اس مہم کا مقصد منشیات فروش نیٹ ورکس، بالخصوص میتھ ایمفیٹامین (آئس) کے دھندے میں ملوث عناصر کا خاتمہ کرنا اور نوجوان نسل کو منشیات کے نقصان دہ اثرات سے محفوظ رکھنا ہے۔گزشتہ چھ دنوں کے دوران ایکسائز و نارکوٹکس کنٹرول کی ٹیموں نے پشاور، نوشہرہ، مردان، ضلع خیبر، ایبٹ آباد اور چارسدہ میں منظم کارروائیاں کرتے ہوئے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں 168.8 کلوگرام چرس، 5 کلوگرام آئس (میتھ ایمفیٹامین) اور 1.20 کلوگرام افیون برآمد کی گئی۔ اس دوران 15 ملزمان کو گرفتار جبکہ 12 ایف آئی آرز متعلقہ دفعات کے تحت خیبرپختونخوا کنٹرول آف نارکوٹک سبسٹینس ایکٹ 2019 کے تحت درج کی گئیں۔یہ کامیابیاں محکمہ کی پیشہ ورانہ مہارت، مستعدی اور منشیات کے خاتمے کے لیے غیر متزلزل عزم کی مظہر ہیں۔ محکمہ کی پولیس، اینٹی نارکوٹکس فورس (ANF) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ بڑھتی ہوئی کوآرڈینیشن نے منظم منشیات فروش نیٹ ورکس کے خلاف مشترکہ ردِعمل کو مزید مؤثر بنایا ہے۔ ساتھ ہی، عوامی آگاہی مہمات کے ذریعے نوجوانوں اور کمیونٹیز کو منشیات کی تباہ کاریوں سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔صوبائی وزیر سید فخر جہان نے دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ منشیات کے دھندے میں ملوث کسی فرد کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ یہ مہم اس وقت تک جاری رہے گی جب تک خیبرپختونخوا منشیات کی لعنت سے مکمل طور پر پاک نہیں ہو جاتا۔پائیدار نتائج کے لیے محکمہ ایکسائز اپنی انٹیلی جنس نیٹ ورک کو مزید مضبوط بنا رہا ہے، عملے کی استعداد کار بڑھا رہا ہے اور ادارہ جاتی اشتراک کو فروغ دے رہا ہے۔ عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ خفیہ اطلاع دہی کے نظام کے ذریعے منشیات فروشوں کی نشاندہی کریں تاکہ اجتماعی کوششوں سے اس ناسور کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔محکمہ ایکسائز نے والدین، اساتذہ، علما، کمیونٹی رہنماؤں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ منشیات کے خلاف آگاہی اور احتیاطی مہم میں بھرپور کردار ادا کریں، کیونکہ منشیات کے خلاف جنگ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ باہمی اتحاد اور مربوط کوششوں ہی کے ذریعے ایک منشیات سے پاک خیبرپختونخوا کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جا سکتا ہے۔
ڈائریکٹوریٹ آف یوتھ افئیرز کے تعاون سے خواتین کی بااختیاری کیلئے تربیتی پروگرام کا انعقاد
نوجوان خواتین کو بااختیار بنانے اور انہیں زندگی کے ہر میدان میں آگے بڑھنے کے قابل بنانے کے لیے نظامت امور نوجوانان خیبرپختونخوا کی جانب سے مؤثر اور عملی اقدامات جاری ہیں۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر وائبرنٹ پراسپیکٹیو آرگنائزیشن کے زیرِ اہتمام ”کچن سے کامرس تک، گلو، گرو اور گو فارورڈ” کے عنوان سے تین روزہ تربیتی پروگرام مہرگڑھ میں منعقد ہوا۔ اس تربیت کو نظامت امور نوجوانان خیبرپختونخوا نے معاونت فراہم کی۔تین روزہ تربیت میں نئے ضم شدہ اضلاع کی 35 نوجوان خواتین نے شرکت کی۔ تربیتی پروگرام میں لرننگ سیشنز، گروپ ورک ایکسرسائزز، لرننگ وزٹس اور پریزنٹیشنز شامل تھیں۔ پیشہ ور ماہرینِ تربیت نے شرکاء کو گھریلو سطح پر بآسانی تیار کی جانے والی اشیاء جیسے صابن، شیمپو، سن بلاک، بالوں کا تیل، کنڈیشنر اور مختلف کریمز بنانے کی عملی تربیت فراہم کی۔ٹرینرز نے اس بات پر زور دیا کہ ایسی پروڈکٹس جو گھروں میں آسانی سے بنائی جا سکتی ہیں اور روزمرہ استعمال میں آتی ہیں،خواتین کو خودمختار بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ شرکاء نے نظامت امور نوجوانان خیبرپختونخوا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے تربیتی مواقع نوجوان خواتین کیلئے خود انحصاری اور کاروباری ترقی کی نئی راہیں کھولتے ہیں۔ماسٹر ٹرینر شعیب خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت اور نظامت امور نوجوانان نوجوانوں کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے قابلِ تعریف اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا تیزی سے کامرس اور ای کامرس کی طرف بڑھ رہی ہے اور وقت کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔اختتام پر منتظمین اور تربیت کاروں نے امید ظاہر کی کہ اس تربیت کے اثرات جلد ہی مثبت سماجی و معاشی تبدیلی کی صورت میں سامنے آئیں گے اور ضم شدہ اضلاع کی خواتین اپنی کمیونٹی میں سیکھے گئے تجربات کو دوسروں تک پہنچائیں گی۔
مشیر وزیراعلی برائے کھیل تاج محمد ترند کا حیات آباد سپورٹس کمپلیکس اور حیات آباد کرکٹ گراؤنڈ کا دورہ
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے کھیل و امور نوجوانان تاج محمد ترند نے ڈائریکٹر جنرل کھیل تاشفین حیدر کے ہمراہ گزشتہ روز حیات آباد سپورٹس کمپلیکس اور حیات آباد کرکٹ گراؤنڈ کا دورہ کیا۔اس موقع پر ایڈمنسٹریٹر سپورٹس کمپلیکس عابد آفریدی نے مشیر وزیراعلیٰ کو اسپورٹس کمپلیکس میں مختلف کھیلوں کی سہولیات سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے مشیر کو سکواش کورٹ، مارشل آرٹس، تائیکوانڈو ہال، سوئمنگ پول، خواتین کے لیے اسٹیٹ آف دی آرٹ جم، جمناسٹک ہال اور دیگر سہولیات کا معائنہ کرایا ایڈمنسٹریٹر نے بتایا کہ خواتین کے لیے 20 کروڑ روپے کی لاگت سے جدید جم تعمیر کیا گیا ہے جس میں خواتین ٹرینرز تعینات کی گئی ہیں، جبکہ واکنگ ٹریک کو بھی ازسرنو تعمیر کیا جائے گا،مشیر وزیراعلیٰ تاج محمد ترند نے حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں نوجوان کھلاڑیوں کے لیے دستیاب سہولیات پر اطمینان کا اظہار
کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نوجوانوں اور خواتین دونوں کو کھیلوں کے یکساں مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے نوجوان بے پناہ ٹیلنٹ کے حامل ہیں جنہوں نے مختلف قومی و بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔تاج محمد ترند نے اس موقع پر کہا کہ صوبائی حکومت بانی چیئرمین عمران خان کے ویژن کے مطابق صوبے میں کھیلوں کے فروغ، انفراسٹرکچر کی ترقی اور نئے ٹیلنٹ کی تلاش کے لیے مربوط اقدامات کر رہی ہے۔مشیر وزیراعلیٰ نے حیات آباد کرکٹ گراؤنڈ کا بھی دورہ کیا، جہاں انہوں نے زیر تربیت نوجوان کھلاڑیوں اور ان کے کوچز سے ملاقات کی۔ انہوں نے نوجوان کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ وہ کھیل کے ساتھ ساتھ تعلیم پر بھی بھرپور توجہ دیں،انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کرکٹ گراؤنڈ میں باقی ماندہ کام کو جلد از جلد مکمل کیا جائے.
