وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات وتعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے پنجاب کے اشتہاری بجٹ کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کے غریب عوام کا پیسہ اشتہاروں پر لٹایا جا رہا ہے، یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔سوال یہ ہے کہ پنجاب میں کیا مہنگائی اور بے روزگاری ختم ہو چکی ہے وہ کون سی کارکردگی ہے جس کی تشہیر کی جا رہی ہے، پیکا کالے قانون کے بعد عوام کے ٹیکسوں کے پیسے سے اخبارات اشتہارات میں بدل دئیے گئے ہیں، اخبار میں اب خبر نہیں اشتہار شائع ہونگے، بتایا جائے کتنے پیسے ایک فرد کی تشہیر پر خرچ ہوئے ہیں، یہ بھی تحقیقات ہونی چاہیے کہ سرکاری پیسہ کیوں لٹایا گیا، ذمہ داروں سے یہ پیسہ وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرایا جائے،انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں غیر منتخب حکومتوں کی کارکردگی اشتہاری ڈرامہ بازی تک محدود ہے، عوام کو نظر آ رہی ہے نہ انہیں محسوس ہو رہی ہے، مریم نواز شریف کی ”سرکاری پروموشن” کا مزاحیہ اشتہار فرسٹریشن کی انتہا ہے، عوام کا لیڈر بننے کے شوق میں یہ کردار مذاق بن چکے ہیں، سرکاری اشتہاروں کے ذریعے عوام کا پیسہ”دو غیر سیاسی بچوں ” کو زبردستی لیڈر بنانے پر لٹانا بدقسمتی ہے، بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ چھبیسویں ترمیم نہ ہوتی تو شاید عدلیہ قومی وسائل کی لوٹ مار اور اپنے حکم کی خلاف ورزی کا نوٹس لے لیتی۔
جنگلات ہمارے آنے والے نسلوں کی بقا کا ضامن ہے،معاون خصوصی برائے جنگلات پیر مصور خان
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، ماحولیات، جنگلی حیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان نے کہا ہے کہ شجرکاری اور موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کے حوالے سے عوامی بیداری میں جامعات کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، شجرکاری کے ساتھ ساتھ در ختوں اور پودوں کی حفاظت یقینی بنانا بھی حکومت اور عوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے زرعی یونیورسٹی پشاور کے دورے کے موقع پر موسم بہار شجرکاری مہم کے افتتاح کے موقع پر کیا، اس موقع پر پروسٹ زرعی یونیورسٹی ڈاکٹر ہارون خان، کنزرویٹر حیات علی، ڈی ایف او طارق خادم، سب ڈویژنل فارسٹ آفیسر پشاور عبد الستار اور یونیورسٹی حکام سمیت انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر اور اراکین بھی موجود تھے، معاون خصوصی پیر مصور خان نے یونیورسٹی میں پودا لگایا اور یونیورسٹی انتظامیہ کو تقریباً پانچ سو پھلدار پودے حوالے کئے جنہیں انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن انتظامیہ کے ساتھ ملکر لگائے گی،پیر مصور خان نے افتتاحی مہم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا شکار ہے جس سے نبردآزما ہونے کے لئے ہمیں زیادہ سے زیادہ شجرکاری کرنا ہوگی یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومت بانی چئیرمن عمران خان کے ویژن اور وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی خصوصی ہدایات پر صوبے میں جنگلات کے فروغ اور پائیدار ترقی کو اولین ترجیح دے رہی ہے، جنگلات نہ صرف ملکی معاشی استحکام میں کردار ادا کر سکتے ہیں بلکہ صوبے بالخصوص سیاحتی مقاماتِ میں خوبصورتی میں اضافے کا باعث بھی ہیں، پیر مصور خان کا مزید کہنا تھا کہ درخت لگانا صدقہ جاریہ ہے، جنگلات ہماری آ نے والی نسلوں کی بقا کے ضامن بھی ہیں،اس لئے من حیث القوم ہمیں شجرکاری پر بھرپور توجہ دینا ہوگی، معاون خصوصی برائے جنگلات نے کہا کہ موسم بہار شجرکاری کے تحت پورے صوبے میں تقریباً 26 لاکھ پودے لگائے جائیں گے جن کے ماحول پر اچھے اثرات مرتب ہونگے۔
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیوسٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے اپنے
