Home Blog Page 65

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ کرم کے معاملے پر رواں ہفتے اہم پیشرفت متوقع ہے، دو دن کے وقفے کے بعد جرگہ دوبارہ شروع ہوگا اور تنازعہ کے پائیدار امن کے لئے معاہدہ کرے گا، انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین اور کرم کے عوام امن دشمن عناصر کی سازشوں سے خبردار رہیں،انہوں نے عوام سے اپیل کہ ہے کہ سوشل میڈیا پر امن دشمن عناصر کے پروپیگنڈے پر کان نہ دھریں جبکہ راستے کھولنے کے حوالے سے بھی جلد خوشخبری ملے گی،انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں ادویات پہنچانے اور وہاں سے مریضوں کو نکالنے کے لیے وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹر وقف ہے، ہیلی کاپٹر کے ذریعے 180 سے زائد افراد پہنچائے گئے ہیں،اس سلسلے میں خواتین، بچوں، مریضوں اور بیرون ملک سفر کرنے والوں کو ترجیحی بنیادوں پر سہولت دی جا رہی ہے، انہوں نے کہا کہ مزید پروازوں کا سلسلہ بھی جاری رہے گا، جبکہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ہیلپ لائن 1700 مکمل طور پر فعال ہے،

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر ایمرجنسی ادویات کی وافر مقدار کرم پہنچائی گئی ہیں: مشیر صحت احتشام علی

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر صحت احتشام علی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر ایمرجنسی ادویات کی وافر مقدار کرم پہنچائی گئی ہیں۔ 4 دسمبر سے لیکر اب تک پاڑہ چنار میں کروڑوں مالیت کی 11710 کلوگرام ادویات فراہم کی جاچکی ہیں انہوں نے کہا کہ اب تک 4500 کلوگرام وزنی ادویات صدہ پہنچائی گئی ہیں۔ ٹل اور صدہ تک ادویات کی رسد ممکن بنانے کیلئے ڈی ایچ او ہنگو کو بھی ایمرجنسی ادویات سپلائی کی گئی ہیں اور اب تک درجنوں مریضوں کو علاج کی غرض سے کرم سے پشاور پہنچایا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان نے پیر کے روز

خیبر پختونخوا کے وزیر کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان نے پیر کے روز ضلع بونیر کے مرکزی تجارتی مرکز سواڑی میں واقع گورنمنٹ ڈگری کالج ڈگر میں نئے تیار کیے گئے ہاکی اسٹرو ٹرف کا افتتاح کیا۔یہ ترقیاتی منصوبہ ہاکی گراؤنڈ کے جامع ترقیاتی منصوبے کا حصہ ہے جس کا مجموعی تخمینہ 120.8ملین روپے ہے۔صوبائی وزیر نے اس موقع پر پشاور زلمی کے تعاون سے مذکورہ مقام پر زلمی فاؤنڈیشن کرکٹ اکیڈمی کے قیام کا بھی اعلان کیا جس پر اگلے ہفتے سے کام بھی شروع کیا جائے گا۔اس طرح اس مقام پر جوان مرکز کا قیام بھی عمل میں لایا جارہا ہے،یہاں پرانڈورجمنازیم ہونے کیساتھ ساتھ سوئمنگ پول کے قیام کیلئے بھی پی سی ون جمع کیا گیا ہے۔سپورٹس کی اجتماعی سہولیات کی دستیابی سے یہ ضلع بونیر کیلئے ایک سپورٹس کمپلیکس ہوگا جو ڈگر کالج اور یونیورسٹی آف بونیر کے سنگھم پر واقع ہے۔ دوران افتتاح ڈائریکٹر جنرل سپورٹس خیبر پختونخوا عبدالناصر خان،ڈپٹی کمشنر بونیر کاشف قیوم خان،ڈائریکٹر ورکس سپورٹس احمد زیب افریدی،ہیڈ آف مارکیٹنگ پشاور زلمی احد خان،تحصیل گاگرہ کے اسسٹنٹ کمشنر نور نواز خان ناظمین،علاقہ عمائدین اور پارٹی ورکرز نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔اس موقع پر افتتاحی تقریب سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب میں صوبائی وزیر سید فخر جہان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کا یہ وژن ہے کہ وہ اپنے عوام کو ضروری سہولیات کی فراہمی میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔انھوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں سپورٹس کی سہولیات بہم پہنچانا ہمارے اس وژن کا اہم حصہ ہے اور ہم اس کو عملی طور پر ثابت کر کے دکھارہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ سپورٹس کو اہمیت دینا کسی بھی معاشرے کی صحت مندی کا مظہر ہوتا ہے کیونکہ جن قوموں کے سپورٹس کے میدان آباد ہوتے ہیں تو وہاں کے ہسپتال ویران ہوتے ہیں۔صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ بونیر میں ترقیاتی کاموں کے سلسلے میں مزید بھی منصوبے لائیں گے اور جاری منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ بونیر کے عوام کی خدمت ان کا فریضہ ہے کیونکہ یہاں کے عوام نے پاکستان تحریک انصاف کو بھاری مینڈیٹ دیا ہے اور ہم انہیں مایوس نہیں کریں گے۔انھوں نے کہا کہ یہاں پر کھیلوں کے حوالے سے بھی مزید کام کیا جائے گا تاکہ علاقے میں نوجوانوں کو ہر طرح کے سہولیات میسر ہوں۔صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پشاور زلمی کے تعاون سے نئی کرکٹ اکیڈمی میں ہر طرح کے سہولیات میسر ہوں گے اور اس سے ضلع کی قدرتی ٹیلنٹ کو نکھارنے میں مدد ملے گی۔دریں اثنا صوبائی وزیر نے محکمہ سپورٹس کے حکام کے ہمراہ سپورٹس کمپلیکس کا تفصیلی معائینہ کیا اور وہاں پر جاری ترقیاتی کاموں کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