محکمہ مواصلات و تعمیرات میں فنی مہارت اور آپریشنل استعداد کار بڑھانے سے متعلق اجلاس کا انعقاد
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت محکمہ مواصلات و تعمیرات میں فنی مہارت اور آپریشنل استعداد کار بڑھانے کے لئے سٹریٹجک پلاننگ ڈیزائن اینڈ سپروژن یونٹ (ایس پی ڈی ایس یو) کے قیام سے متعلق ایک اجلاس پشاور میں منعقد ہوا جس میں سیکرٹری محکمہ مواصلات و تعمیرات سمیت دیگرمتعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پراجلاس کو بتایا گیا کہ سٹریٹجک پلاننگ ڈیزائن اینڈ سپروژن یونٹ کا فریم ورک تیار کرلیا گیا ہے جو تعمیرات کے شعبے میں کام کے معیار اور منصوبہ بندی میں بہتری لائے گا۔ سٹریٹجک پلاننگ ڈیزائن اینڈ سپروژن یونٹ کے قیام کا مقصد منصوبوں کی لاگت میں کمی، کم وقت میں معیاری تعمیرات، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور تعمیرات کے شعبے سے وابستہ ماہرین کی خدمات سے استفادہ حاصل کرنا ہے۔ اسٹریٹجک پلاننگ ڈیزائن اینڈ سپروژن یونٹ حکومت خیبرپختونخوا کے گڈ گورننس روڈ میپ کے اہداف کا حصہ ہے۔اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ ادارہ جاتی اصلاحات حکومت خیبرپختونخوا کے گڈ گورننس روڈمیپ کا اہم جزو ہیں۔اس موقع پرچیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ حکومت خیبرپختونخوا جدید دور کے تقاضوں کے مطابق محکموں کی استعداد کار میں اضافہ کرکے عوامی خدمات کی فراہمی کے عمل کو بہتر بنارہی ہے۔ صوبے کی ترقی اور انفراسٹرکچر میں بہتری لانے میں محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہاکہ اصلاحات کی بدولت ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے پیش رفت ممکن ہوسکے گی۔
صحت کی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سخت احتسابی نظام کو یقینی بنایا جائے گا۔وزیر صحت
خیبر پختونخوا کے وزیر صحت خلیق الرحمان نے کہا ہے کہ صحت کی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سخت احتسابی نظام کو یقینی بنایا جائے گا۔یہ بات انہوں نے محکمہ صحت کے انیسویں آرآ ئی سی)روڈ میپ ایمپلیمنٹیشن کمیٹی(اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سیکریٹری محکمہ صحت شاہد اللہ خان نے صوبائی وزیر کو “اچھی حکمرانی کے روڈ میپ” کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے اس کے آغاز سے اب تک کی مختلف سرگرمیوں اور اقدامات کی نمایاں خصوصیات پر روشنی ڈالی۔ اجلاس سے اپنے خطاب میں وزیرِ صحت نے شرکاء کو صوبے کے مختلف ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتالوں کے اپنے حالیہ دوروں کے دوران مشاہدات سے آگاہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ صحت کی خدمات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سخت احتسابی نظام یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوروں کی رپورٹس میں صحت کے منتظمین کے لیے مخصوص ہدایات شامل ہیں جن پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد ضروری ہے۔وزیرِ صحت نے اس بات کا اعادہ کیا کہ صوبائی حکومت عوام کو معیاری صحت کی سہولیات تک منصفانہ رسائی یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ محکمہ صحت کے تمام ذیلی ادارے مکمل طور پر تیاری کے ساتھ اگلے ہفتے سے اپنی ذمہ داریوں، تنظیمی ڈھانچے، کارکردگی کے اشاریوں، اب تک کی پیش رفت اور مستقبل کے منصوبہ بندی اقدامات کی تفصیلات پیش کر سکیں۔