Home Blog Page 36

محکمہ مواصلات و تعمیرات میں فنی مہارت اور آپریشنل استعداد کار بڑھانے سے متعلق اجلاس کا انعقاد

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت محکمہ مواصلات و تعمیرات میں فنی مہارت اور آپریشنل استعداد کار بڑھانے کے لئے سٹریٹجک پلاننگ ڈیزائن اینڈ سپروژن یونٹ (ایس پی ڈی ایس یو) کے قیام سے متعلق ایک اجلاس پشاور میں منعقد ہوا جس میں سیکرٹری محکمہ مواصلات و تعمیرات سمیت دیگرمتعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پراجلاس کو بتایا گیا کہ سٹریٹجک پلاننگ ڈیزائن اینڈ سپروژن یونٹ کا فریم ورک تیار کرلیا گیا ہے جو تعمیرات کے شعبے میں کام کے معیار اور منصوبہ بندی میں بہتری لائے گا۔ سٹریٹجک پلاننگ ڈیزائن اینڈ سپروژن یونٹ کے قیام کا مقصد منصوبوں کی لاگت میں کمی، کم وقت میں معیاری تعمیرات، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور تعمیرات کے شعبے سے وابستہ ماہرین کی خدمات سے استفادہ حاصل کرنا ہے۔ اسٹریٹجک پلاننگ ڈیزائن اینڈ سپروژن یونٹ حکومت خیبرپختونخوا کے گڈ گورننس روڈ میپ کے اہداف کا حصہ ہے۔اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ ادارہ جاتی اصلاحات حکومت خیبرپختونخوا کے گڈ گورننس روڈمیپ کا اہم جزو ہیں۔اس موقع پرچیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ حکومت خیبرپختونخوا جدید دور کے تقاضوں کے مطابق محکموں کی استعداد کار میں اضافہ کرکے عوامی خدمات کی فراہمی کے عمل کو بہتر بنارہی ہے۔ صوبے کی ترقی اور انفراسٹرکچر میں بہتری لانے میں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہاکہ اصلاحات کی بدولت ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے پیش رفت ممکن ہوسکے گی۔

صحت کی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سخت احتسابی نظام کو یقینی بنایا جائے گا۔وزیر صحت

