامی مسائل سننے کیلئے منعقدہ پبلک ڈے کے موقع پر علاقے کے معززین اور عوامی وفود سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔صوبائی وزیر نے عوامی مسائل سننے کے حوالے سے مصروف ترین عوامی رابطہ دن گزارا جبکہ عوام نے انھیں اپنے بنیادی مسلے مسائل کے حوالے سے اپنے مطالبات پیش کیے۔اس موقع پر سرکاری اداروں کے افسران بھی موجود تھے۔سید فخر جہان نے بونیر کے عوام کو یقین دلایا کہ علاقے میں ترقیاتی منصوبوں کی رفتار مزید بڑھائی جائے گی جبکہ نئے منصوبے بھی لائے جائیں گے تاکہ عوام کو فوری اور پائیدار ریلیف فراہم کیا جا سکے اور صوبے کا یہ خطہ ترقی کے دھارے میں دیگر علاقوں کے برابر لایا جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین عمران خان کے ویژن کے تحت وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کی قیادت میں صوبہ ترقی، شفافیت اور عوامی فلاح کی سمت درست انداز میں آگے بڑھ رہا ہے اور بونیر کو اس ترقیاتی عمل میں خصوصی اہمیت حاصل ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ میری سیاست کا مرکز عوام ہیں اور بونیر کے لوگوں نے مجھ پر جو اعتماد کیا ہے میں اسے امانت سمجھ کر پوری دیانتداری سے نبھاؤں گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ترقیاتی منصوبوں میں کسی بھی طرح کی بیجا تاخیر یا غفلت برداشت نہیں کی جائے گی اور عوام کا پیسہ عوام کی فلاح پر لگے گا۔صوبائی وزیر نے واضح کیا کہ علاقے کی تعمیر و ترقی میں بنیادی ڈھانچے، تعلیم، صحت اور پانی جیسے اہم شعبوں پر ہمارا خاص فوکس ہے تاکہ عوام کو دیرپا اور عملی فائدہ ملے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف ایسے ترقیاتی منصوبے ہیں جو صرف آج نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی فائدہ مند ہوں۔سید فخر جہان نے کہا کہ عوامی خدمت، عوامی رابطہ اور مسائل کا عملی حل ہماری پالیسی کے بنیادی ستون ہیں۔ بونیر کی تعمیر و ترقی کے لیے میرا دروازہ ہر شہری کے لیے کھلا ہے اور یہ رابطہ مسلسل جاری رہے گا۔
خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان کی زیر صدارت محکمہ آبپاشی ساؤتھ ریجن سے متعلق اہم اجلاس پشاور میں منعقد ہوا
خیبرپختونخوا کے وزیر آبپاشی ریاض خان کی زیر صدارت محکمہ آبپاشی ساؤتھ ریجن سے متعلق اہم اجلاس پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری آبپاشی محمد آیاز، چیف انجینئر باتور زمان سمیت محکمہ آبپاشی کے دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران چیف انجینئر نے صوبائی وزیر کو ساؤتھ ریجن میں جاری ترقیاتی کاموں پر تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ میں امبریلا سکیم، ڈی ایف سی سکیم، مختلف تیار شدہ پی سی ونز، اور ڈی آئی خان، بنوں، کوہاٹ، لکی مروت، ہنگو، کرک اور پشاور سرکلز میں جاری منصوبوں کی پیش رفت شامل تھی۔ صوبائی وزیر آبپاشی ریاض خان نے حکام کو واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ آبپاشی کے کاموں میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ تمام زیر التوا کاموں پر فوری طور پر عملدرآمد شروع کیا جائے اور 30 نومبر تک پیش رفت رپورٹ ہر صورت جمع کرائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی کے واضح احکامات ہیں کہ صوبے میں کرپشن کے حوالے سے کسی قسم کی نرمی یا رعایت نہیں برتی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت شفافیت، قانون کی بالادستی اور گڈ گورننس پر مکمل طور پر یقین رکھتی ہے اس لیے کرپشن میں ملوث عناصر کے خلاف سخت اور بلا امتیاز کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ افسران اپنی ذمہ داریاں ایمانداری، دیانتداری اور مکمل پیشہ ورانہ انداز میں سرانجام دیں کیونکہ کارکردگی کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ صوبائی وزیر نے واضح کیا کہ اگر کوئی شخص ناجائز کام کرے یا میرا نام استعمال کرے تو اس کا ذمہ دار وہ خود ہوگا اور جو بھی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ریاض خان نے کہا کہ انہیں اللہ تعالیٰ کا خوف ہے اور وہ اپنی زندگی عوام کی خدمت کے لیے وقف سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت میں جزا و سزا کا واضح نظام موجود ہے جہاں قائد عمران خان کے ویژن کے مطابق امیر و غریب کے لیے ایک جیسا قانون نافذ ہے۔
محکمہ صحت،حکومتِ خیبر پختونخوا نے پیر کے روزصوبہ بھر میں خسرہ۔روبیلا مہم 2025 کا باضابطہ آغاز کر دیا
