خیبرپختونخوا کے وزیر برائے خوراک، ظاہر شاہ طورو نے کہا ہے کہ فوڈ سکیورٹی کے تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے محکمہ زراعت، آبادی، آبپاشی اور محکمہ خوراک کو ایک مربوط نظام کے تحت کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ایک دوسرے کے اچھے اقدامات اور تجربات سے سیکھنے اور ان سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے زیر اہتمام لاہور میں فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے منعقدہ دوسری کانفرنس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔صوبائی وزیر نے کانفرنس کے شرکاء کو آگاہ کیا کہ خیبرپختونخوا کی سالانہ گندم کی پیداوار 1.5 ملین میٹرک ٹن ہے جبکہ صوبے کی سالانہ ضرورت 5 ملین میٹرک ٹن ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے خیبرپختونخوا پنجاب سے گندم خریدتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے، لیکن اس ذخیرہ کو محفوظ بنانے کے لیے گوداموں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ صوبائی حکومت گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ، کسانوں اور پاسکو سے گندم خریدتی ہے۔ انہوں نے کانفرنس میں گندم کی خریداری کے عمل میں درپیش چیلنجز کا بھی تفصیلی ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب سے گندم اور آٹا کی سپلائی چین میں جگہ جگہ چیک پوسٹوں پر رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں، جنہیں ختم کرنے کے لیے پنجاب حکومت کو فوری اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ درآمد شدہ گندم کے معیار کی جانچ پڑتال کی جانی چاہیے اور مستقبل کے لیے ایک جامع لائحہ عمل مرتب ہونا چاہیے۔ ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے گندم کی ٹرانسپورٹیشن اور محکمانہ امور کو ڈیجیٹائز کر دیا ہے اور مزید بہتری کے لیے کاوشیں جاری ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں بیماریوں سے بچاؤ کے لیے علاج کے بجائے احتیاطی اقدامات پر توجہ دینی چاہیے۔ صوبائی حکومت نے احتیاطی اقدامات پر ترجیحی بنیادوں پر کام کا آغاز کر دیا ہے اور اس مقصد کے لیے خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کو خوراک کی جانچ کے لیے جدید مشینیں فراہم کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔وزیر خوراک نے کانفرنس کے شرکاء کو خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی کی جانب سے جدید مشین ”ملکو سکین” کے ذریعے دودھ کے نمونوں کی جانچ کے حوالے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ حکومت بہت جلد تیل و گھی، مشروبات، پاپڑ اور دیگر خوراکی اشیاء کی سائنسی بنیادوں پر ٹیسٹنگ کا آغاز کرے گی۔