Home Blog Page 98

خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ثقافت، سیاحت، آثار قدیمہ اور عجائب گھر کا اجلاس

خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ثقافت، سیاحت، آثار قدیمہ اور عجائب گھر کا اجلاس کمیٹی کے چیئرپرسن و رکن صوبائی اسمبلی شرافت علی کی زیر صدارت منگل کے روز اسمبلی سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں اراکین صوبائی اسمبلی سمیع اللہ خان، ارباب محمد عثمان، زر عالم خان، مرتضیٰ خان تراکئی، رجب علی خان عباسی اور جلال خان، محکمہ ثقافت، سیاحت، آثار قدیمہ اور میوزیم کے اعلیٰ حکام اور دیگر متعلقہ محکموں کے نمائندے بھی موجود تھے۔ کمیٹی نے محکمہ سیاحت کی کارکردگی کو متاثر کرنے والی مشکلات کے حل کے لئے محکمہ جنگلات، محکمہ لوکل گورنمنٹ، اور محکمہ ماحولیات کے ساتھ قواعد و ضوابط اور ذمہ داریوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ کمیٹی کے ارکان نے ان محکموں کے درمیان ہم آہنگی کے فقدان پر تشویش کا بھی اظہار کیا جو صوبہ بھر میں سیاحت کے اقدامات کی موثر منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ کمیٹی نے اس حوالے سے کارکردگی بہتر بنانے اور ادارہ جاتی وضاحت اور بین الاضلاع کوآرڈینیشن کی ضرورت پر زور دیا۔ کمیٹی نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ 15 دنوں کے اندر ایک جامع منصوبہ تیار کر کے پیش کریں، جس میں کام کی اوورلیپنگ کو حل کرنے کے لیے واضح حل کی وضاحت کی گئی ہو۔ چئیر مین نے کہا کہ محکمہ کو ایک مضبوط فریم ورک بنانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے جو ہموار کام کرنے میں سہولت فراہم کرے اور محکمہ کی ذمہ داریوں کو واضح طور پر بیان کرے۔ کمیٹی اراکین نے یہ بھی متنبہ کیا کہ مقررہ مدت میں مطلوبہ منصوبہ پیش کرنے میں ناکامی کی صورت میں، کمیٹی اس معاملے کو مناسب طریقے سے حل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے اپنے احکامات جاری کرے گی۔ مزید برآں، کمیٹی نے سیاحت کی مجموعی بہتری اور عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے بھی ہدایات جاری کیں جن میں سیاحتی مقامات پر انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولیات کو اپ گریڈ کرنے، سیاحوں کے لیے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے، محکمہ ماحولیات کے ساتھ مل کر ماحولیاتی طور پر پائیدار سیاحت کو فروغ دینے اور ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے آگاہی مہم شروع کرنے کی ہدایات شامل تھیں۔ کمیٹی نے سیاحت سے متعلقہ منصوبوں کے لیے مختص عوامی فنڈز کے استعمال میں شفافیت اور جوابدہی کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ مزید برآں، محکمہ کو ہدایت دی گئی کہ وہ خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے سیاحوں کے تاثرات اور شکایات کے ازالے کے لیے مناسب میکانزم قائم کرے۔ چیئرپرسن اور ایم پی اے شرافت علی نے اقتصادی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ثقافتی تحفظ کے لیے سیاحت کو ایک اہم شعبے کے طور پر ترقی دینے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے تمام متعلقہ محکموں پر زور دیا کہ وہ خیبرپختونخوا میں سیاحت کی پائیدار ترقی کے لیے اجتماعی اور فعال طور پر کام کریں۔

خیبرپختونخوا بجٹ مالی سال2025-26کے حوالے سے میڈیا میں چلنے والی خبروں میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے۔ مزمل اسلم

محکمہ فنانس خیبرپختونخوا نے آئندہ بجٹ کے حوالے سے کسی قسم کے اعدادوشمار ابھی جاری نہیں کیے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا

