صوبائی کابینہ کا 37 واں اجلاس وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی صدارت میں پشاور میں ہوا۔ اجلاس میں حالیہ سیلابی صورتحال اور متاثرہ علاقوں میں ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ متاثرہ علاقوں میں صحت مراکز کو فوری فعال کر کے ادویات فراہم کی جائیں، موبائل ہسپتالوں کی دستیابی یقینی بنائی جائے، صفائی مہم شروع کی جائے اور پانی کے ٹیوب ویلز و رابطہ سڑکوں کی فوری بحالی کی جائے۔ کابینہ نے شہداء کے لواحقین کو 20 لاکھ، زخمیوں کو 5 لاکھ روپے امداد، متاثرہ خاندانوں کو فوڈ اسٹامپ اسکیم کے تحت فی خاندان 15 ہزار روپے دینے کی منظوری دی۔ اسی طرح تباہ شدہ گھروں کی دوبارہ تعمیر، مال مویشی اور کاروبار کے نقصانات کا بھی ازالہ کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت نے سیلاب متاثرین کے لیے پانچ ارب روپے جاری کر دیے ہیں جبکہ مخیر حضرات کی امداد شفافیت کے ساتھ تقسیم کرنے کے لیے خصوصی اکاؤنٹ بھی قائم کیا گیا ہے۔ اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ کوئی بھی متاثرہ شخص امداد سے محروم نہیں رہے گا اور حکومت متاثرین کو مکمل طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔
خیبرپختونخوا میں مون سون شجرکاری مہم 2025 کا آغاز، وزیراعلیٰ علی نے پودا لگا کر مہم کا افتتاح کیا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے خیبر پختونخوا میں قومی سطح پرمون سون شجرکاری مہم 2025 کا اجراءکردیا ۔ اُنہوںنے بدھ کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور کے سبزہ زار میں پوادا لگا کر مہم کا باضابطہ اجراءکیا۔ قومی سطح پر شجرکاری کی یہ مربوط مہم اگست سے اکتوبر تک جاری رہے گی۔ اس شجرکاری مہم کےلئے ہفتہ وار تھیمز مقرر کئے گئے ہیں۔ قومی مون سون شجرکاری مہم 2025 کے تحت اگست کے آخری ہفتے میں بھی صوبہ بھر میں شجرکاری کا اہتمام کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ شجرکاری ایک قومی فریضہ اور وقت کی اشد ضرورت ہے، صوبائی حکومت عمران خان کے وژن کے مطابق جنگلات کے فروغ اور تحفظ کے لئے مربوط اقدامات اٹھار ہی ہے۔ بلین ٹری پراجیکٹ کی شاندار کامیابی کے بعد اب موجودہ صوبائی حکومت بلین ٹری پلس پراجیکٹ کے تحت بڑے پیمانے پر شجرکاری کر رہی ہے۔ علی امین گنڈاپور نے موسمی تبدیلیوں کے حالیہ تباہ کن اثرات سے بچنے کے لئے بڑے پیمانے پر شجرکاری کو ناگزیر قرار دیا اور معاشرے کے تمام طبقات سے اپیل کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ پودے لگانے کے لئے آگے آئیں اور اس اہم قومی فریضے میں اپنا کردار ادا کریں۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا ضلع صوابی کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے سیلاب سے متاثرہ ضلع صوابی کا دورہ کیا اور ڈپٹی کمشنر آفس میں اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، منتخب عوامی نمائندے، چیف سیکرٹری اور دیگر حکام شریک ہوئے۔ بریفنگ کے مطابق سیلاب سے صوابی میں 28 افراد شہید، 26 زخمی اور 7 لاپتہ ہوئے۔ متعدد گھر اور کھڑی فصلیں متاثر ہوئیں جبکہ بجلی و سڑکوں کے نظام کو بھی نقصان پہنچا۔ ریسکیو آپریشن میں ضلعی و صوبائی اداروں سمیت پاک فوج، پولیس اور رضاکاروں نے حصہ لیا اور درجنوں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔ متاثرین کو خیمے، خوراک اور ضروری اشیاء فراہم کر دی گئی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے شہداء کے لواحقین سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی جان کا نعم البدل ممکن نہیں، تاہم حکومت ہر متاثرہ خاندان کے نقصانات کا سو فیصد ازالہ کرے گی۔ انہوں نے شہداء کے ورثاء اور زخمیوں کے لیے امدادی پیکج دگنا کرنے، ریلیف ایمرجنسی نافذ کرنے اور فوری معاوضوں کی ادائیگی کی ہدایت دی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے بھر میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 340 سے زائد ہے جبکہ 127 افراد لاپتہ ہیں اور خدشہ ہے کہ اموات 500 تک پہنچ سکتی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ متاثرین کو تیار راشن کے بجائے نقد رقوم دی جائیں گی تاکہ وہ اپنی ضروریات کے مطابق استعمال کر سکیں۔ مزید برآں انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت صوبے میں آبی گزرگاہوں کی صفائی اور کشادگی کا بڑا منصوبہ شروع کر رہی ہے اور خطرناک مقامات پر آباد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔ تجاوزات ہر حال میں ختم کی جائیں گی تاکہ آئندہ انسانی جانوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔
سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف و بحالی کے لئے فوری اقدامات، 3 ارب روپے جاری، وزیر اعلیٰ کی ہدایت
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت پیر کے روزایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں اور بحالی کے کاموں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔مشیر خزانہ، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، متعلقہ انتظامی سیکرٹریز اور پی ڈی ایم اے حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو سیلاب زدہ علاقوں میں نقصانات، ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں کی تازہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو متاثرہ اضلاع میں حادثات کی نوعیت، نقصانات، ریسکیو سرگرمیوں، فوری ریلیف رسپانس اور میڈیم ٹرم رسپانس سے متعلق آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ اس وقت صوبے کے نو متاثرہ اضلاع میں فلڈ ایمر جنسی نافذ ہے، چیف سیکرٹری ریلیف اور بحالی کے کاموں کو خود لیڈ کر رہے ہیں، متاثرہ علاقوں میں ضلعی انتظامیہ، ریسکیو ادارے، پولیس، محکمہ مواصلات و تعمیرات، لوکل گورنمنٹ اور دیگر متعلقہ ادارے آن گراونڈ موجود ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ریلیف سرگرمیوں کےلئے ڈیڑھ ارب جبکہ مواصلاتی نظام کی بحالی کےلئے بھی ڈیڑھ ارب روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔ سیلاب زدہ اضلاع میں اضافی افسران، اہلکار اور طبی عملہ تعینات کیے گئے ہیں۔بھاری مشینری کے ذریعے اب تک مجموعی طور پر 100 متاثرہ سڑکوں کو کلیئر کر دیا گیا ہے، متاثرہ علاقوں میں 23 ہزار تیار شدہ فوڈ آئٹمز فراہم کیے گئے ہیں جبکہ متاثرین کو نان فوڈ آئٹمز، ٹینٹس اور دیگر اشیائے ضروریہ کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ اب تک مجموعی طور پر متاثرہ علاقوں کو 2860 خیمے، 6100 میٹریسز، 2700 ہائی جین کٹس، 4300 کچن آئٹمز، 3100 ترپال، 7400 مچھردانیاں، 6800 کمبل، 500 گیس سلنڈر اور اسی طرح دیگر ضروری اشیاءپہنچائی گئیں ہیں۔ حکام نے مزید آگاہ کیا کہ ان علاقوں میں موبائل میڈیکل اور دیگر امدادی ٹیمیں مکمل طور پر فعال ہیں، کسی بھی ہیلتھ ایمرجنسی کی صورت میں محکمہ صحت میں ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے، بونیر کےلئے دو موبائل ہسپتال اور خصوصی میڈیکل ٹیمیں روانہ کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ متاثرہ اضلاع کے رہائشی علاقوں سے پانی کو نکالنے کےلئے ڈی واٹرنگ پمپس کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔ریسکیو 1122کی طرف سے پانچ ہزار سے زائد افراد کو کامیابی سے ریسکیو کیا گیا ہے، متاثرہ اضلاع خصوصاََ بونیر میں ایمرجنسی کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں اموات اور زخمیوں کےلئے معاوضے کی فراہمی جاری ہے۔ اسی طرح مالی نقصانات کے معاوضوں کی ادائیگیوں کےلئے سروے کا عمل بھی جاری ہے۔ وزیر اعلیٰ نے تمام اموات اور زخمیوں کےلئے معاوضوں کی ادائیگی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ کم سے کم ممکنہ وقت میں نجی املاک بشمول مال مویشی اور دوکانوں کے نقصانات کا سروے مکمل کرکے درست ڈیٹا اکٹھا کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے متاثرین کو تیار شدہ خوراک کی بجائے نقد رقوم دینے کی ہدایت کی تاکہ متاثرین اس رقم کو اپنی ضروریات کے مطابق استعمال کر سکیں۔ علی امین گنڈاپور نے واضح کیا کہ اس مقصد کےلئے نادرا ڈیٹا پر مبنی ایک صاف اور شفاف میکنزم تیار کیا جائے۔ مزید برآں وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ کسی بھی ریلیف سرگرمی کےلئے متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کے پاس فنڈز کی کمی نہیں ہونی چاہیے، انہیں درکار فنڈز کی ہمہ وقت دستیابی یقینی بنائی جائے۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ اور تمام متعلقہ محکمے بہترین کام کر رہے ہیں، ریلیف کے کاموں کو مزید تیز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ لوگوں کو بروقت ریلیف کی فراہمی اور ان کی جلد سے جلد بحالی اولین ترجیح ہے اور صوبائی حکومت اس مقصد کےلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی۔
KMU Senate approves Rs. 279.976 million surplus budget
The Senate of Khyber Medical University (KMU) Peshawar unanimously approved a surplus budget of Rs. 279.976 million. The approval was granted during the 19th Senate meeting held at Alexander Fleming Hall, KMU, under the chairmanship of Pro-Chancellor and Advisor to the Chief Minister on Health, Mr. Ihtisham Ali. The meeting was attended by KMU Vice Chancellor Prof. Dr. Zia ul Haq, former Supreme Court Judge Justice (R) Mian Muhammad Ajmal, former Additional IG Police Akhtar Ali Shah, and other members.
Briefing the Senate, Vice Chancellor Prof. Dr. Zia ul Haq said that KMU was established 18 years ago with very limited resources, but today it has grown into a strong and flourishing institution with over 200 affiliated colleges in the fields of Medicine, Dentistry, Nursing, Rehabilitation, Public Health, Basic Medical Sciences, Pharmacy, and Allied Health Sciences, and more than 75,000 students. He added that with sub-campuses in major districts of the province and the establishment of the Islamabad campus, KMU has already attained national recognition, while upcoming international campuses in Kabul and Saudi Arabia will elevate it to the global level.
He further informed that KMU’s research grant has reached Rs. 2 billion, while in the Higher Education Commission’s (HEC) ranking, KMU’s Quality Enhancement Cell stood at the top with a 95% score. He said that the successful diagnostic services provided by the Public Health Reference Lab (PHRL) will soon be expanded commercially across the province. KMU is also the first medical university in the province to establish a 500-bed general hospital, which will soon be inaugurated by the Chief Minister.
The Vice Chancellor added that due to strict implementation of the financial austerity policy and conversion of pension and GP Fund into the Contributory Provident Fund (CP Fund), the university has once again been able to present a surplus budget.