ممبر خیبر پختونخوا اسمبلی و چیرمین قائمہ کمیٹی برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب گھر میاں شرافت علی نے کہا

ممبر خیبر پختونخوا اسمبلی و چیرمین قائمہ کمیٹی برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب گھر میاں شرافت علی نے کہا ہے کہ کار سرکار کو بہتر انداز میں تکمیل تک پہنچانے کے لیے محکمہ جات کے درمیان تعاون ناگزیر ہے۔ منصوبوں پر عملدرآمد کے دوران مختلف محکمہ جات کا آپس میں پیش آنے والے معاملات کو وقت اور پیسہ کے ضیاع کے بغیر خوش اسلوبی سے حل کرنا نہایت ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبر پختونخوا اسمبلی پشاور میں منعقدہ محکمہ سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب گھر کی قائمہ کمیٹی کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب سمیت کمیٹی اراکین ا ور ایم پی ایز تاج محمد ترند، نیلوفر بابر، عجب گل وزیر، سمیع اللہ، زرعالم خان، زبیر خان، ریحانہ اسماعیل اور محکمہ سیاحت و ثقافت، محکمہ قانون، محکمہ بلدیات و دیہی ترقی کے سینئر حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت ڈاکٹر محمد بختیار خان نے صوبے میں جاری سیاحت و ثقافت کے منصوبوں کے حوالے سے بریفننگ دی۔ اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں لاگو ریور ایکٹ صوبہ پنجاب سے نقل کیا گیا ہے اور صوبائی سطح پر اس قسم کا کوئی قانون نہیں جو انتہائی افسوناک ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ سیاحت و ثقافت اور دوسرے محکمہ جات خصوصاً محکمہ بلدیات اور محکمہ جنگلات کے درمیان خلیج کوپر کرنا اور معاملات کا خوش اسلوبی سے حل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ زاہد چن زیب نے کہا کہ بعض معاملات کے باعث سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کرنے میں مشکلات درپیش ہیں جس کی وجہ سے سروس ڈیلیوری اور محصولات کی حصولی میں ناکامی ہورہی ہے۔ کمیٹی اراکین نے سرمایہ کاری کو پروان چڑھانے اور سرمایہ کاروں کی آسانی کے لئے این او سی مرحلے کو ون ونڈو آپریشن کے تحت آسان سے آسان تر بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

خیبر پختونخوا کابینہ کا 19 واں اجلاس پیر کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت پشاور

