خیبرپختونخوا میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے ون مین کمیشن کا اجلاس ڈاکٹر شعیب سڈل کی سربراہی میں سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔محکمہ اوقاف و مذہبی امور خیبرپختونخوا کی جانب سے کمیشن کو صوبے میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے اب تک کئے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اقلیتی برادری کے مذہبی پیشواؤں کو باقاعدہ طور پر صوبائی حکومت کے اعزازیہ پیکج میں شامل کر لیا گیا ہے اور اعزازیہ کی فراہمی جاری ہے. اسی طرح صوبے میں بین المذاھب ہم آہنگی کی کمیٹیاں صوبائی اور ضلعی سطح پر فعال کام انجام دے رہی ہیں۔کمیشن کے اجلاس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں اقلیتی برادری کے لیے رکھے گئے فنڈز پر بھی بریفنگ دی گئی. اجلاس کو بریف کیا گیا کہ خیبرپختونخوا کے رواں مالی سال کے مجموعی ترقیاتی بجٹ کا 16 فیصد اقلیتوں کے لیے مختص ہے، جن میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی تعمیر و مرمت، رہائشی کالونیوں، مذہبی رسومات، بین المذاھب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے اقدامات، نوجوانوں کی ایکسپوژر وزٹ و دیگر متعلقہ امور شامل ہیں۔اجلاس میں اقلیتی برادری کی جانب سے پیش کئے گئے درپیش چیلنجز پر بھی سیر حاصل گفتگو ہوئی جن میں واضح کیا گیا کہ صوبائی کابینہ نے اپنے انیسویں اجلاس میں کرسمس کی مناسبت سے ہر چرچ کو پانچ لاکھ روپے کے فنڈز بھی جاری کر دئیے ہیں. اجلاس کو بتایا گیا کہ مسیحی برادری کی اراضی پر تجاوزات کے خاتمے، ایڈورڈ کالج پشاور کے امور، اقلیتوں کو درپیش چیلنجز کے حل کے لیے فوکل پرسن کی تعیناتی، اقلیتی عبادت گاہوں کی سولرائزیشن، اقلیتی برادری کے قبرستان میں باؤنڈری وال کی تعمیر، روزگار کے مواقع میں پانچ فیصد کوٹے پر عملدرآمد اور شمشان گھاٹ کی تعمیر کے حوالے سے بھی ٹھوس و عملی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
محکمہ صحت کاسال 2024: اصلاحات اور کامیابیاں
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے صحت احتشام علی نے محکمہ صحت کے سال 2024 کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے صحت کے شعبے کو درپیش چیلنجز کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا اور عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے کئی اہم اقدامات بھی کیے۔تفصیلات کے مطابق ابتداء میں مارچ 2024 میں حکومت کے قیام پر صحت کا شعبہ کئی مسائل کا شکار تھا، جن میں صحت کارڈ کی معطلی، ادویات کی قلت، اور اقربا پروری کے مسائل شامل تھے۔جس موثر اور ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں صحت کارڈ بحال کیا گیا، جس سے 7 لاکھ 89 ہزار 721 افراد کا مفت علاج ممکن ہوا۔ اس پروگرام پر 20 ارب روپے خرچ کیے گئے۔اس کے علاوہ حکومت نے پانچ ارب روپے جاری کر کے سرکاری اسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا، جس سے مریضوں کو بڑا ریلیف ملا۔محکمہ صحت میں 120 منصوبے زیر عمل ہیں، جن میں 90 پرانے جبکہ 30 نئے منصوبے2024-25 کے مالی سال میں منظور کیے گئے۔مزید برآں ڈرگ ریگو لیٹر ی میں پیش رفت کرتیہوئے2024 کے دوران 15,159 انسپکشنز کی گئیں، 2,134 غیر قانونی مراکز کو سیل کیا گیا، اور غیر معیاری ادویات پر 95 لاکھ روپے جرمانے عائد کیے گئے۔16 اضلاع میں جدید ڈیجیٹل رپورٹنگ نظام (DHIS2) متعارف کرایا گیا، جسے آئندہ سال 30 اضلاع تک وسعت دی جائے گی۔18 وباؤں سے نمٹنے کے لیے بروقت اقدامات کیے گئے، جن میں ویکٹر اور واٹر بورن بیماریوں پر خصوصی توجہ دی گئی۔انسولین فار آل پروگرام کے تحت87 ہزار سے زائد ذیابیطس کے مریضوں کو مفت انسولین فراہم کی گئیں، جبکہ 6 ہزار سے زائد افراد کی اسکریننگ کی گئی۔مشیر صحت احتشام علی نے کہا کہ صحت کے شعبے میں جاری اصلاحات اور اقدامات سے عوام کو معیاری سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے اور یہ عمل آئندہ بھی جاری رہے گا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی سیکرٹریٹ میں پارلیمنٹیرینز کے ساتھ ‘فیملی پلاننگ 2030:قانون سازی و پالیسی سازی’ کے عنوان سے سیشن کا انعقاد
