Home Blog Page 58

عوام دوست قوانین کی تیاری پر مشاورت بارے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کا اجلاس

0

خیبرپختونخوا میں عوام دوست قوانین کی تیاری اور ان پر مشاورت کے حوالے سے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کا اجلاس وزیر قانون خیبرپختونخوا آفتاب عالم ایڈووکیٹ کی زیرصدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں سیکرٹری محکمہ قانون اختر سعید ترک، ڈپٹی سیکرٹری سی ایم سیکرٹریٹ عثمان جیلانی، بورڈ آف ریونیو، محکمہ خزانہ، محکمہ سماجی بہبود، ایڈووکیٹ جنرل آفس کے حکام، محکمہ آب پاشی اور دیگر متعلقہ محکموں کے حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میں مجوزہ ریور پروٹیکشن (ترمیمی بل) 2025 پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اس موقع پر طے پایا کہ مجوزہ مسودے کا کنال اینڈ ڈرینیج ایکٹ کے ساتھ تقابلی جائزہ لیا جائے تاکہ زمینی حقائق پر مبنی راہ نکالی جا سکے۔ مزید برآں، اس سیکٹر میں قانون شکنی کی روک تھام کے لیے چیف سیکرٹری آفس اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی مشاورت سے لاء گریجویٹس کو خصوصی مجسٹریسی اختیارات دینے کی تجویز پیش کی گئی۔ ساتھ ہی قانون شکنی کی صورت میں 3 سے 7 سال تک قید کی سزا کی تجاویز بھی زیر غور آئیں۔اسی طرح، اجلاس میں مجوزہ خیبرپختونخوا ویگرینسی (کنٹرول اینڈ ری ہیبیلٹیشن) ایکٹ 2025 پر بھی تفصیلی مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر زور دیا گیا کہ گداگری کی روک تھام اور گداگروں کی بحالی کے لیے ایسے اقدامات تجویز کیے جائیں جن سے وہ معاشرے کے کارآمد اور باعزت شہری کے طور پر زندگی گزار سکیں۔ مزید برآں، گداگری سے قومی تشخص کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے بھی مختلف تجاویز زیر غور لائی گئیں۔علاوہ ازیں اجلاس میں مجوزہ خیبر پختونخوا احساس ریڑھی بان (سٹریٹ وینڈرز لائیولی ہوڈ پروٹیکشن ایکٹ) کے مسودے کے مختلف چیپٹرز اور اس کے 44 سیکشنز میں ضروری سقم کو دور کرنے کے حوالے سے بھی مختلف آراء پیش کی گئیں۔ مذکورہ ایکٹ اور اس کو لاگو کرنے کے حوالے سے وزیر قانون نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت عوام دوست اور شفاف قانون سازی کے ذریعے عوامی مسائل کے دیرپا حل کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ قوانین کی تیاری کے عمل میں زمینی حقائق اور عوامی ضروریات کو اولین ترجیح دی جائے تاکہ حقیقی معنوں میں عوام کو ریلیف مل سکے۔

دو روزہ انٹرنیشنل لائیو سٹاک، پولٹری اینڈ فشریز ایکسپو خیبرپختونخوا 2025 کا آغاز بدھ کے روز پشاور میں کیا گیا

