Home Blog Page 59

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے ورلڈ بینک وفد کی ملاقات، مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے منگل کے روز ورلڈ بینک کی پاکستان میں تعینات کنٹری ڈائریکٹر بولورما امگابزار کی قیادت میںایک وفد نے وزیراعلی سیکرٹریٹ پشاور میں ملاقات کی جس میں صوبے میں عالمی بینک کے تعاون سے جاری عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں سے متعلق گفتگو کی گئی۔ رکن قومی اسمبلی فیصل امین گنڈاپور کے علاؤہ صوبائی حکومت اور ورلڈ بینک کے دیگر حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ ملاقات میں صوبائی حکومت اور عالمی بینک کے درمیان مستقبل میں شراکت داری اور تعاون کے دیگر مواقع پر بھی تبادلہ خیال ہوا اور مختلف سماجی شعبوں میں اشتراک کار اور تعاون کے دائرے کو وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔ وفد نے سیلاب سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت مختلف سماجی شعبوں میں ورلڈ بینک کے تعاون اور اشتراک کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، ہم سماجی شعبوں میں ورلڈ بینک کے ساتھ تعاون اور اشتراک کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔ صوبائی حکومت اپنے پوٹینشل سیکٹرز بشمول پن بجلی، مواصلات، معدنیات، زراعت، آبی وسائل اور سیاحت میں سرمایہ کاری پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ صوبائی حکومت کو ان سیکٹرز میں بین الاقوامی اداروں کی سرمایہ کاری اور تعاون کی ضرورت ہے،صوبائی حکومت کا سالانہ ترقیاتی پروگرام ورلڈ بینک کے نئے ڈیویلپمنٹ پورٹ فولیو سے ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کلائمیٹ چینج، ائیر کوالٹی، اسٹنٹ گروتھ، صحت، تعلیم اور دیگر سماجی شعبوں پر فوکس کر رہی ہے، پہلی دفعہ صوبے میں کلائمٹ ایکشن بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور بہت جلد کلائمیٹ ریزئیلئنس بورڈ تشکیل دیا جائے گا ۔اسی طرح وزیراعلی نے کہا کہ ہم نے اپنے گریجویٹس کو تکنیکی تربیت فراہم کرنے کے لیے مختلف پروگرامز شروع کئے ہیں جنکا مقصد بین الاقوامی جابز مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ہنرمند ورک فورس تیار کرنا ہے۔ وزیراعلی کا مزید کہنا تھا کہ صوبے کی معیشت کو مضبوط بنانے اور لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، صوبے میں معاشی اور صنعتی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے صنعتوں کو سستی بجلی کی فراہمی پر کام جاری ہے۔ اس مقصد کےلئے صوبائی حکومت اپنی ٹرانسمیشن لائن کا منصوبہ شروع کر رکھا ہے صوبے کو زرعی پیداوار میں خود کفیل بنانے کے لئے سی آر بی سی کا منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ صوبائی حکومت خود بھی اس منصوبے پر سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ پشاور ڈی آئی خان موٹروے کا منصوبہ انتہائی قابل عمل اور منافع بخش منصوبہ ہے، صوبائی حکومت کو ان منصوبوں پر عملدرآمد کے لئے ورلڈ بینک کی شراکت کی ضرورت ہے۔ حالیہ سیلابوں سے صوبے میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات ہوئے،تاہم سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف آپریشنز مکمل کرکے اب بحالی کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت نے تمام متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی کا سارا عمل ایک شفاف طریقے سے مکمل کر لیا ہے۔

خیبرپختونخوا میں ڈیجیٹل اسکلز انیشیٹو کا آغاز، 27 ہزار نوجوانوں کو جدید تربیت فراہم کی جائے گی: وزیر اعلیٰ