خیبرپختونخوا اسمبلی سیکرٹریٹ میں پارلیمنٹیرینز کے ساتھ ‘فیملی پلاننگ 2030:قانون سازی و پالیسی سازی’ کے عنوان سے ایک سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ سیشن کی صدارت سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کی، جبکہ ڈپٹی سپیکر ثریاء بی بی بھی موجود تھیں۔ سیشن اسمبلی کے کانفرنس روم میں منعقد ہوا. سیشن میں خیبرپختونخوا اسمبلی کے معزز اراکین ایم پی اے تاج محمد خان ترند، محمد نعیم، اجمل خان، محمد نسار باز، ڈاکٹر محمد اسرار، محبوب شیر، عبدالغنی، زر عالم خان، نیلوگر بابر، ریحانہ اسماعیل، عبدالقابرحان، اور حامد الرحمن نے شرکت کی۔اجلاس میں فیملی پلاننگ کی اہمیت، قانون سازی،پالیسی سازی اور دیہی علاقوں میں اس حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ کم عمری کی شادیوں کے مضر اثرات کو بھی اجاگر کیا گیا، جو نہ صرف بچوں کی تعداد میں اضافے کا باعث بنتے ہیں بلکہ ماؤں کی صحت کے لیے بھی خطرے کا باعث ہے۔اس موقع پر سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کہا کہ مختلف اداروں کی آبادی میں اضافے کے مسئلے کو حل کرنے کی جاری کوششوں کے باوجود نتائج اب تک تسلی بخش نہیں ہیں۔ کرپشن اور پیچیدہ پرانے قوانین نے ان اداروں کے لیے کام مزید مشکل بنا دیا ہے۔ جب بین الاقوامی تنظیمیں مدد کے لیے آتی ہیں تو غیر مؤثر نظام دیکھ کر ان کا جزبہ مایوسی میں بدل جاتا ہے۔سپیکر بابر سلیم سواتی نے سپیشل سیکرٹری صوبائی اسمبلی سید وقار شاہ کو ہدایت دی کہ آئندہ اجلاس میں متعلقہ وزیر اور سیکرٹری کی شرکت کو یقینی بنایا جائے تاکہ ان اہم مسائل کے حل کے لئے ایک جامع حکمت عملی تیار کی جا سکے۔سپیکر نے ہر ضلع میں دستیاب انسانی وسائل کو منظم اور مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
مشیر صحت احتشام علی کی قیادت میں محکمہ صحت کا ایک اور انقلابی اقدام
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے صحت احتشام علی کی سربراہی میں محکمہ صحت خیبر پختونخوا نے ڈیجیٹائزیشن اور شفافیت کے لیے ایک اہم قدم اُٹھاتے ہوئے پاکستان کا پہلا آن لائن میڈیسن آرڈرنگ پورٹل تیار کر لیا ہے۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور جلد ہی اس کا افتتاح کریں گے۔مشیر صحت احتشام علی نے کہا کہ یہ سسٹم ڈی ایچ اوز اور ایم ایس کو ادویات کے آرڈرز آن لائن دینے کے قابل بنائے گا۔ سسٹم میں ایم سی سی لسٹ پہلے سے فیڈ ہوگی، جس کی بنیاد پر آرڈر خودکار طور پر تیار ہوگا۔ آرڈر دینے والے افسر کو صرف بجٹ درج کرنا ہوگا، باقی تمام عمل سسٹم خودکار طریقے سے مکمل کرے گا۔انہوں نے اس سسٹم کی خصوصیات بتاتے ہوئے کہا کہ آرڈرز ایم سی سی لسٹ کے مطابق ہوں گے اور اگر کوئی آرڈر اس سے مختلف ہوگا تو سسٹم ریکارڈ میں انحراف (Deviation) ظاہر کرے گا۔ادویات کے آرڈرز QR کوڈ کے ساتھ آن لائن جنریٹ ہوں گے، جو آسانی سے ٹریس کیے جا سکیں گے۔سٹور کیپر سٹاک انٹری کرے گا، اور ڈیش بورڈ کے ذریعے تمام اسٹاک کی دستیابی کا مکمل ریکارڈ موجود ہوگا۔مشیر صحت نے مزید کہا کہ یہ نظام ادویات میں کرپشن کو روکنے، وقت اور وسائل کی بچت، اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ادویات کی خریداری کا عمل پہلے ہی ڈی سنٹرلائزڈ کیا جا چکا ہے، اور یہ اقدام نگران حکومت کے دوران ادویات میں مبینہ خردبرد کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔
وفاقی حکومت بتائے کہ فرٹیلائزرز گیس کی قیمتوں میں اضافہ معیشت میں کونسی بہتری ہے، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی میں مجموعی طور پر 13 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ مختلف اشیاء کی قیمتوں میں 40 سے 50 فیصد اضافہ ہوا ہے مشیر خزانہ خیبرپختونخو مزمل اسلم
ابھی بھی اسٹاک ایکسچینج دس سال کی ایوریج سے کم ہے جبکہ وفاقی حکومت کا دعوی ہے کہ تاریخ کی بلند ترین اسٹاک ایکسچینج شرح ہے، مزمل اسلم
آئی ٹی، زراعت، ٹیکسٹائل اور باقی دس سیکٹرز میں اضافہ کیوں نہیں ہوا،مشیر خزانہ
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم نے وفاقی حکومت کے معیشت اور اسٹاک ایکسچینج بلندی کے دعوے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف حکومت اسٹاک ایکسچینج میں 78 فیصد اضافہ کو معیشت کی بہتری تصور کرتی ہے اور اسٹاک ایکسچینج کی ابھی مالیت 52 ارب ڈالر ہے جب ایک لاکھ گیارہ ہزار انڈکس ہے جبکہ 2017 میں جب انڈکس 51 ہزار تھا تب اسٹاک ایکسچینج کی مالیت 100 ارب ڈالر تھی۔ ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کیا اور کہاہے کہ ابھی بھی اسٹاک ایکسچینج دس سال کی ایوریج سے کم ہے جبکہ وفاقی حکومت کا دعوی ہے کہ تاریخ کی بلند ترین اسٹاک ایکسچینج شرح ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ رواں سال اسٹاک ایکسچینج میں تقریباً 40 ہزار کا اضافہ ہوا ہے اور 40 ہزار انڈکس میں سے صرف تین سیکٹرز بینکس، فرٹیلائزرز اور آئل اینڈ گیس میں 32 ہزار کا اضافہ ہوا ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ باقی تقریباً دس سیکٹرز میں مجموعی اضافہ تقریباً 8 ہزار انڈکس ہوا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ بینکس سیکٹر کا اضافہ عوام اور حکومت کیلئے فائدہ مند نہیں ہے جبکہ بینکس 22 فیصد شرح سود کا فا ئدہ اٹھا رہے تھے جبکہ فرٹیلائزرز شئیرز کا اضافہ دو بڑی کمپنیوں کو ہوا، پیداور اور سیل کی وجہ سے نہیں قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے جبکہ قیمتوں میں اضافے کا نقصان عوام کو ہی ہوا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے آئل اینڈ گیس کمپنیوں کے شئیرز میں اضافہ ہوا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بتائیں کہ فرٹیلائزرز گیس کی قیمتوں میں اضافہ معیشت میں کونسی بہتری ہے جبکہ آئی ٹی، زراعت، ٹیکسٹائل اور باقی دس سیکٹرز میں اضافہ کیوں نہیں ہوا اور اسٹاک ایکسچینج میں اضافہ صرف ان تین سیکٹرز کی وجہ سے ہوا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ان تینوں سیکٹرز کے شئیرز میں اضافہ کی وجہ سے الٹا عوام کو نقصان ہوا ہے۔مزمل اسلم نے مہنگائی بارے ویڈیو بیان میں کہا کہ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی میں مجموعی طور پر 13 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ویسے تو مختلف اشیاء کی قیمتوں میں 40 سے 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ٹماٹر کی قیمت میں 140 فیصد آلو میں 62 فیصد اضافہ ہوا ہے اسی طرح دال کی قیمت میں 51 جبکہ مونگ دال کی قیمت میں 31 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ پاؤڈر ملک کی قیمت میں 25 فیصد، بیف میں 24 فیصد اور لیڈیز سینڈلز کی قیمتوں میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ گیس کی قیمتوں میں 15 اور فائر ووڈ میں 13 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ یہ اعداد و شمار میرے نہیں حکومت کے جاری کردہ ہیں اور حکومت کہہ رہی ہے کہ بجلی قیمتوں میں 5.6 فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ عوام کا قیمہ بنا دیا گیا مزمل اسلم نے کہا کہ وفاقی حکومت کہہ رہی ہے کہ ڈیزل میں سات فیصد کمی ہوئی وہ کمی تو عالمی مارکیٹ میں کمی کی وجہ سے ہوئی ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کا مردان سپورٹس کمپلیکس میں انٹر ڈسٹرکٹ سپورٹس ٹورنامنٹ کے تقریب تقسیم انعامات میں بطور مہمان خصوصی شرکت
صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ تعلیم اور سپورٹس لازم و ملزوم ہیں صحت مند جسم اور تندرست وتوانا انسان ہی تعلیمی میدان میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر کے اہم کامیابیاں حاصل کر سکتا ہے اور یہ دونوں شعبے حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم نے ہم نصابی سرگرمیوں کے فروغ اور طلبہ و طالبات کو سپورٹس کے میدان میں کامیابیاں حاصل کرنے کے لئے انقلابی اقدامات کیے ہیں۔ ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں میں پلے ایریاز اور پلے گراؤنڈز کے قیام کے ساتھ ساتھ ضلعی اور صوبائی سطح پر ٹورنامنٹس اور کھیلوں کے دیگر ایونٹس منعقد کروائے ہیں جس کا مقصد گراس روٹ لیول پر طلبہ و طالبات کی رہنمائی اور ان کو نیشنل اور انٹرنیشنل لیول پر تیار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے اور امسال ہم نے صوبے کے تمام اضلاع میں ان ٹورنامنٹس کے انعقاد کے لئے احکامات جاری کیے تھے جس کے تحت صوبے کے تمام اضلاع میں یہ مقابلے منعقد ہوئے اور طلبہ نے بہترین پوزیشنز حاصل کی۔ وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ حکومت تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے فروغ کے لئے بھی سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے اور محکمہ سپورٹس کو فنڈ کے اجراء میں صوبائی حکومت کی مکمل سپورٹ حاصل ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے ان مقابلوں میں کارکردگی دکھانے والے بچوں کو ہم پلیٹ فارم مہیاں کر رہے ہیں اور ان کو مین سٹریم میں لانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں تاکہ ان کے ٹیلنٹ سے صوبے اور ملک کو فائدہ پہنچ سکے اور محکمہ تعلیم میں کھیلوں کے فروغ اور مواقعوں کی فراہمی کے لیے صوبائی وزیر کھیل کے ساتھ بھی مختلف منصوبوں پر بات چیت جا ری ہے جس سے ہمارے سکولوں کے بچے مستفید ہوں گے انہوں نے کہا کہ ہمارا پارٹی لیڈر عمران خان خود ایک مایا ناز سپورٹس مین رہ چکا ہے اور ان کے وژن کے مطابق کھیلوں کے فروغ کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپورٹس کمپلیکس مردان کی تقریب تقسیم انعامات سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کیا۔ تقریب میں ممبر قومی اسمبلی علی محمد خان، ممبر صوبائی اسمبلی عبدالسلام آفریدی، ڈائریکٹر ایجوکیشن ثمینہ الطاف، ڈپٹی کمشنر مردان عظمت وزیر، مختلف اضلاع کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسرز، محکمہ سپورٹس کے عہدیداران، طلباء والدین اور کھلاڑیوں نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے مزید کہا کہ صوبے میں جب سے ہماری حکومت آئی ہے صوبے میں امن و امان کے قیام کے لئے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں امن کے قیام سے ہمارے گراؤنڈز آباد ہو گئے ہیں نیشنل اور انٹرنیشنل لیول کے ایونٹس صوبے میں منعقد کئے گئے ہیں اور اس سلسلے کو ہم فروغ دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے تقریبا 35 ہزار سکول ہیں اور لاکھوں طلباء و طالبات ہمارے سکولوں میں پڑھ رہے ہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ ہم ان کی جسمانی نشونما پر بھی توجہ دے رہے ہیں انہوں نے ایجوکیشن حکام کو ہدایت دی کہ اگلے سال کے ٹورنامنٹس کے لئے مزید بہتر تیاری کریں۔ اور جن جن اضلاع کی کارکردگی کمزور ہے ان کا مجھے رپورٹ دیں۔ وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے طلبہ و طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بورڈز کے امتحانات قریب آرہے ہیں اور اس سے پہلے یہ ٹورنامنٹس اختتام کو پہنچے ہیں اب تمام تر توجہ امتحانات کی تیاری اور بہترین نتائج کے حصول پر دیں۔ میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا کہ ہم عوام کے حقوق کا جنگ لڑ رہے ہیں اور عمران خان صرف اس ملک کی ترقی اور غیروں کی غلامی سے آزادی کی بات کرتے ہیں جن کو بوگس کیسوں میں بند کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ عوام عمران خان کے دور حکومت اور موجودہ دور حکومت کا موازنہ کریں۔ اشیائے خوردونوش، بجلی، پیٹرول، گیس اور دیگر قیمتوں کا موازنہ کریں جس نے غریب کمزور اور عام آدمی کا جینا محال کر دیا ہے۔ وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ہم مرکز سے اپنے صوبے کے حقوق، رائلٹی، رول آف لاء اور اپنے جائز مینڈیٹ کے حصول کی بات کرتے ہیں جن کا جواب نفی میں دیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے کی اپنے پیداوار اور رائلٹی میں ہمیں وہ حصہ نہیں دیا جاتا جو کہ یہاں کے عوام کا حق ہے اور یہی ہمارے جائز مطالبات ہیں۔ انہوں نے امتحانی بورڈز کے حوالے سے کہا کہ صوبے کے تقریباً تمام بورڈز میں چیئرمین اور دیگر عملے کو تعینات کر دیا گیا ہے اور انشاء اللہ میرٹ پر مبنی صاف اور شفاف امتحانات صوبے بھر میں منعقد کرائے جائیں گے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے آل کالجز درجہ چہارم ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کی تقریب حلف برداری
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم میناخان آفریدی نے آل کالجز درجہ چہارم ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کی تقریب حلف برداری میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی، گورنمنٹ سپرئیر سائنس کالج پشاور میں منعقدہ تقریب میں صوبائی وزیر کی آمد پر کالج کے پرنسپل اسماعیل و دیگر نے شاندار استقبال کیا اور پھولوں کا گلدستہ پیش کیا،صوبائی وزیر نے ایسوسی ایشن کے نئے منتخب صدر اور انکی پوری کابینہ اراکین سے حلف لیا، مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔حلف برداری تقریب میں ڈائریکٹر محکمہ اعلیٰ تعلیم فریداللہ شاہ، ڈپٹی ڈائریکٹر سپورٹس محمد عمران، آل کالجز کلرک ایسوسی ایشن کے صدر انجینئر اسرار اللہ خان ودیگر نے کثیر تعداد میں شرکت ایسوسی ایشن کے منتخب صدر نے صوبائی وزیر کو درجہ چہارم کے مسائل سے آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ درجہ چہارم ملازمین کے مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں، حلف برداری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے یقین دلایا کہ کالجز کے درجہ چہارم ملازمین کے جائز مسائل کو فوری حل کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائینگے، انہوں نے کہا کہ محکمہ اعلیٰ تعلیم میں جہاں پر جو بھی مسئلہ ہو انکو قانون اور رولز کے مطابق حل کرینگے درچہ چہارم ملازمین کے جائز مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کیلیے کوشاں ہیں، انہوں نے کہا کہ کالجز کے درجہ چہارم ملازمین کی اپگریڈیشن اور پرموشن کے مسائل کے حل کیلیے ایک وفد میرے دفترآجائے تاکہ محکمہ کے سیکرٹری اور دیگر افسران کی موجودگی میں مسئلہ کو قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے حل کرسکیں، انہوں نے مزید کہا کہ درجہ چہارم ملازمین اپنی ذمہ داریاں باطریقے احسن نبھائیں اور جو جس کام کیلیے بھرتی ہو ا ہے وہ اپنے اُس کام میں دلچسپی لے اور بھرپور طریقے سے خدمات انجام دے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، پختون یار خان، نے بنوں سنٹرل جیل کا دورہِ