اجلاس میں چیف ایچ ایس آر یو نے وزیرِ صحت کو انیسویں آرآ ئی سی اجلاس میں خوش آمدید کہا۔اجلاس میں کہا گیا کہ ثانوی صحت کی سہولیات کی جدید کاری کے سلسلے میں ڈی ایچ کیو ڈیرہ اسماعیل خان اور سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہسپتالوں سے میموگرافی ڈیٹا کی فراہمی کے علاوہ بایومیڈیکل آلات سے متعلق ڈیٹا مرتب کر کے مکمل کیا جائے۔ مستقبل میں سرکاری ہسپتالوں میں ریڈیالوجی، فارمیسی، اور لیبارٹری خدمات کی آؤٹ سورسنگ صرف ہیلتھ فاؤنڈیشن کے ذریعے کی جائے گی۔ آؤٹ سورس شدہ ہسپتالوں کی کامیابی کی رپورٹ، ویڈیو مواد محکمہ صحت کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپلوڈ کیا جائے گا تاکہ عوام کے مثبت رد عمل سے حکومتی پالیسی کے درست ہونے کا بیانیہ انہیں پہنچ سکے۔ اسی طرح ہیلتھ فاؤنڈیشن کو ہدایت دی گئی کہ آؤٹ سورسنگ کے عمل میں اصلاحی اقدامات کیے جائیں۔باجوڑ کی رپورٹ ایم ڈی کے پی ایچ ایف نے جمع کرائی ہے۔ صوبائی وزیر نے چیف ایچ ایس آر یو کو ہدایات دیں کہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی (KMU) کے وائس چانسلر کے ساتھ ایک اجلاس ترتیب دیا جائے تاکہ نرسنگ کالجز کے عملی آغاز کے طریقہ کار پر غور کیا جا سکے۔ ادارہ جاتی مضبوطی کے حوالے سے ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (CEO) کو ہدایت کی گئی کہ وہ وزیرِ صحت کو کمیشن کے مینڈیٹ، تنظیمی ڈھانچے، کارکردگی کے اشاریوں، اب تک کی پیش رفت اور آئندہ کے منصوبہ بندی اقدامات پر مبنی تفصیلی پریزنٹیشن پیش کریں۔خیبر پختونخوا میں انسانی وسائل کی مضبوطی (HRH) کے حوالے سے صوبائی وزیر نے ڈی جی ہیلتھ سروسز کو ہدایت کی کہ وہ تمام ڈاکٹروں کی تفصیلات مرتب کر کے جمع کرائیں جو اس وقت جنرل ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔ یہ عمل مرکزی زون سے شروع کر کے صوبے بھر میں پھیلایا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ اضافی فیصلے میں ایم سی سی اور ایس اینڈ آر سی سی کے آلات کے منصوبہ بندی کے مراحل اور ڈینگی ایکشن پلان کے لیے مالی سال 2026 کے آغاز (جنوری 2026) سے تیاری شروع کی جائے تاکہ جولائی 2026 تک خریداری کے عمل کا آغاز کیا جا سکے اور تاخیر سے بچا جا سکے۔ ڈی ایچ آئی ایس کو ہدایت دی گئی کہ وہ خیبر پختونخوا کے تمام سرکاری صحت مراکز بشمول ڈی ایچ کیو ہسپتالز، آر ایچ سیز، بی ایچ یوز اور سی ڈیز کی مکمل اور تصدیق شدہ فہرست وزیرِ صحت اور ایچ ایس آر یو کے ساتھ شیئر کرے۔
ڈینگی کے خلاف جنگ میں پختونخوا ریڈیو کوہاٹ کا مسلسل اہم کردار
مضمون نگار: اطہر سوری
صحتِ عامہ کے چیلنجز سے نمٹنا کسی بھی معاشرے کے لیے ایک بنیادی ذمہ داری ہے۔ حالیہ ڈینگی بخار کے خطرے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے، پختونخوا ریڈیو کوہاٹ نے عوامی فلاح و بہبود کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے، ایک غیر معمولی اور جاری آگاہی مہم کا آغاز کیا ہے، جسے ضلعی انتظامیہ کی کوششوں سے مسلسل تقویت مل رہی ہے۔ ریڈیو کی وسیع پہنچ اور مقامی زبان میں بات کرنے کی صلاحیت نے اس مہم کو ایک مؤثر ہتھیار بنا دیا ہے۔ حقیقی معنوں میں، ریڈیو کوہاٹ نے وقت کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اپنا کردار بروقت ادا کر دیا ہے۔
