وزیر صحت سید قاسم علی شاہ نے پختونخوا میں پانچویں ایم پاکس کیس کی تصدیق کے حوالے سے جاری اپنے ویڈیو پیغام میں سوال اُٹھایا ہے کہ افسوس ہے کہ ملک کے سب سے بڑے اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر ایم پاکس کا مریض بغیر سکریننگ کے کیسے نکلا۔کتنے ایسے مریض روزانہ اسلام آباد ائیر پورٹ سے نکل کر ملک کے مختلف علاقوں میں جاتے ہونگے۔ اتنی بڑی وبا سے نمٹنے میں وفاق ایسی غفلت کیسے کرسکتا ہے۔ پختونخوا میں مربوط سرویلنس اور سکریننگ کی وجہ سے کوئی بھی ایم پاکس کیس بچ نہیں پایا۔ اسلام آباد سے نکلے مریض میں اگلے دن ہی ہم نے تشخیص کی۔ وفاق ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے سکریننگ نظام کو فعال کرے۔ سید قاسم علی شاہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ پختونخوا کے انٹری پوائنٹس پر اب تک 66 ہزار سے زائد افراد کی سکریننگ ہوچکی ہے۔ اب تک 17 مشتبیہ ایم پاکس مریضوں کی سکریننگ میں پانچ کیسز کنفرم ہوئے ہیں۔ آج پختونخوا میں ایم پاکس کا پانچواں کیس رپورٹ اور تصدیق ہوا ہے۔مریض کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر صحت نے بتایا کہ 33 سالہ مریض خلیجی ملک سے 7 ستمبر کو اسلام آباد ائیرپورٹ کے ذریعے سفر کرکے پاکستان آیا۔ مریض سفر کرکے پشاور آیا اور نجی کلینک سے مریض کو خیبرٹیچنگ ہسپتال ریفر کیا گیا جہاں ہسپتال کے طبی عملے نے مریض کے نمونے لیکر پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب بھیجے۔ پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب نے مریض میں ایم پاکس وائرس کی تصدیق آج کردی ہے۔ مریض کو دیر لوئر میں اس کے گھر پر قرنطینہ کرلیا گیا ہے۔ مریض سعودی عرب سے آنے کے بعد کسی بھی رشتہ دار سے نہیں ملا۔ مریض کا پاکستان آتے وقت فلائٹ کے مسافروں کے علاوہ کسی اور سیرابطہ نہیں ہوا۔لوئیر دیر کے ڈی ایچ او سربراہی میں مریض کی سرویلنس کی جارہی ہے۔ مریض کی علامات میں بہتری آرہی ہے۔ گھروالوں کو انفیکشن کے پھیلاو سے متعلق آگاہی مہیا کردی گئی ہے۔