صوبے کے نوجوانوں کو با روزگار بنانے کے لئے خیبر پختونخوا حکومت کا ایک اور اہم اقدام، انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تحت فلیگ شپ پروگرام ڈیجیٹل اسکلز انیشیٹو کا اجرا کردیا گیا۔ اس سلسلے میں منگل کے روز وزیر اعلی ہاؤس پشاور میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں  وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے پروگرام کا باضابطہ اجراء کیا۔ معاون خصوصی برائے سائنس ٹیکنالوجی و انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر شفقت ایاز کے علاؤہ سیکرٹری ایس ٹی آئی ٹی امجد علی خان ، ایم ڈی آئی ٹی بورڈ اور ڈاکٹر عاکف کے علاؤہ محکمہ ایس ٹی آئی ٹی کے دیگر حکام اور ٹریننگز کے لیے منتخب سٹوڈنٹس بھی تقریب میں شریک ہوئے ۔ تفصیلات کے مطابق، پروگرام کے تحت صوبے کے کل 27,450 نوجوانوں کو عالمی معیار اور مارکیٹ کی ضروریات سے ہم آہنگ ڈیجیٹل اسکلز سکھائے جائیں گے جبکہ  2,888 گریجویٹس کو گلوبل سرٹیفیکیشن کے لیے سکالر شپس فراہم کی جائیں گی۔ اس کے علاؤہ گریجویٹس کی کیرئیر کونسلنگ اور مینٹورشپ بھی پروگرام کا حصہ ہیں۔ پروگرام کے پہلے مرحلے میں 6,000 سے زائد نوجوانوں نے درخواستیں جمع کرائی تھیں جن میں سے  ایک صاف اور شفاف طریقے سے میرٹ پر پہلے بیچ میں 1,268 نوجوانوں کو ڈیجیٹل اسکلز ٹریننگ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔  نوجوانوں کو ڈیجیٹل اسکلز سکھانے کے لئے مسابقتی عمل کے ذریعے تربیتی شراکت داروں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ پروگرام کے تحت گریجویٹس کو 24 مختلف شعبوں میں ڈیجیٹل اسکلز سکھائے جائیں گے۔ ان شعبوں میں آرٹیفیشل اینٹیلجنس،  کلاوڈ کمپیوٹنگ، سائبر سیکیورٹی،  کمپیوٹر نیٹ ورکنگ، گرافک ڈیزائننگ، گیم ڈیویلپمنٹ،  سوشل میڈیا مارکیٹنگ اور دیگر شامل ہیں۔ معیار اور جوابدہی یقینی بنانے کے لیے ہر فرم کے لئے ایک مضبوط مانیٹرنگ اینڈ ایویلیوایشن فریم ورک تیار کیا گیا ہے۔  اس پروگرام کا مقصد ہنر مند نوجوانوں کی ایسی کھیپ تیار کرنا ہے جو مقامی صنعتوں کے ساتھ ساتھ عالمی فری لانس مارکیٹ میں بھی ملازمتیں حاصل کر سکیں۔ تقریب سے وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”  اس اہم اور فلیگ شپ پروگرام کے اجراء پر آئی ٹی بورڈ کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ڈیجیٹل اسکلز پروگرام کے لئے منتخب ہونے والے گریجویٹس کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ہم اپنے نوجوانوں کو جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں” ۔ انہوں نے مزید کہا کہ  یہ محض ڈیجیٹل اسکلز کا پروگرام نہیں بلکہ نوجوانوں کی مالی خود کفالت اور ان کے بہتر مستقبل کی بنیاد ہے، اس وقت بین الاقوامی سطح پر ڈیجیٹل اسکلز کے شعبے میں روزگار کے بے شمار مواقع موجود ہیں،  ان مواقع سے بھرپور استفادہ کرکے ہم اپنے نوجوانوں کو خود روزگار بنا سکتے ہیں۔ صوبائی حکومت کا ڈیجیٹل اسکلز پروگرام اس سلسلے میں ایک سنگ میل ہے،  پروگرام کے تحت گریجویٹس کو نہ صرف ڈیجیٹل اسکلز سکھائے جائیں گے بلکہ انکو ملازمتیں بھی دی جائیں گی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ سسٹم کو مضبوط بنانے اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے ڈیجیٹائزیشن بے حد ضروری ہے،موجودہ  صوبائی حکومت سرکاری امور اور عوامی خدمات کی ڈیجیٹائزیشن پر تیزی سے کام کر رہی ہے، صوبے میں 29 عوامی خدمات کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کردیا گیا ہے جبکہ  عنقریب صوبائی حکومت کی ساری خدمات کو ڈیجیٹائز کر دیا جائے گا۔  ہم عمران خان کے وژن کے مطابق صوبے کو ڈیجیٹیل اور مثالی صوبہ بنانے پر کام کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نوجوان ہمارے مستقبل کی امید ہیں، قوم کا مستقبل نوجوانوں سے وابستہ ہے۔

چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ کی زیر صدارت گورننس امور پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت گورننس امور پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس پیر کو منعقد ہوا جس میں سیکرٹریز اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنرز اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔تجاوزات کیخلاف آپریشن پر چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کو بریفنگ دی گئی۔ سیلابی صورتحال میں پیش آئے چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے پانی بہاؤ کے راستوں میں غیر قانونی تعمیرات و تجاوزات کے خاتمے کے لائحہ عمل اور جنگلات کی کٹائی کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ چیف سیکرٹری کو صوبے بھر میں اس حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر اعدادوشمار پیش کئے گئے۔ اجلاس سے خطاب میں چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ آبی گزر گاہوں کے راستے میں ناجائز تجاوزات کیخلاف کاروائیاں تیز کی جائیں گی تاکہ آئندہ سالوں میں بارشوں کے دوران کسی بڑے نقصان سے بچا جاسکے۔ اور ہر ہفتہ وار اجلاس میں اس پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ جنگلات کی کٹائی کے حوالے سے اقدامات کرتے ہوئے محکمہ جنگلات نے فرائض میں کوتاہی برتنے پر بعض افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی شروع کردی ہے اور اس حوالے سے مزید اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ تعمیرات میں غلط این او سی جاری کرنے والے تحصیل میونسپل افسران کیخلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ تجاوزات کیخلاف تمام کاروائیاں میرٹ کی بنیاد پر کی جارہی ہیں۔ سیکرٹری خوراک کی جانب سے آٹے کی قیمتوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ اجلاس نے گندم اور آٹے کی ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے انتظامی کاروائیاں جاری رکھنے اور قیمتوں میں مصنوعی اضافے کو ہر صورت روکنے کے لئے سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا۔سیکرٹری محکمہ ایریگیشن کی جانب سے ڈی سلٹنگ کے حوالے سے پریزینٹیشن پیش کی گئی۔ سیلاب سے ندی نالوں اور کنالز میں آنے والے ڈیبریز اور پتھروں کی صفائی کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ نہروں اور نالوں پر چھوٹے پلوں کی ری ماڈلنگ اور جدید تقاضوں کے مطابق بنانے کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ پانی کے بہاو میں کہیں بھی کوئی رکاوٹ نہ رہے۔چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ ناجائز تجاوزات میں واگزار اراضیات پر برجیاں لگائی جائیں اور باؤنڈری کا تعین کیا جائے تاکہ دوبارہ تجاوزات سے ان زمینوں کو مستقل محفوظ بنایا جاسکے۔سیکرٹری سیاحت کی جانب سے اجلاس کو بتایا گیا کہ گلیات میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا پی سی ون منظور کرلیا گیا ہے۔ اس ماڈل کے تحت فیز ون میں گلیات کی صفائی جدید تقاضوں اور ماحولیاتی تحفظ کے اصولوں کے مطابق گندگی کو علاقے سے باہر محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کے عمل کا آغاز ہوگا۔اسی طرح اجلاس کو بتایا گیا کہ کمراٹ کی ماسٹر پلاننگ جس پر کام شروع ہے کے مکمل ہونے تک تعمیرات پر پابندی رہے گی اور گلیات کا ماسٹر پلان نومبر تک مکمل کرلیا جائے گا۔ پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ پشاور اپ لفٹ اینڈ بیوٹیفکیشن پلان پر دو پیکجز میں کام کیا جائے گا۔ صوبائی دارالحکومت میں بی آر ٹی اسٹیشنز کے اطراف ٹریفک کا بہاو بہتر کرنے کے لئے بھی اقدامات ہورہے ہیں۔اجلاس کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبوں، ہاوسنگ منصوبوں، لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے تحت جاری اقدامات میں پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس کی جانب سے اجلاس کو کم وقت میں کم خرچ تعمیراتی ماڈلز پر بھی بریف کیا گیا۔ چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں میں سکولوں اور صحت کی سہولیات کی جلد تعمیر کیلئے یہ کم وقت میں کم لاگت والے تعمیرات ناگزیر ہیں تاکہ عوام کو معیاری خدمات کی فراہمی جلد بحال ہو۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے آزاد جموں و کشمیر وفد کی ملاقات، کشمیر کاز کے لئے متفقہ قرارداد لانے کا اعلان