تیسری انٹرنیشنل لائیو سٹاک، پولٹری اینڈ فشریز ایکسپو خیبرپختونخوا 2025 کا آغاز بدھ کے روز پشاور میں کیا گیا۔ سیکرٹری محکمہ لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیوز محمد طاہر اورکزئی نے اس دو روزہ ایکسپو کا باقاعدہ فیتہ کاٹ کرافتتاح کیا۔ اس موقع پر، ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک ایکسٹینشن ڈاکٹر اصل خان، ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک ریسرچ اعجاز علی، ڈائریکٹر جنرل فشریز محمد شفیع مروت لائیو سٹاک ویلفئر ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر آصف اعوان، پولٹری ایسو سی ایشن کے صوبائی صدر راج ولی مہمند اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔اس ایکسپو کا انعقاد حکومت خیبر پختونخوا، لائیو سٹاک سیکٹر اور لائیو سٹاک اینڈ پولٹری ویلفیئر ایسوسی ایشن کے تعاون سے کیا گیا ہے جس کا مقصد لائیو سٹاک، پولٹری اور فشریز کے شعبوں کو جدید خطوط پر استوار کرنا، سر مایہ کاری کو فروغ دینااور مویشی پال کسانوں کو عالمی معیار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔افتتاح کے بعد چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی برائے لائیو سٹاک شیر علی آفریدی اور سیکرٹری محکمہ لائیو سٹاک محمد طاہر اورکزئی نے تیسری انٹرنیشنل لائیو سٹاک، پولٹری اینڈ فشریز ایکسپو خیبرپختونخوا 2025 میں لگائے گئے مختلف سٹالوں کا معائنہ کیا اور ان میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔انہوں نے اس موقع پر میڈیا سے بھی گفتگو کی اورکہا کہ یہ ایکسپو خیبرپختونخوا کے لائیو سٹاک، پولٹری اور فشریزکے شعبوں کے لیے ایک انقلابی اقدام ہے، جو نہ صرف مقامی معیشت کو مضبوط بنائے گا بلکہ اس سے عالمی سطح پر سرمایہ کاری کے نئے دروازے بھی کھلیں گے۔تیسری انٹرنیشنل ایکسپو 2025 نہ صرف خیبر پختونخوا بلکہ پاکستان کی لائیو سٹاک اور ایگریکلچر انڈسٹری کے لیے مثبت اقدام ہے، جو مقامی معیشت کے فروغ، سرمایہ کاری کے لئے مواقع پیدا کرنے اور خطے کو عالمی سطح پر متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ایکسپو میں پہلے روز سرمایہ کار، کسان اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس بین الاقوامی کمپنیاں شریک ہوئیں جبکہ مختلف سٹالوں پر سرکاری و نجی اداروں، بین الاقوامی تنظیموں اور مقامی کمپنیوں کے نمائندوں نے کسانوں اور صنعت کاروں کی بھرپور رہنمائی کی اور جدید ریسرچ اور نئی ٹیکنالوجی کے ماڈلز بھی پیش کیے، تاکہ کسانوں کو عالمی سطح کی معلومات سے آگہی دلانے کے ساتھ درپیش مسائل کا عملی حل فراہم کیا جا سکے۔

چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کی زیرِ صدارت محکمہ زراعت کے روڈمیپ کا جائزہ اجلاس

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت محکمہ زراعت کے روڈمیپ اقدامات پر پیش رفت کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری زراعت اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں جاری کاموں اور توجہ طلب امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور مقررہ اہداف بروقت مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ جنگلی زیتون کے درختوں کو تیل پیدا کرنے والی یورپی اقسام میں تبدیل کرنے کا عمل جاری ہے۔ اس منصوبے کے تحت ضم اضلاع میں 1 لاکھ 50 ہزار زیتون کے درختوں پر قلم لگانے کا ہدف ہے، 75 ہزار پودوں پر ستمبر تک اور 1 لاکھ 50 ہزار پودوں پر اکتوبر تک قلم لگائے جائیں گے۔ اس کے علاوہ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی 1 لاکھ 50 ہزار جنگلی زیتون کے پودے پر قلم لگائے جائیں گے۔چیف سیکرٹری نے زیتون کی برآمد کے لئے سرٹیفکیشن کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو فوری اقدامات کی ہدایت کی۔ اجلاس میں فارم سروسز سینٹرز کو فعال بنانے اور بہتر کرنے پر بھی زور دیا گیا تاکہ کسانوں کو ایک چھت تلے سہولت فراہم کی جا سکے، اسی طرح ہدایت کی گئی کہ انتظامی کمیٹیاں قائم کی جائیں اور دستیاب مشینری کو فعال بنایا جائے۔مزید بتایا گیا کہ فصلوں کی بروقت حفاظت کے لئے آئی سی ٹی پر مبنی پیسٹ سرویلنس سسٹم جون 2026 تک نافذ کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ 5 ہزار ایکڑ قابلِ کاشت بنجر زمین کی بحالی اور گندم، مکئی، چاول، گنے اور پھلوں سمیت بڑی فصلوں کی جی آئی ایس میپنگ بھی منصوبے میں شامل ہے۔اعلیٰ قسم کی سبزیوں کی کاشت کے لئے 500 محفوظ زرعی ڈھانچے قائم کئے جائیں گے جبکہ 600 کنال رقبے پر ورٹیکل ویجیٹیبل فارمنگ کو فروغ دیا جائے گا تاکہ معیاری پیداوار اور زیادہ آمدنی حاصل کی جا سکے۔ اس کے علاوہ صوبے کے 23 اضلاع میں 47 ماڈل مائیکرو واٹر شیڈز کے ذریعے 300 ایکڑ بنجر زمین کو زرعی زمین میں تبدیل کیا جائے گا۔چیف سیکرٹری نے محکمہ زراعت کو منصوبہ بندی و ترقیات محکمہ کے ساتھ کوارڈینیشن کی ہدایت کی تاکہ منصوبوں کو مزید تیز اور مؤثر بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات صوبے میں زرعی ترقی اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں عالمی انسانی ہمدردی قوانین پر کانفرنس، پاکستان کا عزم دہرایا گیا

خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے ٹو ڈے پالیسی ڈائیلاگ آن گلوبل انٹرنیشنل ہیومینیٹرین لائ انیشی ایٹو (GIHLI) سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان عالمی قوانین اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔یہ کانفرنس انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے انٹرنیشنل پارلیمنٹیرینز کانگریس (IPC) کے تعاون سے اسلام آباد میں منعقد کی۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی، داخلی تنازعات اور انسانی بحران جیسے مسائل کا سامنا کر رہا ہے، اس لیے انسانی ہمدردی کے قوانین کی اہمیت آج پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے غزہ، شام اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو عالمی قوانین کی کمزوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو ان مسائل کے حل کے لیے مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں۔انہوں نے زور دیا کہ مسائل کا حل جنگ میں نہیں بلکہ انصاف، قانون اور مکالمے میں ہے۔ ایسے فورمز قانون کی بالادستی اجاگر کرتے ہیں اور امن قائم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔کانفرنس میں سینیٹر مشاہد حسین سید سمیت پاکستان کی قومی و صوبائی اسمبلیوں کے متعدد اراکین نے بھی شرکت کی۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ ہاؤسنگ کے اجلاس کا انعقاد

0

خیبرپختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ ہاؤسنگ کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین جلال خان کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی کے کانفرنس ہال پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی ممبران اور ارکین صوبائی اسمبلی زبیر خان، اکرام اللہ، بیری لال اور خدیجہ بی بی کے علاوہ سیکرٹری محکمہ ہاؤسنگ، ڈی جی و ایڈیشنل ڈی جی خیبر پختونخوا پراونشل ہاؤسنگ اتھارٹی، پراجیکٹ ڈائریکٹر ہاؤسنگ فاؤنڈیشن، پراجیکٹ ڈائریکٹر نیو پشاور ویلی اور دیگر متعلقہ افسران بھی شریک تھے۔ اجلاس میں جلوزئی ہاؤسنگ سکیم نوشہرہ، سوڑی زئی ہاؤسنگ سکیم پشاور، نیو پشاور ویلی، ہائی رائز فلیٹس حیات آباد پشاور، میگا سٹی ضلع نوشہرہ، خیبر پختونخوا جوئنٹ وینچر ریگولیشنز 2021، اقلیتی کوٹہ اور لینڈ شیئرنگ ریگولیشنز 2014 سے متعلق غور و خوض کیا گیا۔ کمیٹی ممبران نے محکمہ ہاؤسنگ کی کوششوں و اقدمات کو سراہا۔ انہوں نے نئے قواعد و ضوابط کے مطابق پلاٹس مالکان کو وضع کردہ تعداد کے مطابق درخت لگانے کے پابند کرانے کے عمل کو بھی قابل تحسین قرار دیا۔ اس موقع پر چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ ایم پی اے جلال خان کا کہنا تھا کہ محکمہ ہاؤسنگ کے زیر انتظام تعمیر شدہ اور زیر تعمیر متعدد ہاؤسنگ سکیموں کا جائزہ لینے کے لیے وہاں کے دورے کریں گے۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ محکمہ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

ڈائریکٹر یوتھ افیئرز نے ہری پور اور صوابی میں جوان مراکز میں تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا

ڈائریکٹر یوتھ افیئرز خیبرپختونخوا ڈاکٹر نعمان مجاہد نے ہری پور اور صوابی کے اضلاع میں زیر تعمیر جوان مراکز کا دورہ کیا اور وہاں پر جاری ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ لیا۔ اس دوران انہوں نے منصوبوں کے مختلف حصوں کا معائنہ کرتے ہوئے ہدایت کی کہ تعمیراتی کام منظور شدہ ڈیزائن اور معیارات کے مطابق یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی قسم کا ناقص اور غیر معیاری تعمیراتی کام برداشت نہیں کیا جائے گا۔ڈاکٹر نعمان مجاہد نے کہا کہ جوان مراکز صوبائی حکومت کے فلیگ شپ منصوبے ہیں جنہیں نوجوانوں کو جدید سہولیات اور مواقع فراہم کرنے کے لیے قائم کیا جا رہا ہے، اس لیے ان منصوبوں کی بروقت اور اعلیٰ معیار کے مطابق تکمیل ناگزیر ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ تعمیراتی عمل کے ہر مرحلے پر سخت نگرانی کو یقینی بنایا جائے۔ڈائریکٹر یوتھ افیئرز نے بتایا کہ اس وقت مردان، صوابی، ڈیرہ اسماعیل خان، بونیر، پشاور (یوتھ کمپلیکس)، ہری پور، مہمند، جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان اور لوئر وزیرستان میں جوان مراکز زیر تعمیر ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ منصوبے کے دوسرے مرحلے کے تحت پانچ نئے جوان مراکز شانگلہ، چارسدہ، اپر چترال، بنوں اور کوہاٹ میں بھی جلد منظور کیے جائیں گے۔ڈائریکٹر یوتھ افیئرز نے صوبائی وزیر کھیل و امورِ نوجوانان سید فخر جہان کی زیر نگرانی صوبائی حکومت کے نوجوانوں کی بااختیار بنانے کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان مراکز کی تکمیل سے نوجوانوں کو جدید سہولیات میسر آئیں گی جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکیں گے اور مثبت سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں گے۔

صوبائی وزیر زراعت نے شنوہ گڈی خیل کرک میں زرعی تحقیقاتی سب سٹیشن ڈھکی کھجور تھال کا سنگِ بنیاد رکھا

خیبر پختونخوا کے وزیر زراعت میجر (ر) سجاد بارکوال نے شنوہ گڈی خیل ضلع کرک میں زرعی تحقیقاتی سب سٹیشن ڈھکی کھجور تھال کا سنگِ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر علاقہ عمائدین، محکمہ زراعت کے افسران اور کاشتکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ یہ منصوبہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی خصوصی ہدایات پر قائدِ عوام عمران خان کے وژن کے مطابق شروع کیا گیا ہے جس کیلئے صوبائی حکومت نے فنڈز کی منظوری دی ہے۔ سب سٹیشن ”اے ڈی پی سکیم برائے بحالی و توسیع زرعی تحقیقاتی سٹیشن“کے تحت قائم کیا جا رہا ہے، جس کے ذریعے احمد والہ (کرک)، ڈیرہ اسماعیل خان اور سنگ بٹھی (مردان) میں بھی زرعی تحقیقاتی مراکز کی بحالی و توسیع عمل میں لائی جارہی ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت نے کہا کہ ڈھکی کھجور خیبرپختونخوا کا ایک قیمتی اثاثہ ہے۔ اس تحقیقاتی مرکز کے قیام سے کھجور اور دیگر فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور کسانوں کو جدید کاشتکاری کے طریقے سیکھنے کے مواقع میسر آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کسانوں کی خوشحالی کیلئے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ ”ہم چاہتے ہیں کہ خیبرپختونخوا زرعی تحقیق اور ترقی میں پورے ملک کیلئے ایک مثال بنے۔انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف زرعی پیداوار اور معیار میں بہتری لائے گا بلکہ ڈھکی کھجور کو ایک برانڈ کے طور پر عالمی منڈی تک پہنچانے میں بھی سنگِ میل ثابت ہوگا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر زراعت نے کہا کہ کسان پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ صوبائی حکومت کسانوں کے مسائل کے حل کرنے اور ان کی آمدنی بڑھانے کیلئے تمام ممکن وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ”زرعی شعبے میں جدت اور تحقیق کو فروغ دے کر صوبے کو خوشحال بنانا ہمارا عزم ہے۔

چیف سیکرٹری کی زیر صدارت پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے روڈمیپ کا جائزہ اجلاس