یہ مہم، جو اگست کے آغاز سے جاری ہے اور اب بھی پوری قوت سے عوام میں شعور بیدار کر رہی ہے، ایک جامع حکمت عملی کی بہترین مثال ہے۔ اسٹیشن نے ایک پائیدار منصوبہ بندی کے تحت کام کیا ہے۔ مہم کے آغاز سے ہی، ریڈیو ہر مہینے چار خصوصی پروگرام نشر کر رہا ہے جو ہفتے میں ایک بار نشر ہوتے ہیں اور ان میں ماہرین صحت، ڈاکٹرز، اور متعلقہ اہلکاروں کو شامل کیا جاتا ہے۔ ان پروگراموں کا مقصد عوام کو ڈینگی کی علامات، اس کے پھیلاؤ، احتیاطی تدابیر اور بروقت طبی امداد کے بارے میں مسلسل گہرائی سے آگاہ کرنا ہے۔
ریڈیو کوہاٹ نے خصوصی طور پر خواتین کی رہنمائی اور ان کی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے عوامی خدمت کے اعلانات بھی چلائے، جو گھروں کے اندر اور اردگرد صفائی اور پانی کے ذخیروں کو محفوظ بنانے کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں، تاکہ احتیاطی رویے روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن جائیں۔ ریڈیو کوہاٹ کی سب سے مؤثر حکمت عملی یہ ہے کہ ڈینگی کے پیغام کو ہر نشریات کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ چاہے وہ پروگرام تفریح پر مبنی ہو یا معلومات پر، ہر ٹرانسمیشن سے ۲ سے ۳ منٹ کا وقت الگ کر کے ڈینگی سے متعلق ضروری معلومات دی جاتی ہیں تاکہ آگاہی کا پیغام مسلسل اور بلاناغہ عوام تک پہنچتا رہے اور لوگوں میں ڈینگی کے حوالے سے ایک فوری ذمہ داری کا احساس قائم رہے۔
یاد رہے کہ آج کے دور میں، جب مصنوعی ذہانت، کمپیوٹر پر مبنی نیٹ ورکس، اور دیگر جدید ذرائع ابلاغ کا غلبہ ہے، ان سب ذرائع کے باوجود ریڈیو اب بھی آگاہی کا سب سے بڑا، اہم، آسان، بروقت اور مؤثر ذریعہ ہے۔ اس کی رسائی دور دراز علاقوں تک ہے اور یہ ان لوگوں کو بھی معلومات فراہم کرتا ہے جنہیں انٹرنیٹ یا جدید ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ ریڈیو کوہاٹ نے اس روایتی ذریعے کی طاقت کو ثابت کیا اور عوامی صحت کے لیے اسے استعمال کیا۔
اس طویل المدتی آگاہی مہم کو مضبوط بنانے میں کوہاٹ، کرک، اور ہنگو کی ضلعی انتظامیہ (کمشنر اور ڈپٹی کمشنر) نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ ریڈیو کوہاٹ ایک پل کا کردار ادا کرتے ہوئے، انتظامیہ کی کارکردگی اور ڈینگی کے خاتمے کے لیے ان کے کیے گئے عملی اقدامات (جیسے اسپرے مہم اور صفائی) کی مسلسل تشہیر کر رہا ہے۔ اس سے عوام میں اعتماد بحال ہوا ہے اور وہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے لیے زیادہ تیار ہوئے ہیں۔ ریڈیو عوامی شعور میں یہ احساس پیدا کر رہا ہے کہ ڈینگی کے خلاف جنگ ایک مشترکہ اور جاری ذمہ داری ہے، اور صرف انتظامیہ پر انحصار کرنے کے بجائے خود بھی حفاظت کو یقینی بنانا ہوگا۔
پختونخوا ریڈیو کوہاٹ کی یہ حکمتِ عملی، جس میں طویل المدتی منصوبہ بندی اور ہر پروگرام میں آگاہی کے لیے وقت نکالنا شامل ہے، عوام کو مسلسل فائدہ پہنچانے کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ ریڈیو نے محض معلومات فراہم نہیں کی بلکہ عوامی صحت کے مسئلے پر ایک کمیونٹی کو متحرک کرنے والے جاری اور مؤثر آواز کا کردار ادا کیا ہے۔ ریڈیو کوہاٹ نے کمیونٹی سروس کے اپنے فریضے کو احسن طریقے سے نبھایا ہے اور ڈینگی کے خلاف جنگ میں ایک قابلِ تقلید مثال قائم کی ہے، جو آج بھی جاری ہے
The Khyber Pakhtunkhwa Commission on the status of Women is playing a vital role in protecting women’s rights, promoting gender equality and effectively implementing policies related to women in government institutions across the province.