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور سے آزاد جموں اینڈ کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے ایک نمائندہ وفد نے پیر کے روز ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ وفد میں آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر چوہدری لطیف اکبر، سابق وزرائے اعظم راجہ فاروق حیدر، راجہ عتیق احمد خان اور سردار عبدالقیوم نیازی کے علاوہ قانون ساز اسمبلی کے ممبران شامل تھے۔ ملاقات میں کشمیر کے مسئلے کو بھر پور انداز میں بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے سے متعلق معاملات پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اپنی گفتگو میں وفد کے ارکان نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے لوگوں نے ہمیشہ کشمیر کے لوگوں کا بھر پور ساتھ دیا ہے،کشمیر کاز کی بھر پور حمایت پر کشمیر کے عوام خیبر پختونخوا کے عوام اور حکومت کے شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے یک طرفہ طور پر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے ریاستی دہشتگردی کا مظاہرہ کیا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ میں پاکستان کو شاندار کامیابی ملی جس کے بعد کشمیر کا مسئلہ ایک دفعہ پھر بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہوگیا ہے، یہ ایک سنہرا موقع ہے جس کا بھر پور فائدہ اٹھا کر کشمیر کاز کو مؤثر انداز میں آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ وفد کے اراکین کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر یکسوئی کے لئے ہمیں صوبوں اور وفاق کا مزید تعاون درکار ہے، اس سلسلے میں پاکستان کی چاروں صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی میں کشمیر کاز کے حوالے سے متفقہ قراردادیں منظور کرائی جائیں تاکہ بین الاقوامی سطح پر کشمیر کو مزید موثر انداز میں پیش کیا جا سکے۔ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر خیبر پختونخوا کی تمام سیاسی جماعتیں اپنی سیاسی وابستگیوں سے بالاتر اور متحد ہیں، خیبر پختونخوا کے لوگوں نے پہلے بھی اپنے کشمیری بہن بھائیوں کا ساتھ دیا ہے اور آئندہ بھی دیں گے۔ انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت اور اسمبلی کشمیر کے مسئلے پر ہر طرح کا تعاون فراہم کرے گی اور اس سلسلے میں ایک متفقہ قرارداد منظور کرانے کے لئے صوبائی اسمبلی کا خصوصی اجلاس جلد بلایا جائے گا جس میں آزاد جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کے ممبران کو بھی دعوت دی جائے گی اوراس قرارداد کے ذریعے عالمی برادری کو کشمیر کے مسئلے پر ایک موثر پیغام دیا جائے گا۔

پشاور بورڈ نے انٹرمیڈیٹ پارٹ ٹو کے نتائج کا اعلان کر دیا، کامیابی کا تناسب 72 فیصد

پشاور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن پشاور نے بارہویں جماعت (انٹرمیڈیٹ پارٹ ٹو) کے سالانہ امتحانات 2025 کے نتائج کا باضابطہ اعلان کر دیا۔ اس موقع پر بورڈ کے دفتر میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس کے مہمانِ خصوصی صوبائی وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم فیصل خان ترکئی تھے، جبکہ اسپیشل سیکرٹری ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن عبدالباسط اور اسپیشل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن شریف حسین بھی شریک تھے۔ تقریب میں چیئرمین پشاور تعلیمی بورڈ خدا بخش، کنٹرولر امتحانات انعام اللہ شاہ، سیکرٹری بورڈ مہدی جان، اساتذہ کرام، والدین اور طلباء کی بڑی تعداد موجود تھی۔ نتائج کے مطابق بارہویں جماعت کے 62 ہزار 322 طلباء وطالبات نے سالانہ امتحانات میں حصہ لیا۔ بارہویں جماعت کے44 ہزار 902 طلباء وطالبات کامیاب قرار پائے گئے۔ مجموعی نتائج 72 فیصد رہے۔ جبکہ امتحان میں کل 16 ہزار 837 طلباء و طالبات فیل ہوئے۔ پری میڈکل گروپ میں نجی کالج کی علیشہ عروج نے 1145 نمبرحاصل کر پہلی پوزیشن حاصل کی۔ جبکہ نجی کالج کے محمد حسن مغل نے 1139 نمبرحاصل کرکےدوسری پوزیشن حاصل کی۔ اسی طرح جناح کالج کی مروا قیصر نے 1138 نمبرحاصل کرکےتیسری پوزیشن حاصل کی۔ اور پری انجنئرنگ گروپ میں جناح کالج کی طوبیٰ رؤوف نے 1117 نمبرحاصل کر پہلی پوزیشن حاصل کی۔جناح کالج کی ہی عاتکہ لیلیٰ نے 1112 نمبرحاصل کر دوسری پوزیشن اور اسلامیہ کالج کے محمد حارث خان نے 1112 نمبرحاصل کرکےدوسری پوزیشن حاصل کی۔ اور جناح کالج کی ایمن طارق نے 1111نمبرحاصل کرکےتیسری پوزیشن حاصل کی اسی طرح کمپیوٹر سائنس گروپ میں پہلی 3 پوزیشنیں بھی طالبات نےحاصل کیں۔ جن میں نجی کالج کی سمیہ جہانزیب نے 1132 نمبر حاصل کر پہلی پوزیشن حاصل کی۔ اسی طرح نجی کالج کی عفت قازی نے1100 نمبرحاصل کرکے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ اور نجی کالج کی اریشہ عاصف نے 1099 نمبرحاصل کرکےتیسری پوزیشن حاصل کی۔ آرٹس گروپ میں نجی کالج کے اکرام اللہ نے 1070 نمبرلےکر پہلی پوزیشن حاصل کی۔ نجی کالج کے محمد ہشام نے 1069 نمبرحاصل کرکے دوسری پوزیشن حاصل کی۔