ملک میں کسانوں کا معاشی استحصال اور نقصان 900 ارب سے زیادہ ہے، صرف پنجاب کے کسانوں کا نقصان 600 ارب سے زیادہ ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا بجٹ مالی سال 2025-26 کے حوالے سے میڈیا میں چلنے والی خبروں میں کسی قسم کی صداقت نہیں ہے اور اس حوالے سے محکمہ فنانس خیبرپختونخوا نے آئندہ بجٹ کے حوالے سے کسی قسم کے اعدادوشمار ابھی جاری نہیں کیے۔ ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے اپنے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کیا۔ مزمل اسلم نے کہا کہ نئے بجٹ کے حوالے سے اعدادوشمار اگلے مہینے مئی میں آنا شروع ہو جائیں گے جبکہ خیبرپختونخوا کا اگلے مالی سال کا بجٹ بھی رواں مالی سال2024-25کی طرح سرپلس ہوگا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری پر کام جاری ہے۔ تاحال حتمی اعدادوشمار اور تاریخ کا اعلان کرنا قبل از وقت ہے اور رواں مالی سال کی طرح خیبرپختونخوا کا اگلا بجٹ عوامی، ترقیاتی اور تاریخ ساز ہوگا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب گھر زاہد چن زیب نے کہا

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب گھر زاہد چن زیب نے کہا ہے کہ جامعہ ہزارہ کا شعبہ آثار قدیمہ و میوزیم نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے تاریخی و ثقافتی ورثے کے تحفظ، تحقیق اور فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ شعبہ علمی و تحقیقی میدان میں ایک معتبر مقام رکھتا ہے، جہاں طلباء کو نہ صرف کلاس روم میں معیاری تعلیم دی جاتی ہے بلکہ انہیں عملی تربیت، فیلڈ ورک، نوادرات کی شناخت، دستاویز سازی اور محفوظ کاری کے جدید طریقوں سے بھی روشناس کرایا جاتا ہے۔ اس شعبے نے شمالی پاکستان کے تاریخی مقامات، نوادرات اور ثقافتی پہلوؤں پر تحقیقی کام کو ایک نئی جہت دی ہے، جو نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی تسلیم کیا جا رہا ہے۔ یہ شعبہ مقامی کمیونٹیز میں تاریخی شعور بیدار کرنے اور سیاحتی و تعلیمی مقاصد کے لیے قیمتی اثاثہ ثابت ہو رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ ہزارہ کے دورے کے موقع پر منعقدہ بریفننگ کے دوران کیا۔ جامعہ ہزارہ پہنچنے پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محسن نواز اور دیگر فیکلٹی ممبران نے مشیر سیاحت و ثقافت کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر مشیر سیاحت نے یونیورسٹی کے شعبہ آرکیالوجی و میوزیم اور شعبہ سیاحت کا خصوصی وزٹ کیا، جہاں متعلقہ چیئرپرسنز و فیکلٹی نے انہیں تفصیلی بریفنگ دی۔ مشیر سیاحت و ثقافت نے دونوں شعبہ جات میں جاری تدریسی، تحقیقی اور ثقافتی سرگرمیوں کو سراہا اور انہیں صوبے کی سیاحت و ثقافت کے فروغ میں اہم کردار قرار دیا۔مشیر زاہد چن زیب نے شعبہ آرکیالوجی و میوزیم کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک لاکھ روپے نقد رقم ذاتی حیثیت میں وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی کے حوالے کی، جو کہ شعبہ کی تعلیمی و تحقیقی سرگرمیوں میں استعمال کی جائے گی۔یونیورسٹی انتظامیہ نے مشیر سیاحت و ثقافت کا شکریہ ادا کیا اور صوبائی حکومت سے تعاون کی امید ظاہر کی تاکہ یونیورسٹی کے علمی، تحقیقی اور ثقافتی منصوبے مزید وسعت اختیار کر سکیں۔

مشیر صحت احتشام علی کی ورلڈ ٹی بی ڈے کے مناسبت سے خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں

مشیر صحت احتشام علی کی ورلڈ ٹی بی ڈے کے مناسبت سے خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں منعقدہ پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شرکت، مشیر صحت نے دو موبائل ٹی بی کلینکس کا بھی افتتاح کیا۔ ہم نے آج عہد کرنا ہے کہ ٹی بی کو شکست دینی ہے، ٹی بی کنٹرول پروگرام نے اپنے استعداد میں اضافہ کرکے صوبے بھر میں اپنا نیٹ ورک پھیلا دیا ہے، اس نیٹ ورک کی بدولت ٹی بی کیسز کی رپورٹنگ بہتر ہوئی اور اس مرض کے خفیہ پھیلاو کا روستہ روکا گیا ہے، مذاحمتی ٹی بی کا راستہ روکنا ہوگا، عوام ٹی بی کے تدارک میں ساتھ دے: مشیر صحت کا ورلڈ ٹی بی ڈے تقریب سے خطاب

