خیبرپختونخوا کے وزیر برائے جنگلات، ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی و جنگلی حیات فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا ہے

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے جنگلات، ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی و جنگلی حیات فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں جنگلات کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے محکمہ جنگلات کے افسران کو سختی سے ہدایت جاری کی ہے کہ اس سلسلے میں شفاف طریقے سے نگرانی کریں اور اس عمل کو یقینی بنانے کیلئے تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں انہوں نے کہا کہ جنگلات کا تحفظ ہم سب کا قومی فریضہ ہے لہذا عوام درختوں کی کٹائی اور لکڑی کے نقل و حمل کی روک تھام کیلئے میرے دفتر میں قائم کمپلینٹ سیل سے بر وقت رابطہ کریں ملوث افراد کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے سوات کی مقامی سول سوسائٹی کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، وفد میں ڈاکٹر عبداللہ، ڈاکٹر شہریار آفریدی، آذان کرم، عزیز الحق، محمد ہلال، عبد الرحیم، عابد علی جان، رحیم الدین، ماجد مسعود، وسیم الحق،اظہر الدین اور وسیم خان شامل تھے۔ملاقات میں محکمہ جنگلات کی مجموعی کارکردگی، کامیابیوں پر اب تک کی پیشرفت، درختوں کی کٹائی کی روک تھام کے لئے اقدامات، آئندہ کے لائحہ عمل سمیت موسمیاتی تبدیلی، جنگلی حیات، مینگورہ گریویٹی واٹر سپلائی سکیم، ڈمپنگ سائٹ اور دیگر مختلف امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی، ملاقات میں سول سوسائٹی کے وفد نے صوبائی وزیر کو عوامی مطالبات و خدشات سے آگاہ کیا۔ فضل حکیم خان یوسفزئی نے یقین دہانی کرائی کہ عوامی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام قانونی مطالبات و خدشات دور کئے جائیں گے عوام کے مسائل کا حل موجودہ حکومت کی اہم ذمہ داری ہے ہم عوام کے سامنے جوابدہ ہیں۔اس موقع پر فضل حکیم خان یوسفزئی نے جنگلات کی حفاظت اور درختوں کی کٹائی کی مکمل روک تھام کواہم ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنگلات کی حفاظت اور درختوں کی کٹائی کی روک تھام کے لئے فارسٹ چیک پوسٹوں پر چیکنگ کا عمل سخت کردیا گیا ہے درختوں کی کٹائی میں ملوث عناصر کیخلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی،عوامی خدمت میرا مشن ہے جس پر نہ پہلے کمپرومائز کیا اور نہ ہی آئندہ کیا جائیگا عوام کیلئے ہمارے دفتر اور حجرے کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں،عوامی خدمت میں کوئی کمی نہیں آنے دینگے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ سول سوسائٹی معاشرے کا وہ باشعور طبقہ ہے جن کی خدمات قابل ستائش ہیں جو سماجی معاملات پر اپنی رائے اور اپنا رد عمل دیتے ہیں،آپ کی رائے ہمارے لئے مقدم ہے ہم سب کی تجاویز کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں