Home Blog Page 125

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر نے ضلعی

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم تورڈھیر نے ضلعی دفتر سماجی بہبود صوابی میں جمعرات کے روز منعقدہ تقریب میں افراد باہم معذوری میں امدادی رقم کے چیکس تقسیم کیئے۔ تقریب میں رکن صوبائی اسمبلی مرتضی خان کے علاؤہ ضلعی افسر سماجی بہبود ظفر،پاکستان تحریک انصاف تحصیل لاھور کے صدر سہیل خان اور جنرل سیکریٹری مختیار خان و دیگر عمایدین بھی موجود تھے۔معاون خصوصی نے اس موقع پر 10،10 ہزار کے چیک ضرورت مند افراد میں تقسیم کیئے۔انھوں نے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں افراد باہم معذوری کا ایک اہم کردار ہے۔یہ حضرات ہمارے لیئے اہمیت کے حامل ہیں اور حکومت خصوصی افراد، غربا اور خواتین کی فلاح و بہبود کو اپنا اولین فرض سمجھتی ہے۔انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے محکمہ سماجی بہبود کے تحت افراد باہم معزوری،خواتین اور ٹرانس جینڈر کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے بلاسود قرضہ سکیم کا آغاز کیا ہے تاکہ ان میں کاروباری سوچ بڑھے اور اپنے لیئے معاشی ذرایع خود پیدا کریں۔انھوں نے کہا کہ یہ طبقات حکومت کی جانب سے شروع کردہ ان قرضہ سکیموں سے استفادہ اٹھائیں۔معاون خصوصی نے مزید کہا کہ حکومت نے سرکاری نوکریوں میں بھی افراد باہم معذوری کیلئے مختص کوٹہ 1 سے 2 فیصد تک بڑھایا ہے اور ان کو ہر طرح سے سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے صوابی میں تحصیل لاہور اور رزڑ میں 2 ہزار افراد کو امدادی رقم کے یہ چیک دئے جائیں گے۔ جبکہ ویل چیرز،ایر ڈیوائسز کی فراہمی کیساتھ جہیز پروگرام کے تحت بھی آئندہ ان کے ساتھ تعاون کی جائے گی۔

مشیر صحت احتشام علی کی سربراہی میں ضلع مردان کے لائن ڈیپارٹمنٹس کا اجلاس۔

مشیر صحت خیبرپختونخوا احتشام علی کی سربراہی میں ضلع مردان کے لائن ڈیپارٹمنٹس کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ضلعی افسران نے اپنی کارکردگی اور جاری ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی۔ اجلاس میں ڈی ایچ او مردان ڈاکٹر شعیب، ڈی ای او فی میل ثمینہ غنی، ایم ایس ڈی ایچ کیو ڈاکٹر جاوید سمیت تمام متعلقہ محکموں کے سربراہان نے شرکت کی۔اجلاس کے دوران ضلع میں جاری ترقیاتی اسکیموں، بنیادی سہولیات کی فراہمی، اور سروس ڈلیوری کو مزید موثر بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مشیر صحت احتشام علی نے تمام لائن ڈیپارٹمنٹس کو ہدایت دی کہ ترقیاتی کاموں میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے گڈ گورننس اور خدمات کی بروقت فراہمی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ادارے باہمی روابط مضبوط کریں تاکہ غیر ضروری مسائل سے بچا جا سکے۔مشیر صحت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ پہلے سڑک تعمیر کر دی جاتی ہے اور بعد میں گیس یا پبلک ہیلتھ کی پائپ لائن گزاری جاتی ہے، جس سے نئی بنی سڑک متاثر ہوتی ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے تمام محکمے ایک مربوط حکمت عملی اپنائیں اور منصوبہ بندی کے ساتھ کام کریں۔اجلاس میں مردان میں صاف پانی کی فراہمی، بجلی کی ترسیل، ٹرانسفارمرز کی تنصیب و تجدید، سکولوں میں اضافی کلاس رومز کی تعمیر، سڑکوں کی توسیع، اور مراکز صحت کی بہتری کے حوالے سے بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ مشیر صحت نے محکمہ سماجی بہبود کو ہدایت کی کہ رمضان المبارک کے دوران مختلف مقامات پر مفت افطار پروگرامز کا انعقاد کیا جائے تاکہ مستحق افراد کو سہولت فراہم کی جا سکے۔

مشیر صحت خیبرپختونخوا احتشام علی سے چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن رائٹس آف چائلڈ کی ملاقات