اور نجی کالج کے حافظہ کائنات نے1066 نمبر حاصل کرکے تیسری پوزیشن حاصل کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا کہ شفافیت کے ساتھ انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کے انعقاد پر وہ پشاور تعلیمی بورڈ، اساتذہ، والدین اور طلبہ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امتحانات کے کامیاب انعقاد میں ضلعی انتظامیہ، میڈیا اور سیکیورٹی اداروں نے بھرپور کردار ادا کیا، جس پر وہ ان سب کے مشکور ہیں۔

جعلی و غیر معیاری ادویات کے خلاف کارروائیاں تیز، وزیراعلیٰ کی ہدایت پر ڈرگ کنٹرول ادارے کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت پیر کے روز  محکمہ صحت کا اجلاس منعقد ہوا جس میں محکمہ کے ذیلی ادارے ڈائریکٹوریٹ آف ڈرگ کنٹرول اینڈ فارمیسی سروسز کی گذشتہ مہینوں کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے صحت احتشام علی اور محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ متعلقہ حکام کی طرف سے وزیر اعلیٰ کو ادارے کے دائرہ کار و مقاصد، مالی و انتظامی امور، ریگولیٹری فریم ورک اور کارکردگی بارے تفصیلی دیتے ہوئے بتایا گیا کہ جنوری سے جون تک چھ ماہ کے دوران ادارے نے 6815 انسپکشنزکیے اور ادویات کے 6935 نمونوں کا معائنہ کیا گیا۔ ان نمونوں میں سے 214 کو غیر معیاری اور 84 کو غیر رجسٹرڈ قرار دیا گیا جبکہ 69 نمونوں کو جعلی اور 78 کو مس برانڈڈ قرار دیا گیا ہے۔ مزید بتایا گیا کہ ادویات کی 70 دوکانوں کو سیل کیا گیا اور 23 کے خلاف ایف آئی آرز درج کی گئیں جبکہ  944 غیر قانونی آئٹمز قبضے میں لیے گئے۔ ڈرگ کورٹ میں1198 کیسز درج کیے گئے اور 347 کیسز کا فیصلہ سنایا گیا جبکہ اس عرصہ کے دوران 61 لاکھ روپے سے زائد جرمانے عائد کیے گئے۔ اجلاس کے شرکاءکو آگاہ کیا گیا کہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز میں ماہانہ ایک ہزار سے زائد نمونوں کا ٹیسٹ کیا گیا۔ اجلاس میں ادارے کے تحت مختلف اصلاحاتی اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ موجودہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے معیار سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے جبکہ دو عدد فعال موبائل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کے ذریعے موقع پر اسکریننگ بھی کی جاتی ہے۔پانچ مزید موبائل ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کے قیام پر کام جاری ہے۔ اسی طرح سوات اور ڈی آئی خان میں ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کے قیام پر کام جاری ہے۔ ڈرگ انسپکٹرز کی طرف سے ماہانہ پراگرس رپورٹ آن لائن پورٹل پر شیئر کی جاتی ہے جبکہ میڈیسن کوارڈینیشن سیل کے ذریعے معیاری ادویات و طبی آلات کی خریداری کی جاتی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ادویات کے معیار کو یقینی بنانے میں ادارے کا اہم کردار ہے، ادارے کو مزید مستحکم، فعال اور اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ لوگوں کو علاج معالجے کی معیاری سہولیات کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، صوبہ بھر میں جعلی اور غیر معیاری ادویات پر کڑی نظر رکھی جائے اور غیر معیاری اور جعلی ادویات کی روک تھام کے لئے مزید موثر کارروائیاں عمل میں لائی جائیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے امریکی قونصل جنرل کی ملاقات، سرمایہ کاری و تعاون کے فروغ پر اتفاق

