Home Blog

وفاقی حج انتظامیہ کی غفلت، خیبرپختونخوا کے عازمین حج مشکلات کے شکار ہیں۔ صوبائی وزیر عدنان قادری

خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اوقاف و مذہبی امور صاحبزادہ محمد عدنان قادری نے عازمینِ حج کو درپیش مشکلات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حج انتظامیہ پر کڑی تنقید کی ہے۔ اپنے آفس سے ایک خصوصی بیان جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی ناقص منصوبہ بندی اور بدانتظامی کے باعث خیبرپختونخوا کے عازمین حج کو غیر ضروری اذیت اور ذہنی دباؤ کا سامنا ہے۔اپنے بیان میں صوبائی وزیر نے کہا کہ حج جیسے اہم اور مقدس فریضے کے لیے ون ونڈو آپریشن کے تحت سہولیات فراہم کرنا وفاقی حج انتظامیہ کی ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے اس حوالے سے کوئی عملی اقدام نظر نہیں آ رہا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے عازمین کو کورونا ویکسینیشن کے لیے حاجی کیمپ پشاور بلایا جاتا ہے پھر انہیں پاسپورٹ، ٹکٹ اور دیگر تصدیقی مراحل کے لیے اسلام آباد بھیج دیا جاتا ہے اور بعد ازاں دوبارہ پشاور طلب کیا جاتا ہے۔ یہ غیر ضروری چکر عازمین کے لیے باعثِ اذیت بن چکے ہیں۔عدنان قادری نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عازمین کا کوئی پرسان حال نہیں اور وفاقی سیکرٹری مذہبی امور سے متعدد بار رابطہ کرنے کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ انہوں نے سخت الفاظ میں کہا کہ وفاقی سیکرٹری مذہبی امور کبوتر کی طرح آنکھ بند کرکے اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب وفاقی حج انتظامیہ کی کارکردگی خیبرپختونخوا میں صفر ہے، تو یہ تصور کرنا مشکل نہیں کہ سعودی عرب میں حجاج کرام کو کن حالات کا سامنا ہو گا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پہلے ہی وفاقی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے 67 ہزار افراد حج کی سعادت سے محروم ہو چکے ہیں جو کہ ایک افسوسناک اور تشویشناک امر ہے۔صوبائی وزیر نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت فوری طور پر حج امور کے لیے ون ونڈو آپریشن کا آغاز کرے تاکہ عازمین کو بار بار کے سفر، مشکلات اور غیر ضروری اخراجات سے بچایا جا سکے۔

مشیر صحت احتشام علی کی سربراہی میں دوسرے ایم ایس کانفرنس کا انعقاد، ضلعی ہسپتالوں میں