خیبر پختونخوا کے وزیر صحت خلیق الرحمان نے کہا ہے کہ صحت کی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سخت احتسابی نظام کو یقینی بنایا جائے گا۔یہ بات انہوں نے محکمہ صحت کے انیسویں آرآ ئی سی)روڈ میپ ایمپلیمنٹیشن کمیٹی(اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سیکریٹری محکمہ صحت شاہد اللہ خان نے صوبائی وزیر کو “اچھی حکمرانی کے روڈ میپ” کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے اس کے آغاز سے اب تک کی مختلف سرگرمیوں اور اقدامات کی نمایاں خصوصیات پر روشنی ڈالی۔ اجلاس سے اپنے خطاب میں وزیرِ صحت نے شرکاء کو صوبے کے مختلف ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتالوں کے اپنے حالیہ دوروں کے دوران مشاہدات سے آگاہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ صحت کی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سخت احتسابی نظام یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوروں کی رپورٹس میں صحت کے منتظمین کے لیے مخصوص ہدایات شامل ہیں جن پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد ضروری ہے۔وزیرِ صحت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ صوبائی حکومت عوام کو معیاری صحت کی سہولیات تک منصفانہ رسائی یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ محکمہ صحت کے تمام ذیلی ادارے مکمل طور پر تیاری کے ساتھ اگلے ہفتے سے اپنی ذمہ داریوں، تنظیمی ڈھانچے، کارکردگی کے اشاریوں، اب تک کی پیش رفت اور مستقبل کے منصوبہ بندی اقدامات کی تفصیلات پیش کر سکیں۔اجلاس میں چیف ایچ ایس آر یو نے وزیرِ صحت کو انیسویں آرآ ئی سی اجلاس میں خوش آمدید کہا۔اجلاس میں کہا گیا کہ ثانوی صحت کی سہولیات کی جدید کاری کے سلسلے میں ڈی ایچ کیو ڈیرہ اسماعیل خان اور سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہسپتالوں سے میموگرافی ڈیٹا کی فراہمی کے علاوہ بایومیڈیکل آلات سے متعلق ڈیٹا مرتب کر کے مکمل کیا جائے۔ مستقبل میں سرکاری ہسپتالوں میں ریڈیالوجی، فارمیسی، اور لیبارٹری خدمات کی آؤٹ سورسنگ صرف ہیلتھ فاؤنڈیشن کے ذریعے کی جائے گی۔ آؤٹ سورس شدہ ہسپتالوں کی کامیابی کی رپورٹ، ویڈیو مواد محکمہ صحت کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپلوڈ کیا جائے گا تاکہ عوام کے مثبت رد عمل سے حکومتی پالیسی کے درست ہونے کا بیانیہ انہیں پہنچ سکے۔ اسی طرح ہیلتھ فاؤنڈیشن کو ہدایت دی گئی کہ آؤٹ سورسنگ کے عمل میں اصلاحی اقدامات کیے جائیں۔باجوڑ کی رپورٹ ایم ڈی کے پی ایچ ایف نے جمع کرائی ہے۔ صوبائی وزیر نے چیف ایچ ایس آر یو کو ہدایات دیں کہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی (KMU) کے وائس چانسلر کے ساتھ ایک اجلاس ترتیب دیا جائے تاکہ نرسنگ کالجز کے عملی آغاز کے طریقہ کار پر غور کیا جا سکے۔ ادارہ جاتی مضبوطی کے حوالے سے ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (CEO) کو ہدایت کی گئی کہ وہ وزیرِ صحت کو کمیشن کے مینڈیٹ، تنظیمی ڈھانچے، کارکردگی کے اشاریوں، اب تک کی پیش رفت اور آئندہ کے منصوبہ بندی اقدامات پر مبنی تفصیلی پریزنٹیشن پیش کریں۔خیبر پختونخوا میں انسانی وسائل کی مضبوطی (HRH) کے حوالے سے صوبائی وزیر نے ڈی جی ہیلتھ سروسز کو ہدایت کی کہ وہ تمام ڈاکٹروں کی تفصیلات مرتب کر کے جمع کرائیں جو اس وقت جنرل ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔ یہ عمل مرکزی زون سے شروع کر کے صوبے بھر میں پھیلایا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ اضافی فیصلے میں ایم سی سی اور ایس اینڈ آر سی سی کے آلات کے منصوبہ بندی کے مراحل اور ڈینگی ایکشن پلان کے لیے مالی سال 2026 کے آغاز (جنوری 2026) سے تیاری شروع کی جائے تاکہ جولائی 2026 تک خریداری کے عمل کا آغاز کیا جا سکے اور تاخیر سے بچا جا سکے۔ ڈی ایچ آئی ایس کو ہدایت دی گئی کہ وہ خیبر پختونخوا کے تمام سرکاری صحت مراکز بشمول ڈی ایچ کیو ہسپتالز، آر ایچ سیز، بی ایچ یوز اور سی ڈیز کی مکمل اور تصدیق شدہ فہرست وزیرِ صحت اور ایچ ایس آر یو کے ساتھ شیئر کرے۔

