مشیر صحت احتشام علی کی سربراہی میں صحت کارڈ سے متعلق اجلاس معنقد ہوا۔ اجلاس میں سی ای او صحت کارڈ ڈاکٹر ریاض تنولی، سٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کے نمائندے فیاض نور و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر صحت نے صوبے میں صحت کارڈ پر ہسپتالوں کی ایمپنلمٹ کیلئے جاری سروے بارے کہا کہ جو ہسپتال کرائٹیریا پر پورا نہ اترے انہیں فوری نا اہل قرار دیں۔صحت کارڈ پر موجود ہسپتالوں کی بارہا مانیٹرنگ معیاری علاج تک رسائی کا واحد حل ہے۔ مشیر صحت کو بتایا گیا کہ ہسپتالوں کی صحت کارڈ پر ایمپلنلمنٹ کیلئے پورٹل یکم جولائی سے کھولا گیا تھا۔ جس پر 173 ہسپتالوں نے آن لائن ایپلائی کیا تھا۔ صوبہ بھر میں ہسپتالوں کی اسسمنٹ کا نوے فیصد مکمل ہوچکا ہے۔ چیف ایگزیکٹیو ٓفیسر صحت کارڈ ریاض تنولی نے بتایا کہ اگلے ہفتے تک ہسپتالوں کی لسٹ فائنل ہوجائیگی جس کی حتمی منظوری پالیسی بورڈ دیگا۔ ہسپتال ایمپنلمنٹ سے قبل ڈسک اور فزیکل اسسمنٹ کے مراحل سے گزرتے ہیں۔ ڈسک اسسمنٹ میں 22 مراکز صحت کو نااہل قرار دیدیا گیا ہے۔ مشیر صحت کو بتایا گیا کہ سیکنڈری ہسپتال کی ایپلائی کیلئے ایک لاکھ اور ٹرشئیری کئیر ہسپتالوں کے ایپلائی کیلئے پانچ لاکھ روپے فیس مقرر کی گئی۔ قبائلی اضلاع شمالی و جنوبی وزیرستان اور کرم سمیت صوبے کے پندرہ ہسپتالوں کا جائزہ ابھی رہتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق ہزارہ ریجن میں 43, ملاکنڈ ریجن میں 67, مردان ریجن میں 64, جنوبی اضلاع میں 19 اور وسطی اضلاع میں 45 مراکز صحت کی سسمنٹ مکمل ہوچکی ہے۔ اس سال کیلئے کُل 253 ہسپتالوں کی صحت کارڈ کے تحت ایمپنلمنٹ پلان کیا گیا ہے۔ ان میں سے 151 نئے اور 103 پہلے سے موجود ایمپنلڈ ہسپتالوں کا جائزہ لیا جارہاہے۔