مشیر صحت احتشام علی کی ورلڈ ٹی بی ڈے کے مناسبت سے خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں منعقدہ پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ یہ پروگرام خیبرپختونخوا ٹی بی کنٹرول پروگرام کی جانب سے منعقد کیا گیا۔تقریب میں ایم پی اے شفیع اللہ خان، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم، وی سی کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاالحق، عالمی ادارہ صحت خیبرپختونخوا کے چیف ڈاکٹر بابر عالم و دیگر عالمی اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر ٹی بی کنٹرول پروگرام ڈاکٹر مدثر شہزاد نے پروگرام بارے تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان دنیا کا پانچواں ملک ہے جہاں ٹی بی کا پھیلاو دیگر ممالک کی نسبت زیادہ ہے۔ پاکستان میں ہر ایک لاکھ میں سے 277 افراد ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں۔ ہمارے ملک میں ہر سال چھ سے سات لاکھ لوگ ٹی بی کے شکنجے میں آتے ہیں۔ گزشتہ سال 4 لاکھ 70 ہزار سے زائد ٹی بی کیسز ملک بھر سے رپورٹ ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر مدثر شہزاد کے مطابق خیبرپختونخوا میں سالانہ ایک لاکھ سے زائد مریض ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں ان مریضوں میں 50 سے 60 ہزار ٹی بی کنٹرول پروگرام کیساتھ رجسٹر ہوتے ہیں جبکہ باقی معاشرے میں دیگر افراد کیلئے خطرہ بنے رہتے ہیں۔ تقریب سے خطاب میں مشیر صحت احتشام علی نے بتایا کہ صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں 235 بیسک مینجمنٹ یونٹ قائم کئے گئے ہیں جن میں ٹی بی کی مفت تشخیص، علاج، مشاورت اور آگاہی فراہم کیجاتی ہے۔ نجی شعبے میں 1450 جنرل پرکٹیشنرز کو بھی ٹی بی کے تشخیص وعلاج میں انگیج کیا گیا ہے۔ اس نیٹ ورک کی بدولت ٹی بی کیسز کی رپورٹنگ بہتر ہوئی اور اس مرض کے خفیہ پھیلاو کا روستہ روکا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت اب تک 8 لاکھ سے زائد ٹی بی مریضوں کا مفت علاج کیا گیا ہے۔ ٹی بی کنٹرول پروگرام کے تحت ڈرگ رزسٹنٹ ٹی بی کی شرح کو کم کرنے کیلئے انٹرونشنز کی جارہی ہے۔ اب تک سالانہ 2100 افراد ڈرگ رزسٹنٹ ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں۔ مشیر صحت نے بتایا کہ اس پروگرام کے زریعے 4 ہزارمزاحمتی ٹی بی مریضوں کا مفت علاج کیا گیا ہے۔ مزاحمتی ٹی بی کا علاج طویل المدتی اوراس کے اخراجات عام ٹی بی سے زیادہ ہیں۔ 18 ماہ تک طویل مزاحمتی ٹی بی کے ایک مریض کے علاج پر دس لاکھ تک خرچہ آتا ہے۔ ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم نے ورلڈ ٹی بی ڈے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹی بی کے تمام مراکز میں اب ٹی بی کیساتھ ساتھ ایچ آئی وی کی تشخیص بھی ہوتی ہے۔ اس مرض کے پھیلاو کو روکنے کیلئے صوبے میں ڈیجیٹل ایکسرے اور جین ایکسپرٹ مشینوں پر مشتمل دس موبائل وینز بھی بروئے کار لائی جارہی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ 60 جین ایکسپرٹ سائٹس اور 73 جین ایکسپرٹ مشینوں کی موجودگی سے ٹی بی کی بروقت تشخیص ممکن ہوئی۔ 4 کوباس مشینوں سے ایڈوانس مالیکیولر تشخیص اور5 ڈرگ رزسٹنٹ یونٹس کی موجودگی سے مزاحمتی ٹی بی کو کنٹرول کیا جارہا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ 14 مزید ملٹی ڈرگ رزسٹنٹ سائٹس پر علاج کی سہولت نچلے سطح پر منتقل کی گئی ہے