ڈینگی کے خلاف جنگ میں پختونخوا ریڈیو کوہاٹ کا مسلسل اہم کردار

​مضمون نگار: اطہر سوری
​صحتِ عامہ کے چیلنجز سے نمٹنا کسی بھی معاشرے کے لیے ایک بنیادی ذمہ داری ہے۔ حالیہ ڈینگی بخار کے خطرے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے، پختونخوا ریڈیو کوہاٹ نے عوامی فلاح و بہبود کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایک غیر معمولی اور جاری آگاہی مہم کا آغاز کیا ہے، جسے ضلعی انتظامیہ کی کوششوں سے مسلسل تقویت مل رہی ہے۔ ریڈیو کی وسیع پہنچ اور مقامی زبان میں بات کرنے کی صلاحیت نے اس مہم کو ایک مؤثر ہتھیار بنا دیا ہے۔ حقیقی معنوں میں، ریڈیو کوہاٹ نے وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اپنا کردار بروقت ادا کر دیا ہے۔
​یہ مہم، جو اگست کے آغاز سے جاری ہے اور اب بھی پوری قوت سے عوام میں شعور بیدار کر رہی ہے، ایک جامع حکمت عملی کی بہترین مثال ہے۔ اسٹیشن نے ایک پائیدار منصوبہ بندی کے تحت کام کیا ہے۔ مہم کے آغاز سے ہی، ریڈیو ہر مہینے چار خصوصی پروگرام نشر کر رہا ہے جو ہفتے میں ایک بار نشر ہوتے ہیں اور ان میں ماہرین صحت، ڈاکٹرز، اور متعلقہ اہلکاروں کو شامل کیا جاتا ہے۔ ان پروگراموں کا مقصد عوام کو ڈینگی کی علامات، اس کے پھیلاؤ، احتیاطی تدابیر اور بروقت طبی امداد کے بارے میں مسلسل گہرائی سے آگاہ کرنا ہے۔
​ریڈیو کوہاٹ نے خصوصی طور پر خواتین کی رہنمائی اور ان کی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے عوامی خدمت کے اعلانات بھی چلائے، جو گھروں کے اندر اور اردگرد صفائی اور پانی کے ذخیروں کو محفوظ بنانے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں، تاکہ احتیاطی رویے روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن جائیں۔ ریڈیو کوہاٹ کی سب سے مؤثر حکمت عملی یہ ہے کہ ڈینگی کے پیغام کو ہر نشریات کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ چاہے وہ پروگرام تفریح پر مبنی ہو یا معلومات پر، ہر ٹرانسمیشن سے ۲ سے ۳ منٹ کا وقت الگ کر کے ڈینگی سے متعلق ضروری معلومات دی جاتی ہیں تاکہ آگاہی کا پیغام مسلسل اور بلاناغہ عوام تک پہنچتا رہے اور لوگوں میں ڈینگی کے حوالے سے ایک فوری ذمہ داری کا احساس قائم رہے۔
​یاد رہے کہ آج کے دور میں، جب مصنوعی ذہانت، کمپیوٹر پر مبنی نیٹ ورکس، اور دیگر جدید ذرائع ابلاغ کا غلبہ ہے، ان سب ذرائع کے باوجود ریڈیو اب بھی آگاہی کا سب سے بڑا، اہم، آسان، بروقت اور مؤثر ذریعہ ہے۔ اس کی رسائی دور دراز علاقوں تک ہے اور یہ ان لوگوں کو بھی معلومات فراہم کرتا ہے جنہیں انٹرنیٹ یا جدید ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ ریڈیو کوہاٹ نے اس روایتی ذریعے کی طاقت کو ثابت کیا اور عوامی صحت کے لیے اسے استعمال کیا۔
​اس طویل المدتی آگاہی مہم کو مضبوط بنانے میں کوہاٹ، کرک، اور ہنگو کی ضلعی انتظامیہ (کمشنر اور ڈپٹی کمشنر) نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ ریڈیو کوہاٹ ایک پل کا کردار ادا کرتے ہوئے، انتظامیہ کی کارکردگی اور ڈینگی کے خاتمے کے لیے ان کے کیے گئے عملی اقدامات (جیسے اسپرے مہم اور صفائی) کی مسلسل تشہیر کر رہا ہے۔ اس سے عوام میں اعتماد بحال ہوا ہے اور وہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے لیے زیادہ تیار ہوئے ہیں۔ ریڈیو عوامی شعور میں یہ احساس پیدا کر رہا ہے کہ ڈینگی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ اور جاری ذمہ داری ہے، اور صرف انتظامیہ پر انحصار کرنے کے بجائے خود بھی حفاظت کو یقینی بنانا ہوگا۔
​پختونخوا ریڈیو کوہاٹ کی یہ حکمتِ عملی، جس میں طویل المدتی منصوبہ بندی اور ہر پروگرام میں آگاہی کے لیے وقت نکالنا شامل ہے، عوام کو مسلسل فائدہ پہنچانے کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ ریڈیو نے محض معلومات فراہم نہیں کی بلکہ عوامی صحت کے مسئلے پر ایک کمیونٹی کو متحرک کرنے والے جاری اور مؤثر آواز کا کردار ادا کیا ہے۔ ریڈیو کوہاٹ نے کمیونٹی سروس کے اپنے فریضے کو احسن طریقے سے نبھایا ہے اور ڈینگی کے خلاف جنگ میں ایک قابلِ تقلید مثال قائم کی ہے، جو آج بھی جاری ہے

The Khyber Pakhtunkhwa Commission on the status of Women is playing a vital role in protecting women’s rights, promoting gender equality and effectively implementing policies related to women in government institutions across the province.

The Khyber Pakhtunkhwa Commission on the status of Women is playing a vital role in protecting women’s rights, promoting gender equality and effectively implementing policies related to women in government institutions across the province. According to the spokesperson, the main objective of the commission is to monitor incidents of discrimination, violence or injustice against women in the province and provide timely recommendations and guidance to the relevant institutions to ensure women’s rights.