محکمہ صحت،حکومتِ خیبر پختونخوا نے پیر کے روزصوبہ بھر میں خسرہ۔روبیلا مہم 2025 کا باضابطہ آغاز کر دیا۔ اس حوالے سے پشاور میں منعقدہ تقریب میں وزیرِ صحت خیبر پختونخواخلیق الرحمان، معاونِ خصوصی برائے اطلاعات وتعلقات عامہ شفیع جان،چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ سیکرٹری صحت شاہداللہ خان، سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹرمحمد بختیار خان اور ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شاہد یونس نے شرکت کی۔ اس موقع پر بچوں کو خسرہ اور روبیلا سے محفوظ رکھنے کے لیے 12 روزہ خصوصی ویکسی نیشن مہم کا باقاعدہ آغاز کیا گیاجو 29 نومبر تک جاری رہے گی۔ اس مہم کے تحت صوبے کے تمام اضلاع میں 6 ماہ سے 5 سال تک کے بچوں کو ایم آر ویکسین لگائی جائے گی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ صحت خلیق الرحمان نے والدین، اساتذہ، علمائے کرام، عمائدین، ڈاکٹرز اور سیاسی نمائندگان سمیت معاشرے کے تمام طبقات سے اپیل کی کہ وہ اس اہم صحت عامہ کی مہم میں بھرپور حصہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ ان بیماریوں کا خاتمہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اور صوبائی حکومت اس مہم کے لیے درکار تمام انسانی وسائل اور دیگر انتظامات کی فراہمی کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔وزیرِ صحت نے بتایا کہ حکومتِ خیبر پختونخوا صوبہ بھر میں صحت کی سہولیات بہتر بنانے کے لیے 275 ارب روپے خرچ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صحت کے نظام کی کارکردگی اور استعداد میں بہتری کے لیے ایک جامع اصلاحاتی حکمتِ عملی پر کام کر رہی ہے تاکہ عوام کو معیاری اور قابلِ رسائی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔بچوں کی صحت کے حساس معاملے پر زور دیتے ہوئے وزیرِ صحت نے واضح کیا کہ اس مہم کے دوران بدعنوانی، غفلت یا کوتاہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ شفافیت اور سخت مانیٹرنگ ہر سطح پر یقینی بنائی جائے گی۔اپنے خطاب میں وزیرِ صحت نے تمام، شرکاء تقریب اور میڈیا نمائندگان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے الیکٹرانک، پرنٹ، سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا سے اپیل کی کہ وہ مہم کا پیغام ہر گھر تک پہنچانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔محکمہ صحت کی ٹیمیں صوبے کے ہر گوشے تک پہنچیں گی اور اس سال 60 لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسین لگائی جائے گی۔ وزیرِ صحت نے یقین ظاہر کیا کہ اجتماعی کوششوں سے صوبے میں خسرہ اور روبیلا سے ہونے والی اموات کو گزشتہ برسوں کے مقابلے میں مؤثر طریقے سے کنٹرول کیا جا سکے گا۔
ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد سرمد سلیم اکرم کی زیرِ صدارت خسرہ و روبیلا مہم (17 تا 29 نومبر 2025) کی تیاریوں کے حوالے سے ایک اہم کوآرڈینیشن اجلاس ڈپٹی کمشنر آفس ایبٹ آباد میں منعقد ہوا
ڈپٹی کمشنر ایبٹ آباد سرمد سلیم اکرم کی زیرِ صدارت خسرہ و روبیلا مہم (17 تا 29 نومبر 2025) کی تیاریوں کے حوالے سے ایک اہم کوآرڈینیشن اجلاس ڈپٹی کمشنر آفس ایبٹ آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس میں یونیسف خیبر پختونخوا کے ٹیم لیڈ اِنُواوا، سیکیورٹی اینالسٹ قاضی سیف اللہ، ڈی ایچ او ایبٹ آباد ڈاکٹر شہزاد اقبال، ای پی آئی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر یاسر خان اور ڈی ای او سی کے فوکل پرسن ندیم خان نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران مہم کے دوران درپیش چیلنجز اور ان کے حل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسکولوں میں ریفیوژلز سے متعلق مسائل، ویکسینیشن ٹیموں کی دور دراز علاقوں تک رسائی، اور یونین کونسل کی سطح پر انتظامات کو مزید بہتر بنانے پر مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔ڈپٹی کمشنر سرمد سلیم اکرم نے ہدایت کی کہ والدین میں شعور و آگاہی بڑھانے اور ٹیموں کو ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کے لیے تمام محکموں کے درمیان مؤثر کوآرڈی نیشن برقرار رکھی جائے، تاکہ مہم کے دوران کوئی بھی بچہ ویکسینیشن سے محروم نہ رہے۔آخر میں ڈپٹی کمشنر نے یقین دلایا کہ ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت اور یونیسف ایک جامع حکمت عملی کے تحت مہم کی کامیابی کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔
کمشنر ہزارہ کی زیر صدارت داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے معاوضہ شدہ مکانات کے انہدام پر اہم اجلاس
