افتتاحی سیشن کے مہمان خصوصی خیبر پختونخوا کے وزیر کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان خان

پشاور یونیورسٹی میں تشدد اورانتہاپسندی کی روک تھام میں نوجوانوں کے کردار کے موضوع پر دو روزہ قومی سیمپوزیم کا آغاز ہو گیا۔جامعہ کے شعبہ کریمنالوجی میں منعقدہ اس اہم دو روزہ سمپوزیم کا اہتمام مذکورہ یونیورسٹی اور سنٹر آف ایکسیلنس آن کاونٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریمزم(کے پی سی وی ای) کے اشتراک سے کیا گیا ہے جسے ڈائریکٹوریٹ آف یوتھ افیئرز خیبر پختونخوا،اسلامک ریلیف و دیگر اداروں کا تعاون حاصل ہے۔ افتتاحی سیشن کے مہمان خصوصی خیبر پختونخوا کے وزیر کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان خان تھے جبکہ پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر نعیم قاضی،ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر جوہر علی،چیر مین شعبہ کریمنالوجی پروفیسر ڈاکٹر بشارت حسین،کے پی سی وی ای کے چیف کوآرڈینیشن آفیسر ڈاکٹر ایاز خان،ڈائریکٹر یوتھ افیرز ڈاکٹر نعمان مجاہد و دیگر مقررین نے سمپوزیم سے خطاب کیا اور معاشرے میں تشددپسندانہ رویوں کے خلاف اکیڈیمیا،نوجوانوں اور متعلقہ اداروں کے کردار،سرگرمیوں اور ذمہ داریوں پر روشنی ڈالی اور نوجوانوں میں امن و رواداری کو فروغ دینے پر زور دیا۔سمپوزیم میں یونیورسٹی کے اساتذہ، انتظامیہ کے حکام، پالیسی سازوں اداروں کے نمائندوں اور یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کے طلبہ نے شرکت کی۔ پہلے روز کے افتتاحی سیشن سے مہمان خصوصی صوبائی وزیر کھیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں امن، ترقی، استحکام اور رواداری کے فروغ میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔انھوں نے کہا کہ نوجوان کسی بھی قوم کا وہ قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں جو معاشروں کی ترقی، خوشحالی، امن اور استحکام میں اہم ترین کردار ادا کرتے ہیں اور معاشرے میں امن و آشتی کے قیام کی کاوشوں میں نوجوانوں کاکردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔انھوں نے کہا کہ علم کے زیور سے آراستہ ہماری نوجوان نسل تعلیم کے ذریعے اس خطے سے انتہاء پسندی کا خاتمہ کر سکتی ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ ہمیں نوجوانوں کی آواز بننا پڑے گا اور انھیں مصروف کرنے اور ان سے رائے لینے کی ضرورت ہے۔اگر ہم ان کو معاشرے میں ان کا حق نہیں دیں گے تو پھر ان میں مایوسی بڑے گی جس سے معاشرے میں منفی رجحانات بڑھنے کا اندیشہ ہے۔انھوں نے نوجوانوں کی ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے صوبائی حکومت کے ویژن اور اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے نوجوانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے احساس نوجوان کا میگا قرضہ سکیم شروع کی ہے جبکہ انکے لیئے مختلف شعبوں میں سکالرشپ پروگرام کیلئے بھی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ یہی نوجوان ہمارا مستقبل ہیں اور انھوں نے ہی معاشرے کی بھلائی،امن و استحکام اور ترقی خوشحالی کیلئے کردار ادا کرنا ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم نوجوانوں کیلئے صوبے میں کلینڈر کے تحت تفریحی و کھیل کے مواقع فراہم کررہے ہیں۔وی سی پشاور یونیورسٹی ڈاکٹر نعیم قاضی نے یونیورسٹی میں طلبہ کی فلاح و بہبود اور صحت مندانہ سرگرمیوں کے حوالے سے کئیے جانے والے اقدامات کے بارے میں بتایا۔خیبرپختوں خوا سنٹر آف ایکسیلنس آن کانٹرنگ وائلنٹ ایکسڑیم ازم کے چیف کوآرڈینیشن آفیسر ڈاکٹر ایاز خان نے امن کے قیام کے لئے مختلف پہلوؤں، نچلی سطح پر کمیونٹی کی کوششوں سے لے کر قومی پالیسیوں کی تشکیل اورسوشل میڈیا کے ذریعے امن کے مثبت پیغام کو فروغ دینے پر تفصیلی اظہار خیال کیا اور اس امر پر زوردیاکہ ملک میں امن و امان کو برقرار رکنے کے لیے عملی اقدامات اٹھاناوقت کی اہم ضرورت ہے جس کی لیے نوجوان نسل کو تعلیم کے ذریعے سیدھا راستہ دکھانا ہوگا۔ ڈاکٹر ایاز خان نے تنازعات کے حل کی تیکنیک، میڈیا کے کردار اور مثبت پیغام رسانی کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ڈاکٹر ایاز خان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے بعد پاکستان کے دیگر صوبوں نے بھی پرتشددانتہاہ پسندی کی روک تھام کے کیے سنٹر آف ایکسیلنس آن کاننٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریم ازم کی طرزپر سنٹرز کا آغاز کیا جا رہاہے۔پروفیسر بشارت حسین سربراہ کرمنالوجی ڈپارٹمنٹ یونیورسٹی نے قومی معاملات میں نوجوانوں کی شراکت’ ‘یوتھ وائسز” کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر مختلف شعبہ جات کے طلبہ نے اپنے پروجیکٹس اور اقدامات پیش کیے تاکہ اپنی کمیونٹیز میں امن اور ہم آہنگی کو فروغ ملے۔ پریزنٹیشز میں پرامن معاشرے کی تشکیل کے لیے نوجوان نسل کی اختراعی اور فعال انداز کو اجاگر کیا گیا اسی طرح طلبہ کو امن اور تنازعات کے مطالعہ کے میدان میں پیشہ ور افراد، کارکنوں اور علماء کے ساتھ کام کرنے کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ اس نیٹ ورکنگ سیشن کا مقصد تعاون اور رہنمائی کے مواقع کو فروغ دینا اور نوجوانوں کو قیام امن کی کوششوں میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے مزید بااختیار بنانا تھا۔

مزید پڑھیں