Speaking on the occasion, Health Advisor Ihtisham Ali praised KMU’s performance and financial management, stating that at a time when most universities in the province are facing financial deficits, KMU’s presentation of a surplus budget is a commendable and exemplary achievement. He said that the determination of vision and goals, and the struggle for their achievement, reflect KMU’s commitment and hard work, which is indeed praiseworthy and a matter of pride.
He assured the Senate that the provincial government and the Health Department will provide all necessary facilities to KMU on a priority basis, enabling the only medical university of the province to achieve its mission and vision more effectively.
Earlier, the Senate approved the budget for the fiscal year 2025-26 with an income of Rs. 5077.325 million and expenditures of Rs. 4797.349 million, reflecting a surplus of Rs. 279.976 million. The Senate also unanimously approved the revised budget of the fiscal year 2024-25, which showed an income of Rs. 4907.126 million and expenditures of Rs. 4186.748 million, with a surplus of Rs. 720.378 million. On this occasion, Health Advisor Ihtisham Ali also inaugurated the newly established Student Facilitation Center at KMU. #
Sports Minister Fakhar Jehan Distributes Compensation Cheques to Buner Flood Victims under CM’s Relief Package
The Government of Khyber Pakhtunkhwa has formally commenced the disbursement of compensation cheques to the families of those who lost their lives in the recent devastating floods in District Buner.
In this connection, Provincial Minister for Sports and Youth Affairs, Syed Fakhar Jehan, visited the worst-affected area of Beshunai on Monday, where he personally handed over compensation cheques to the families of the flood martyrs.
In line with the commitment of Chief Minister Khyber Pakhtunkhwa, Ali Amin Khan Gandapur, for each bereaved, their family is being provided with a cheque of Rs. 2 million.
Deputy Commissioner Buner, Kashif Qayyum, along with senior district administration officials, was also present on the occasion.
According to the Deputy Commissioner, a total of 218 deaths reported due to the floods and the process of compensation disbursement has begun from Beshunai while all the checks pertaining to the martyrs of Buner will be handed over by Tuesday
Minister for Irrigation Aqib Ullah Khan, Visits Flood-Affected Areas in Swabi
Khyber Pakhtunkhwa, Minister for Irrigation Aqib Ullah Khan, visited Dalori village in Gadoon, Tehsil Topi, affected by recent rains and natural calamities. During the visit, the Minister met with the affected families, and expressed heartfelt condolences to the bereaved, and assured them all possible support. The Minister directed the concerned authorities to immediately impose an emergency in the Irrigation Department to prevent any further losses to the public. He further instructed for the formation of special monitoring teams to closely observe the situation and to ensure the effective provision of relief and rehabilitation services. Aqib Ullah Khan stated that the district administration and rescue authorities are already on high alert and all available resources are being mobilized. He reiterated that the Government of Khyber Pakhtunkhwa stands firmly with its people and will extend full support. Highlighting the importance of timely relief, the Minister emphasized that although no compensation can substitute for the loss of human life, the government is committed to taking every possible measure to address the damages suffered by the affected families. He urged the concerned departments to accelerate relief and rehabilitation operations so that the victims may be facilitated at the earliest. The Provincial Minister also appealed to the public to demonstrate patience and cooperate with government institutions. He remarked that natural disasters are a collective test of resilience, and assured that the government will never leave its people alone in such circumstances.
Govt Machinery Fully Mobilized; 90% Roads and Bridges Restored: Chief Secretary Shahab Ali Shah
In a video message, Chief Secretary Khyber Pakhtunkhwa Shahab Ali Shah said that on the night of August 14 and 15, heavy rains and cloudbursts hit several districts of the province, including Bajaur, Dir, Buner, Swat, Shangla, Battagram, and Mansehra, causing massive loss of life and property. He said that immediately after the disaster, an effective rescue operation was launched in which Rescue 1122, the Relief Department, district administrations, police, and personnel of the Pakistan Army took part. More than 2,000 personnel and over 200 vehicles are currently engaged in the rescue and relief operations.