The Khyber Pakhtunkhwa Commission on the status of Women is playing a vital role in protecting women’s rights, promoting gender equality and effectively implementing policies related to women in government institutions across the province. According to the spokesperson, the main objective of the commission is to monitor incidents of discrimination, violence or injustice against women in the province and provide timely recommendations and guidance to the relevant institutions to ensure women’s rights.
Chairperson of the commission, Dr. Sumera Shams, said that the The Khyber Pakhtunkhwa Commission on the status of Women is an independent institution that works on policy-level reforms, recommendations and institutional accountability to solve women’s problems. It monitors the performance of all government institutions across the province through an online monitoring system to ensure effective implementation of laws and government policies related to the protection of women’s rights.
Dr. Sumera Shams added that the commission is taking steps to eliminate gender-based discrimination, prevent violence against women, and promote women’s participation in the decision-making process by staying in touch with various departments and institutions. She said that protecting women’s rights is not possible through legislation alone, but for this, positive change in social attitudes and institutional transparency are necessary.
The Chairperson, while shedding light on her future vision, said that the commission will make the digital monitoring system more effective across the province so that all cases, complaints and records of government performance related to women’s rights are automatically saved and analyzable.
Dr. Sumera Shams said that our goal is to create a Khyber Pakhtunkhwa where women have opportunities to live with equality, security and dignity. The commission will continue to carry out its responsibilities with transparency, impartiality and integrity so that women’s rights can be protected.
خیبرپختونخوا میں بلدیاتی امور کا جائزہ اجلاس، لوکل گورنمنٹ کمیشن کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ وزیر بلدیات مینا خان آفریدی کی ہدایت
خیبرپختونخوا کے وزیر بلدیات مینا خان آفریدی کی زیر صدارت محکمہ بلدیات کا ایک اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں سیکرٹری بلدیات اسلم ثاقب رضا، ڈائریکٹر جنرل پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی شاہ فہد، اربن ایریاز ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے مینجنگ ڈائریکٹر مختیار احمد، لوکل کونسل بورڈ اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران محکمہ بلدیات کے مجموعی امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر بلدیات کو پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی، اربن ایریاز ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور دیگر باڈیز کی کارکردگی سے متعلق آگاہ کیا گیا۔وزیر بلدیات نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ لوکل گورنمنٹ کمیشن خیبرپختونخوا کے ممبران کی تعداد کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اربن اموویبل پراپرٹی ٹیکس کی آمدنی محکمہ بلدیات کو نہ ملنا سمجھ سے باہر ہے۔مینا خان آفریدی نے واضح کیا کہ کرپشن کے خلاف زیرو برداشت کی پالیسی اپنائی گئی ہے اور کسی بھی ملوث ملازم کو گھر جانا پڑے گا۔ انہوں نے پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو ہدایت کی کہ ریونیو جنریشن کے حوالے سے آئندہ ہفتے تک ایک جامع پلان پیش کیا جائے۔