خیبر پختونخوا کابینہ کا 19 واں اجلاس پیر کے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت پشاور میں منعقد ہواجس میں صوبائی کابینہ اراکین کے علاؤہ چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز شریک ہوئے۔ کابینہ اجلاس کو ضلع کرم کی صورتحال اور اس سلسلے میں صوبائی حکومت کے اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی ہدایت پر ضلع کرم کے شہریوں کو آمدورفت کے درپیش مسائل کے حل کے لئے ہیلی کاپٹر سروس شروع کی گئی ہے اور گذشتہ دو دنوں کے دوران 220 افراد کو صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ٹرانسپورٹ سروس فراہم کی گئی ہے۔ علاقے میں ادویات کی کمی دور کرنے کے لئے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اب تک تقریباً دس ٹن ادویات پہنچائی گئی ہیں اور یہ ادویات کرم کے تمام علاقوں کو فراہم کی گئی ہیں۔ علاقے میں غذائی اجناس کی دستیابی کے لئے رعایتی نرخوں پر گندم فراہم کی جارہی ہے جبکہ ضلع میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کے ازالے کے لئے ادائیگیاں کی جاچکی ہیں۔ کابینہ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ گذشتہ روز کرم کے مسئلے پر صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ضلع کرم تک زمینی رابطے کی بحالی کے سلسلے میں پاڑہ چنار روڈ کو محفوظ بنانے کے لیے اسپیشل پولیس فورس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس مقصد کے لیے مجموعی طور پر 399 اہلکار بھرتی کئے جائیں گے جبکہ سڑک کو محفوظ بنانے کے لئے ابتدائی طور پر عارضی پوسٹیں جبکہ مستقبل میں مستقل پوسٹیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔مزیدبتایا گیا کہ دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ ہونے کے بعد سڑک کھولی جائے گی جبکہ علاقے میں فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کرنے کے لئے ایف آئی اے کا پورا سیل قائم کیا جائے گا۔شرکاء کو آگاہ کیا گیا کہ کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے مختلف سطح پر متعدد جرگے منعقد کئے گئے ہیں۔ گذشتہ روز ہونے والے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں یکم فروری تک  تمام غیر قانونی ہتھیاروں کو جمع کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ضرورت کی بنیاد پر قانونی ہتھیاروں کے لیے لائسنس کے اجراء کے لئے محکمہ داخلہ میں خصوصی ڈیسک قائم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ اسی طرح یکم فروری تک علاقے میں قائم مورچوں کو بھی مسمار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کا بینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرم کا مسئلہ دہشتگردی کا نہیں بلکہ دو گروپوں کے درمیان تنازعہ ہے،علاقے کے لوگ امن چاہتے ہیں لیکن کچھ عناصر فرقہ وارانہ منافرت کے ذریعے حالات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یہ عناصر مسئلے کو دوسرا رنگ دینے کے لئے غلط بیانیہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں غیر قانونی بھاری ہتھیاروں کی بھر مار ہے، اتنے بھاری ہتھیار رکھنے اور مورچے بنانے کا کوئی جواز نہیں۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ حکومت کی کوئی ایسی پالیسی نہیں کہ کسی بھی مسلح گروپ کو غیر قانونی بھاری ہتھیار رکھنے کی اجازت دے۔ صوبائی حکومت مذاکرات اور جرگوں کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل نکالنے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ علاقے کے لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے حکومت اپنی عملداری پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ تیراہ اور جانی خیل میں آپریشن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔کابینہ نے ضلع کرم کے عوام کی فوری غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے گندم پر سبسڈی کی فراہمی کی منظوری دے دی ہے۔ اس فیصلے کے تحت، محکمہ خزانہ کو 1,119 میٹرک ٹن گندم کی ترسیل کے لیے 4 کروڑ 71 لاکھ 10 ہزار روپے کی سبسڈی مختص کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔مزید برآں، کابینہ نے ضلع کرم میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ (خیبر پختونخوا) ایکٹ 2019 کے تحت پہلے سے نافذ ہنگامی حالت کے اعلان کی پوسٹ فیکٹو منظوری دی۔ ایمرجنسی جو کہ پہلے سے ہی ضلع کرم میں لاگو ہے کا مقصد متاثرہ آبادی کے لئے ضروری امداد اور بحالی کے اقدامات اٹھانے ہیں۔کابینہ نے کرسمس کے تحفے کے طور پر صوبے کے تقریباً 80 گرجا گھروں کے لیے 4 کروڑ روپے منظور کیے ہیں جس کے تحت ہر چرچ کو 5 لاکھ روپے دئیے جائینگے، اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے اپنے مسیحی ملازمین کو پہلے ہی تنخواہیں ایڈوانس میں جاری کر دی ہیں۔ خیبر پختونخوا حکومت نے امن، استحکام، اور تمام کمیونٹیز کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔کابینہ نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 365 کلومیٹر پشاور-ڈی آئی خان موٹر وے کی تعمیر کی منظوری دی اور محکمہ خزانہ کو اس منصوبے کے لیے زمین کے حصول کے فنڈز کا بندوبست کرنے کی ہدایت کی۔کابینہ نے پاک-آسٹریا فخا شولے انسٹیٹیوٹ آف اپلائیڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ہری پور میں میڈیکل اور ڈینٹل کالج کے لیے 30 کروڑ روپے کے فنڈز کی منظوری دی۔ یہ فنڈ انفراسٹرکچر کی ترقی، ساز و سامان کی خریداری، اور فیکلٹی کی بھرتی کے لیے دو اقساط میں فراہم کیے جائیں گے۔کابینہ نے خیبر پختونخوا کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو پنشن اور پنشن کے بقایا جات اور تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے گرانٹ کی منظوری دی۔ صوبائی کابینہ نے سابقہ فاٹا ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے ملازمین کو ذاتی حیثیت میں ایک گریڈ اپ گریڈ کرنے کی منظوری دی، ان ملازمین نے 36 سال سے زائد خدمات انجام دیں لیکن انہیں کوئی ترقی نہیں ملی۔کابینہ نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے قرارداد نمبر 118 کو وفاقی حکومت کو بھیجنے کی منظوری دی۔قرار داد میں آرٹیکل 33 جو کہ شہریوں کے درمیان تصب، نسلی، قبائلی، فرقہ وارانہ اور صوبائی تعصبات کی حوصلہ شکنی کرتا ہے کا حوالہ دے کے کہا گیا ہے کہ اسلام آباد پولیس خیبر پختونخوا کے لوگوں، خاص طور پر پشتونوں کے ساتھ ظلم کر رہی ہے اور پشتون تاجروں کو ہراساں کر رہی ہے۔ خیبر پختونخوا کے شہریوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا جا رہا ہے جیسے وہ اس ملک کے شہری نہیں ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے پشتون کمیونٹی کے خلاف کیے جانے والے مظالم غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں۔ لہذا خیبر پختونخوا اسمبلی صوبائی حکومت کو سفارش کرتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے پرزور سفارش کرے کہ اسلام آباد پولیس خیبر پختونخوا کے لوگوں، خاص طور پر پشتونوں، کے خلاف ظلم و بربریت کا خاتمہ کرے اور انہیں اسلام آباد میں کاروبار کرنے کے دوران غیر ضروری طور پر ہراساں نہ کرے۔”کابینہ نے خیبر پختونخوا سول سرونٹس (تعیناتی، ترقی اور تبادلہ) قواعد 1989 کے قاعدہ 12(2) میں ترامیم کی منظوری دی۔ ان ترامیم کے مطابق، ضلع کیڈر میں بی ایس-3 سے بی ایس-15 کی آسامیوں کو صرف متعلقہ ضلع کے ڈومیسائل ہولڈرز سے پُر کیا جائے گا۔پابندی میں نرمی کرتے ہوئے، کابینہ نے محکمہ صحت میں مختلف کیٹیگریز کی 221 آسامیوں کی تخلیق کی اجازت دی۔ کابینہ نے خیبر پختونخوا یونیورسٹیز ایکٹ 2012 کی دفعہ 12(2)(e) کے تحت ایکیڈیمک سرچ کمیٹی کے دو ممبران کی تقرری کی بھی منظوری دی۔ ڈی آئی خان گرلز کیڈٹ کالج کو فعال بنانے کے لیے کابینہ نے خیبر پختونخوا حکومت کے تعلیمی و تربیتی اداروں کے آرڈیننس 1971 کو کیڈٹ کالج ڈی آئی خان تک توسیع دینے اور اس کے لیے 30 کروڑ روپے کے گرانٹ کی منظوری دی۔دیگر صوبوں کے ساتھ قانون سازی میں یکسانیت لانے اور صوبائی خودمختاری کو برقرار رکھنے کے لیے، کابینہ نے خیبر پختونخوا پبلک فنانشل مینجمنٹ ایکٹ نمبر XXIX 2022 کی دفعات 13(2) اور (3)، دفعہ 18 اور دفعہ 20(2) میں ترامیم کی منظوری دی۔ یہ ترامیم صوبائی محکمہ خزانہ کے منسلک ادارے، ٹریژری اینڈ اکاؤنٹس اسٹیبلشمنٹ کے بہترین استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ہیں۔کابینہ نے پشاور میں چائنہ ونڈو کے لیے 35 لاکھ روپے کی گرانٹ ان ایڈ کی منظوری دی۔ چائنہ ونڈوعوامی جمہور یہ چین کے اسلام آباد میں سفارت خانے کے ساتھ مفاہمتی یادداشت کے نتیجے میں قائم کی گئی تھی اور دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔کابینہ نے سیاحتی علاقوں میں کمیونٹی بیسڈ رہائشی سہولت متعارف کرنے کے لئے مقامی افراد کو بنک آف خیبر کے ذریعے قرضے کی فراہمی کی منظوری دی۔ اس منصوبے کے تحت ہر فرد کو 3 ملین روپے تک قرضہ دیا جائیگا، منصوبے میں دیر، چترال، سوات اور مانسہرہ اضلاع جہاں سیاحوں کا رش زیادہ ہے کو ترجیح دی جائیگی۔کابینہ نے صوبے کے مختلف اضلاع میں ترقیاتی سرگرمیوں اور اسکیموں کے لیے فنڈز جاری کرنے کی منظوری دی۔ جاری کردہ فنڈز کا 60% میونسپل سروسز بشمول ڈبلیو ایس ایس پر اور 40% سوشل سروسز پر خرچ کیا جائے گا۔کابینہ نے واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز کمپنی، ہری پور کے قیام کے ساتھ ساتھ اس کے لیے 25 کروڑ روپے کے فنڈز ضمنی گرانٹ کے ذریعے فراہم کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے رواں مالی سال کے دوران حکومت کے خزانے سے 30 ارب روپے ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ میں منتقل کرنے کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے پولیس پبلک سکول کے چھ کنٹریکٹ ملازمین کے لیے 14,338,864 روپے کی خصوصی گرانٹ کی بھی منظوری دی۔