مشیر صحت خیبرپختونخوا احتشام علی سے نیشنل کمیشن آن رائٹس آف چائلڈ (NCRC) کی چیئرپرسن عائشہ رضا فاروق نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ملاقات کی۔ ملاقات میں سپیشل سیکرٹری ہیلتھ پولیو عبدالباسط، ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ منظور آفریدی، ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر اصغر خان، ڈائریکٹر ایم سی ایچ ڈاکٹر خضر حیات، نادیہ بی بی ممبر خیبرپختونخوا نیشنل کمیشن آن رائٹس آف چائلڈ، اور پروگرام آفیسر ماہم آفریدی بھی شریک تھے۔ملاقات میں بچوں کی پیدائش کی رجسٹریشن، کرم میں ادویات کی فراہمی کی صورتحال، جنوبی اضلاع میں ویکسینیشن، اور بگ کیچ اپ کمپین کے دوران آؤٹ ریچ سرگرمیوں کو مزید موثر بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مشیر صحت نے چیئرپرسن کو کرم میں ادویات اور صحت کے دیگر معاملات سے آگاہ کیا اور بگ کیچ اپ کمپین کے تحت حاصل ہونے والی کامیابیوں پر بھی روشنی ڈالی۔چیئرپرسن عائشہ رضا فاروق نے مشیر صحت کو پیدائش کی رجسٹریشن کے قوانین کی باقاعدہ منظوری کے لیے سفارشات پیش کیں اور صحت کے مربوط نظام اور ڈیٹا انٹیگریشن ماڈل کی توثیق پر زور دیا۔ مشیر صحت نے اس موقع پر کرم میں ادویات کی مبینہ قلت اور بچوں کی اموات سے متعلق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی غیر مصدقہ خبروں کی وضاحت کی اور حکومتی اقدامات سے چیئرپرسن کو آگاہ کیا۔پولیو ویکسینیشن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر صحت نے بتایا کہ جنوبی اضلاع میں ویکسینیشن کو مزید بہتر بنانے کے لیے حکمت عملی میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈونرز کو حکمت عملی کا تعین کرنے کے بجائے فنڈز فراہم کرنے چاہئیں، جبکہ صوبائی حکومت خود طے کرے گی کہ کام کہاں اور کیسے کرنا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پولیو پروگرام میں سٹریٹیجک رد و بدل ناگزیر ہے۔مشیر صحت نے چیئرپرسن عائشہ رضا فاروق اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کا دفتر ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے خیبرپختونخوا میں بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے پر کمیشن کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور محکمانہ روابط کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔

پاکستان میں طلبہ اور انڈسٹری کے درمیان تعلق اور تعاون کو مضبوط ہونے کی ضرورت ہے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا انسٹیٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز میں خطاب

اینٹرپرینورشپس، سسٹارٹاپس شروع کرنے والے کے پاس کیپیٹل مارکیٹ کا علم ہونا بہت ضروری ہے اسٹاک ایکسچینج میں اکاؤنٹ کھولنے چاہیئے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے انسٹیٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز پشاور کا گزشتہ روز دورہ کیا اور انسٹیٹیوٹ کے فیکلٹی، طلباء و طالبات اور ایلومینائی نے کامیاب سٹارٹ اپ بزنس اور انکے مختلف ائیڈیاز مشیر خزانہ خیبرپختونخوا کے سامنے پیش کئے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز ڈاکٹر عثمان غنی، ڈائریکٹر جنرل ہائیر ایجوکیشن کمیشن ناصر شاہ، فیکلٹی، طلباء و طالبات اور ایلومینائی نے شرکت کی۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے مختلف اسٹارٹ اپس آئیڈیاز اور ان سے جوڑے کامیاب کرداروں پر اپنے خطاب میں تفصیلی گفتگو کی اور طلباء و طالبات اور ایلومینائی کی حوصلہ افزائی کی۔ مزمل اسلم نے ایلومینائی اور طلبہ کی جانب سے پیش کئے گئے ائیڈیاز اور اسٹارٹ اپس کو سراہا اور انسٹیٹیوٹ آف منیجمنٹ سائنسز کو ڈبلیو کیٹگری رینکنگ میں جگہ برقرار رکھنے کو بھی سراہا۔ ڈائریکٹر ائی ایم سائنسز ڈاکٹر عثمان غنی نے مشیر خزانہ کو بریفننگ دیتے ہوئے بتایا کہ پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) نے انسٹیٹیوٹ کیلئے 20 کنال متصل اراضی کی منظوری دی ہے جس پر وہ صوبائی حکومت اور وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور کے مشکور ہیں جس میں انسٹیٹیوٹ کو وسعت دی جائے گی۔ بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ انسٹیٹیوٹ میں چار ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں جس کیلئے چار سٹوڈنٹس ہوسٹل بھی موجود ہیں۔ ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ نے بتایا کہ ادارے میں 56 سے زائد پی ایچ ڈی اساتزہ بھی موجود ہیں۔