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے پشاور میں نو تعینات امریکی قونصل جنرل تھومس ایکرٹ نے بدھ کے روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں تعارفی ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور خصوصاً صوبے میں مختلف سماجی شعبوں میں امریکی حکومت کے تعاون سے جاری کاموں پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے دوران مختلف شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری اور شراکت کاری کے ممکنہ مواقع پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر مختلف سماجی شعبوں میں اشتراک کار اور تعاون کے دائرے کو وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔ صوبائی حکومت اور امریکن قونصل خانے کے اعلی حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نے قونصل جنرل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت مختلف سماجی شعبوں میں عشروں پر محیط امریکی اداروں کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت پائیدار معاشی ترقی کے لیے اپنے پوٹینشل سیکٹرز میں خطیر سرمایہ کاری کر رہی ہے، ہمیں ان پوٹینشل سیکٹرز میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، ہم صرف امداد ہی نہیں بلکہ سرمایہ کاری بھی چاہتے ہیں، صرف ایڈ ہی نہیں ٹریڈ بھی چاہتے ہیں۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ صوبے میں پن بجلی، سیاحت، معدنیات، واٹر ریسورس، زراعت اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں، صوبائی حکومت ان شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کا نہ صرف خیر مقدم کرے گی بلکہ سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات بھی فراہم کرے گی۔ علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ صوبے کو دہشتگردی اور کلائمیٹ چینج جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، صوبائی حکومت کلائمیٹ چینج کے اثرات سے نمٹنے کے لئے طویل المدتی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اسی طرح انہوں نے کہا کہ منشیات کی اسمگلنگ کا مسئلہ ایک چیلنج ہے، ہم اس کی روک تھام کے لئے جدید اسکینرز خرید رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں معدنیات کے شعبے میں بھی باہمی سرمایہ کاری کے اچھے مواقع ہیں، اس شعبے میں ہم ان سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کریں گے جو صوبے میں ہی معدنی پیداوار کی ویلیو ایڈیشن کریں گے۔

معاونِ خصوصی کا ضلع خیبر کے متاثرہ علاقوں کا دورہ، متاثرین کو ریلیف اور سکول کی فوری بحالی کی یقین دہانی

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے مواصلات و تعمیرات محمد سہیل آفریدی نے ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ اور تحصیل جمرود کے سیلاب اور آندھی سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ اس موقع پر مواصلات و تعمیرات اور لوکل گورنمنٹ کے محکموں کے اعلیٰ حکام بھی ان کے ہمراہ تھے۔معاونِ خصوصی نے مختلف متاثرہ علاقوں میں عوام سے ملاقاتیں کیں، متاثرین کی شکایات اور مسائل سنے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ عوام کو ریلیف پہنچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کی فوری مدد حکومت کی اولین ترجیح ہے اور تمام اداروں کو قریبی رابطہ اور تعاون کے ساتھ بحالی کے عمل کو تیز کرنا ہوگا۔ محمد سہیل آفریدی نے تحصیل جمرود میں اسسٹنٹ کمشنر فہد ضیا سے بھی صورتحال پر گفتگو کی۔ اس موقع پر انہوں نے ہدایت کی کہ تمام وی سی سیکرٹریز اور مقامی نمائندے اپنے اپنے علاقوں میں نقصانات کی جامع رپورٹ تیار کریں تاکہ متاثرہ مکانات، تعلیمی اداروں، سڑکوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے لیے منصوبہ بندی کی جا سکے۔ بعد ازاں معاونِ خصوصی نے گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول شلوبر باڑہ لطیف کلے کا بھی دورہ کیا جو حالیہ شدید آندھی کے باعث منہدم ہو گیا تھا۔ اس موقع پر سکول کی معلمات بھی موجود تھیں جنہوں نے ادارے کی تباہ حالی سے آگاہ کیا۔ محمد سہیل آفریدی نے یقین دہانی کرائی کہ سکول کی بحالی کا کام فوری طور پر شروع کیا جائے گا تاکہ طالبات کی تعلیم متاثر نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت عوامی مسائل کے حل اور متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے اور ہم اپنے لوگوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ سیلاب اور آندھی سے متاثرہ ہر خاندان اور ہر ادارے کی بحالی حکومت کی ذمہ داری ہے.