صوبائی وزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا ہے کہ

0

صوبائی وزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اپنی خدمات کے پیش نظر لوگوں کی دلوں پر حکمرانی کرنے والی سیاسی جماعت ہے عمران خان ہمارے محسن ہیں ہر لمحہ اپنے لیڈر عمران خان کے ساتھ ہیں عمران خان کل بھی صادق و امین تھے اور آج بھی ہے پی ٹی آئی کے تمام ورکرز عوام کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں عوام کی خدمت ہمارا منشور ہے کارکنوں کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے اپنے رہائش گاہ پر لوگوں سے ملاقات کرتے ہوئے کیا اس موقع پر مختلف علاقوں سے آئے ہوئے وفود نے انہیں اپنے علاقوں کے مسائل بیان کئے جن میں بعض مسائل کو موقع پر جبکہ باقی کو متعلقہ محکموں کے سربراہان کو حل کرنے کی ہدایات کیں، صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کا ہر کارکن پارٹی کا قیمتی اثاثہ ہے ہم سب کا فرض ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام کارکنوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے قائد عمران خان کے ساتھ ڈٹ کے کھڑے ہیں اور وہ جو بھی حکم دیں گے اس پر عمل کریں گے یہ جبر اور ظلم عمران خان اور ان کے کارکنوں کے عزم و حوصلے کو مزید مضبوط کر رہا ہے پاکستان تحریک انصاف کے کارکن عمران خان کی قیادت میں حقیقی آزادی کے مشن کو اپنی آخری سانس تک جاری رکھیں گے انہوں نے کہا کہ ظلم کی تاریک رات ڈھلنے والی ہے اور ملک پر قابض نااہل حکمرانوں کی اصلیت پوری دنیا جان چکی انشائاللہ عمران خان سرخرو ہونگے اور جلد رہا ہوکر ہمارے درمیان ہونگے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، آرکائیوز اینڈ لائبریری میناخان آفریدی نے خیبر پختونخوا ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی ڈیجٹلائزشن کا باضابطہ افتتاح کیا