مشیر صحت احتشام علی کی سربراہی میں دوسرے ایم ایس کانفرنس کا انعقاد، ضلعی ہسپتالوں میں شکایات کے ازالے کی عدم فراہمی، سٹورز میں پڑے پیک طبی آلات کے ڈیٹا کی عدم فراہمی پر مشیر و سیکرٹری ہیلتھ ایم ایس پر برہم، طبی آلات ڈیٹا کے اندراج کیلئے ایک ہفتہ، شکایات ازالے کے سسٹم کے قیام کیلئے تمام ایم ایس کو ایک مہینے کی مہلت، کارکردگی جانچنے کیلئے کے پی آئیز تیار، سیکنڈری کئیر ہسپتالوں کیلئے سٹینڈرڈ میڈیسن لسٹ بھی تیار، اگلے کانفرنس میں ناقص کارکردگی دکھانے والوں کیخلاف کاروائی ہوگی : مشیر صحت کا ایم ایس کانفرنس سے خطاب
مشیر صحت خیبرپختونخوا احتشام علی کی سربراہی میں دوسرے ایم ایس کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری صحت شاہد اللہ، ایڈیشنل سیکرٹری منظور آفریدی، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم، اے ڈی جیز، آر ڈی جیز، ڈائریکٹر آئی ایم یو ڈاکٹر اعجاز اور تمام ضلعی ہسپتالوں کے ایم ایس صاحبان نے شرکت کی۔ سیکنڈری ری ویمپنگ پروجیکٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فیصل شہزاد بھی شریک ہوئے۔
کانفرنس کے دوران مشیر صحت نے ضلعی ہسپتالوں میں شکایات ازالے کے نظام کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایم ایس صاحبان کو ہدایت کی کہ ایک ماہ کے اندر اندر ہر ہسپتال میں شکایات ازالے کا مؤثر نظام قائم اور فعال کیا جائے، بصورت دیگر سخت کارروائی ہوگی۔
سیکرٹری صحت شاہد اللہ نے ہسپتالوں میں موجود پیک طبی آلات کا ڈیٹا فراہم نہ کرنے پر ایم ایس صاحبان کو ایک ہفتے کی مہلت دی اور وارننگ دی کہ مقررہ مدت میں ڈیٹا فراہم نہ کرنے پر تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
مشیر صحت نے کہا کہ ہسپتالوں میں تعینات میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کی کارکردگی جانچنے کیلئے کے پی آئیز تشکیل دی گئی ہیں، جن کی بنیاد پر ان کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ جلد ہی سیکنڈری کیئر ہسپتالوں کیلئے سٹینڈرڈ میڈیسن لسٹ بھی جاری کر دی جائے گی۔
کانفرنس میں بتایا گیا کہ صوبے کے 27 ہسپتالوں میں بائیومیٹرک حاضری کا نظام نصب ہو چکا ہے جبکہ 24 میں یہ مکمل طور پر فعال ہے۔ مشیر صحت نے ہدایت کی کہ تمام ہسپتال بائیومیٹرک حاضری کا نظام فوری فعال کریں۔
انہوں نے کہا کہ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ہسپتالوں کی ری ویمپنگ سے ایم ٹی آئیز اور سپیشلائزڈ ہسپتالوں پر مریضوں کا دباؤ کم ہوگا، اور اگلی کانفرنس میں ناقص کارکردگی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

عمران خان کرکٹ سٹیڈیم پر تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے،نمائشی میچ کیلئے تیاریاں مکمل ہیں، سید فخر جہان

پشاور میں ثقافتی کھیلوں کے لئے ایک بڑا سٹیڈیم تعمیر کیا جائے گا

خیبرپختونخوا کےوزیر کھیل و امور نوجوانان سید فخر جہان نے کہا ہے کہ عمران خان کرکٹ سٹیڈیم میں تعمیرتی کام مکمل ہوچکا ہے اور اس سال پشاور میں نمائشی میچ کے لئے تمام تر تیاریاں مکمل کی گئی ہیں اب پاکستان کرکٹ بورڈ پر منحصر ہے کہ کب نمائشی میچ کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ پشاور میں ثقافتی کھیلوں کے لئے ایک بڑا سٹیڈیم تعمیر کیا جائے گا جس میں تمام سہولیات میسر ہو گی۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے عمران خان کرکٹ سٹیڈیم پشاور کا دورہ کرنے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ان کے ہمراہ ڈائریکٹر جنرل سپورٹس تاشفین حیدر،ڈائریکٹر عمران خان کرکٹ سٹیڈیم سلیم رضاء،ڈائریکٹر ورکس احمد زیب،ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ منیر عباس،اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر فنانس شاہ فیصل بھی موجود تھے جبکہ ایکسین ریاض بنگش نے صوبائی وزیر کو سٹیڈیم کے حوالےسے تفصیلی بریفنگ دی۔سید فخر جہان کا کہنا تھا کہ جلد ہی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور اس سٹیڈیم کا افتتاح کریں گے جس کے بعد کرکٹ میچز کے لئے یہ اوپن ہو جائے گا ۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے گراونڈ مکمل ہوچکا اب پی ایس ایل اور ڈومیسٹک کیساتھ ساتھ ہماری پوری کوشش ہے کہ پشاور میں ایک مرتبہ پھر انٹرنیشنل میچز منعقد ہوں سکیں تاکہ خیبرپختونخوا کے شائقین کرکٹ اپنے ہیروز کو لائیو دیکھ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں کرکٹ کا بہت ٹیلنٹ موجود ہے اور امید ہے کہ اس سٹیڈیم کے تعمیر سے ان کھلاڑیوں کو اپنی کارکردگی میں مزید بہتری لانے کے مواقع ملیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ سٹیڈیم میں تمام انکلوزرز کو خیبرپختونخوا کے لیجنڈ کھلاڑیوں کے ناموں سے منسوب کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر کی زیرِ صدارت