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیرصدارت پبلک ہیلتھ انجینئرنگ (پی ایچ ای) ڈپارٹمنٹ کے روڈمیپ کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں پانی کے معیار کو بہتر بنانے اور صوبے کے عوام کو صاف و محفوظ پینے کے پانی کی فراہمی کے اقدامات پر غور کیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پانی کے نمونوں کے ٹیسٹ میں 15 فیصد اضافہ کرنے کا ہدف کامیابی سے حاصل کیا جاچکا ہے۔ اس موقع پر پی ایچ ای کا نیا موبائل ایپ بھی پیش کیا گیا جس کے ذریعے شہری شکایات درج کر سکیں گے، بل ادا کر سکیں گے اور یہ محکمہ کے مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایم آئی ایس) سے منسلک ہوگا۔ ایپ میں ملازمین کی ایچ آر مینجمنٹ اور ای ٹاسکنگ کے فیچرز بھی شامل کئے جائیں گے۔اجلاس کو پانی کے معیار کے حوالے سے مہم کی پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ بتایا گیا کہ جولائی 2025 میں 298 نمونوں کا ٹیسٹ کیا گیا جن میں سے 220 کو موزوں اور 78 کو غیر موزوں قرار دیا گیا۔ اگست 2025 میں دوبارہ ٹیسٹ کئے گئے 63 نمونوں میں سے 40 موزوں جبکہ 23 غیر موزوں پائے گئے۔ آلودگی کی وجوہات کی نشاندہی کے بعد کلورینیشن اور دیگر اصلاحی اقدامات کئے گئے۔ چیف انجینئر اور سرکل سطح پر بھی اجلاس منعقد کئے گئے تاکہ غیر موزوں نمونوں کی اصلاحی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔چیف سیکرٹری نے اس موقع پر زور دیا کہ جاری منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جائے اور غیر فعال سکیموں کو فعال بنا کر صاف پانی کی فراہمی کو مزید وسعت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو محفوظ پینے کے پانی کی فراہمی کو صوبے کے گڈ گورننس فریم ورک کا لازمی جزو بنایا جائے، کیونکہ یہ حکومت کی اولین ترجیح میں سے ایک ہے اور عوامی صحت کے تحفظ کے لئے انتہائی اہم ہے۔

سرکاری ملازمین کے حقوق کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے: وزیر لائیو اسٹاک

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کا تحفظ اور ان کے حقوق کا دفاع صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ صوبائی حکومت ملازمین کو قدر و احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کسی بھی ادارے کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور صوبائی حکومت ان کے حقوق کے تحفظ اور بہتر سروس ڈلیوری کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کو درپیش مسائل کے حل کے لیے مؤثر پالیسی سازی اور ٹھوس فیصلے کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ بلاخوف و خطر اپنی ذمہ داریاں مزید جانفشانی اور دیانتداری کے ساتھ ادا کر سکیں۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے ویٹرنری ہسپتال سیدو شریف میں محکمہ فشریز کے ملازمین کے اعزاز میں منعقدہ ایک پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں رکن صوبائی اسمبلی سلطان روم، ڈسٹرکٹ ڈائریکٹر لائیو سٹاک ڈاکٹر سردار علی، مختلف ویلج کونسلوں کے چیئرمینوں، آل درجہ چہارم ملازمین ضلع سوات کے صدر سید خطاب، پی ٹی آئی کے کارکنان و عہدیداران سمیت فشریز کے ملازمین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ تقریب میں محکمہ فشریز کے ملازمین نے صوبائی وزیر کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ذاتی دلچسپی اور عزم کے نتیجے میں محکمہ فشریز کے ملازمین کا دیرینہ مسئلہ حل ہوا اور انہیں دوبارہ اپنے اصل محکمے میں مستقل بنیادوں پر تعینات کیا گیا۔ اس موقع پر ملازمین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں دیانتداری، محنت اور لگن سے ادا کرتے رہیں گے اور محکمے کی نیک نامی میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔ شرکاء نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور اور صوبائی وزیر فضل حکیم خان کا بھی شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے صوبائی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں ایک تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے تمام ملازمین کو اپنے محکمے میں باقاعدہ رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کیے۔بعد ازاں محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ ضلع سوات کی جانب سے ایک تقریب کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں مویشی پال کسان شریک ہوئے۔ صوبائی وزیر فضل حکیم خان نے سیلاب سے متاثرہ مویشی پال کسانوں میں مویشیوں کے لیے مفت خوراک اور ادویات تقسیم کیں۔صوبائی وزیر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ مویشی پال کسانوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مویشیوں کی خوراک اور علاج کی فراہمی کسانوں کے معاشی استحکام کے لیے نہایت ضروری ہے تاکہ وہ اپنے مویشی بہتر انداز میں پال سکیں اور اپنی گزر بسر جاری رکھ سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کسان دوست پالیسیوں پر عمل پیرا ہے اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