خیبر پختونخوا میں کھیلوں کے حوالے سے اپنی نوعیت کے سب سے بڑے ایونٹ”خیبر پختونخوا گیمز 2025”

خیبر پختونخوا میں کھیلوں کے حوالے سے اپنی نوعیت کے سب سے بڑے ایونٹ”خیبر پختونخوا گیمز 2025” باقاعدہ طور پر شروع ہوگئے۔ان کھیلوں کا باضابطہ افتتاح جمعرات کے روز وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے پشاور سپورٹس کمپلیکس میں منعقدہ ایک رنگا رنگ تقریب میں کیا جس میں صوبائی وزیر کھیل و امور نوجوانان سید فخر جہان کے علاؤہ دیگر اراکین قومی و صوبائی اسمبلی،سیکرٹری سپورٹس محمد ضیا الحق،ڈائریکٹر جنرل سپورٹس عبدالناصرخان سمیت مختلف اعلی سرکاری حکام، شائقین کھیل،کھلاڑیوں،طلبہ اور مرد وخواتین نے شرکت کی۔افتتاحی تقریب میں آتش بازی کا بھرپور مظاہرہ کیا گیا جبکہ ثقافتی رنگوں پر مشتمل علاقائی روایتی رقص بھی پیش کی گئی۔تقریب میں امن کی علامت کے طور پر ہوا میں کبوتر اور غبارے بھی چھوڑے گئے اور مارشل آرٹ کے مظاہرے کیساتھ ساتھ اتھلیٹ سمیع اللہ و دیگر نے ان گیمز کا مشال روشن کیا۔منعقدہ تقریب میں صوبہ بھر کے سات ریجنز کے کھلاڑیوں پر مشتمل دستوں نے مارچ پاسٹ کیا اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے ان سے سلامی لی۔خیبر پختونخوا گیمز 2025 اس لحاظ سے صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا ایونٹ ہے کہ اس میں پشاور،مردان،ہزارہ،کوہاٹ،ملاکنڈ،ایبٹ اباداور ڈی آئی خان کے سات ریجنز کے 2500 مرد و خواتین کھلاڑی حصہ لے رہیں۔یہ گیمز 23 فروری تک جاری رہیں گے جن میں مردوں کے 16 اور خواتین کی 12 کھیلیں شامل ہیں اور یہ پشاور، چارسدہ اور کوہاٹ میں کھیلیں جائیں گی۔مردوں کے مقابلوں میں اتھلیٹکس،فٹبال،ہاکی،والی بال،باسکٹ بال،کراٹے،تائکوانڈو،باکسنگ،اسکواش،ٹیبل ٹینس،بیڈ منٹن،جمناسٹک،تھرو بال،جوڈو،ہینڈ بال اور ووشو کے مقابلے شامل ہیں جبکہ خواتین کے مقابلوں میں اتھلیٹکس،ہاکی،کرکٹ،والی بال،باسکٹ بال،کراٹے،تائکوانڈو،جوڈو،نیٹ بال،اسکواش،ٹیبل ٹینس اور بیڈ منٹن کے مقابلے ہوں گے۔ منعقدہ تقریب سے صوبائی وزیر کھیل اور امور نوجوانان سید فخر جہان نے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی خیبر پختونخوا کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بانی چیرمین عمران کے ویژن کے مطابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی ہدایت پر ان کھیلوں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔انھوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا گیمز میں ٹیموں اور انفرادی حیثیت کے مقابلوں میں جیتنے والے کھلاڑیوں کو 25 ہزار روپے کا ماہانہ وظیفہ دیا جائے گا۔صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ایک سال کی حکومتی عرصہ میں یہ ہمارے صوبے کیلئے اعزاز ہے کی پی ٹی آئی کی حکومت نے زیادہ سپورٹس ایونٹس کا انعقاد کرایا جو کہیں اور نہیں ہوئے ہیں۔صوبائی وزیر نے کہا کہ کھیلوں کی ان سرگرمیوں کے کامیاب انعقاد کا سارا سہرا وزیر اعلی علی امین خان گنڈاپور کو جاتا ہے جو اس شعبے پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔انھوں نے بہترین انتظامات پر محکمہ سپورٹس کے حکام اور پوری ٹیم کی کارکردگی کو سراہا۔صوبائی وزیر نے کہا کہ صوبے میں کھیلوں کے مختلف ایونٹس کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ آئندہ بڑا ایونٹ ڈیرہ جات کا منعقد کیا جائے گا جبکہ صوبے میں پولو گیمز بھی کرائیں گے۔انھوں نے کہا ارباب نیاز سٹیڈیم کو رونقیں بھی جلد از جلد بحال ہونے والی ہیں۔اس سٹیڈیم میں پی ایس ایل بھی ہوگا اور کوشش ہے کہ پشاور زلمی کے میچز بھی یہاں پر ہوں اور انٹرنیشنل کرکٹ یہاں پر لانے کی بھی کوشش کررہے ہیں۔تقریب میں صوبائی وزیر کھیل نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا کو شیلڈ بھی پیش کی۔