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر کی زیرِ صدارت پیر کے روز محکمہ صنعت کے کمیٹی روم میں پشاور ڈویژن کے صنعتوں کے انتظامی و ماحولیاتی امور کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف صنعتوں کے مسائل اور ان سے جڑے بعض انتظامی معاملات کے حوالے سے متعدد امور کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں سیکریٹری صنعت عامر آفاق،کمشنر پشاور ڈویژن ریاض خان محسود،سپیشل سیکرٹری صنعت محمد انور خان،چیف ایگزیکٹیو آفیسر خیبرپختونخوا اکنامک زونز ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی عادل صلاح الدین،ڈائریکٹر انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی جمشید خان،ایس ایس پی پشاور، واپڈا کے متعلقہ افسران سمیت ضلع مہمند،پشاور اور خیبر کے انتظامی افسران، ماربل ایسوسی ایشن ورسک روڈ کے عہدیداروں و دیگر محکموں کے افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں کمشنر پشاور ڈویژن کی جانب سے پشاور میں بعض صنعتوں سے ماحولیاتی آلودگی پھیلنے اور مضر صحت مواد کے اخراج کے معاملے سمیت بعض جگہوں پرصنعتی مال بردار گاڑیوں کی اوورلوڈنگ کی وجہ سے شاہراہوں کوممکنہ نقصان پہنچنے کے حوالے سے کئی نکات اٹھائے گئے اور ان کے موزوں حل کے حوالے سے اجلاس میں مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اجلاس میں مھمند ماربل سٹی کے حوالے سے بھی انفراسٹرکچر،لینڈ ایکوزیشن،بقایاجات اور رابطہ سڑکوں کے امور کو زیر بحث لایا گیا جس کے سلسلے میں موزوں حل کیلئے ہدایات جاری کی گئیں۔اسی طرح پشاور اکنامک زون حیات آباد میں ماحولیاتی آلودگی کے پھیلاؤ اور مضر صحت اخراج کے حوالے سیقانون کی سنگین خلاف ورزی کرنے کی شکایت پر بعض صنعتوں کے سلسلے میں سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، حیات آباد انڈسٹریل ایسوسی ایشن،فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس کا مشترکہ اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی گئی جسکے لیے ایک ہفتے کا ٹائم لائن دیا گیا۔اجلاس میں کہا گیا کہ اس کے بعد خلاف ورزی کے ارتکاب پر ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائے۔اجلاس میں ورسک روڈ سے مھمند اکنامک زون جو کہ مستقبل میں ایک سہولت یافتہ صنعتی مرکز ہوگا کو صنعتوں کی منتقلی کے امور کو بھی زیر بحث لایا گیا۔اجلاس میں ورسک روڈ کی صنعتوں سے گزرنے والی مال بردار گاڑیوں کیلئے مچنی پل کی تعمیر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور صنعتکاروں کی جانب سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی پیشکش بھی کی گئی۔اس سلسلے میں معاون خصوصی نے سٹیک ہولڈرز اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی۔اس طرح ملاگوری میں ماربل انڈسٹریز کو درپیش بجلی کے مسائل پر بھی بات چیت ہوئی۔معاون خصوصی نے ورسک روڈ ماربل انڈسٹری کے نمائندوں کو صنعتوں سے خارج ہونے والی فضلہ کو دوبارہ قابل عمل اور استعمال میں لانے کی تجویز دی اور کہا کہ اس حوالے سے کے پی ایزڈمک میں پہلے سے فیزیبلٹی اسٹڈی موجود ہے جس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔انھوں نیکہا کہ پشاور میں 1970 کے بعد انڈسٹریل پارک پشاور کا قیام وادی پشاور میں صنعت کاری کیلئے ایک بڑا منصوبہ ہے جس پر 25 فیصد کام ہوچکا ہے۔یاد رہے کہ پشاور انڈسٹریل پارک خیبر پاس اکنامک کوریڈور کے سنگم پر واقع ہونے سے یہ مستقل کا بڑا صنعتی منصوبہ ہے۔معاون خصوصی عبدالکریم تورڈھیر نے کہا کہ صوبائی حکومت کی یہ کوشش ہے کہ صوبے میں صنعتکاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے اور یہاں پر کاروبار کو آسان بنایا جا سکے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے مالم جبہ میں