صوبے میں جنگلات کے تحفظ اور فروغ میں محکمہ جنگلات کے فیلڈ عملے کا کلیدی کردار ہے،معاون خصوصی برائے جنگلات پیر مصور خان

وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، جنگلی حیات، ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان نے کہا کہ صوبے میں جنگلات کے تحفظ اور فروغ میں محکمہ جنگلات کے فیلڈ عملے کا کلیدی کردار ہے،محکمہ جنگلات کے اہلکار اپنے فرائض منصبی ذمہ داری سے انجام دیں، عوام کے تعاون سے صوبے کو سر سبز و شاداب بنائینگے ان خیالات کا اظہار انھوں نے دیر پائین فارسٹ ڈویژن کے تحت منعقد ہ تقریب میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ملازمین میں توصیفی سرٹیفیکیٹس کی تقسیم کے دوران کیا، اس موقع پر محکمہ جنگلات کے افسران سمیت محکمے کے ملازمین بھی موجود تھے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی پیر مصور خان نے کہا کہ صوبائی حکومت جنگلات کے فروغ کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھارہی ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام جنگلات کے تحفظ میں حکومت کا بھرپور ساتھ دیں، جنگلات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جنگلات آنے والے نسلوں کی بقا کی ضمانت ہے، پیر مصور خان نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ملازمین کی انتھک محنت اور لگن کو سراہا اور زور دیا کہ دیگر اہلکار بھی ان کی تقلید کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں، انہوں نے ملازمین کو یقین دلایا کہ انکے تمام مسائل کے حل کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں مائنز اینڈ منرلز بل 2025 پر مشاورتی اجلاس، اسپیکر بابر سلیم سواتی کا اہم خطاب

عمران خان کی منظوری کے بغیر مائنز اینڈ منرلز بل آگے نہیں بڑھے گا، اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی

خیبرپختونخوا اسمبلی کے پرانے جرگہ ہال میں مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کے حوالے سے مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کی، جنہوں نے ابتدائی خطاب میں شرکاء کو بل کے حوالے سے تفصیلات فراہم کیں۔اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر ثریا بی بی، قائد حزب اختلاف ڈاکٹر عباد اللہ، وزیر قانون آفتاب عالم، اراکین اسمبلی، متعلقہ محکموں کے افسران، وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے شرکت کی۔اسپیکر نے بتایا کہ یہ اجلاس اس بل پر اٹھنے والے سوالات، تحفظات اور تجاویز کے پیش نظر منعقد کیا گیا، تاکہ تمام متعلقہ آراء کا جائزہ لیا جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ کابینہ سے منظور شدہ بل کے بعد ایوان میں اس کی ابتدائی پیشکش پر مختلف سطحوں پر سوالات سامنے آئے، جنہیں سنجیدگی سے لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹیرینز، وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندگان کی جانب سے بڑی تعداد میں تحریری تجاویز اور ترامیم موصول ہوئی ہیں، جنہیں مکمل طور پر ریکارڈ میں لایا گیا ہے۔ تمام تجاویز محکمہ معدنیات اور پرنسپل سیکرٹری کے ذریعے وزیراعلیٰ کو ارسال کی جائیں گی، جہاں ان پر غور کیا جائے گا۔ جن نکات کو مفید تصور کیا جائے گا، انہیں بل میں شامل کیا جائے گا۔اسپیکر نے اس موقع پر واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی باقاعدہ منظوری کے بغیر یہ بل نہ تو مشاورت کے اگلے مرحلے میں جائے گا اور نہ ہی اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی، عمران خان کو بل کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے، اور ان کی ہدایت کے بعد ہی آئندہ کسی پیش رفت پر غور کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس مشاورتی عمل کا مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز کے خدشات اور تجاویز کو یکجا کر کے ایک بہتر قانون سازی کو ممکن بنانا ہے۔ تمام موصولہ آرا اور سفارشات کو باضابطہ طریقے سے محکمہ معدنیات کے ساتھ شیئر کیا جائے گا، اور ان پر تفصیلی غور کے بعد بل کی آئندہ سمت کا تعین کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم سے چین کے وفد کی ملاقات

خیبرپختونخوا ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی ٹیوٹا اور چائینیز آرگنائزیشن آئی ٹی ایم سی کے مابین مفاہمتی یاداشت پر دستخط