Chairperson of the commission, Dr. Sumera Shams, said that the The Khyber Pakhtunkhwa Commission on the status of Women is an independent institution that works on policy-level reforms, recommendations and institutional accountability to solve women’s problems. It monitors the performance of all government institutions across the province through an online monitoring system to ensure effective implementation of laws and government policies related to the protection of women’s rights.

Dr. Sumera Shams added that the commission is taking steps to eliminate gender-based discrimination, prevent violence against women, and promote women’s participation in the decision-making process by staying in touch with various departments and institutions. She said that protecting women’s rights is not possible through legislation alone, but for this, positive change in social attitudes and institutional transparency are necessary.

The Chairperson, while shedding light on her future vision, said that the commission will make the digital monitoring system more effective across the province so that all cases, complaints and records of government performance related to women’s rights are automatically saved and analyzable.

Dr. Sumera Shams said that our goal is to create a Khyber Pakhtunkhwa where women have opportunities to live with equality, security and dignity. The commission will continue to carry out its responsibilities with transparency, impartiality and integrity so that women’s rights can be protected.

خیبرپختونخوا میں بلدیاتی امور کا جائزہ اجلاس، لوکل گورنمنٹ کمیشن کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ وزیر بلدیات مینا خان آفریدی کی ہدایت

خیبرپختونخوا کے وزیر بلدیات مینا خان آفریدی کی زیر صدارت محکمہ بلدیات کا ایک اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں سیکرٹری بلدیات اسلم ثاقب رضا، ڈائریکٹر جنرل پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی شاہ فہد، اربن ایریاز ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے مینجنگ ڈائریکٹر مختیار احمد، لوکل کونسل بورڈ اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران محکمہ بلدیات کے مجموعی امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر بلدیات کو پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی، اربن ایریاز ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور دیگر باڈیز کی کارکردگی سے متعلق آگاہ کیا گیا۔وزیر بلدیات نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ لوکل گورنمنٹ کمیشن خیبرپختونخوا کے ممبران کی تعداد کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اربن اموویبل پراپرٹی ٹیکس کی آمدنی محکمہ بلدیات کو نہ ملنا سمجھ سے باہر ہے۔مینا خان آفریدی نے واضح کیا کہ کرپشن کے خلاف زیرو برداشت کی پالیسی اپنائی گئی ہے اور کسی بھی ملوث ملازم کو گھر جانا پڑے گا۔ انہوں نے پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو ہدایت کی کہ ریونیو جنریشن کے حوالے سے آئندہ ہفتے تک ایک جامع پلان پیش کیا جائے۔مزید برآں، وزیر بلدیات نے کہا کہ جنوبی اضلاع کے مسافروں کے لیے جدید سہولیات سے آراستہ بس ٹرمینل پر جلد کام شروع کیا جائے جبکہ اربن ایریاز ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے ایمرجنسی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔انہوں نے تنبیہ کی کہ محکمہ بلدیات کے ملازمین اپنی تشہیر کے بجائے حکومتی اقدامات کی برانڈنگ کریں اور کوئی بھی سرکاری ملازم خدمات کی انجام دہی کے دوران ہیرو بننے کی کوشش نہ کرے۔وزیر بلدیات نے کہا کہ وہ محکمہ بلدیات کے ہر ملحقہ ادارے کے امور کا خود جائزہ لیں گے تاکہ شفافیت اور بہتر کارکردگی کو یقینی بنایا جا سکے۔