خیبرپختونخوا جدید ٹیکنالوجی کے دور میں داخل ہو رہا ہے، تعلیم و صحت کے شعبوں میں انقلابی اقدامات جاری

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر شفقت ایاز نے بونیر میں امبریلا ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن سسٹم کے زیرِ اہتمام نور نرسنگ کالج کی گریجویشن تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر کالج کے اساتذہ، طلبہ و طالبات، والدین اور مقامی عمائدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور مہمانِ خصوصی کا پرتپاک استقبال کیا۔ڈاکٹر شفقت ایاز نے اپنی تقریر میں کہا کہ چیئرمین عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور کے وژن کے مطابق صوبائی حکومت تعلیم، صحت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں انقلابی اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل اس ملک کا اصل سرمایہ ہے اور اس کو تعلیم، ہنر اور جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنا ہماری اولین ترجیح ہے تاکہ یہ نسل ملکی ترقی اور عالمی سطح پر نمایاں کردار ادا کرسکے۔ڈاکٹر شفقت ایاز نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے شعبے کسی بھی معاشرے کی ترقی کی بنیاد ہیں، اسی لیے خیبر پختونخوا حکومت دونوں شعبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کے ذریعے تعلیم اور صحت کو مضبوط بنانے کے لیے کئی نئے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں جن کے مثبت نتائج جلد عوام کے سامنے آئیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں“خیبر پاس ڈیجیٹل آئی ڈی سسٹم”متعارف کرا دیا گیا ہے جو ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس نظام کے ذریعے عوام کو سرکاری سہولتوں تک شفاف، آسان اور جدید انداز میں رسائی حاصل ہوگی۔ اسی طرح صوبے کے تمام اضلاع میں سِٹیزن فسیلیٹیشن سینٹرز (CFCs) قائم کیے جا رہے ہیں جہاں شہریوں کو ایک ہی چھت تلے مختلف سرکاری خدمات کی فراہمی ممکن ہوگی۔معاونِ خصوصی نے کہا کہ صوبائی حکومت عوامی سہولت کے لیے بہت جلد پبلک پلیسز میں فری وائی فائی زونز قائم کرنے جا رہی ہے تاکہ نوجوان اور طلبہ جدید ڈیجیٹل دنیا سے براہِ راست مستفید ہو سکیں۔ طلبہ کے لیے ای-بستہ (E-Basta) پروگرام متعارف کرایا جا رہا ہے جس سے کتابوں کا بوجھ کم ہوگا اور جدید ایجوکیشن سسٹم فروغ پائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ای-رکشہ (E-Riksha) منصوبہ بھی شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت نوجوانوں کو جدید اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے ذریعے روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔ڈاکٹر شفقت ایاز نے کہا کہ یہ تمام اقدامات خیبر پختونخوا کو ڈیجیٹل پاکستان کے وژن کی جانب ایک بڑا قدم ہیں۔ ان منصوبوں سے نہ صرف نوجوانوں کے لیے تعلیم اور ہنر کے نئے دروازے کھلیں گے بلکہ عوامی سہولت اور شفاف طرزِ حکمرانی کو بھی تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں صوبہ تیزی سے جدید ٹیکنالوجی کے دور میں داخل ہو رہا ہے اور خیبر پختونخوا کو ایک رول ماڈل صوبہ بنایا جا رہا ہے۔