The Chief Secretary said that the floods had cut off access to many areas, destroying roads and bridges. However, thanks to the tireless efforts of rescue teams, 90 percent of roads and bridges have been restored, reconnecting most affected areas. In places where road access has not yet been restored, relief supplies are being delivered on foot or through alternative means. He added that the PDMA, NDMA, PKHA and Pakistan Army’s Engineering Corps are working jointly to rebuild damaged infrastructure. Where permanent bridges cannot be constructed immediately, temporary steel bridges are being installed. Alongside this, work is underway at a fast pace to restore electricity supply and cellular networks. The Chief Minister has directed all public representatives to remain present in their respective constituencies and keep close contact with affected families.
According to Shahab Ali Shah, food rations and other essential supplies have been arranged and are being provided continuously. The Public Health Engineering Department and other concerned agencies are working to ensure the supply of clean drinking water in flood-affected areas. Medical camps have also been set up in different districts where doctors and staff from the Health Department and the Army Medical Corps are providing healthcare facilities.
The Chief Secretary said that Chief Minister Khyber Pakhtunkhwa has announced a special relief and compensation package for the victims. Funds have already been released for the families of martyrs and the injured, and distribution has begun from today. The Chief Minister also visited flood-hit areas, met public representatives and provincial as well as federal officials, and instructed them to remain alert and intensify their efforts. He said that the provincial government had already released Rs. 3 billion to accelerate restoration and rehabilitation works.
Highlighting the weather forecast, the Chief Secretary said that two more monsoon spells are expected by the end of August and the first week of September. In view of this, the government has activated its early warning system. District administrations have been directed to monitor the situation closely and issue timely alerts to the public. People living in high-risk areas should be temporarily shifted to safer places, he added.
Appealing to the people, the Chief Secretary urged citizens not to pay attention to rumors and strictly follow instructions issued by the administration. He emphasized that rescue and district administration teams are present on the ground and that full cooperation is essential. “All citizens are requested to take government warnings seriously in order to protect their precious lives and properties,” he said.
The Chief Secretary further stated that both national and international organizations are sending relief items to the province. Logistics hubs have been set up in every district to receive relief goods and dispatch them in an organized manner to areas in need. This, he said, would prevent duplication of efforts and ensure timely delivery of assistance.
He added that the Prime Minister has also announced a relief package, terming it a “national effort” in which federal and provincial governments, along with different units of the Pakistan Army, are working jointly to serve the people. “All institutions – civil, federal, provincial, and military – are fully mobilized to reduce the suffering of the people in this difficult time and to provide them immediate relief,” the Chief Secretary concluded.