صوبائی اسمبلی قواعد و ضوابط میں ترامیم، 37 سال بعد اہم اصلاحات – وزیراعلیٰ کا خطاب

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کہاہے کہ صوبائی اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں ترامیم اور اصلاحات صوبے کی پارلیمانی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہیں، اس اہم کامیابی پر ممبران اسمبلی اور صوبے کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان ترامیم اور اصلاحات کو ممکن بنانے میں جس جس نے بھی کردار ادا کیا ہے ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔37 سال کے ایک طویل عرصے کے بعد صوبائی اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں ترامیم کی گئی ہیں،  عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق کی گئی ان ترامیم اور اصلاحات سے  پارلیمانی نظام مضبوط ہوگا اورامید ہے کہ ان ترامیم پر صحیح معنوں میں عملدرآمد بھی ہوگا۔کسی بھی اسمبلی کا اصل مقصد اور کام قانون سازی ہے جس سے سارا نظام چلتا ہے اور انہی قوانین سے لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے اور ان کے مسائل کا حل نکلتا ہے۔ بدھ کے روز صوبائی اسمبلی کے قواعد و ضوابط میں ترامیم کی منظوری کے حوالے سے صوبا ئی اسمبلی میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بحیثیت ممبر قانون ساز اسمبلی ہم سب پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ دنیا میں اگر کسی کو کوئی منصب اور مقام ملتا ہے تو آخرت میں اس سے جوابدہی بھی ہوگی۔ منصب جتنا بڑا ہوگا، ذمہ داری اور جوابدہی بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ بحیثیت انسان، مسلمان، پاکستانی اور عوامی نمائندے ہم پر ذمہ داریاں ہیں اور ہم سب کی کوشش ہونی چاہیئے کہ ہم اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے پوری کریں۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ بحثیت منتخب عوامی نمائندے ہمیں ایسے کام اور فیصلے کرنے چاہئیں   جو مستقبل میں یاد رکھے جائیں، ہم کوئی ایسا کام اور فیصلے نہ کریں جن پر کل کو ہم پر تنقید ہو۔ بحیثیت انسان ہمارا مقصد انسانیت کی خدمت ہے اور بحیثیت عوامی نمائندہ بھی ہمارا کام انسانیت کی خدمت ہے۔ قانون ساز اسمبلی میں سیاسی بنیادوں پر تنقید ہی نہیں بلکہ مسائل کے حل کے لئے تجاویز بھی سامنے آنی چاہئیں۔ ہماری اسمبلیوں میں صرف ترقیاتی منصوبے زیر بحث آتے ہیں کیونکہ اب تک لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوئے، خواہش اور امید ہے کہ لوگوں کے بنیادی مسائل حل ہوں اور قانون ساز اسمبلیاں قانون سازی پر توجہ دیں۔ بحیثیت پاکستانی ہمیں قومی سوچ کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے جبکہ ہمیں اپنے اسلاف کے وژن کے مطابق ایک خود مختار اور خود دار قوم بننا ہوگا، ہمیں ذاتی اور سیاسی مفادات پر قومی مفادات کو ترجیح دینا ہوگی۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ذاتی اور سیاسی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی گئی اور ذاتی اور سیاسی مفادات کیلئے قوم کے مستقبل کو داؤ پر لگایا گیا۔ ذاتی اور سیاسی مفادات نے آج ملک کو مقروض کردیا ہے،مقروض قومیں کبھی خود مختار نہیں ہوسکتی ہیں اور نہ ہی اپنے فیصلے خود کر سکتی ہیں۔ ہمیں خود دار قوم بننے کے لئے معاشی طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا،  ملک میں قانون کی حکمرانی اور انصاف کی بالادستی کے لئے کام کرنا ہوگا۔