خیبر پختونخوا حکومت کا سرکاری محکموں میں پیپرلیس اور ڈیجیٹائزیشن کو عملی جامہ پہنانے کا عمل تیزی سے جاری ہے ٹیکنالوجی کے اس زمانے میں اور موجودہ دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے لوگوں کیلئے سرکاری دفاتر سے باآسانی مستفید ہونے کیلئے مختلف ڈیپارٹمنٹس کی ڈیجیٹلائزیشن شروع ہے ڈیجیٹلائزشن کی اس دوڑ میں جہاں دوسرے محکمے آگے آگے ہیں وہیں پر محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبر پختونخوا بھی اس دوڑ میں شامل ہے خیبر پختونخوا ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی ڈیجیٹائزیشن کا عمل گزشتہ ہفتہ خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم، آرکائیوز اینڈ لائبریری میناخان آفریدی نے خیبر پختونخوا ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی ڈیجٹلائزشن کا باضابطہ افتتاح کیا افتتاحی تقریب میں، رکن خیبر پختونخوا اسمبلی فضل الہی،خیبر پختونخوا ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر ظریف المانی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی صوبائی وزیر کو ایم ڈی کے پی ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے ڈیجیٹائزیشن پر تفصیلی بریفنگ دی صوبائی وزیر کو ڈیجیٹائزیشن سے پہلے فاؤنڈیشن کے پس منظر کے بارے میں بتایاکہ خیبر پختونخوا ایجوکیشن فاؤنڈیشن 1992 میں صوبائی اسمبلی کے ایک ایکٹ کے تحت ایک کارپوریٹ ادارے کے طور پر قائم کیا گیا جس کا بنیادی مقصد نجی شعبے میں تعلیم کے فروغ، ترقی اور مالی معاونت کے ذریعے تعلیم میں بہتری لانا ہے فاؤنڈیشن کی مالی معاونت اور قرضہ جات کی فراہمی میں تعلیمی ادارے قائم کرنے کے لیے افراد اور اداروں کو قرض دینا،عمارتوں کی تعمیر، آلات، فرنیچر، اور تعلیمی مواد (کتابیں، سٹیشنری وغیرہ) کی خریداری کے لئے افراد یا غیر سرکاری تنظیموں کو قرض فراہم کرنا تاکہ تعلیمی ادارے قائم کئے جا سکیں،تعلیمی اداروں میں میرٹ اور عدم استطاعت اور میرٹ کی بنیاد پر طلبہ کو سکالرشپس، وظیفے، اور فیلوشپ فراہم کرنا، خواہ وہ سرکاری، نجی یا خود مختار ادارے ہوں شامل ہیں فاؤنڈیشن کے تعلیمی منصوبوں میں تعلیمی ادارے قائم کرنا، خاص طور پر پسماندہ علاقوں میں لڑکیوں کے کالجزبنانا، اساتذہ اور لیکچررز کی تربیت کے لیے تربیتی اکیڈمی قائم کرنا تھا اور اسی مقصد کیلئے خیبر پختونخوا ایجوکیشن فاؤنڈیشن اکیڈمی کو قائم کیا گیا جوکہ مکمل طور پر اپنی ذمہ داریاں بااحسن طریقے سرانجام دے رہی ہے دیہی اور خواتین کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینا فاؤنڈیشن کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے فاؤنڈیشن دیہی علاقوں میں تعلیمی مواقع فراہم کرنے اور خواتین کی تعلیم کو ترجیح دینے کیلئے کوشاں ہے اس کے ساتھ ساتھ فاؤنڈیشن تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہا ہے کیونکہ موجودہ دور میں تیکنیکی تعلیم کاحصول بھی ضروری ہے جدید دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے فاؤنڈیشن نے تعلیم کے طریقوں، نصاب، اور ٹیکنالوجیز کی تحقیق کرنا،معذور بچوں اور ابتدائی تعلیم کے لیے خاص پروگراموں کو تشکیل دینا اپنی سرگرمیوں میں شامل کیا ہے جبکہ کتابیں، سٹیشنری اور تعلیمی وسائل فراہم کرنااور اساتذہ اور عملے کے لیے تربیتی سکیمیں متعارف کرنا ہے جبکہ نصاب کو جدید بنانا جس میں اسلامی، قومی، معاشی اور صنعتی پہلو شامل ہوں، تعلیمی سوسائٹیز، سیمینارز، اور ورکشاپس کے انعقاد،نجی اداروں کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سکیمیں تشکیل دینا بھی فاؤنڈیشن کی ذمہ داریوں میں شامل ہے اس کے علاوہ تعلیمی نظام میں خرابیوں کی نشاندہی کے لیے سروے اور مطالعات کرنا اور ان کا حل تجویز کرناہے فاؤنڈیشن نے نجی شعبہ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو دور حاضر کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اور ان اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے صوبہ بھر کے تقریبا 163 تعلیمی اداروں کو 469ملین روپے کی مالی معاونت کی ہے فاؤنڈیشن کے تحت لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینے کیلئے صوبے کی بچیوں کیلئے 16 ڈگری کالجز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کے تحت 52ہزار بچیوں کو اعلیٰ تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا گیا خیبر پختونخوا ایجوکیشن فاؤنڈیشن اکیڈمی نے اب تک 3800سے زائد محکمہ اعلیٰ تعلیم کے اساتذہ کو تربیت کے مواقع فراہم کئے ہیں جبکہ فاؤنڈیشن نے ضرورت مند طلباء و طالبات کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے ان میں تقریبا 203ملین روپے کے وظائف تقسیم کئے ہیں جس سے تقریبا 6800طلباء وطالبات مستفید ہوئے فاؤنڈیشن نے 2017 میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوسکیم کے تحت انٹرنیشنل”فل فنڈڈسکالرشپ” کا اجراء بھی کیا جس کے تخت صوبے کے 460 ہونہار طلباء وطالبات کو چین کی اعلیٰ یونیورسٹیوں میں تعلیم کے حصول کے مواقع ملے فاؤنڈیشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر ظریف المانی نے کے پی ای ایف کے پس منظر پر بریفنگ کے بعد ڈیجیٹائزیشن پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پہلے مرحلے میں فاؤنڈیشن کی سکالرشپ اور محکمہ کی آفیشل ویب سائٹ مکمل کی گئی ہے۔ ادارے کی ڈیجیٹائزیشن کا باقی کام جاری ہے جسے بہت جلد مکمل کیا جائیگا سکالرشپ کی مینول نظام میں بہت مسائل تھے جسے دور کرتے ہوئے اب ڈیجیٹائزیشن سے انسانی عمل دخل ختم ہوجائیگا ڈیجیٹلائزشن میں طلباء وطالبات کیلئے سکالرشپ کیلئے درخواست کا طریقہ کارتفصیلی طور پر بتایاگیا ہے جبکہ سٹوڈنٹس کیلئے قومی و بین الاقوامی یونیورسٹیوں کی سکالرشپ لنکس بھی آن لائن دستیاب ہونگے ڈیجیٹائزشن کے عمل میں طلباء وطالبات کو فاؤنڈیشن کی طرف سے ملنے والی سکالرشپ کیلئے اپلائی سے لیکر سکالرشپ کیلئے منتخب ہونے تک تمام طریقہ کار میں شفافیت کے ساتھ آن لائن موجود ہونگے فاؤنڈیشن کی ڈیجیٹائزیشن سے سکالرشپ فنڈز کی تقسیم شفاف اور منصفانہ طریقے سے مستحقین میں تقسیم ہوگی۔خیبر پختونخوا ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی ڈیجیٹائزیشن سے تمام ڈیٹا محفوظ ہوگا۔ طلباء و طالبات اور ملازمین کی شکایات کے ازالے اور انکے احساس محرومی کو ختم کرنے کیلئے آن لائن پلیٹ فارم دستیاب ہوگا۔ ڈیجیٹائزیشن کے پہلے مرحلے میں ادارے کی سرکاری ویب سائٹ کو متحرک اور فعال بنا دیا گیا ہے طلباء وطالبات کیلئے سٹوڈنٹس فیسیلیٹیشن ڈیسک اور پبلیکیشنز بھی آن لائن موجود ہونگے ڈیجیٹائزیشن میں کیرئیرکونسلنگ، فنانشل اسسٹنٹس اور ٹریننگ کی تفصیلات کے علاوہ سکالرشپ کے اجراء سے لیکر اپلائی، سلیکشن اور فنڈز کی تقسیم تک کے عمل کی شفافیت کو یقینی بنایاگیاہے جس کیلئے پہلی دفعہ Digital quantification system اور یتیم، حافظ القرآن اور شہدا کے بچوں کیلیے سپیشل پوائنٹ سکور متعارف کیا گیاہے HR Modules کے ذریعے ملازمین کے سروس ریکارڈ کوKPIs کا حصہ بنایاگیا ہے جس سے stagnation کا خاتمہ ہوگافنانشل اسسٹنٹس کے تحت نجی اداروں کی سپورٹ کیلئے جاری سکیموں کو آن لائن اور شفاف بنانے کی غرض سے ماڈیول متعارف کیا جارہا ہے فنانشل مینجمنٹ کے تحت ادارے کی مالی معاونت کو محفوظ اور شفاف بنانے کیلئے بھی ماڈیول متعارف کروایاجارہا ہے فاؤنڈیشن کی مالی معاونت سے تعلیم حاصل کرنے والے ضرورت مند اور ہونہار طلباء کو ” سٹوڈنٹ سپورٹ پروگرام” کے تحتTrack & Traceاور ڈونیشن کے طریقہ کار کو ڈیجیٹائزڈ کرنے کا نظام بھی متعارف کیاجارہا ہے صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے افتتاحی خطاب سے کرتے ہوئے کہا کہ فاؤنڈیشن کی ڈیجیٹائزیشن سے تمام نظام میں شفافیت آجائیگی۔ ڈیجیٹائزیشن کے نظام سے سکالرشپ مستحق طلبہ میں تقسیم ہونگے،محکمہ میں جہاں پر بھی بہتری کے حوالے سے اصلاحات ضروری ہیں وہ ہم کرینگے۔ سکالرشپ کا بنیادی مقصد ٹیلنٹڈ طلبہ کو آگے لاناہے۔صوبائی وزیر نے خیبر پختونخوا ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے مینجنگ ڈائریکٹر ظریف المانی اوران کی پوری ٹیم کی کوششوں کو سراہا انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت روز اول سے ایک ہی بات کر رہی ہے کہ حقدار کو اس کا حق ملنا چاہئیے، سفارش کا کلچر ختم اور انصاف کا بول بالا ہونا چاہئے، جو بھی طالب علم مستحق ہو گا اس کو سکالر شپ ملے گا نہ کسی کی سفارش ہو اور نہ ہی کسی کی سفارش ماننی چاہئیے جو میرٹ ہو گا اس کو مجھ سمیت تمام ادارے اس صوبے میں پورا کرینگے شفاقیت کا سفر یہاں ختم نہیں ہوا ہمیں آگے بہت کچھ کرنا ہے محکمہ اعلیٰ تعلیم میں بہتری اور لوگوں کی سہولیات کیلئے جہاں پر اصلاحات کی ضرورت ہو محکمہ میں کرینگے میرا مکمل تعاون ہوگا خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ویژن کے مطابق سرکاری اداروں میں عوام کے بہتر مفاد میں اصلاحات لارہے ہیں انہوں نے کہا کہ جس طرح عوام نے انتخابات میں پی ٹی آئی امیدواروں کو بھاری مینڈیٹ دیا ہے ہماری پوری کوشش ہے کہ ہم لوگوں کو ان کی تواقعات سے زیادہ ڈیلیور کریں اس موقع پر صوبائی وزیر میناخان آفریدی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا ویژن ہے کہ میرٹ اور ٹرانسپیرینسی کے اوپر فوکس کیا جائے فاؤنڈیشن کی ڈیجیٹائزیشن میرٹ اور ٹرانسپیرینسی کی طرف اس کا واضح قدم ہے اس سے طلبہ کو سکالرشپس میرٹ اور شفافیت کی بنیاد پر ملیں گے ان طلبہ کو اپلائی کرتے وقت پتہ ہوگا کہ کونسے کریٹیریا کے اوپر سکالرشپ کے لیے اپلائی کرنا ہے اور کونسے سکالرشپ کیلئے وہ اہل ہیں اس کے علاوہ فاؤنڈیشن کا پورا نظام ڈیجیٹائزڈ کیا گیا ہے جس سے نظام کے اندر جو بے قاعدگیاں اور خامیاں ہیں وہ ختم ہوجائیں گی انہوں نے کہا کہ تعلیم کو عام کرنا ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے صوبے میں انصاف تعلیم کارڈ متعارف کررہے ہیں سرکاری تعلیمی اداروں میں فی میل کیلئے مفت انٹرمیڈیٹ تعلیم کے مواقع ہونگے اور اس کے ساتھ ساتھ یتیم میل سٹوڈنٹس کو بھی مفت انٹر میڈیٹ تعلیم دی جائیگی انہوں نے کہا کہ فاؤنڈیشن کی سکالرشپ میں یتیم اور شہداء کے بچوں کیلئے خصوصی نمبرز رکھے گئے ہیں اس کے علاوہ جو غریب طلبہ ہیں ان کا ڈیٹا بھی اکٹھا کرینگے اور انکی quantification کرکے اس کے اندر خصوصی نمبر دئیے جائینگے موجودہ حکومت جو بھی پالیسی بناتی ہے اس میں معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کا خصوصی خیال رکھا جاتاہے۔