خیبر پختونخوا کے وزیر لائیو سٹاک، فشریز و کوآپریٹیو فضل حکیم خان یوسفزئی نے مالم جبہ میں لویٹا (LAVITA) ہوٹل ہائٹس پراجیکٹ کا افتتاح کیا، اس موقع پر چیئرمین ڈیڈک سوات ایم پی اے اختر خان ایڈوکیٹ کے علاوہ دیگر معززین علاقہ بھی موجود تھے، اس سلسلے میں گزشتہ روز فضاگٹ کے ایک مقامی ہوٹل میں پراجیکٹ کی افتتاحی تقریب منعقد کی گئی جس کے مہمان خصوصی صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی تھے، تقریب میں شرکاء کو پراجیکٹ کی اہمیت، سہولیات اور سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کیا گیا اور کہا گیا کہ لویٹا ہائٹس تین جدید ٹاورز پر مشتمل ایک شاندار منصوبہ ہے جس میں عالمی معیار کے ریسٹورنٹس، ہیلتھ جم اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی، تقریب سے خطاب میں صوبائی وزیر فضل حکیم خان یوسفزئی نے کہا کہ سوات میں سیاحت کے فروغ کیلئے صوبائی حکومت بھرپور اقدامات اُٹھا رہی ہے اور انشاء اللہ بہت جلد ایکسپریس وے فیز ٹو کو مکمل کیا جائے گا جس سے سوات میں سیاحت کے نئے دور کا آغاز ہوگا، انہوں نے کہا کہ ہم سوات میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ اپنی سرمایہ کاری سے مطمئن ہونگے، سوات میں ٹورزم انڈسٹری میں بے تحاشہ مواقع موجود ہیں جبکہ سرمایہ کاروں کی انوسٹمنٹ سے یہاں پر روزگار کے مواقع بھی فراہم ہونگے۔ انہوں نے لویٹا پراجیکٹ کے بارے میں کہا کہ یہ منصوبہ سوات میں نہ صرف سیاحت کو فروغ دے گا بلکہ مقامی افراد کے لیے روزگار اور سرمایہ کاری کے نئے دروازے بھی کھولے گا۔

حکومت خیبر پختونخوا نئے سیاحتی زونز کو سالانہ ترقیاتی پروگرام 2025-26 میں قانونی حیثیت دے گی

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کیمشیر برائے سیاحت، ثقافت، آثار قدیمہ و عجائب گھر، زاہد چن زیب نے کہا ہے کہ صوبے میں موجود سیاحتی امکانات کو مؤثر طور پر بروئے کار لانے کے لیے نئے سیاحتی زونز کو سالانہ ترقیاتی پروگرام 2025-26 میں قانونی حیثیت دینا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں کئی ایسے مقامات موجود ہیں جو سیاحت کے فروغ کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، جنہیں قانونی طور پر سیاحتی زونز کا درجہ دینا ضروری ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر پشاور میں سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت خیبر پختونخوا، ڈاکٹر محمد بختیار خان اور نئے تعینات ہونے والے ڈائریکٹر جنرل خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی (KPCTA)، حبیب اللہ عارف سے بات چھیت کرتے ہوئے کیا دوران کیا۔مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے نئے ڈائریکٹر جنرل کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قائدانہ صلاحیتیں اتھارٹی کے دیرینہ اور پیچیدہ مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کریں گی۔اس موقع پر سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت، ڈاکٹر محمد بختیار خان نے بتایا کہ نئے سیاحتی مقامات کو قانونی حیثیت دینے کے لیے تمام دستاویزی کارروائی مکمل ہوچکی ہے، اور یہ اقدامات آئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کوششوں کے ثمرات جلد عوام تک پہنچیں گے، جس سے نہ صرف سیاحت کا شعبہ مستحکم ہوگا بلکہ صوبے کی معیشت میں بھی نمایاں بہتری آئے گی۔ملاقات کے دوران ڈائریکٹر جنرل کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی، حبیب اللہ عارف نے ادارے کی جانب سے سیاحت و ثقافت کے فروغ میں بھرپور کردار ادا کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ کلچر اینڈ ٹورزم اتھارٹی کو ایک نئی اور مؤثر جہت دی جائے۔مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے کہا کہ حکومت خیبر پختونخوا سیاحت کے فروغ اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے صوبے کو ایک بین الاقوامی سطح پر نمایاں سیاحتی مقام بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت ترقیاتی منصوبوں اور اصلاحاتی اقدامات کا جائزہ اجلاس