صوبائی حکومت کے گورننس روڈمیپ کے تحت تعلیم کے شعبے میں انقلابی اقدامات جاری ہیں۔

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے گڈ گورننس روڈمیپ اقدامات پر جائزہ اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں سیکرٹری تعلیم سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پرچیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو اجلاس میں تعلیم کے شعبے میں جاری تعلیمی اصلاحات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے تمام اہداف آن ٹریک ہیں۔ ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کی رپورٹ کیمطابق اکتوبر میں سکولوں میں اساتذہ کی 90 فیصد حاضری یقینی بنائی گئی۔طلباء کی ذہنی و جسمانی نشوونما کیلئے اضلاع کی سطح پر کھیلوں کے مقابلے جاری جبکہ اگلے مرحلے میں صوبائی سطح پر مقابلے ہوں گے۔ جن پرائمری سکولوں میں کمرے کم اور بچے زیادہ ہیں ان سکولوں میں ایک ہزار اضافی کمرے بنائے جارہے ہیں۔ پی ٹی سی کے ذریعے سکولوں میں 10 ہزار اساتذہ کی کمی کو پورا کیا جارہا ہے۔ سکولوں کی آوٹ سورسنگ پر روڈ شو کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں تعلیم کے شعبہ سے وابستہ اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا جائے گا۔ ٹیلی تعلیم کے فیز 2 میں تعلیمی ہب بنایا جارہا ہے جہاں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے اساتذہ آوٹ آف سکول بچوں اور اساتذہ کی کمی والے سکولوں میں آن لائن کلاسز لیں گے۔ جن سکولوں میں اساتذہ کی کارکردگی کمزور ہے وہاں بھی آن لائن کلاسز کے ذریعے بچوں کو تعلیم دی جائے گی۔ چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی حکومت خیبرپختونخوا کی اولین ترجیح ہے۔ معاشرے کی ترقی میں معیاری تعلیمی نظام کا اہم کردار ہے جس پر حکومت خیبرپختونخوا مسلسل کام کررہی ہے۔

صوبائی وزیر صحت خلیق الرحمن نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کا ہنگامی دورہ کیا

صوبائی وزیر صحت خلیق الرحمن نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کا ہنگامی دورہ کیا اس دورے میں ان کے ساتھ سیکرٹری صحت شاہد اللہ خان اور ایچ ایم سی کے متعلقہ افسران بھی موجود تھے اس دورے میں انہوں نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے مختلف یونٹس کا ایمرجنسی او پی ڈی اور دیگر وارڈز کا بھی دورہ کیا اس کے علاوہ ایم آر آئی سیکشن دیکھی،لیبارٹریز اور ادویات کے سینٹرز کا بھی دورہ کیا جہاں پر انہوں نے مریضوں کی سہولت کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کا بھی جائزہ لیا۔ صوبائی وزیر صحت خلیق الرحمان کے اس ہنگامی دورے کا مقصد یہ تھا کہ عوام کو اس بات کی تسلی ہو کہ صوبائی حکومت اور محکمہ صحت عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے انتہائی سنجیدہ ہے اور اور جہاں جہاں کوتاہی یا کمی ہے اس کو جلد از جلد پورا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ صوبائی وزیر صحت خلیق الرحمان نے ہسپتال کے متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال میں آئے ہوئے مریضوں کے لیے بنیادی سہولیات کی فراہمی میں کسی قسم کی کوتاہی کو برداشت نہیں کی جائے گی حیات آباد میڈیکل کمپلیکس ایک بڑا ادارہ ہے اور اس کی مزید بہتری کے لیے جو بھی اقدامات اٹھانے پڑے اٹھائے جائیں گے۔

صوبائی وزیر برائے صحت خلیق الرحمانے خیبر انسٹیٹیوٹ اف چائلڈ ہیلتھ کا دورہ کیا

صوبائی وزیر برائے صحت خلیق الرحمانے خیبر انسٹیٹیوٹ اف چائلڈ ہیلتھ کا دورہ کیا جہاں سیکرٹری صحت شاہداللہ خان نے اور متعلقہ ممبران نے صوبائی وزیر کو اس ہسپتال کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ صوبائی وزیر نے اس موقع پر کہا کہ خیبر انسٹیٹیوٹ اف چایلڈ ہیلتھ خیبر پختونخوا میں بچوں کے علاج کا واحد ادارہ ہے جس کو مکمل کرنا اور فنکشنل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ یہ ادارہ پی ایس ڈی پی سکیم (فیڈرل) کے تحت بننا تھا جس پر 2013 میں کام شروع ہوا لیکن بدقسمتی سے 12 سال میں بھی یہ فنکشنل نا ہو سکا۔ اس کی بنیادی وجہ وفاق سے فنڈز کی فراہمی میں تعطل اور عدم فراہمی تھا۔ نئے پراجیکٹ ڈائریکٹر اس منصوبے کی تکمیل ایمرجنسی بنیادوں پر کرینگے۔ یہ 7.9 بلین روپے کے خطیر رقم کا منصوبہ ہے۔ صوباء وزیر خلیق الرحمان اور سیکٹری صحت نے کنسلٹنٹ اور سی اینڈ ڈبلیو ڈپارٹمنٹ کوہدایات جاری کیں کہ 31 دسمبر تک اس کو مکمل کیا جائے اور اس منصوبے کی تکمیل میں کسی قسم کی مزید کوتاہی برداشت نہی ہوگی۔ صوبائی وزیر نے تاکید کی کہ یہ بچوں کو علاج اور سہولیات فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے اور اس ہسپتال کی تکمیل اور فنکشنل کرنے میں ہم سب نے ایمانداری اور خلوص نیت سے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ محکمہ صحت کی طرف سے تمام فنڈز جاری کئے جا چکے ہیں اور اب اس کی تکمیل میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہی ہوگی۔

