خیبر پختونخوا: ضم اضلاع میں امن و امان بہتر بنانے کے لئے اقدامات، پولیس کی استعداد میں اضافہ

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے خصوصاً ضم اضلاع اور جنوبی اضلاع میں امن و امان کے مسائل درپیش ہیں, صوبائی حکومت ان علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کرکام کر رہی ہے, ان علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنا کر مزید چیک پوسٹیں پولیس کے حوالے کرنی ہیں لیکن اس سے پہلے ان علاقوں میں پولیس کی استعداد کو بڑھانا ہے, پولیس اور سکیورٹی فورسز کو امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے دن رات کوششیں کرنے پر خراج تحسین کرتے ہیں، صوبائی حکومت پولیس کی استعداد کو بڑھانے پر خطیر وسائل خرچ کر رہی ہے جس کا واحد مقصد صوبے میں مستقل امن و امان کا قیام ہے۔ان خیالات کا اظہار وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے جمعرات کے روز صوبائی کابینہ کے 14 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی کابینہ اراکین کے علاوہ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز ، ایس ایم بی آر اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز اجلاس میں شریک ہوئے۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ضلع کرم میں امن و امان کا ایک مسئلہ چل رہا ہے لیکن یہ دہشت گردی یا فرقہ واریت کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ فریقین کے درمیان زمین کا تنازعہ ہے جس کے پرامن حل کیلئے صوبائی حکومت ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہاکہ یہ خوش آئند بات ہے کہ انتظامیہ اور پولیس کی کوششوں سے فریقین کے درمیان سیز فائر ہو گیا ہے۔ صوبائی حکومت جرگے کے ذریعے اس مسئلے کا مستقل حل نکالنے کیلئے کام کر رہی ہے۔ ا±نہوں نے کہاکہ ضلع خیبر میں بھی ایک مسئلہ چل رہا ہے جس کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر کام جاری ہے۔ ا±مید ہے کہ بہت جلد یہ معاملہ بھی حل ہو جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ انتظامیہ اور پولیس ایسے معاملات کے حل کیلئے کام کر رہے ہوتے ہیں بعض اوقات نتائج سامنے آنے میں وقت لگتا ہے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ انتظامیہ کچھ نہیں کر رہی۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہاکہ میر علی کے واقعے کے متاثرین کو معاوضے دیئے جارہے ہیں جبکہ واقعے میں متاثرہونے والی منڈی کو دوبارہ تعمیر کرکے لوگوں کے حوالے کیا جائے گا،اس سلسلے میں محکمہ ریلیف کو ضروری احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں نیشنل فیسکل پیکٹ کا شق وار جائزہ لیا گیا، کابینہ نے بعض نکات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت طلب کی اور محکمہ خزانہ کو یہ تحفظات وفاقی حکومت کو بھیجنے کی ہدایت کی، صوبائی تحفظات پر وفاقی حکومت کی وضاحت وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو پیش کی جائیگی۔کابینہ نے آئی ایم کا پاکستان کیلئے پیکج کو خوش آئند قرار دیا ۔
کابینہ کے سامنے مینگورہ قمبر بائی پاس سوات بس سٹینڈ کی اراضی سے متعلق اراضی مالکان کی جانب سے رٹ پٹیشن کا معاملہ رکھا گیا جس پر کابینہ نے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا، کمیٹی 10 دنوں کے اندر تجاویز مرتب کرے گی اور یہ تجاویز کابینہ کے سامنے رکھی جائیں گی۔

مزید پڑھیں