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت ہفتہ وار جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں مختلف محکموں کو ترقیاتی و فلاحی اقدامات سے متعلق تفویض کردہ ذمہ داریوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اہم ترقیاتی منصوبوں اور گورننس میں اصلاحات سے متعلق اقدامات پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبوں پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ بتایا گیا کہ ٹھنڈیانی ٹورازم پراجیکٹ کی تشہیر کے لیے رواں ہفتے روڈ شو منعقد کرنے کی تیاریاں مکمل کی جا رہی ہیں۔ اجلاس میں گھنول انٹیگریٹڈ ٹورازم زون، سوات موٹروے فیز ٹو، پشاور-ڈیرہ اسماعیل خان موٹروے اور درابن اکنامک زون کے منصوبوں پر بھی پیش رفت کا جائزہ پیش کیا گیا۔چیف سیکرٹری نے مکمل ہونے کے قریب منصوبوں کے لئے مالی وسائل کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تاکہ یہ منصوبے جلد از جلد مکمل ہوں۔ انہوں نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ عوامی مفاد کے حامل اہم منصوبوں کو مالیاتی امور کی تیاری میں دوران ترجیح دی جائے۔ انہوں نے منصوبوں پر پیشرفت کی مانیٹرنگ کے لئے ٹریکنگ شیٹ کے مؤثر استعمال پر زور دیتے ہوئے محکمہ منصوبہ بندی و ترقی کو ہدایت کی کہ اسے باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کیا جائے تاکہ فیصلہ سازی بہتر انداز میں ممکن ہو سکے۔اجلاس میں ڈیجیٹل گورننس اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ای-آفس سسٹم کا آزمائشی عمل رواں ہفتے شروع کیا جائے گا، جس کے تحت ای-سمری، ڈائری اور ڈسپیچ جیسے فیچرز متعارف کروائے جا رہے ہیں۔ ان اقدامات کا مقصد شفافیت، کارکردگی اور سروس ڈیلیوری کو مزید بہتر بنانا ہے۔صوبے کے ای-پروکیورمنٹ پورٹل ای-پیڈز پر بھی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 175 ٹینڈرز اپ لوڈ کیے جا چکے ہیں جبکہ رنگ روڈ پشاور (نارتھ سیکشن) کے مسنگ لنک کے تکنیکی بولی کھولنے کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔شہر پشاور میں ٹریفک کے مسائل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کو ہدایت کی کہ صوبائی دارالحکومت کی خوبصورتی کے لئے ایک جامع منصوبہ 30 جون تک پیش کیا جائے۔ بتایا گیا کہ حیات آباد پشاور میں ایک ماڈل سیکٹر کی تیاری پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت شفافیت، کارکردگی اور بہتر سروس ڈیلیوری کے لئے وضع کردہ گڈ گورننس روڈمیپ پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان اصلاحاتی اقدامات کے تسلسل سے عوامی فلاح کے اقدامات میں نمایاں بہتری دیکھنے کو ملے گی۔

ضلع کرک کے پہاڑی علاقے میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے صوبائی حکومت تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے، معاون خصوصی برائے جنگلات پیر مصور خان