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیوسٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے اپنے دفتر پشاور میں لوگوں سے ملاقاتیں کیں، عوام نے کھل کر اپنے مسائل سے صوبائی وزیر کو آگاہ کیا صوبائی وزیر نے بعض مسائل موقع پر حل کرنے کے احکامات جاری کئے جبکہ بعض مسائل کے حل کیلئے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کیں اس موقع پر صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں کے مسائل کا حل موجودہ صوبائی حکومت کی اہم ذمہ داری ہے ہم عوام کے سامنے جوابدہ ہیں ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرانا اولین ترجیح ہے خیبرپختونخوا کی یکساں ترقی کیلئے وزیراعلیٰ سردار علی امین خان گنڈاپور نے عوامی ایجنڈا کے تحت ایک بہترین پلان ترتیب دیا ہے جس پر عوامی مسائل کے حل اور ترقی و خوشحالی کی سطح پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، عوامی لوگ ہیں اور عوام کے مسائل اور مشکلات سے بخوبی آگاہ ہیں صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت عوامی حکومت ہے ہمارے دفتر اور حجرے کے دروازے عوام الناس کیلئے ہمیشہ کھلے ہیں اور وہ اپنے مسائل کے سلسلے میں بلا جھجھک کسی بھی وقت آسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کا پاکستان تحریک انصاف پر اعتمادہے ہماری کوشش ہے کہ ہم عوام کے امنگوں پر پورا اترتے ہوئے ترقی و خوشحالی کا سفر جاری رکھیں۔
قومی مالیاتی معاہدے و ایگریکلچر انکم ٹیکس عمل درآمد پر خیبر پختونخوا کو مبارکباد پیش کرتے ہیں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم سے ملاقات میں گفتگو
مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کی وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے فنڈز رکنے پر شکایت
وفاقی حکومت نے ضم اضلاع کے اے آئی پی (AIP), اے ڈی پی (ADP) فنڈز روکے ہیں مشیر خزانہ خیبرپختونخوا
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم سے سول سیکرٹریٹ پشاور میں انکے دفتر واقع محکمہ فنانس ڈیپارٹمنٹ میں ملاقات کی اس ملاقات میں وفاقی وزیر مملکت علی پرویز، خیبرپختونخوا ایکسائز وزیر خلیق الرحمان، چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری پی اینڈ ڈی اکرام اللہ، ایس ایم بی آر جاوید مروت، سیکرٹری فنانس عامر سلطان ترین، سیکرٹری ایکسائز فیاض علی شاہ اور ڈی جی کیپرا فوزیہ اقبال نے شرکت کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ قومی مالیاتی معاہدے و ایگریکلچر انکم ٹیکس عمل درآمد پر خیبر پختونخوا کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور این ایف سی بارے خیبرپختونخوا کے خدشات کا جائزہ لیا جائے گا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ تمام صوبوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں اور بہترین مالیاتی انتظامات پر خیبرپختونخوا کی کارکردگی کو سراہتے ہیں۔اس خصوصی ملاقات میں مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے فنڈز رکنے پر شکایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے ضم اضلاع کے اے آئی پی (AIP), اے ڈی پی (ADP) فنڈز روکے ہیں اور ضم اضلاع کو کرنٹ بجٹ میں 66 ارب روپے مل رہے ہیں جبکہ اخراجات 104 ارب روپے ہیں۔ مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے وفاقی وزیر خزانہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضم اضلاع کے اخراجات کیلئے این ایف سی سے عبوری انتظامات کیے جائیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ اگلے تین ماہ میں این ایف سی اوارڈ فائنل نہیں ہو سکتا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اگلے بجٹ کے لیے صوبوں کے ساتھ معاملات پہلے سے طے کیے جائیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ٹیکس نفاذ اور پنشن سیلری معاملات پر صوبوں کو پہلے سے اعتماد میں لیا جائے۔
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کا ضلع نوشہرہ کا تعلیمی دورہ