آزاد اور محفوظ صحافت جمہوریت کے استحکام کے لئے بنیادی حیثیت رکھتی ہے، معاون خصوصی محکمہ جنگلات پیر مصور خان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، جنگلی حیات، ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان نے گزشتہ روز چکدرہ پریس کلب کا دورہ کیا جہاں پریس کلب کے صدر اور دیگر عہدیداروں نے معاون خصوصی کا استقبال کیا،صوبائی زکوٰۃ چیئرمین امتیاز خان ایڈوکیٹ، تحصیل چیئرمین تھانہ افضل حسین اور تحصیل چیئرمین فیروشاہ بھی انکے ہمراہ تھے،معاون خصوصی نے چکدرہ پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافت جمہوریت کا چوتھا ستون کہلاتی ہے، آزاد اور محفوظ صحافت جمہوریت کے استحکام کے لئے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ صحافی عوام بالخصوص مظلوم طبقات کی آواز ہوتے ہیں، صوبائی حکومت صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے اقداما ت اٹھارہی ہے،انھوں نے صحافیوں پر زور دیا کہ اپنے قلم کے ذریعے عوامی مسائل کو اجاگر کریں، معاشرے سے برائیوں کے خاتمے کے لئے صحافی حکومت کے ساتھ ملکر کردار ادا کریں، معاون خصوصی نے صحافیوں سے اپنی بات چیت میں مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے ہمارا ملک بہت متاثر ہورہا ہے، انہوں نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ جنگلات کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کیلئے زیادہ سے زیادہ شجرکاری سے متعلق اپنے قلم کے ذریعے عوام میں شعور اجاگر کریں،معاون خصوصی پیر مصور خان نے کہا کہ قدرتی ماحول کو برقرار رکھنا اور خود کو موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات سے بچانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے.