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، پختون یار خان، نے بنوں سنٹرل جیل کا دورہِ کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر بنوں عبدالحمید خان اور ایکسیئن پبلک ہیلتھ فضل احمد بھی موجود تھے صوبائی وزیر نے جیل کے مختلف بیرکوں، پھانسی گھاٹ، لنگر خانے اور ہسپتال کا دورہِ کیا اور وہاں فراہم کئے جانے والے کھانے کے معیار کو بھی جانچا انہوں نے قیدیوں سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی صوبائی وزیر نے جیل میں قیدیوں کو مہیا کی جانے والی سہولیات پر اطمینان کا اظہار کیا مزید برآں انہوں نے ایکسیئن پبلک ہیلتھ بنوں فضل احمد کو ہدایت کی کہ بنوں سنٹرل جیل میں صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے صوبائی وزیر کو ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ بنوں سنٹرل جیل متعصم باللہ نے بریفنگ دی صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت قیدیوں اور جیلوں کی مشکلات کے خاتمے کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ قیدیوں کو آئین و قانون کے تحت تمام ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں گی اور اس معاملے میں کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
وزیر خوراک کا پشاور پریس کلب کا دورہ، نومنتخب کابینہ کو مبارکباد
خیبر پختونخوا کے وزیر خوراک ظاہرشاہ طورو نے پشاور پریس کلب کا دورہ کیا اور سالانہ انتخابات میں کامیاب ہونے والی نومنتخب کابینہ کو مبارکباد پیش کی۔ وزیر خوراک نے پریس کلب کے صدر منتخب ہونے پر سینئر صحافی ایم ریاض کو خصوصی مبارکباد دی۔اس موقع پر انہوں نے نومنتخب نائب صدر عرفان خان، جنرل سیکرٹری طیب عثمان، جائنٹ سیکرٹری گلزار محمد، فنانس سیکرٹری احتشام خان، اور گورننگ باڈی کے اراکین کو بھی مبارکباد پیش کرتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔وزیر خوراک نے اپنے خطاب میں امید ظاہر کی کہ پشاور پریس کلب کی نئی قیادت صحافیوں کی فلاح و بہبود، آزادی صحافت کے فروغ، اور عوامی مسائل اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ صحافی برادری ایک اہم ستون ہے جو ملک کی ترقی اور حقیقی جمہوریت کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔دورے کے دوران وزیر خوراک نے صحافیوں کے مسائل بھی سنے اور انہیں حل کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آزادی صحافت کی حمایت کرتی ہے اور صحافی برادری کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان کی زیرصدارت ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹیٹیوشن(ای ایس ایس آئی) کا گورننگ باڈی اجلاس
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے محنت فضل شکورخان کی زیرصدارت ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹیٹیوشن(ای ایس ایس آئی) کا گورننگ باڈی اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں سیکرٹری محکمہ لیبر میاں عادل اقبال سمیت گورننگ باڈی کے اراکین اور متعلقہ افسران نے شرکت کی، اجلاس میں مختلف امور زیر غور لائے گئے جن میں بعض ایجنڈوں کی گورننگ باڈی اراکین نے متفقہ طور پر منظوری دیدی سوشل سیکورٹی ہسپتالوں میں ورکرز کی بہترین علاج معالجے کے لئے اراکین نے 5 ہیماٹوجی اینلائزرز خریدنے کی منظوری دیدی 5 مائیکرو لیب کمسٹری اینلائزرز خریدنے کی بھی متفقہ منظوری دیدی اس کے علاوہ گورننگ باڈی اراکین نے 5الٹراساؤنڈ مشین خریدنے کی بھی منظوری دیدی ورکرز کی بہتر مفاد میں 2 فزیوتھراپسٹ کی آسامیاں تخلیق کرنے کی بھی منظوری دیدی گئی اراکین نے ای ایس ایس آئی میں ایچ آئی ایم ایس نظام کو تنصیب کرنے اور سولرائزیشن کی منظوری دیدی اس موقع پر صوبائی وزیر فضل شکورخان نے کہا کہ صوبے میں ورکرز کی فلاح و بہبود کیلیے محکمہ میں انقلابی اصلاحات لانے کیلیے عملی اقدامات اٹھارہے ہیں معیشت کی مضبوطی اور استحکام میں مزدوروں کا اہم کردار ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا انہوں نے کہا کہ مزدوروں کیلیے قائم سوشل سیکورٹی ہسپتالوں میں بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلیے ہرممکن اقدام اٹھارہے ہیں تاکہ وہاں پر مریض زیادہ سے زیادہ طبی سہولیات سے مستفید ہوسکیں۔