بعد ازاں ڈاکٹر شفقت ایاز نے نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات میں شیلڈز اور یادگاری اسناد تقسیم کیں، ان کی کامیابی پر مبارکباد دی اور کہا کہ وہ عملی زندگی میں اپنے علم اور ہنر کے ذریعے معاشرے میں مثبت تبدیلی لائیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے جرمن سفیر کی ملاقات، سماجی و ماحولیاتی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے پاکستان میں تعینات جرمن سفیر اینا لیپل نے منگل کے روز اسلام آباد میں ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور خصوصی طور پر صوبے میں جرمن اداروں کے تعاون سے جاری عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں مختلف سماجی شعبوں میں اشتراک کار اور تعاون کے دائرے کو وسیع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ایم این اے فیصل امین گنڈاپور، محکمہ جنگلات کے اعلی حکام اور جرمن سفارتخانے کے دیگر حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے جرمن سفیر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت سماجی شعبوں میں جرمن اداروں کے تعاون اور اشتراک کار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، ہم پوٹینشل شعبوں میں جرمن حکومت کے مزید تعاون کے خواہاں ہیں، ہم اپنی آمدن بڑھانے کے لئے پوٹینشل سیکٹرز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور بین الاقوامی اداروں سے بھی انہی شعبوں میں مزید تعاون کی توقع رکھتے ہیں۔ وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ صوبے کو امن و امان اور کلائمیٹ چینج جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، صوبائی حکومت کلائمیٹ چینج کے اثرات سے نمٹنے کے لئے متعدد منصوبوں پر کام کررہی ہے، سیلاب کے نقصانات کو کم کرنے کے لئے چھوٹے ڈیموں اور واٹر شیڈز کے منصوبوں پر کام جاری ہے، صوبائی حکومت کو اس شعبے میں بین الاقوامی تعاون درکار ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جنگلات کے تحفظ اور ان کی سائینٹفک مینجمنٹ کے لئے جرمن اداروں کی تکنیکی معاونت کی ضرورت ہے،خصوصی طور پر جنگلات کے تحفظ اور فروغ کے لئے فارسٹ انسٹیٹیوٹ کو جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور عملے کو جدید تربیت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جنگلات کے تحفظ کے لئے پہاڑی علاقوں میں ایندھن کے متبادل ذرائع کی فراہمی ضروری ہے، اس شعبے میں صوبائی حکومت اور جرمن اداروں کے درمیان اشتراک کار کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی اور ٹمبرز کی غیر قانونی نقل و حمل کو روکنے کے لئے جی پی ایس ٹیکنالوجی اور کیٹیلاگنگ کا استعمال کر رہے ہیں، صوبائی حکومت اس مقصد کے لئے فارسٹ فورس کے قیام پر بھی کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں صوبے میں جنگلی حیات کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔مزید برآں اس سلسلے میں فارسٹ مینجمنٹ سسٹم کا بھی اجراءکردیا گیا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے دیگر اہم اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجود صوبائی حکومت سرکاری امور میں شفافیت اور عوامی خدمات کی بہتر فراہمی کے لئے ای گورننس کے شعبے میں اقدامات اٹھا رہی ہے، اب تک صوبائی حکومت نے 37 مختلف عوامی خدمات کو ڈیجیٹائز کردیا ہے، اگلے چھ مہینوں میں 76 خدمات کو ڈیجیٹائز کیا جائے گا، صوبائی کابینہ اجلاسوں اور سمریوں کو پیپر لیس کردیا گیا ہے۔ جرمن سفیر نے اس موقع پر اپنی گفتگو میں کہا کہ جرمن حکومت خیبر پختونخوا میں مختلف شعبوں میں عوامی فلاح و بہبود کے کام کر رہی ہے،ان شعبوں میں ماحولیات، صحت، سماجی تحفظ، قابل تجدید توانائی، فنی تربیت، معاشی ترقی، گورننس اور دیگر شامل ہیں۔ اینا لیپل نے کلائمیٹ چینج کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے صوبائی حکومت کے بلین ٹری پراجیکٹ کو ایک بہترین منصوبہ قرار دیا اور کہا کہ ماحولیات اور جنگلات کے تحفظ کے شعبے میں جرمن اور صوبائی حکومت اشتراک کار کو مزید وسعت دے سکتے ہیں۔