مور کی بہتر انجام دہی کے لیے بھرپور ہم اہنگی یقینی بنایا جائے، عاقب اللہ خان، صوبائی وزیر ریلیف، بحالی و آبادکاری

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے محکمہ ریلیف، بحالی و آبادکاری عاقب اللہ خان نے کہا ہے کہ صوبائی اور وفاقی سطح پر محکمانہ امور کی بہتر انجام دہی کے لیے موثر ہم اہنگی ضروری ہے۔ درکار اقدامات اور مسائل کے حل کے لیے مل کر عملی اقدامات اٹھائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں محکمہ ریلیف، بحالی و آبادکاری کے اغرض و مقاصد اور جاری امور سے متعلق تعارفی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری محکمہ ریلیف، بحالی و آبادکاری، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے، ڈی جی ریسکیو 1122 اور ڈائریکٹر سول ڈیفنس کے علاوہ دیگر اعلی حکام بھی شریک تھے۔ اس موقع پر پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھاٹی، ریسکیو 1122 اور ڈائریکٹریٹ اف سول ڈیفنس کے زیر انتظام جاری اور مجوزہ امور سے متعلق صوبائی وزیر کو تفصیلات سے اگاہ کیا گیا۔ صوبائی وزیر عاقب اللہ خان کو محکمہ ریلیف، بحالی و آبادکاری کے زیر نگرانی قبائل اضلاع میں اقدامات اور خدمات سے متعلق بھی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عاقب اللہ خان کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات، ہنگامی صورتحال سے متاثرہ لوگوں کی بحالی و آبادکاری جیسے امور میں محکمہ ریلیف بحالی و آبادکاری کا بنیادی کردار ہے۔ انہوں نے زندگی اور معمولات بحال کرانے جیسے ذمہ داریوں کو أحسن طریقے سے نبھانے پر بھی زور دیا۔

نوجوان ہمارا قیمتی سرمایہ ہے، انکی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات اٹھائے جائینگے، تاج محمد ترند

وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے کھیل و امورِ نوجوانان تاج محمد ترند جمعرات کے روز نظامت امور نوجوانان کا دورہ کیا، جہاں انہیں مختلف سیکشنز کا تفصیلی معائنہ کرایا گیا اور محکمے کی کارکردگی، ترقیاتی و غیر ترقیاتی منصوبوں سمیت درپیش مسائل پر بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر سیکرٹری کھیل و امور نوجوانان سعادت حسن ز ڈائریکٹر جنرل تاشفین حیدر، ڈائریکٹر یوتھ افئیر ز نعمان مجاہد سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے،اس موقع پر مشیرِ وزیرِ اعلیٰ تاج محمد ترند نے واضح ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ٹھیکیدار کو ایڈوانس پیمنٹ نہیں دی جائے گی، ادائیگی صرف کام مکمل ہونے کے بعد ہوگی۔ محکمے میں زیرو کرپشن ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا، اس موقع پر ڈائریکٹر نعمان مجاہد نے مشیر وزیراعلی کو محکمے کو درپیش مشکلات و دیگر مسائل سے بھی آگاہ کیا گیا۔ڈائریکٹر یوتھ افیئرز نے مشیرِ وزیرِ اعلیٰ کو محکمہ کی سرگرمیوں اور آئندہ کے منصوبوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ عوامی فلاح کے لیے انٹرنشپ پروگرامز، لیپ ٹاپ سکیم اور آسان اقساط پر قرضوں کے مزید پروگرام شروع کیے جا رہے ہیں، جن سے صوبے کی نوجوان نسل کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔ مشیرِ وزیرِ اعلیٰ نے محکمے کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نوجوانوں کے لیے جاری منصوبوں کو سراہا اور کہا کہ حکومت خیبرپختونخوا نوجوانوں کی ترقی و انکو بااختیار بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ہماری ابادی زیادہ تر نوجوانوں پر مشتمل ہے، نوجوان ہی ہمارا قیمتی سرمایہ ہے، بانی چئیر مین عمران خان کے ویژن کے مطابق نوجوانوں پر سرمایہ کاری کرینگے تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں۔