رائٹ ٹو پبلک سروسز کمیشن میں سات شہریوں کی شکایات کی شنوائی ہوئی۔دونوں کمشنرز محمد عاصم امام اور ذاکر حسین آفریدی نے شہریوں کی شکایات سنیں۔ شانگلہ سے تعلق رکھنے والے شہری ظاہر رحمان نے زمین کے کمپیوٹرائزڈ فرد کے حصول کے لیے کمیشن سے رجوع کیا تھا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر، کمپیوٹر آپریٹر،گردآور اور پٹواری تمام ریکارڈ سمیت کمیشن کے سامنے حاضر ہوئے۔ انہوں نے کمیشن کو بتایا کہ ریوینیو ریکارڈ میں فرق تھا، تمام ریکارڈ درست کر لیا گیا ہے۔ 429 کنال کھاتے میں 39 افراد شریک ہیں، تمام حصہ داروں کو قانون کے مطابق حق دینے کے لیے کمیشن سٹاف کو وقت دے۔ کمیشن نے تین ہفتوں کے اندر تمام ریکارڈ کا درست اندراج کرنے کے احکامات دئیے۔ سلمان زیب نے مردان سے اسلحہ لائسنس کے اجراء جبکہ ابراہیم نے مانسہرہ سے مائیگریشن سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے کمیشن کو درخواست دی تھی۔ دونوں شہریوں نے کمیشن کو بتایا کہ کمیشن کی مداخلت پر انکا مسئلہ حل ہو گیا ہے۔ ایک شہری نے کمیشن کو ہری پور سے مائیگریشن سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے درخواست دی تھی جبکہ اسکا مسئلہ ٹرانسفر آرڈر رکوانے کا تھا، کمیشن نے غلط شکایت کرنے پر شہری کو تنبیہ دی۔ ایبٹ آباد سے ڈاکٹر سائمہ نے اپنے بیٹے کے اغواء کی ایف آئی آر کے اندراج کے لیے کمیشن کو درخواست دی ہے۔ کمیشن نے فیصلہ سنایا کہ مذکورہ کیس سیول کورٹ میں 22A کے تحت زیر التواء ہے۔ عدالت کا فیصلہ آنے تک شہری انتظار کرے۔ پشاور سے تعلق رکھنے والے بلاول نامی شہری نے نالوں کے صفائی کے لیے کمیشن سے رجوع کیا۔ شہری نے کمیشن کو بتایا کہ کنسٹرکشن کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ہیں، سرکاری خطوط موجود ہیں۔ کمیشن نے تمام سرکاری خطوط کمیشن کو بھجوانے کی ہدایات دیں۔ کمیشن نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی مشکلات کے ازالے کے لئے آر ٹی ایس کمیشن بنا ہے۔ کمیشن بروقت خدمات کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے۔ صوبے کے رہائشیوں سے درخواست ہے کہ وہ نوٹیفایڈ خدمات کی بروقت فراہمی میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کی صورت میں کمیشن سے رجوع کریں۔