کمشنر ہزارہ ڈویژن فیاض علی شاہ کی زیرِ صدارت داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے تحت مکمل معاوضہ شدہ مکانات کے انہدام کی پیش رفت سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنر کوہستان اپر طارق خان اور جنرل منیجر داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈیمولیشن کے دوران بعض مقامات پر مزاحمت اور تکنیکی نوعیت کے مسائل سامنے آئے ہیں۔ تاہم متعلقہ اداروں نے یقین دہانی کرائی کہ انہدام کا عمل طے شدہ ٹائم لائن کے اندر مکمل کر لیا جائے گا۔کمشنر ہزارہ نے کام کی رفتار مزید تیز کرنے اور رکاوٹوں کے فوری حل کے لیے ایک کوآرڈینیشن کمیٹی کے قیام کی ہدایت کی۔ کمیٹی میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کوہستان اپر، ڈائریکٹر جنرل سوشل سیف گارڈ داسو پراجیکٹ، اور متعلقہ ڈپٹی کمشنر کا نامزد نمائندہ شامل ہوگا، جو موقع پر درپیش مسائل کے فوری حل کو یقینی بنائے گی۔فیاض علی شاہ نے ہدایت جاری کی کہ ڈپٹی کمشنر ہر تین روز بعد انہدامی کام سے متعلق پیش رفت رپورٹ ارسال کریں، جبکہ کمشنر آفس ہفتہ وار رپورٹ مرتب کرکے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو ارسال کرے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ جن ڈھانچوں اور زمینوں کا مکمل معاوضہ ادا ہو چکا ہے انہیں فوری طور پر منہدم کیا جائے، اور کسی قسم کی تاخیر ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔کمشنر ہزارہ نے کہا کہ کوہستان میں جاری دونوں بڑے منصوبے قومی اہمیت کے حامل ہیں، جن کی بروقت تکمیل نہ صرف آنے والی نسلوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگی بلکہ ملکی معیشت کے استحکام میں بھی اہم کردار ادا کرے گی
Incorporating AI in curriculum
Written by: Muhammad Daud Khan, In-charge Pakhtunkhwa Radio Kurram, DGIPR
This is the era of artificial intelligence (AI), which is reshaping every sector of modern life. From governance to healthcare and education, its footprint is rapidly expanding. Understanding AI is no longer an option; it has become essential for survival and progress. Recognising the global shift, the Khyber Pakhtunkhwa government has decided to introduce AI education in public schools.
In a significant policy move, Chief Minister Muhammad Sohail Afridi recently announced that AI courses will be introduced from Grade 6 across government schools. He directed the Elementary and Secondary Education Department to take immediate steps to ensure the provision of necessary resources for the initiative.
Chairing a meeting at the Chief Minister’s Secretariat in Peshawar, Afridi said that AI now sits at the heart of future economies, education systems and administrative structures worldwide. Equipping the province’s children and youth with AI education, he said, was part of preparing them for the challenges and opportunities of the future. “Artificial intelligence will stimulate creativity among young people and equip them with globally competitive skills,” he said.
Following the chief minister’s directives, the E&SED secretary convened a meeting to start the groundwork for the initiative. He highlighted curriculum development, teacher training and technological infrastructure as the three essential pillars for successfully integrating AI into school curricula. The new curriculum is expected to be launched in the academic session, beginning on March 1, 2026.
The broad aim of this effort is to cultivate digital literacy, critical thinking and problem-solving abilities among students, ensuring that they align with emerging technological trends. Officials believe that early exposure to AI will significantly empower students, enabling them to navigate and contribute to the fast-evolving digital landscape.
To advance the initiative, a committee will soon be formed to review the existing IT curriculum and propose new content suitable for AI education. The committee will submit its recommendations in 15 days. Simultaneously, the Education Department will carry out an assessment of public-school infrastructure and IT teachers. This assessment, based on parameters set by the IT Board, will also be completed in 15 days.