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے نوشہرہ کا دورہ کیا، جس کے دوران انہوں نے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول رسالپور کینٹ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر ارکانِ صوبائی اسمبلی میاں محمد عمر کاکاخیل، زرعالم خان اور ایم این اے ذوالفقار سپیشل سیکرٹری ایجوکیشن قیصر عالم، ایڈشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر ادریس، ڈپٹی سی پی او امداد، ڈی ای او میل فیمیل، پرنسپلز، اساتذہ اور والدین بھی موجود تھے۔وزیر تعلیم نے اپنے دورے کے دوران زیر تعمیر گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول کابل ریور کا معائنہ بھی کیا اور تعمیراتی کام کے معیار اور رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔علاوہ ازیں، وزیر تعلیم نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس نوشہرہ کے زیر انتظام 23 مارچ کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں بھی شرکت کی۔ تقریب میں گورنمنٹ پرائمری سکول لال کرتی نوشہرہ کینٹ کے طلبا نے خصوصی پرفارمنس پیش کی جسے حاضرین نے بے حد سراہا۔وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے عوامی مطالبہ پر گورنمنٹ پرائمری سکول لال کرتی نوشہرہ کو مڈل لیول تک اپ گریڈ کرنے کے ہدایات بھی جاری کیں۔ تقریب میں میاں محمد عمر کاکاخیل ایم پی اے نے اپنے حلقے میں تعلیمی صورتحال اور درپیش چیلنجز کا جائزہ پیش کیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے گزشتہ ایک سال کے دوران صوبے میں کی جانے والی تعلیمی اصلاحات پر روشنی ڈالی، جن میں سیکنڈ شفٹ سکولز، تعلیم کارڈ، گزشتہ اور آنے والی داخلہ مہمات، 16247 اساتذہ کی بھرتی، ڈیجیٹل لیٹریسی پراجیکٹ اور دیگر اہم اقدامات شامل ہیں۔وزیر تعلیم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ خیبرپختونخوا میں معیاری تعلیم کے فروغ اور تعلیمی اداروں کی بہتری کے لیے ہر ممکن اقدامات جاری رکھے جائیں گے.انہوں نے مزید کہا کہ ان کی قیادت میں محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے گزشتہ ایک سال کے دوران تعلیم کے شعبے میں بے مثال اقدامات کیے ہیں۔ گزشتہ ایک سال کے دوراں 37 نئے پرائمری اسکولز قیام کئے گئے۔ 54 سکولز کی اپ گریڈیشن کی گئی جن میں 25 پرائمری سے مڈل، 13 مڈل سے ہائی اور 16 ہائی سے ہائر سیکنڈری تک اپ گریڈ کئے گئے۔ 113 ناکارہ اسکولوں کی بحالی اور تعمیر نو مکمل کی گئی۔ بندوبستی اور ضم اضلاع میں 831 سکولز کو شمسی توانائی فراہم کی گئی جبکہ صوبے کے تمام سکولوں کو سولرائیزڈ کرنے کا پروگرام بھی زیر غور ہے۔ مخلتف اسکولوں میں 734 کلاس رومز کی تعمیر مکمل کی گئی۔ صوبے میں تین نئے ماڈل سکول قائم کئے گئے۔ ضم اضلاع میں 32,000 بچیوں کو وظائف فراہم کی گئی۔ ضم اضلاع کے طلباء کی آرمی پبلک سکولز میں مفت تعلیم کے لیے 130 ملین روپے فراہم کی گء۔ دو داخلہ مہمات کے نتیجے میں اسکولوں میں 13 لاکھ بچوں کی انرولمنٹ کی گئی۔ بچیوں کے لئے 600 کمیونٹی سکولز قائم کئے گئے۔ صوبہ بھر میں 640 الٹرنیٹ لرننگ سنٹرز قائم کئے گئے۔ 45 نئے ڈبل شفٹ سکولز قائم کئے گئے۔ 3000 اساتذہ کو جدید تربیت فراہم کی گئی۔ 10,985 اساتذہ کو رجسٹریشن کے پروگرام کے تحت تربیت فراہم کی گئی۔انہوں نے کہا کہ 560 سیلاب سے متاثرہ اسکولز کی بحالی۔ جنوبی اضلاع میں پہلی بار لڑکیوں کے کیڈٹ کالج کا قیام۔ ہمارے حاصل کردہ اہداف میں شامل ہیں۔
چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی زیر صدارت اعلیٰ تعلیم کے محکمے پر بریفنگ اجلاس
چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت اعلیٰ تعلیم کے محکمے پر ایک اعلیٰ سطحی بریفنگ منعقد ہوئی، جس میں سیکرٹری اعلیٰ تعلیم نے محکمے کے اہم اقدامات، کامیابیوں، درپیش چیلنجز اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں نمایاں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، جس میں شفافیت کو فروغ دینے، تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور تعلیمی نصاب کو مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے پر خصوصی توجہ دی گئی۔ اجلاس میں کالجز میں اساتذہ کے تبادلوں کے لیے میرٹ پر مبنی اور شفاف نظام کا نفاذ، طلبہ کی ملازمت کے مواقع بڑھانے کے لیے نصاب کو جدید مارکیٹ کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے، اساتذہ کی پیشہ ورانہ مہارت کو بہتر بنانے اور معیاری تدریس کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل تربیتی پروگراموں کا آغاز کرنے، مستحق طلبہ کی معاونت کے لیے مختلف وظائف کی فراہمی، اور صوبے کی جامعات کی مالی صورتحال اور دیگر انتظامی امور پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں جامع اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا اور اس مقصد کے لیے اعلیٰ تعلیمی اصلاحاتی ورکنگ گروپ کے قیام کی ہدایت دی، جو پالیسی دستاویز تیار کرے گا اور اصلاحات پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے ایک مربوط نظام وضع کرے گا۔ چیف سیکرٹری نے اس بات پر زور دیا کہ معیاری تعلیم ترقی اور خوشحالی کی بنیاد ہے، اور صوبے کے طلبہ کو جدید دور کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں کے معاملات
صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ یونیورسٹیوں کے معاملات کارکردگی سے منسلک کر رہے ہیں۔ فنانشل سسٹین ایبلٹی اور منیجمنٹ بہتر بنانے کے ساتھ رینکنگ کا نیا نظام لا رہے ہیں جس سے اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں نمایاں تبدیلی آئے گی۔ وہ وومن یونیورسٹی مردان اور بعد ازاں عبدالولی خان یونیورسٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ تقاریب سے خطاب کر رہے تھے۔ وومن یونیورسٹی کی تقریب سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر صفیہ احمد نے بھی خطاب کیا اور یونیورسٹی کی آٹھ سالہ کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے فنی تعلیم طفیل انجم اور رکن صوبائی اسمبلی امیر فرزند خان بھی موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعلیٰ تعلیم کے صوبائی وزیر نے کہا کہ صوبائی حکومت اعلیٰ تعلیم کے فروغ کو اہمیت دے رہی ہے۔ یونیورسٹیوں کے مالی معاملات پی ڈی ایم کی حکومت میں بگڑ گئے تھے تاہم ہماری حکومت نے ایک سال میں اس حوالے سے کافی پیش رفت کر لی ہے اور یونیورسٹیز میں فنانشل منیجمنٹ اور سسٹین ایبلٹی مکینزم کے ذریعے یونیورسٹیوں کے مالی معاملات بہتر ہو جائیں گے۔ اہداف مقرر کر رہے ہیں۔ تمام یونیورسٹیز کی ورکشاپ منعقد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وومن یونیورسٹی مردان کی نئی عمارت کی تکمیل کے لیے صوبائی حکومت امسال دس کروڑ روپے فراہم کرے گی جس سے یونیورسٹی کے اگلے سیشن سے نئی عمارت میں کلاسز کا اجراء ممکن ہوسکے گا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان کی موجودگی میں وومن یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر صفیہ احمد نے مختلف اداروں کے مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط بھی کیے۔ مینا خان آفریدی نے بعد ازاں عبدالولی خان یونیورسٹی کا دورہ کیا جہاں یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ نے ان کا استقبال کیا۔ صوبائی وزیر نے یونیورسٹی میں نو تعمیر شدہ ہاسٹل کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے فنی تعلیم طفیل انجم اور ڈیڈک چئیرمین زرشاد خان بھی صوبائی وزیر کے ہمراہ تھے۔ وائس چانسلر کے دفتر میں ایک بریفنگ کے دوران ان کو بتایا گیا کہ عبدالولی خان نے عالمی رینکنگ میں اپنا منفرد مقام برقرار رکھا ہے اور تحقیق کے میدان ملک کی ٹاپ یونیورسٹیز میں شامل ہے۔ مینا خان آفریدی نے اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت یونیورسٹیوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور اس کے پائیدار حل کے لئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو مالی انتظام پر توجہ دینی ہوگی اور اپنے لیے وسائل پیدا کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کی مالی معاملات منظم کر کے صورتحال بہتر بنائی جا سکتی ہے۔ حکومت اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔ صوبائی وزیر نے یونیورسٹی کے سبزہ زار میں پودا بھی لگایا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر (پولیو) گیٹس فاؤنڈیشن مائیکل گالوے کی چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ سے ملاقات، پولیو کے خاتمے کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق
ڈپٹی ڈائریکٹر (پولیو) گیٹس فاؤنڈیشن، مائیکل گالوے نے منگل کے روز چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا، شہاب علی شاہ سے پشاور میں ملاقات کی، جس میں صوبے میں پولیو کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے ویکسینیشن مہمات کے تسلسل اور عوامی تعاون میں بہتری کے ذریعے کوششوں کو مزید آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر سیکرٹری صحت خیبر پختونخوا، کوآرڈینیٹر پراونشل ای او سی اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔ چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ نے پولیو کے خاتمے کے لیے مکمل تعاون اور بھرپور عزم کا اظہار کیا۔