خیبرپختونخوا حکومت متاثرینِ سیلاب کو زیادہ سے زیادہ ریلیف کی فراہمی کے لئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیربرائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سیلاب متاثرین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے صوبائی ریلیف و بحالی محکمے کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے تاکہ متاثرین کو فوری اور مؤثر امداد فراہم کی جا سکے۔اتوار کے روز سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر بختیار، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے اسفندیار خان خٹک اور ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 طیب عبداللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ ریسکیو اہلکار ہمارے اصل ہیروز ہیں جنہیں خراج تحسین پیش کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کا ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر امدادی سامان لے جاتے ہوئے خراب موسم کے باعث تباہ ہوا جس میں عملہ نے جامِ شہادت نوش کیا۔ یہ بہادر افراد اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر گئے اور ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔انہوں نے واضح کیا کہ متاثرین کی مدد اور معاوضے کی فراہمی میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پاک فوج نہ صرف ریسکیو آپریشن میں شریک ہے بلکہ تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی میں بھی فعال کردار ادا کر رہی ہے۔ پاک فوج کے پانچ ہیلی کاپٹر صوبائی حکومت کو فراہم کیے گئے ہیں تاکہ ریسکیو سرگرمیوں میں تیزی لائی جا سکے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ یہ ایک قومی سانحہ ہے،انہوں نے وفاقی و دیگر صوبائی حکومتوں کے تعاون کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے اپیل کی کہ سب مل کر آگے آئیں اور متاثرین کی مدد کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی مخالفین نے بھی اس سانحے کو سیاست کے لیے استعمال نہیں کیا، جوکہ قابل تحسین ہے۔ اس موقع پر انہوں نے این جی اوز کے کردار کو بھی سراہا۔ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے اسفندیار خٹک اور ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 طیب عبداللہ نے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے نقصانات اور جاری امدادی سرگرمیوں کی تازہ تفصیلات میڈیا کو فراہم کیں۔ڈی جی پی ڈی ایم اے اسفندیار خٹک نے بتایا کہ صوبے کے متاثرہ اضلاع میں ایمرجنسی نافذ ہے اور ریسکیو، ریلیف اور سرچ آپریشنز وسیع پیمانے پر جاری ہیں۔ اس مقصد کے لیے تمام دستیاب افرادی قوت، مشینری اور مالی وسائل متاثرہ علاقوں میں پہنچا دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے پانچ ہیلی کاپٹرز اور صوبائی حکومت کا ایک ہیلی کاپٹر متاثرہ علاقوں میں فضائی جائزہ اور امدادی سامان کی ترسیل اور ضروری ایمرجنسی ریسکیو کے لیے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ تمام متاثرہ علاقوں سے زمینی رسائی بحال کر دی گئی ہے۔بونیر میں سرچ آپریشن جاری ہے جہاں 100 سے 150 افراد کے لاپتہ ہونے کا خدشہ ہے۔ شانگلہ کے بلند پہاڑی علاقوں میں نقصان کا تخمینہ لگانے کے لیے فضائی سروے کا منصوبہ بنایا گیا ہے جو موسمی صورتحال بہتر ہونے پر شروع کیا جائے گا۔ فوری ریلیف کے لیے ٹرکوں کے ذریعے امدادی سامان بونیر، سوات، باجوڑ اور شانگلہ پہنچا دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا بونیر کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے اتوار کے روز ضلع بونیر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں پیر بابا اور بشونئی کا دورہ کیا اور وہاں پر ہونے والی نقصانات اور جاری امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ متعلقہ صوبائی کابینہ اراکین ، ایم این اے بیرسٹر گوہر ، چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ اور دیگر متعلقہ حکام بھی وزیر اعلیٰ کے ہمراہ تھے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں سے ملاقات کی، سیلاب سے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور شہداء کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ سیلاب سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی صدمہ ہوا،صوبائی حکومت متاثرہ لوگوں کے غم میں برابر کی شریک ہے، اللہ تعالیٰ شہداء کے درجات بلند فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جانوں کا کوئی بھی نعم البدل نہیں تاہم حکومت متاثرین کو مشکل کی اس گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑے گی اور انکی ہر ممکن معاونت کی جائے گی۔ وزیر اعلی نے یقین دلایا کہ اس قدرتی آفت میں جس کا جو بھی نقصان ہوا ہے صوبائی حکومت اسکا بھرپور ازالہ کرے گی،بحیثیت وزیر اعلیٰ یقین دلاتا ہوں، جو بھی مالی نقصان ہوا ہے اسے پورا کیا جائے گا، ضلع میں متاثرہ تمام سرکاری انفراسٹرکچرز کو فوری بحال کیا جائے گا، فی الحال ریسکیو اور ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں ، اگلے مرحلے میں نقصانات کا سروے جلد مکمل کرکے بحالی اور معاوضوں کی ادائیگیوں کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے مزید یقین دلایا کہ ہر متاثرہ شخص کے نقصانات کا سو فیصد کا ازالہ کیا جائے گا اور کوئی بھی متاثرہ شخص محروم نہیں رہے گا۔