Once these reports are compiled, the department will develop a comprehensive roadmap and a phased implementation plan. According to Khyber Pakhtunkhwa Education Secretary Muhammad Khalid, the preparatory work is already under way. “We have mobilised the relevant sections of the departments. A complete roadmap will be finalised within the next three weeks for the chief minister’s approval,” he said.
The new curriculum is expected to be launched in the next academic session, beginning March 1, 2026.
The initiative marks a shift from traditional learning models toward a more innovative, technology-driven future. As classrooms prepare to embrace AI, Khyber Pakhtunkhwa aims to place its young learners at the forefront of a global transformation, ensuring they are ready not just to adapt to the future but to shape it.
AI education is finding its place in Khyber Pakhtunkhwa, where several universities have already introduced BS programs in the field. Students are increasingly enrolling for AI courses, reflecting a growing awareness of the technology’s importance in shaping careers. Despite the progress at the higher education level, the provincial government’s recent decision to introduce AI has sparked a debate about ground realities, readiness and infrastructure gaps.
Muhammad Khan Mohmand, 22, a fifth-semester BS AI student, says the initiative is timely but demanding. Speaking to The News on Sunday on phone, he said that neighbouring countries such as China and India had already incorporated AI into their curricula.
“Including AI in school curriculum is a welcome move,” he said. “But many schools in remote areas of the province lack reliable internet services. Strengthening the existing system should be the first step.”
His concern highlights a persistent challenge: unequal access to educational resources. In several tribal districts of KP, internet services remain unstable. Many schools lack computer labs. Some struggle with even the most basic requirement, electricity. Under such conditions, introducing a technologically advanced subject like AI may overwhelm students instead of empowering them. “Without essential facilities, adding AI to the curriculum could become an extra burden,” Mohmand said. “This is a complex task and demands serious planning and groundwork.”
Attaullah, a BS student who has been studying the subject for two years, echoed similar sentiments in a phone conversation with TNS. He said that meaningful AI learning required an enabling environment.
“It’s easy to announce introduction of AI in the curriculum,” he said. “But to truly understand it, students need functioning computer labs, internet access and trained teachers. Without these, the effort will not produce the results the government desires.”
He says that only after ensuring the availability of basic digital infrastructure can AI education be successfully integrated. “If we first equip schools with the right facilities and then introduce AI, the outcomes will be better,” he added.
اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی یونیورسٹی آف پشاور کے Grand Alumni Homecoming 2025 کے مہمان خصوصی کے طور پر شریک
اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے یونیورسٹی آف پشاور میں منعقدہ تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب یونیورسٹی کے قیام کے 75 سال مکمل ہونے کی مناسبت سے منعقد کی گئی، جس میں مختلف شعبہ جات کے سابق طلبہ، اساتذہ، فیکلٹی ممبران اور معزز شخصیات نے شرکت کی۔تقریب سے اپنے خطاب میں اسپیکر بابر سلیم سواتی نے یونیورسٹی آف پشاور کے گذشتہ سات دہائیوں پر محیط علمی و تحقیقی سفر کو سراہا اور کہا کہ یہ ادارہ صوبے اور ملک دونوں کے لیے فکری، سماجی اور علمی رہنمائی کا مضبوط مرکز رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آف پشاور نے ہمیشہ باصلاحیت اورباکردارقیادت تیار کی ہے، جو مختلف قومی اداروں میں اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔اسپیکر نے تقریب کے کامیاب انعقاد پر یونیورسٹی انتظامیہ اور آرگنائزنگ ٹیم کی کاوشوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر اسپیکر نے خصوصی طور پر وائس چانسلر یونیورسٹی آف پشاور ڈاکٹر جوہر علی خان، صدر الومنی ایسوسی ایشن امجد علی ارباب اور ارباب شہزاد کا شکریہ ادا کیا جن کی محنت، انتظامی قابلیت اور وژن نے اس تاریخی ایونٹ کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔انہوں نے کہا کہ ایسی تقاریب سابق طلبہ کو ادارے سے دوبارہ جوڑتے ہیں، نوجوان طلبہ کو رہنمائی دیتے ہیں، اور تعلیمی اداروں کی شناخت کو مزید مضبوط بناتے ہیں۔ اسپیکر بابر سلیم سواتی نے اعلیٰ تعلیم کے فروغ، تحقیق کی حوصلہ افزائی اور تعلیمی اداروں کی مضبوطی کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔تقریب میں شرکاء نے اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کی شرکت، خطاب اور یونیورسٹی کے لیے تعاون کے اعلان کا خیر مقدم کیا