رمضان ریلیف اقدامات میں تیزی، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کی زیر صدارت انتظامی امور سے متعلق دوسرا اجلاس
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت رمضان ریلیف اقدامات کا جائزہ لینے اور ان میں مزید بہتری لانے کے لیے دوسرا اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری خوراک، محکمہ بلدیات کے حکام، تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ چیف سیکرٹری نے صوبے کے تمام اضلاع میں اشیائے ضروریہ بالخصوص چینی کی دستیابی کا تفصیلی جائزہ لیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ رمضان المبارک کے دوران عوام کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے چینی اور دیگر بنیادی اشیائے خورد و نوش کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔ عوام کو سہولت فراہم کرنے اور مصنوعی قلت یا قیمتوں میں اضافے کی روک تھام کے لیے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی گئی کہ وہ آٹے، مرغی، گوشت، دودھ، گھی، بیسن، چاول، دال چنا، آلو، پیاز اور ٹماٹر سمیت تمام ضروری اشیا کی وافر دستیابی یقینی بنائیں۔ مزید برآں، قیمتوں میں استحکام برقرار رکھنے کے لیے محکمہ خوراک کو 12 بنیادی اشیا کی قیمتوں کی مسلسل نگرانی کی ہدایت دی گئی ہے، اور روزانہ کی بنیاد پر چیف سیکرٹری کو رپورٹ پیش کرنے کی پابند بنایا گیا ہے۔ اسی طرح، بجلی اور گیس کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے چیف سیکرٹری متعلقہ اعلیٰ حکام سے خصوصی رابطہ کریں گے۔مہنگائی کا دباؤ کو کم کرنے شفافیت یقینی بنانے کے لیے تمام اضلاع میں ضلعی پرائس کنٹرول کمیٹیاں فعال کر دی گئی ہیں، جو قیمتوں کی نگرانی اور ضابطہ بندی کا فریضہ انجام دیں گی۔ اس کے علاوہ، ہر تحصیل میں خصوصی ڈیسک قائم کیے گئے ہیں تاکہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر نظر رکھی جا سکے اور سرکاری نرخوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔ فروٹ منڈیوں میں نیلامی کے عمل کو بھی شفاف بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ قیمتوں میں غیر ضروری اضافے کو روکا جا سکے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی قلت کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے اور مسلسل مانیٹرنگ کے ذریعے اشیائے ضروریہ کی دستیابی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ عوامی شکایات کے فوری ازالے کے لیے تمام اضلاع میں مخصوص واٹس ایپ نمبرز جاری کر دیے گئے ہیں، جہاں شہری قیمتوں میں اضافے یا قلت کی شکایات درج کروا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، ضلعی انتظامیہ نے بازاروں میں نگرانی کے عمل کو مزید مؤثر بنانے کے لیے متعلقہ عملے کی تعیناتی میں رد و بدل کیا ہے۔ چیف سیکرٹری نے واضح کیا کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ انتظامیہ قیمتوں اور ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے حکومتی احکامات پر سختی سے عمل درآمد کرائیں اور کسی بھی خلاف ورزی پر فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔
مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کی رانا عظیم کو پی ایف یو جے کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے رانا عظیم کو پی ایف یو جے کا صدر منتخب ہونے پر دلی مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے اپنے ایک پیغام میں تمام نو منتخب کابینہ اراکین کو مبارکباد پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ: رانا عظیم کی کامیابی صحافی برادری کے اعتماد کا مظہر ہے۔نو منتخب کابینہ پیکا ترامیم جیسے کالے قوانین کے خلاف توانا آواز ثابت ہوگی۔ آزادی صحافت اور پیکا ترامیم کے خلاف خیبر پختونخوا حکومت نو منتخب کابینہ کے ساتھ ہے اور امید ہے رانا عظیم کی سربراہی میں پوری کابینہ صحافیوں کے حقوق کے لیے مؤثر کردار ادا کرے گی۔بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے کہا کہ صحافی برادری کی خدمت کے لیے رانا عظیم کی قیادت اہم ثابت ہوگی اور وہ صحافتی برادری کے مسائل کے حل کے لیے متحرک رہیں گے۔