وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ قیام پاکستان کے دو سال بعد 1949 میں بنیادی طور پر چین میں اصلاحات کا سلسلہ شروع ہوا اور پھر چین نے جو ترقی اور کامیابیوں کا سفر طے کیا ہے وہ حیرت انگیز، قابل ستائش اور ہمارے لئے باعث تقلید بھی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں قائم چینی ثقافتی مرکز چائنہ ونڈو کے زیر اہتمام عوامی جمہوریہ چین کے 75 ویں قومی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں کیا۔ پشاور میں ایران کے قونصل جنرل علی بنفشہ خوا، سیاسی وثقافتی شخصیات، کھلاڑیوں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر کیک بھی کاٹا گیا جبکہ مقامی سکول کے بچوں نے چینی لباس زیب تن کئے قومی گیت بھی گائے۔ تقریب سے خطاب میں بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ برادر ہمسایہ ملک عوامی جمہوریہ چین کے 75 واں قومی دن کے موقع پر چائنہ ونڈو کی جانب سے تقریب کا انعقاد بلاشبہ اس امر کی عکاسی ہے کہ خیبر پختونخوا اور پشاور کے عوام بھی اپنے چینی بہنوں اور بھائیوں کی خوشیوں میں شریک ہیں۔انہوں نے وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور اور صوبائی حکومت کی جانب سے پاکستان میں تعینات چین کے سفیر جیانگ ژی ڈونگ اور تمام سفارتی عملے کو بھی ان کے قومی دن کے موقع پر مبارکباد پیش کی۔ بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ چین کے عوام نے اپنے وطن سے محبت کا بھرپور ثبوت محنت اور مسلسل محنت کر کے دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج چین دنیا کی ایک معاشی حقیقت بن چکا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں محب وطن پاکستانی کے طور چین کے ان اقدامات کو سامنے رکھتے ہوئے ترقی کا ہم سفر بننا چاہئیے جو انہوں نے سات دہائیوں میں اٹھائے ہیں۔ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے تو پھر ہمیں چین کے ساتھ مل کر ترقی کا سفر بھی طے کرناچاہئیے کیونکہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہماری دوستی ہمالیہ سے بلند، شہد سے میٹھی اور سمندر سے گہری ہے۔ یہ محض الفاظ نہیں درحقیقت ہر پاکستانی کے جذبات اور احساسات ہیں جس کی بنیادی وجہ وہ باہمی تعلق ہے جس نے دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب کیا اور پھر یہ دوستی کا رشتہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا گیا۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا پاک چین دوستی میں اہم کردار ہے۔ ہمارا صوبہ سمندر سے دور ہونے کی وجہ سے ہماری معاشی سرگرمیوں میں زیادہ فائدے کا سبب نہیں بنا لیکن اب سی پیک نے خیبر پختونخوا کے نقصان کو فائدے میں بدل دیا ہے۔ سی پیک ہماری معاشی ترقی اور خوش حالی کا باعث بن سکتا ہے۔ اس منصوبے کے تحت جہاں لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے وہیں خوش حالی کا ایک نیا دور شروع ہو گا۔انہوں نے چینی حکومت کو یقین دلایاکہ صوبائی حکومت اس سلسلہ میں تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے اور خاص طور پر سی پیک کے دوسرے مرحلہ میں زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ٹرانسفارمیشن کی جائے۔اسی طرح دوسرے صوبوں کی طرح خیبر پختون خوا میں بھی فلاحی کاموں پر توجہ دی جائے۔خیبر پختونخوا کی حکومت چین کے ساتھ مل کر سی پیک کی کامیابی میں اپنا اپنا حصہ ڈالتی رہے گی،انہوں نے چائنہ ونڈو کے منتظمین خاص طور پر امجد عزیز ملک کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے پشاور میں پاک چین دوستی کا یہ خوبصورت مرکز قائم کر رکھا ہے۔