مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف سوات سیلاب کے سانحہ میں شہید ہونے والے مردان کے ایک ہی

معاونِ خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن، طفیل انجم، اور ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن، انصاراللہ خلجی، بھی ان کے ہمراہ تھے

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف سوات میں سیلاب کے باعث رونما ہونے والے سانحہ میں مردان نواں کلی رستم کے ایک ہی خاندان کے شہید ہونے والے تین افراد کے لواحقین کے گھر گئے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاونِ خصوصی برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن، طفیل انجم، اور ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن، انصاراللہ خلجی، بھی ان کے ہمراہ تھے۔اس موقع پرحکومتی وفد نے غمزدہ خاندان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے تعزیتی پیغام پہنچایا اور کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور پوری صوبائی حکومت لواحقین کے دکھ درد میں برابر کی شریک ہے،سانحہ سوات پر پوری قوم غمزدہ ہے،حکومت کی جانب سے اعلان کردہ معاوضہ جلد لواحقین کو فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے،موسمی حالات پر کسی کا کنٹرول نہیں، تاہم حکومت اس حوالے سے غفلت برتنے والے افراد کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کر رہی ہے اورابتدائی طور پر کچھ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں عہدوں سے ہٹا بھی دیا گیا ہے جنمیں ڈپٹی کمشنر سوات، دو اسسٹنٹ کمشنرز اور ریسکیو سوات انچارج شامل ہیں۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ نے مکمل تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور جلد رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ رپورٹ موصول ہونے کے بعد غفلت کے مرتکب تمام افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ واقعے کے بعد دریائے سوات میں تجاوزات کے خلاف بلا تفریق آپریشن شروع کیا ہے اور ریور ایکٹ کے خلاف تمام آبادیوں کو گرایا جارہا ہے۔ اسکے علاوہ ریسکیو ادارے کو بھی مضبوط کیا جارہا ہے اور جدید آلات سے لیس کیا جارہا ہے تاکہ آئندہ کسی بھی حادثے میں نقصانات کو روکا جاسکے۔

مزید پڑھیں