وفاقی حکومت اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی بجائے دور سے تماشہ دیکھنااور سیاسی بیان بازی بند کرے:بیرسٹر ڈاکٹر سیف

وزیر داخلہ کو سمجھایا جائے کہ وہ صرف اسلام آباد کے وزیر داخلہ نہیں بلکہ ملک کے تمام اندرونی معاملات کے ذمہ دار وزیرداخلہ ہوتے ہیں: مشیر اطلاعات
کرم ایک سرحدی علاقہ ہے، اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف کی بھی کچھ ذمہ داریاں بنتی ہے، جعلی وزیر دفاع بدتمیزانہ بیانات کی بجائے اپنی ذمہ داریوں پر توجہ دیں:بیرسٹر ڈاکٹر سیف

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ جعلی وفاقی حکومت دور سے کرم کے حالات کا تماشہ دیکھ رہی ہے، انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی بجائے دور سے تماشہ دیکھنااور سیاسی بیان بازی بند کرے، کرم بھی پاکستان کا حصہ ہے ایران یا افغانستان کا نہیں،مشیر اطلاعات نے مزید کہا کہ وزیر داخلہ کو سمجھایا جائے کہ وہ صرف اسلام آباد کے وزیر داخلہ نہیں ہیں، ملک کے تمام اندرونی معاملات کے ذمہ دار وزیرداخلہ ہوتے ہیں، جعلی وفاقی حکومت کو فرقہ واریت اور صوبائیت کو ہوا دینے میں دلچسپی ہے،بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ محسن نقوی کو صرف پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا ٹھیکہ ملا ہے جبکہ کرم کے سنگین حالات پر کوئی توجہ نہیں دے رہے، انہوں نے کہا کہ کرم ایک سرحدی علاقہ ہے، اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف کی بھی کچھ ذمہ داریاں بنتی ہے، جعلی وزیر دفاع بدتمیزانہ بیانات کی بجائے اپنی ذمہ داریوں پر توجہ دیں۔مشیر اطلاعات نے کہا کہ فارم 47 کی بجائے فارم 45 کے اصلی وزیراعظم ہوتے تو اب تک کرم کے لئے ایئر ایمبولینس کا انتظام کر چکا ہوتا، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اپنے ہی ہیلی کاپٹر کو کرم کے لئے ایئر ایمبولینس کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز کی جانب سے ائیر ایمبولنس کے دعوے ابھی تک حقیقت نہیں بنے اور یہی فرق فارم 45 اور فارم 47 کے وزرائے اعلیٰ میں بھی ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ فارم 45 کے وزیراعلیٰ عملی کام پر یقین رکھتے ہیں جبکہ فارم 47 کی جعلی وزیراعلیٰ جھوٹے دعوے کرتی ہیں،

کرم ادویات فراہمی, ادویات کی بھاری کھیپ اپر اور لوئر کُرم پہنچا دی گئی ہے: مشیر صحت احتشام علی

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے صحت احتشام علی نے کہا ہے کہ حالیہ بحران کے تناظر میں کرم میں ایمرجنسی ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے ایمرجنسی ادویات پر مبنی ایک اور کھیپ آج لوئر کُرم پہنچادی گئی ہے۔ مشیر صحت نے مزید بتایا کہ ایم آئی 17 کی دو پرازوں کے ذریعے 54 لاکھ مالیت کی 3600 کلوگرام وزنی ادویات آج صدہ بھی پہنچا دی گئی ہیں۔ یہ ادویات ایم ایس ٹی ایچ کیو صدہ کے حوالے کردی گئی ہے۔ یہ ادویات کل خراب موسم کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کے زریعے نہیں پہنچائی جاسکی تھیں۔ اپر کرم میں ادویات کی رسد کے بعد ڈی ایچ او کی جانب سے، بی ایچ یو کڑمان، زیڑان، شلوزان، تری منگل، بوڑکی، غزگڑھی، کنج علی زئی، بوشہرہ، مالی خیل، آگرہ اور بی ایچ یو جلندھر میں ادویات پہنچادی گئی ہیں اور آج سے ان بنیادی مراکز صحت میں ادویات کی دستیابی یقینی بنائی گئی ہے۔ علاقے کے وہ بچے جو بیمار ہیں، ان کے والدین سے گزارش ہے کہ وہ اپنے بچوں کو قریبی بی ایچ یو لے جا کر معائنہ کروائیں اور وہاں موجود ہیلتھ کیئر پروفیشنلز سے ضرورت کے مطابق ادویات حاصل کریں۔ دیگر ڈسپینسریوں کے لیے بقایا ادویات آج یا کل فراہم کر دی جائیں گی، جس کے بعد وہاں سے بھی مریضوں کا معائنہ کروا کر ادویات حاصل کی جا سکتی ہیں۔مشیر صحت نے مزید بتایا کہ ایمرجنسی ادویات کی دستیابی کیلئے ہر ممکن اقدام اُٹھارہے ہیں۔ اپر اور لوئر کرم میں ادویات کی وافر مقدار پہنچادی گئی ہیں۔ ایمرجنسی ادویات کی دستیابی کیلئے ہر ممکن اقدام اُٹھارہے ہیں۔ اپر اور لوئر کرم میں ادویات کی وافر مقدار پہنچادی گئی ہے۔