خیبر پختونخوا کے سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ذوالفقار علی شاہ نے کہا ہے کہ تمام

خیبر پختونخوا کے سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ذوالفقار علی شاہ نے کہا ہے کہ تمام افسران عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں اور بلا تفریق عوام کی خدمت کریں۔آپ کی سروس کیلئے یہ ایک اہم سنگ میل ہے کہ آپ لوگوں کی ٹریننگ مکمل ہو گئی اور آپ پراونشل منیجمنٹ سروسز گروپ میں شامل ہو گئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو سول آفیسر میس میں ٹریننگ کورس کے اختتام پر اسناد کی تقسیم کے موقع پر شرکاء سے خطاب کے دوران کیا۔اس موقع پر ڈائریکٹر سٹاف ٹریننگ انسٹیٹیوٹ دلدار محمد،پراؤیٹ سیکرٹری برائے معاون خصوصی بہبود آبادی سید شاہ باچا،ڈپٹی سیکرٹری وزیر اعلی سیکرٹریٹ ہاشم خان،تحصیلدار اجمل خان،سکندر خان،ارباب شاہی روم،تحصیلدار سکندر زمان اور دیگرتعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ڈپٹی سیکرٹری ہاشم خان نے تمام شرکاء کو ٹریننگ مکمل کرنے پر مبارکباد دی اور سیکرٹری اسٹبلشمنٹ کو پروگرام آمد پر خوش آمدید کہا۔انہوں نے سینئر ٹریننگ سٹاف کو تربیت دینے پر انکا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر ڈائریکٹر سٹاف ٹریننگ انسٹیٹیوٹ دلدار محمد دانش نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹریٹ سٹاف کی سکلز اور گورننس کو مزید بہتر بنانیکیلئے یہ ٹریننگ اور کورسز لازمی ہے تاکہ یہ افسران مختلف اضلاع میں جاکر عوام کی خدمت کرسکیں۔انہوں نے تمام افسران کو پی ایم ایس کیڈر میں ضم ہونے پر مبارکباد دی اور انکے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ذولفقار علی شاہ اور ڈائریکٹر ٹریننگ سٹاف دلدار محمد نے تمام شرکاء میں اسناد تقسیم کئے اور انکے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف کی جمعیت علمائے اسلام (شیرانی) کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی سے ملاقات

0

اسلام (شیرانی) کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی سے ملاقات
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف کی جمعیت علمائے اسلام (شیرانی) کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی سے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے سینیئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی اور سابق سینیٹر اسلم بلیدی بھی ملاقات میں موجود تھے۔قائدین کا ملک میں مفاہمت کے فروغ، سیاسی تعاون اور اتفاق رائے سے آگے بڑھنے پر اتفاق کیا گیا۔قائدین نے مولانا محمد خان شیرانی سے ان کی اہلیہ کی وفات پر تعزیت اور فاتحہ خوانی بھی کی۔بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور کی طرف سے مولانا محمد خان شیرانی کی اہلیہ کی وفات پر تعزیت کا پیغام بھی پہنچایا۔بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے عمران خان اور وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی طرف سے مولانا محمد خان شیرانی اور ان کی جماعت کے قائدین کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا محمد خان شیرانی کی سیاسی و دینی خدمات کا عمران خان اور پی ٹی آئی کے ہاں بہت احترام ہے،ملک میں مفاہمت، باہمی تعاون اور اعتماد کی فضا کے فروغ میں ان کے اہم کردار کے خواہشمند ہیں، انہوں نے وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈا پور کی طرف سے مولانا شیرانی کو خیبرپختونخوا آنے کی دعوت بھی دی۔ اس موقع پر مولانا شیرانی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مفاہمت کے ذریعے ملک کو ٹکراؤ سے نجات دلانی چاہیے،ملک میں مفاہمت کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے محمد علی درانی کو مزید فعال اور اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ جب کہ سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے کہا کہ مولانا شیرانی کی دینی و سیاسی خدمات کو سراہتے ہیں، زندگی کے ہر شعبے میں ان کا بے حد احترام اور عزت ہے، مولانا محمد خان شیرانی نے عمران خان اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور دعا کے لیے آنے والے رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس*

خیبرپختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس چئیرمین کمیٹی محمد خورشید کی زیر صدارت جمعرات کے روز صوبائی اسمبلی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈائریکٹوریٹ سائنس و ٹیکنالوجی اور خیبرپختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے اہلکاروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی اسمبلی کے اراکین نیلوفر بابر اور محمد یامین کے علاوہ محکمہ قانون،ٹیلی کام، ایجوکیشن اور صوبائی اسمبلی کے افسران بھی موجود تھے۔اجلاس کے موقع پر کمیٹی ممبران کو محکمہ کی طرف سے تفصیلی بریفنگ دی گئی اور گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس سے اپنے خطاب میں چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی محمد خورشید نے کہا کہ صوبے میں سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فروغ کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں جائیں اور بچوں کو مصنوعی ذہانت میں مہارت حاصل کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھا نے کی اشد ضرورت ہے اور تمام محکموں میں شفافیت لانے کے لیے ٹیکنالوجی سے مدد لی جائے،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی ممبران کی صوبے میں واقع سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی مراکز کا دورہ کرنے کے لئے خصوصی انتظامات کیے جائیں۔اور صوبے کے دور دراز اضلاع میں انفارمیشن ٹیکنالوجی پارک قائم کئے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ جوان مستفید ہوسکیں۔ اس موقع پر نیلوفر بابر نے محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پر زور دیا کہ بچوں کو ڈیجیٹل اکانومی اور فری لانسنگ میں آگاہی اور اس حوالے سے خصوصی تربیت فراہم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔اجلاس کے دوران محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی کی طرف سے درپیش مسائل کے حوالے سے کمیٹی کو آگاہ کیا گیا،جس پر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے محکمہ کے مسائل کو فوری طور پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اور آئندہ اجلاس کو جلد منعقد کرنے کے احکامات جاری کئے۔

*چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی زیر صدارت رمضان المبارک کی تیاریوں کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس*

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت رمضان المبارک کی تیاریوں کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم اینڈ ٹرائبل افیئرز عابد مجید، سیکرٹری خوراک، سیکرٹری سماجی بہبود، سیکرٹری صنعت، سیکرٹری بلدیات اور پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ (PMRU) کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں رمضان المبارک کے دوران عوامی سہولت کے لیے مارکیٹ کے نظم و نسق، قیمتوں کے تعین، نگرانی کے نظام، اشیائے خورد و نوش کے معیار کی جانچ، ذخیرہ اندوزی کی روک تھام، مارکیٹ کا تجزیہ، صفائی و ستھرائی، ٹریفک کنٹرول، اور عوامی شکایات کے فوری ازالے کے لیے ایک مؤثر میکانزم پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تاجروں، مارکیٹ ایسوسی ایشنز اور صارفین کے نمائندوں کو قیمتوں کے تعین کے عمل میں شامل کیا جائے گا تاکہ منصفانہ نرخ مقرر کیے جا سکیں۔ مقررہ نرخوں کو سوشل میڈیا، ایف ایم ریڈیو، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے تشہیر کیا جائے گا جبکہ قیمتوں کو پرفارمنس مینجمنٹ سسٹم (IPMS) میں بھی اپ لوڈ کیا جائے گا۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ تمام اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کی نگرانی میں کم از کم ایک پرائس مانیٹرنگ ڈیسک قائم کیا جائے گا، جبکہ ضلعی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ ان ڈیسکوں پر عوامی شکایات وصول اور فوری ازالے کے اقدامات کیے جائیں گے۔ عوام کو معیاری دودھ اور اشیائے خورد و نوش کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے تفصیلی میکانزم تشکیل دیا جائے گا۔ حلال فوڈ اتھارٹی کی ٹیمیں سحری اور افطاری کی اشیاء کے معیار کی جانچ کریں گی جبکہ دودھ میں ملاوٹ کی جانچ کے لیے چیک پوائنٹس قائم کی جائیں گی۔ مزید برآں، ویٹس اینڈ میئرز انسپکٹوریٹ کے ساتھ مربوط اقدامات کیے جائیں گے تاکہ معیار اور وزن کے اصولوں پر سختی سے عمل درآمد ہو۔ ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے لیے گوداموں اور ذخیرہ کرنے والی جگہوں کی مانیٹرنگ کی جائیں گی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اسی طرح، مارکیٹ میں کسی بھی ممکنہ قلت سے بچنے کے لیے ہفتہ وار بنیادوں پر اشیائے خورد و نوش کے ذخائر اور سپلائی چین کا جائزہ لیا جائے گا۔ صفائی و ستھرائی کے لیے رمضان المبارک سے ایک ہفتہ قبل سے ہی خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی جو بازاروں میں صفائی کے انتظامات کو یقینی بنائیں گی، خاص طور پر افطار سے قبل کے اوقات میں۔رمضان کے دوران ٹریفک کے بہتر انتظام کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی جو بالخصوص افطار سے قبل رش والے علاقوں میں ٹریفک کی روانی کو یقینی بنائیں گی۔ عارضی پارکنگ کا بندوبست کیا جائے گا جبکہ عوامی سہولت کے لیے اضافی عملہ بھی تعینات کیا جائے گا۔ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ رمضان المبارک کے دوران ان اقدامات کو بروقت اور مؤثر انداز میں نافذ کریں اور عوامی سہولت کو اولین ترجیح دی جائے۔ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان قریبی تعاون پر زور دیتے ہوئے مارکیٹ کے نظم و نسق کو برقرار رکھنے کے لیے بھرپور اقدامات کرنے کی ہدایت دی۔ چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ رمضان المبارک کے لیے خصوصی ڈیوٹی روسٹر جاری کیا جائے جس میں تمام متعلقہ محکموں کے افسران اور عملے کو شامل کیا جائے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ پرائس کنٹرول مجسٹریٹس، خوراک، زراعت، بلدیات، صنعت اور فوڈ اتھارٹی کے افسران کی فعال موجودگی رمضان المبارک میں گورننس کے مؤثر اقدامات کے لیے نہایت ضروری ہے۔ مزید برآں، چیف سیکرٹری نے پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ (PMRU) کو ہدایت کی کہ عوامی شکایات کے فوری ازالے کے لیے ایک مؤثر نظام متحرک کیا جائے، جس میں موبائل ایپلی کیشنز کے ذریعے شکایات کے اندراج کی سہولت فراہم کی جائے۔ تمام اضلاع میں کنٹرول رومز قائم کیے جائیں جن میں پی ٹی سی ایل اور واٹس ایپ نمبر مختص کیے جائیں تاکہ عوام اپنی شکایات آسانی سے درج کروا سکیں۔ اسی طرح، پرائس مانیٹرنگ کیمپس/ڈیسک اور فیلڈ میں موجود مانیٹرنگ ٹیموں کے ذریعے بھی عوامی شکایات وصول کرنے اور ان کے ازالے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی زیر صدارت، رمضان المبارک کے دوران گڈ گورننس اور عوامی فلاح و بہبود سے متعلق امور پر ویڈیو لنک اجلاس

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ویڈیو لنک کے ذریعے منعقد ہوا، جس میں صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں گڈ گورننس اور رمضان المبارک کے دوران عوامی فلاح و بہبود سے متعلق اقدامات کی تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور پرفارمنس مینجمنٹ اینڈ ریفارمز یونٹ (PMRU) کے افسران نے شرکت کی۔ پی ایم آر یو کے عملے نے ضلعی انتظامیہ کی کارکردگی پر ایک جامع بریفنگ دی، جس میں گڈ گورننس کے حوالے سے حاصل کردہ اہداف اور رمضان المبارک کے دوران عوام کو ریلیف اقدامات کی تیاریوں پر روشنی ڈالی گئی۔چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شہاب علی شاہ نے مؤثر گڈ گورننس اور رمضان المبارک کے دوران عوامی ریلیف کے اقدامات کی جامع اور ہمہ وقت مانیٹرنگ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ اشیائے ضروریہ کی دستیابی، قیمتوں کے کنٹرول، اور عوامی خدمات کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائیں۔