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے جنگلات، جنگلی حیات، ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی پیر مصور خان نے کہا ہے کہ ضلع کرک کے دشوار گزار پہاڑی پر لگی آگ پر قابو پانے کے لیے صوبائی حکومت تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لارہی ہے اس سلسلے میں محکمہ جنگلات،ریسکیو 1122 کی ٹیمیں، ضلعی انتظامیہ اور مقامی لوگ آگ کو بجھانے کے لئے بھرپور کوششیں کررہے ہیں،یہاں سے جاری ایک بیان میں معاون خصوصی پیر مصور خان کا کہنا تھا کہ کرک میں کندوخیل گاؤں سے تقریباً 3 گھنٹے کی پیدل مسافت پر واقع پہاڑی علاقے سوکا سر غر میں لگی ہے،یہ ایک انتہائی دشوار گزار پہاڑی علاقہ ہے جس کی وجہ سے آگ بجھانے کے عمل میں شدید مشکلات درپیش ہیں لیکن صوبائی حکومت آگ پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھارہی ہے،معاون خصوصی پیر مصور خان نے کہا کہ پشاور سمیت دیگر اضلاع سے بھی محکمہ جنگلات کے افسران کرک پہنچ گئے ہیں، تمام متعلقہ افسران سے رابطے میں ہوں، آپریشن کی لمحہ بہ لمحہ معلومات حاصل کررہا ہوں، آگ لگنے کی وجوہات بارے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ابھی تک اطلاعات کے مطابق مذکورہ علاقے میں کچھ لوگ پکنک کے لئے گئے تھے جن کی غفلت اور لا پرواہی کی وجہ سے پہاڑی علاقے میں آگ لگی، انھوں نے عوام سے اپیل کہ سیاحتی مقام پرکھانا پکانے کے دوران انتہائی احتیاط کریں اور اگ کو صحیح طریقے سے بجھائے کیونکہ جنگلات ہمارا قیمتی اثاثہ ہے اس لیے ذمہ دار شہری کا ثبوت دیتے ہوئے جنگلات کے تحفظ میں حکومت کا بھرپور ساتھ دیں

مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف سے برٹش ہائی کمیشن کے وفد کی ملاقات

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف سے برٹش ہائی کمیشن کے وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔وفد میں پولیٹیکل سیکشن کی سربراہ زوئے وئیر اور پولیٹیکل قونصلر کورمک شامل تھے۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور خطے میں امن و امان کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور پہیلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی گفتگو کی گئی۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفد کو بھارت کی جانب سے پاکستان پر عائد کیے گئے بے بنیاد الزامات سے آگاہ کیا اور مودی سرکار کے مزموم عزائم پر روشنی ڈالی۔ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر اسیران کے مقدمات پر بھی گفتگو ہوئی۔اس دوران خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات اور حکومت کی جانب سے ان کی روک تھام کے لئے کئے گئے مؤثر اقدامات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف اقدامات سے وفد کو آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے میں پولیس اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (CTD) کی استعداد کار بڑھانے کے لیے اربوں روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ قبائلی اضلاع میں ترقیاتی عمل کو مزید تیز کیا گیا ہے۔وزیراعلیٰ کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت قبائلی اضلاع میں صحت, امن امان اور تعلیم کے شعبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔اس موقع پر وفد نے خیبر پختونخوا میں عوامی فلاح کے منصوبوں اور دہشت گردی کے خلاف حکومت کے اقدامات کو سراہا اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات کے اختتام پر بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفد کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

گلبرگ عیسیٰ خان کالونی مسجد چترالی میں سولر سسٹم کی تنصیب کا آغاز

خیبر پختونخوا کے وزیر سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ اور رکنِ قومی اسمبلی شیر علی ارباب کی ہدایت پر گلبرگ عیسیٰ خان کالونی کی مسجد چترالی میں سولر سسٹم کی تنصیب کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد مسجد کو مستقل اور ماحول دوست توانائی فراہم کرنا ہے تاکہ نمازیوں کو بجلی کی بندش کے مسائل سے نجات مل سکے۔افتتاح کے موقع پر چیئرمین ملک عادل، شہزاد نبی اور عثمان بھی موجود تھے۔ مقامی کمیونٹی نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے صوبائی وزیر اور ایم این اے کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی ایسے فلاحی منصوبے جاری رہیں گے۔اس موقع پر مقررین نے کہا کہ حکومت عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دی رہی ہے اور مزید ترقیاتی کام مکمل کیے جائیں گے۔