مزید برآں، وزیر بلدیات نے کہا کہ جنوبی اضلاع کے مسافروں کے لیے جدید سہولیات سے آراستہ بس ٹرمینل پر جلد کام شروع کیا جائے جبکہ اربن ایریاز ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے ایمرجنسی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔انہوں نے تنبیہ کی کہ محکمہ بلدیات کے ملازمین اپنی تشہیر کے بجائے حکومتی اقدامات کی برانڈنگ کریں اور کوئی بھی سرکاری ملازم خدمات کی انجام دہی کے دوران ہیرو بننے کی کوشش نہ کرے۔وزیر بلدیات نے کہا کہ وہ محکمہ بلدیات کے ہر ملحقہ ادارے کے امور کا خود جائزہ لیں گے تاکہ شفافیت اور بہتر کارکردگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
صوبائی حکومت کے گورننس روڈمیپ کے تحت تعلیم کے شعبے میں انقلابی اقدامات جاری ہیں۔
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے گڈ گورننس روڈمیپ اقدامات پر جائزہ اجلاس کا انعقاد ہوا جس میں سیکرٹری تعلیم سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پرچیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو اجلاس میں تعلیم کے شعبے میں جاری تعلیمی اصلاحات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے تمام اہداف آن ٹریک ہیں۔ ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کی رپورٹ کیمطابق اکتوبر میں سکولوں میں اساتذہ کی 90 فیصد حاضری یقینی بنائی گئی۔طلباء کی ذہنی و جسمانی نشوونما کیلئے اضلاع کی سطح پر کھیلوں کے مقابلے جاری جبکہ اگلے مرحلے میں صوبائی سطح پر مقابلے ہوں گے۔ جن پرائمری سکولوں میں کمرے کم اور بچے زیادہ ہیں ان سکولوں میں ایک ہزار اضافی کمرے بنائے جارہے ہیں۔ پی ٹی سی کے ذریعے سکولوں میں 10 ہزار اساتذہ کی کمی کو پورا کیا جارہا ہے۔ سکولوں کی آوٹ سورسنگ پر روڈ شو کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں تعلیم کے شعبہ سے وابستہ اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا جائے گا۔ ٹیلی تعلیم کے فیز 2 میں تعلیمی ہب بنایا جارہا ہے جہاں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے اساتذہ آوٹ آف سکول بچوں اور اساتذہ کی کمی والے سکولوں میں آن لائن کلاسز لیں گے۔ جن سکولوں میں اساتذہ کی کارکردگی کمزور ہے وہاں بھی آن لائن کلاسز کے ذریعے بچوں کو تعلیم دی جائے گی۔ چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ بچوں کو معیاری تعلیم کی فراہمی حکومت خیبرپختونخوا کی اولین ترجیح ہے۔ معاشرے کی ترقی میں معیاری تعلیمی نظام کا اہم کردار ہے جس پر حکومت خیبرپختونخوا مسلسل کام کررہی ہے۔
صوبائی وزیر صحت خلیق الرحمن نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کا ہنگامی دورہ کیا
صوبائی وزیر صحت خلیق الرحمن نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کا ہنگامی دورہ کیا اس دورے میں ان کے ساتھ سیکرٹری صحت شاہد اللہ خان اور ایچ ایم سی کے متعلقہ افسران بھی موجود تھے اس دورے میں انہوں نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے مختلف یونٹس کا ایمرجنسی او پی ڈی اور دیگر وارڈز کا بھی دورہ کیا اس کے علاوہ ایم آر آئی سیکشن دیکھی،لیبارٹریز اور ادویات کے سینٹرز کا بھی دورہ کیا جہاں پر انہوں نے مریضوں کی سہولت کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کا بھی جائزہ لیا۔ صوبائی وزیر صحت خلیق الرحمان کے اس ہنگامی دورے کا مقصد یہ تھا کہ عوام کو اس بات کی تسلی ہو کہ صوبائی حکومت اور محکمہ صحت عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے انتہائی سنجیدہ ہے اور اور جہاں جہاں کوتاہی یا کمی ہے اس کو جلد از جلد پورا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ صوبائی وزیر صحت خلیق الرحمان نے ہسپتال کے متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال میں آئے ہوئے مریضوں کے لیے بنیادی سہولیات کی فراہمی میں کسی قسم کی کوتاہی کو برداشت نہیں کی جائے گی حیات آباد میڈیکل کمپلیکس ایک بڑا ادارہ ہے اور اس کی مزید بہتری کے لیے جو بھی اقدامات اٹھانے پڑے اٹھائے جائیں گے۔