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن طفیل انجم نے کہا ہے کہ چائینیز آرگنائزیشن اور ٹیوٹا کے مابین تعاون سے صوبہ خیبر پختونخوا میں ٹیکنیکل ایجوکیشن کے فروغ کو تقویت ملے گی اور یہ اقدام فنی تعلیم کی بہتری میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس پارٹنر شپ سے صوبے میں فنی تعلیم کو مکمل طور پر ماڈرن اور ڈیجیٹائز کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چائینیز آرگنائزیشن یونی انٹرنیشنل، آئی ٹی ایم سے اور ٹیوٹا کے مابین مفاہمتی یاداشت پر دستخط کے موقع اور بعد میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں سیکرٹری انڈسٹری، منیجنگ ڈائریکٹر ٹیوٹا، ڈائریکٹر اور چائینیز وفد نے شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے چائینہ پاکستان جوائنٹ ایجوکیشن سسٹم کے تحت فنی تعلیم میں ایک دوسرے کو فیسیلیٹیٹ کیا جائے گا، جس میں نئے کورسز متعارف کئے جائیں گے، موجودہ کورسز کو اپ گریڈ کیا جائے گا جبکہ چائینیز آرگنائزیشن سے سرٹیفیکیشن بھی مہیا کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ اس میں کلچرل ایکسچینج، چائینیز زبان اور دیگر شارٹ کورسز بھی اس پروگرام کا حصہ ہونگے۔ 3 سالہ ڈپلومہ کو ڈیجیٹائز کیا جائے گا جس میں فلم اور ٹیلی ویژن مینجمنٹ،سمال میڈیم انٹرپرائزز اور فایننشل منیجمنٹ بھی شامل کئے جائیں گے۔ واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ نے پہلے ہی چائینیز کے تین لیڈنگ ایجوکیشنل آرگنائزیشن سے اس بابت تحریری معاہدے کئے ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا ہے کہ یہ پارٹنرشپ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے وژن کی ایک کڑی ہے جس کے تحت صوبہ خیبر پختونخوا میں فنی تعلیم کو عالمی معیار کے عین مطابق بنانا ہے اور اپنے نوجوانوں کو ماڈرن ٹریڈز اور ٹولز کے ذریعے فنی تعلیم دینا ہے جو کہ پاک چین پارٹنر شپ کو وسعت اور پائیداری ملے۔ انہوں نے کہا کہ اس مفاہمتی یاداشت سے دونوں پارٹنرز باہمی تعاون سے فنی تعلیم کے فروغ اور ڈیجیٹائز یشن کے لئے ایک دوسرے کا ساتھ دینگے جس سے صوبہ خیبرپختونخوا میں فنی تعلیم کو عالمی تقاضوں کے عین مطابق پروان چڑھایا جائے گا۔

چیف سیکرٹری کی زیر صدارت ترقیاتی منصوبوں اور گورننس اصلاحات پر پیش رفت کا جائزہ اجلاس

چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور گورننس اصلاحات پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اصلاحاتی حکمت عملیوں اور گورننس روڈ میپس پر کام جاری ہے، جو سیکرٹریز کمیٹی کے گذشتہ اجلاس میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں محکموں کے لئے تیار کیے جا رہے ہیں۔ ادارہ جاتی کارکردگی اور عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لئے کلیدی کارکردگی اشاریے (KPIs)، جامع ایکشن پلانز اور محکموں کی آئندہ تین سالوں کیلئے حکمت عملیاں تشکیل دی جا رہی ہیں۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ شہری منصوبہ بندی کے شعبے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ صوبے کے مختلف شہروں کے لیے 16 ماسٹر پلانز کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جبکہ چار ماسٹر پلانز تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ اس کے علاوہ، پشاور، نوشہرہ، مردان، صوابی، ایبٹ آباد اور چارسدہ کے لئے لینڈ یوز پلانز بھی تیار کر لئے گئے ہیں۔ سیاحت کے فروغ کے لئے اہم سیاحتی مقامات کے ماسٹر پلانز کی تیاری بھی زیر غور ہے۔چیف سیکرٹری نے اس بات پر زور دیا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) اور اسٹریٹجک ترقیاتی منصوبہ بندی کو ماسٹر پلانز سے ہم آہنگ بنایا جائے تاکہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور وسائل کے مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔انفراسٹرکچر کے شعبے میں پیش رفت سے متعلق بتایا گیا کہ پشاور میں نئے بس ٹرمینل پر تیز رفتاری سے تعمیراتی کام جاری ہے، جس کی تکمیل رواں سال جون تک متوقع ہے۔ اسی طرح پشاور میں بس ریپڈ ٹرانزٹ (BRT) اسٹیشنز اطراف پر ٹریفک روانی کو یقینی بنانے کے لئے حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے اقدامات بھی جاری ہیں۔شفافیت اور استعداد کار کو بہتر بنانے کے لیے بتایا گیا کہ آٹھ محکموں نے ای پاک ایکوزیشن اینڈ ڈسپوزل سسٹم (EPADS) اپنایا ہے، جس کے تحت اب تک 42 ٹینڈرز پورٹل پر اپلوڈ کیے جا چکے ہیں۔ چیف سیکرٹری نے محکمہ مواصلات و تعمیرات (C&W) کو ہدایت کی کہ وہ تعمیراتی منصوبوں، خصوصاً سکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر میں جدید اور مؤثر تکنیکی طریقے اختیار کریں تاکہ کم وقت اور کم لاگت میں عوامی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔اجلاس میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے فلیگ شپ پروگرام ”تعلیم کارڈ” پر بھی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، جس کا مقصد مستحق طلبہ کو تعلیمی معاونت فراہم کرنا اور معیاری تعلیم تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔چیف سیکرٹری نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبائی حکومت ترقی کے عمل کو مزید تیز، شفاف اور مؤثر بناتے ہوئے عوامی خدمت کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے۔

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیوسٹاک، فشریز و کوآپریٹیو، فضل حکیم خان نے مینگورہ میں

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے لائیوسٹاک، فشریز و کوآپریٹیو، فضل حکیم خان نے مینگورہ میں پبلک ڈے کے موقع پر عوامی مسائل سنے اور مختلف وفود سے ملاقاتیں کیں، عوام نے کھل کر علاقے کے مسائل صوبائی وزیر کے سامنے پیش کئے جن پر صوبائی وزیر نے فوری کارروائی کرتے ہوئے متعدد مسائل موقع پر اور بعض مسائل کے لئے متعلقہ حکام کو حل کرنے کی ہدایت جاری کیں اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں لوگوں کے مسائل حل کرنے اور انہیں سہولیات دینے کیلئے مصروف عمل ہے فضل حکیم خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت عوامی حکومت ہے، ہمارے دفاتر اور حجرے عوام کے لیے ہر وقت کھلے ہیں اور شہری بلاجھجھک اپنے مسائل کے حل کے لیے رجوع کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے جس اعتماد کا اظہار پاکستان تحریک انصاف پر کیا ہے، ہم اس پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کریں گے اور ترقی و خوشحالی کا سفر جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ مینگورہ شہر میں گریوٹی سکیم پر عملی کام جاری ہے اور اس کی تکمیل سے عوام کو صاف پانی کی فراہمی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پرحل ہوجائے گا۔

خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ

خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ نئے سال کے لئے محکمہ تعلیم میں کثیر المقاصد عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے شروع کئے جائیں گے اور تعلیمی بجٹ میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پلان کے تحت جتنے بھی نئے سکول بنائے جائیں گے ان میں 70 فیصد طالبات جبکہ 30 فیصد طلباء کے لئے مختص ہوں گے انہوں نے کہا کہ ہم نے لانگ ٹرم منصوبہ بندی کی ہے جس کے ثمرات صوبے کے تمام طلباء و طالبات کو ملیں گے۔ آؤٹ آف سکول کو کنٹرول کیا جائے گا جبکہ سکولوں میں موجود بچوں کو کوالٹی ایجوکیشن کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ امسال 326 بلین روپے محکمہ تعلیم کیے لیے مختص کئے گئے تھے۔ ریلیز شدہ بجٹ کے اخراجات انتہائی تسلی بخش ہیں جبکہ کل 99 منصوبوں پر کام جاری رکھا گیا تھا جن میں 96 لوکل منصوبے شامل تھے۔ وزیر تعلیم نے حکام کو ہدایت کی کہ جو سکیمیں تکمیل کے قریب ہیں ان کے لیے فنڈز کے اجراء پر خصوصی توجہ دی جائے اور یہ سکیمیں جلد از جلد مکمل کر کے سسٹم سے نکال کر نئے منصوبوں کے لئے پی سی ون بیج دیئے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ تعلیم اے ڈی پی جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اجلاس میں سیکرٹری ایجوکیشن مسعود احمد، سپیشل سیکرٹری قیصر عالم، ایجوکیشن ایڈوائزر میاں سعد الدین اور ڈائریکٹریس ایجوکیشن ناہید انجم کے علاوہ پلاننگ سیکشن کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔وزیر تعلیم نے ہیومن کیپیٹل انویسمنٹ پراجیکٹ حکام کو ہدایت کی کہ اس منصوبے کے فوائد فوری طور پر عوام کو منتقل ہونے چاہیے منصوبوں پر تعمیراتی کام تیز کیا جائے اعلیٰ قسم کے مٹیریل کے استعمال کو یقینی بنایا جائے اور ایک جامع پلان فوری طور پر پیش کیا جائے۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ امسال کے 17 نئے منصوبوں جن میں مفت درسی کتابوں اور سکول بیگز کی فراہمی، ڈی آئی خان میں گرلز کیڈٹ کالج کے قیام، سولرائزیشن آف سکولز، ماڈل سکولز، رینٹڈ بلڈنگ سکولز پروگرام جس میں پرائمری مڈل اور ہائی لیول کے سکول شامل ہیں پر کام کی رفتار تیز کی جائے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ گرلز کیڈٹ کالج مردان میں ستمبر کے مہینے سے نئے تعلیمی سیشن کے آغاز سے پہلے تمام تعمیراتی کام مکمل کریں اور نئے سیشن سے کالج کو نئی تعمیر شدہ بلڈنگ میں منتقل کر دیا جائے۔وزیر تعلیم نے محکمہ تعلیم کے حکام کو ایرا کے سکولوں کو جلد از جلد مکمل کر کے فعال کرنے کی ہدایت کی انہوں نے کہا کہ مانیٹرنگ کے عمل کو یقینی بنایا جائے اور ایم اینڈ ای سیکشن ایرا کے ہر سکول وزٹ کر کے ان کی پروفائل تیار کرے اور تفصیلی رپورٹ ہفتے کے اندر بھیج دی جائے جس میں شروع دن سے لے کر آج تک تمام تفصیلات درج ہوں اور اس منصوبے کی تکمیل کے لئے الگ سے حکمت عملی تیار کی جائے۔ وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ ضم اضلاع تک تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے غرض سے ضم اضلاع کے تمام سکولوں کی بھی پروفائلنگ کی جائے کتنے سکول دہشت گردی کی وجہ سے متاثر ہیں اور ان کے لیے کیا کیا اقدامات کیے گئے ہیں کتنے سکولوں کی بلڈنگ متاثر ہیں یا موجود ہی نہیں ان کی ایک جامع رپورٹ بمعہ تجاویز پیش کی جائے۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ تعلیم اولین ترجیح ہے اور درس و تدریس کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے اساتذہ کی کمی پوری کرنا ان کو جدید تربیت فراہم کرنا اور طلبہ و طالبات کو مفت بہترین تعلیمی سہولیات فراہم کرنا ہماری موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیر تعلیم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ نئے سال کے لیے کوالٹی اور گورننس بشمول ہر بچے تک تعلیمی سہولیات کی فراہمی کو روڈ میپ مقرر کر کے نئے منصوبے ڈیزائن کئے گئے ہیں جن میں 50 گرلز سکولوں کے قیام، 100 پرائمری سکولوں کے قیام، 150 سکولوں کی اگلے لیول تک اپگریڈیشن، ضم اضلاع میں 80 پرائمری سکولوں کی تعمیر، 200 سکولوں کی بحالی، سکولوں میں 500 اضافی کلاس رومز کی تعمیر، 300 سکولوں کی تیزئین و آرائش، 300 سکولوں میں سائنس سامان کی فراہمی، 1000 ارلی چائلڈ ہڈ ایجوکیشن رومز کی تعمیر، ہائی اور ہائر سیکنڈری سکولوں میں 50 امتحانی ہالوں کی تعمیر، 200 گرلز سکولوں میں مختلف سہولیات کی فراہمی۔ جبکہ گورننس کے تحت ضم اور بندوبستی اضلاع میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اور ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کے لئے دفاتر کے قیام اور آؤٹ آف سکول طلبہ و طالبات کاسروے شامل ہیں۔